"مناجات" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
صبح کے وقت مناجات کرنا اور خدا کو مناسب الفاظ میں خضوع و خشوع کے ساتھ پکارنا مناجات کے آداب اور شرائط میں سے ہیں۔ [[توبہ]] کی قبولیت اور انسان میں [[اخلاص|خلوص]] پیدا کرنے کے لئے مناجات نہایت مؤثر ہے۔<br /> | صبح کے وقت مناجات کرنا اور خدا کو مناسب الفاظ میں خضوع و خشوع کے ساتھ پکارنا مناجات کے آداب اور شرائط میں سے ہیں۔ [[توبہ]] کی قبولیت اور انسان میں [[اخلاص|خلوص]] پیدا کرنے کے لئے مناجات نہایت مؤثر ہے۔<br /> | ||
قرآنی مناجات، بعض [[انبیاء]] جیسے [[حضرت موسی]] کی [[طور سیناء|کوہ طور]] پر چالیس دن رات پر محیط مناجات، [[زبور]] میں [[حضرت داوود]] کی مناجات، [[مناجات شعبانیہ]] اور [[مناجات خمس عشر]] من جملہ مشہور مناجات میں سے ہیں۔ | قرآنی مناجات، بعض [[انبیاء]] جیسے [[حضرت موسی]] کی [[طور سیناء|کوہ طور]] پر چالیس دن رات پر محیط مناجات، [[زبور]] میں [[حضرت داوود]] کی مناجات، [[مناجات شعبانیہ]] اور [[مناجات خمس عشر]] من جملہ مشہور مناجات میں سے ہیں۔ | ||
== مفہوم شناسی == | == مفہوم شناسی == | ||
مناجات کے معنی کسی سے مخفیانہ طور پر | مناجات کے معنی کسی سے مخفیانہ طور پر راز کی باتیں کرنا اور راز و نیاز کرنے کے ہیں۔<ref>حمیری، شمس العلوم، ۱۴۲۰ق، ج۱۰، ص۶۵۰۹۔</ref> اسی طرح بلندی پر جا کر کسی سے خلوت میں راز کی باتیں کرنے کو بھی مناجات کہا جاتا ہے۔<ref>راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ق، ص۷۹۳؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۲۲۸؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۰، ص۴۷۔</ref> | ||
<br /> | <br /> | ||
مناجات | مناجات اکثر طور پر نظم یا نثر کی صورت میں خدا کی بارگاہ میں [[شکر|شکرانہ]] بجا لاتے ہوئے اپنی حاحات پیش کرنا یا راز و نیاز کرنے کو کہا جاتا ہے لیکن چہ بسا [[توبہ]] اور [[گناہ]] کو ترک کرنے کو بھی مناجات کہا جاتا ہے۔<ref>دہخدا، لغتنامہ، ۱۳۷۷ش، ذیل واژہ مناجات؛ انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ۱۳۸۱ش، ذیل واژہ مناجات۔</ref> [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر 78 میں نجوی سے مراد دوری لیتے ہیں اور چونکہ مناجات کرنے والا خدا سے راز و نیاز کی خاطر لوگوں سے دوری اختیار کرتا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۸۱۔</ref> | ||
<br /> | <br /> | ||
مناجات | مناجات کبھی کبھار [[ماہ رمضان]] کی سحری کے وقت لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے پڑھی جانے والی [[دعا|دعاؤں]] اور اذکار کو بھی کہا جاتا ہے۔<ref>انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ۱۳۸۱ش، ذیل واژہ مناجات۔</ref> | ||
<br /> | <br /> | ||
خود لفظ مناجات [[قرآن]] میں استعمال نہیں ہوا ہے لیکن "نجواکم"، "ناجیتم"<ref>سورہ مجادلہ، آیہ ۱۲-۱۳۔</ref> اور "نداءً خفیا"<ref>سورہ مریم، آیہ ۳۔</ref> جیسے الفاظ کے ضمن میں اس کا مفہوم بیان ہوا ہے۔ [[جامع حدیثی|حدیثی منابع]] میں مختلف [[احادیث]] میں مناجات کی اہمیت اور آداب و شرائط کو بیان کیا گیا ہے اسی طرح مستقل طور پر بعض مشہور مناجات بھی منظر عام پر آ چکے ہیں۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۶۰؛ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص: ۵۶۲۔</ref> | |||
=== | ===دعا اور مناجات میں فرق===<!-- | ||
فرق [[دعا]] با مناجات را بہ حالات بندہ در مقام صحبت با خدا باز گرداندہاند؛ اگر موضوع اعتراف بہ [[گناہ|گناہان]] یا شدت محبت باشد و حال شخص اقتضای صحبتی آرام و خصوصی داشتہ باشد، اصطلاح مناجات بہ کار میرود، ولی دعا بہ معنای ندا دادن، دعوت کردن و از کسی یاری خواستن بہ صورت علنی است۔<ref>نگاہ کنید: طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۱،ص ۴۰۸-۴۰۹؛ قرشی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۴۴-۳۴۵؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۷۔</ref> | فرق [[دعا]] با مناجات را بہ حالات بندہ در مقام صحبت با خدا باز گرداندہاند؛ اگر موضوع اعتراف بہ [[گناہ|گناہان]] یا شدت محبت باشد و حال شخص اقتضای صحبتی آرام و خصوصی داشتہ باشد، اصطلاح مناجات بہ کار میرود، ولی دعا بہ معنای ندا دادن، دعوت کردن و از کسی یاری خواستن بہ صورت علنی است۔<ref>نگاہ کنید: طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۱،ص ۴۰۸-۴۰۹؛ قرشی، قاموس قرآن، ۱۴۱۲ق، ج۲، ص۳۴۴-۳۴۵؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۴، ص۷۔</ref> | ||
نسخہ بمطابق 15:20، 3 جنوری 2021ء
دعا و مناجات |
مُناجات، خدا کی بارگاہ میں شکرانے کے ساتھ راز و نیاز کرنے کو کہا جاتا ہے۔ قرآن "ناجیتم"، "نجواکم" اور "نداءً خفیا" جیسی تعابیر کے ساتھ مناجات کا تذکرہ آیا ہے اور حدیثی منابع میں مناجات کی اہمیت اور اس کے آداب و شرائط کے بارے میں احادیث موجود ہیں۔ دعا اور مناجات میں فرق خدا کے ساتھ گفتگو کے وقت بندے کی حالت پر منحصر ہے۔
صبح کے وقت مناجات کرنا اور خدا کو مناسب الفاظ میں خضوع و خشوع کے ساتھ پکارنا مناجات کے آداب اور شرائط میں سے ہیں۔ توبہ کی قبولیت اور انسان میں خلوص پیدا کرنے کے لئے مناجات نہایت مؤثر ہے۔
قرآنی مناجات، بعض انبیاء جیسے حضرت موسی کی کوہ طور پر چالیس دن رات پر محیط مناجات، زبور میں حضرت داوود کی مناجات، مناجات شعبانیہ اور مناجات خمس عشر من جملہ مشہور مناجات میں سے ہیں۔
مفہوم شناسی
مناجات کے معنی کسی سے مخفیانہ طور پر راز کی باتیں کرنا اور راز و نیاز کرنے کے ہیں۔[1] اسی طرح بلندی پر جا کر کسی سے خلوت میں راز کی باتیں کرنے کو بھی مناجات کہا جاتا ہے۔[2]
مناجات اکثر طور پر نظم یا نثر کی صورت میں خدا کی بارگاہ میں شکرانہ بجا لاتے ہوئے اپنی حاحات پیش کرنا یا راز و نیاز کرنے کو کہا جاتا ہے لیکن چہ بسا توبہ اور گناہ کو ترک کرنے کو بھی مناجات کہا جاتا ہے۔[3] طبرسی سورہ توبہ کی آیت نمبر 78 میں نجوی سے مراد دوری لیتے ہیں اور چونکہ مناجات کرنے والا خدا سے راز و نیاز کی خاطر لوگوں سے دوری اختیار کرتا ہے۔[4]
مناجات کبھی کبھار ماہ رمضان کی سحری کے وقت لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے پڑھی جانے والی دعاؤں اور اذکار کو بھی کہا جاتا ہے۔[5]
خود لفظ مناجات قرآن میں استعمال نہیں ہوا ہے لیکن "نجواکم"، "ناجیتم"[6] اور "نداءً خفیا"[7] جیسے الفاظ کے ضمن میں اس کا مفہوم بیان ہوا ہے۔ حدیثی منابع میں مختلف احادیث میں مناجات کی اہمیت اور آداب و شرائط کو بیان کیا گیا ہے اسی طرح مستقل طور پر بعض مشہور مناجات بھی منظر عام پر آ چکے ہیں۔[8]
دعا اور مناجات میں فرق
متعلقہ صفحات
حوالہ جات
- ↑ حمیری، شمس العلوم، ۱۴۲۰ق، ج۱۰، ص۶۵۰۹۔
- ↑ راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ق، ص۷۹۳؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۲۲۸؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۰، ص۴۷۔
- ↑ دہخدا، لغتنامہ، ۱۳۷۷ش، ذیل واژہ مناجات؛ انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ۱۳۸۱ش، ذیل واژہ مناجات۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۸۱۔
- ↑ انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ۱۳۸۱ش، ذیل واژہ مناجات۔
- ↑ سورہ مجادلہ، آیہ ۱۲-۱۳۔
- ↑ سورہ مریم، آیہ ۳۔
- ↑ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۶۰؛ مجلسی، مرآۃ العقول، ۱۴۰۴ق، ج۱۲، ص: ۵۶۲۔
مآخذ
- ابن شعبہ حرانی، حسن بن علی، تحف العقول، مصحح علی اکبر غفاری، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۰۴ھ۔
- ابن طاووس، علی بن موسی، إقبال الأعمال، تہران، دار الکتب الإسلامیہ، ۱۴۰۹ھ۔
- انوری، حسن، فرہنگ بزرگ سخن، تہران، انتشارات سخن، ۱۳۸۱ش۔
- انصاری، خواجہ عبداللہ، مناجات نامہ، مصحح محمد حماصیان، کرمان، خدمات فرہنگی کرمان، ۱۳۸۲ش۔
- امام خمینی، روح اللہ، تفسیر سورہ حمد، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(س)، ۱۳۷۵ش۔
- حمیری، نشوان بن سعید، شمس العلوم و دواء کلام العرب من الکلوم، بیروت، دار الفکر المعاصر، ۱۴۲۰ھ۔
- دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ، تہران، انتشارات دانشگاہ تہران، ۱۳۷۷ش۔
- راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ قرآن، لبنان- شام، دار العلم- الدار الشامیۃ، ۱۴۱۲ھ۔
- شریفی پور، فرزانہ، شرح مناجات حضرت ابراہیم(ع) در قرآن کریم، تہران، مجال، ۱۳۹۵ش۔
- طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار الاحیا التراث العربی، ۱۳۹۰ھ۔
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، تہران، ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش۔
- طریحی، فخر الدین، مجمع البحرین، تہران، کتابفروشی مرتضوی، ۱۴۱۶ھ۔
- قرائتی، محسن، تفسیر نور، تہران، مرکز فرہنگی درسہایی از قرآن، ۱۳۸۸ش۔
- قرشی، سید علی اکبر، قاموس قرآن، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۱۲ھ۔
- کفعمی، ابراہیم بن علی، البلد الأمین و الدرع الحصین، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۸ھ۔
- کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، مصحح علی اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۰۷ھ۔
- مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت،دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ھ۔
- مجلسی، محمدباقر، مرآۃ العقول فی شرح أخبار آل الرسول، مصحح ہاشم رسولی محلاتی، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۰۴ھ۔
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۱ش۔
- نقی پور فر، ولی اللہ، پژوہشی پیرامون تدبر در قرآن، تہران، اسوہ، ۱۳۸۱ش۔
- ہاشمی رفسنجانی، علی اکبر، تفسیر راہنما، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۶ش۔