مندرجات کا رخ کریں

"جنگ صفین" کے نسخوں کے درمیان فرق

46 بائٹ کا ازالہ ،  12 اکتوبر 2017ء
م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 31: سطر 31:
[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے اپنے ایک خط میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو لکھا: <font color = green>"'''{{حدیث|میری [[بیعت]] ایک عمومی [[بیعت]] اور تمام مسلمانوں پر مشتمل بیعت ہے؛ اس میں اہلیان [[مدینہ]] کے بشمول [[بصرہ]] اور [[شام]] کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] کا بہتان لگا کر میری [[بیعت]] سے سرتابی کرسکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا [[قصاص]] مجھ پر لازم آتا ہو اور [[ارث|وارثان]] عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا}}'''</font>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج3، ص89۔</ref> بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص211۔</ref>
[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے اپنے ایک خط میں [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کو لکھا: <font color = green>"'''{{حدیث|میری [[بیعت]] ایک عمومی [[بیعت]] اور تمام مسلمانوں پر مشتمل بیعت ہے؛ اس میں اہلیان [[مدینہ]] کے بشمول [[بصرہ]] اور [[شام]] کے عوام بھی شامل ہیں اور تم نے گمان کیا ہے کہ مجھ پر قتل [[عثمان بن عفان|عثمان]] کا بہتان لگا کر میری [[بیعت]] سے سرتابی کرسکتے ہو؟ سب جانتے ہیں کہ میں نے انہیں قتل نہیں کیا ہے کہ اب ان کا [[قصاص]] مجھ پر لازم آتا ہو اور [[ارث|وارثان]] عثمان ان کے خون کی طلب کے سلسلے میں تم سے زیادہ صاحب حق ہیں اور تم خود ان لوگوں میں سے ہو جنہوں نے ان کی مخالفت کی اور جس وقت انھوں نے تم سے مدد مانگی تم نے مدد نہ کی حتی کہ انہیں قتل کیا گیا}}'''</font>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة، ج3، ص89۔</ref> بلاذری کے بقول معاویہ نے خط کا جواب نہیں دیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص211۔</ref>


[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے کئی مکاتیب میں تصریح فرمائی کہ <font color = green>"{{حدیث|'''اے معاویہ! عثمان کے قاتل تم ہو اور جس دن تمہاری مدد عثمان کے کام آسکتی تھی تو نے مدد سے دریغ کیا'''}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغة، مکتوب37۔</ref> یا یہ کہ <font color = green>"{{حدیث|'''فوالله ما قتل ابن عمك غيرك'''|ترجمہ=پس اللہ کی قسم کہ تمہارے سوا کوئی بھی تمہارے چچازاد بھائی کا قاتل تمہارے سوا اور کوئی نہیں ہے}}"</font>۔<ref>(ابن عبد ربه، العقد الفريد، دار الكتب العلمية، ج3، ص333۔</ref> یا <font color = green>"{{حدیث|'''ولعمري! ما قتله غيرك'''|ترجمہ=میری جان کی قسم! تمہارے سوا کوئی بھی عثمان کا قاتل نہیں ہے}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغه، مکتوب 10 ۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة ج15، ص84۔</ref>
[[امیرالمؤمنین(ع)]] نے کئی مکاتیب میں تصریح فرمائی کہ <font color = green>"{{حدیث|'''اے معاویہ! عثمان کے قاتل تم ہو اور جس دن تمہاری مدد عثمان کے کام آسکتی تھی تو نے مدد سے دریغ کیا'''}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغة، مکتوب37۔</ref> یا یہ کہ <font color = green>"{{حدیث|'''فوالله ما قتل ابن عمك غيرك'''|ترجمہ=پس اللہ کی قسم کہ تمہارے سوا کوئی بھی تمہارے چچازاد بھائی کا قاتل نہیں ہے}}"</font>۔<ref>(ابن عبد ربه، العقد الفريد، دار الكتب العلمية، ج3، ص333۔</ref> یا <font color = green>"{{حدیث|'''ولعمري! ما قتله غيرك'''|ترجمہ=میری جان کی قسم! تمہارے سوا کوئی بھی عثمان کا قاتل نہیں ہے}}"</font>۔<ref>امام علی(ع)، نهج البلاغه، مکتوب 10 ۔</ref>۔<ref>ابن ابی الحدید، شرح نهج البلاغة ج15، ص84۔</ref>


منقول ہے کہ عثمان نے خط لکھ کر درد بھرے انداز سے معاویہ سے مدد مانگی اور عجلت سے کام لینے کی درخواست کی<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق شيري، ج1، ص54۔</ref> چنانچہ معاویہ 12000 کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے 30 کلومیٹر دور آکر خیمہ زن ہوا۔ لشکر کو وہیں چھوڑ کر [[مدینہ]] چلا آیا۔ عثمان نے پوچھا: تمہارا لشکر کہاں ہے؟ معاویہ نے کہا: لشکر یہیں قریب ہے میں حالات دیکھنے آیا ہوں۔ عثمان نے کہا: میں نے سب کچھ تمہیں لکھ لیا تھا اور کہا: نہیں، خدا کی قسم! تم چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور تم جا کر دعوی کرسکو کہ تم ہی میرے خون کے وارث و مالک ہو! جاؤ لشکر کے ساتھ آؤ۔ معاویہ چلا گیا اور واپس نہ آیا حتی کہ عثمان قتل کئے گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر بیروت، ج2، ص175۔</ref>
منقول ہے کہ عثمان نے خط لکھ کر درد بھرے انداز سے معاویہ سے مدد مانگی اور جلدی کرنے کی درخواست کی<ref>إبن قتيبة الدينوري، الإمامة و السياسة، تحقيق شيري، ج1، ص54۔</ref> چنانچہ معاویہ 12000 کا لشکر لے کر [[مدینہ]] سے 30 کلومیٹر دور آکر خیمہ زن ہوا۔ لشکر کو وہیں چھوڑ کر [[مدینہ]] چلا آیا۔ عثمان نے پوچھا: تمہارا لشکر کہاں ہے؟ معاویہ نے کہا: لشکر یہیں قریب ہے میں حالات دیکھنے آیا ہوں۔ عثمان نے کہا: میں نے سب کچھ تمہیں لکھ دیا تھا اور کہا: نہیں، خدا کی قسم! تم چاہتے ہو کہ میں مارا جاؤں اور تم جا کر دعوی کرسکو کہ تم ہی میرے خون کے وارث و مالک ہو! جاؤ لشکر کے ساتھ آؤ۔ معاویہ چلا گیا اور واپس نہ آیا حتی کہ عثمان قتل کئے گئے۔<ref>یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دار صادر بیروت، ج2، ص175۔</ref>


یزید بن اسد کی روایت ہے کہ معاویہ اپنی امدادی فوج [[مدینہ]] میں نہیں لایا اور اس کو بیچ راستے روکے رکھا کیونکہ وہ عثمان کے قتل کا خواہاں تھا تاکہ وہ لوگوں کو اپنی [[بیعت]] کے لئے بلا دے۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص188۔</ref>۔<ref>ابن شبة، تاريخ مدينه، ج4، ص1289۔</ref>
یزید بن اسد کی روایت ہے کہ معاویہ اپنی امدادی فوج [[مدینہ]] میں نہیں لایا اور اس کو بیچ راستے روکے رکھا کیونکہ وہ عثمان کے قتل کا خواہاں تھا تاکہ وہ لوگوں کو اپنی [[بیعت]] کے لئے بلا سکے۔<ref>بلاذري، أنساب الأشراف، ج6، ص188۔</ref>۔<ref>ابن شبة، تاريخ مدينه، ج4، ص1289۔</ref>


طبری [[شبث بن ربعی]] سے نقل کرتا ہے: لوگوں نے معاویہ سے کہا: ہم جانتے ہیں کہ تو نے عثمان کو مدد پہنچانے میں کوتاہی کی کیونکہ تمہاری خواہش یہی تھی کہ وہ مارے جائیں اور تم خود خلافت کو اپنے لئے قرار دو۔<ref>طبری، تاريخ الطبري، ج3، ص570۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج3، ص286۔</ref>
طبری [[شبث بن ربعی]] سے نقل کرتا ہے: لوگوں نے معاویہ سے کہا: ہم جانتے ہیں کہ تو نے عثمان کو مدد پہنچانے میں کوتاہی کی کیونکہ تمہاری خواہش یہی تھی کہ وہ مارے جائیں اور تم خود خلافت کو اپنے لئے قرار دو۔<ref>طبری، تاريخ الطبري، ج3، ص570۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج3، ص286۔</ref>
گمنام صارف