قیوم

ویکی شیعہ سے

قَیُّوم، خدا کے اسما و صفات میں سے ہے جس کے معنی پائندہ اور قائم بذات کے ہیں۔ قیوم ایک ایسی ہستی کی صفت ہے جو دوسرے تمام موجودات کے امور کی تدبیر، حفاظت اور تربیت کرنے والی ہے۔ قیوم کو خدا کے تمام افعالی صفات کی اصل اور جڑ قرار دی جاتی ہے اور صفت "حی" کے ساتھ خدا کے اسم اعظم میں شمار کیا جاتا ہے۔

مفہوم‌ شناسی

قیوم خدا کے اسامی میں سے ہے جو پایندہ، قائم بذات،[1] جاوید، بے مثل اور بے ہمتا[2] کے معنی میں آتا ہے۔ قیوم ایک ایسے موجود کو کہا جاتا ہے جو اپنی ذات کے ساتھ قائم ہے اور دوسرے تمام موجودات اس کے ذریعے قائم ہیں۔ اسی طرح دوسرے تمام موجودات کے امور کی تدبیر، حفاظت، تربیت اور ان کی زندگی کی اصلاح اس کے ذمہ ہے۔[3]
لفظ قیوم قرآن میں تین بار لفظ "حی" کے ساتھ خدا کے افعالی صفات کے طور پر ذکر ہوا ہے۔[4] حدیثی منابع میں اس لفظ کی توصیف[5] کے ساتھ اس کے خواص کا ذکر ہوا ہے من جملہ ان میں ایک گناہوں کی مغفرت اس شخص کے لئے جو خدا کو اس صفت کے ساتھ پکارے۔[6]

صفت الہی

قیوم قرآن میں صفت قائم کے ساتھ خدا کے صفات کے طور پر استعمال ہوا ہے۔ لفظ قائم قرآن میں دو بار آیا ہے جس کے معنی عدل قائم کرنے والا[7]، نگہبان اور تمام نفوس پر مسلط[8] کے ہیں۔
قیوم کو خدا کے تمام افعالی صفات (جیسے خالق، رازق، ہادی اور غافر وغیره) کی اصل اور جڑ قرار دی جاتی ہے جو موجودات کی تمام ضروریات کو پورا کرتی ہے۔[9]
قرآن میں صفت "حی" اور "قیوم" کا ایک ساتھ آنا اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ صفت "حی" تمام ذاتی صفات اور صفت "قیوم" تمام افعالی صفات کی بنیاد ہے اور ان دو صفات کو خدا کے اسم اعظم میں شمار کیا جاتا ہے۔[10]

حوالہ جات

  1. معین، فرہنگ فارسی، ۱۳۷۱ش، ذیل واژہ قیوم۔
  2. دہخدا، لغت‌نامہ، ۱۳۷۷ش، ذیل واژہ قیوم۔
  3. راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ق، ذیل واژہ قوم؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۲۰۱۔
  4. سورہ بقرہ، آیہ ۲۵۵؛ سورہ آل عمران، آیہ ۳؛ سورہ طہ، آیہ ۱۱۱۔
  5. مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۴، ۲۰۱؛ کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۱۱۲۔
  6. کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۴۳۷-۴۳۸، ۵۲۱۔
  7. سورہ آل عمران، آیہ ۱۸۔
  8. سورہ رعد، آیہ ۲۳۔
  9. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲، ص۳۳۱؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۲۶۴۔
  10. فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۷، ص۶۔

مآخذ

  • دہخدا، علی ‌اکبر، لغت‌ نامہ، تہران، انتشارات دانشگاہ تہران، ۱۳۷۷شمسی ہجری۔
  • راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات الفاط قرآن، بیروت - دمشق، دار العلم- الدار الشاميۃ‌، ‍۱۴۱۲ھ۔
  • طباطبایی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار إحياء التراث العربی، ۱۳۹۰ھ۔
  • فخر رازی، محمد بن عمر، التفسیر الکبیر، بیروت، دار إحياء التراث العربی، ۱۴۲۰ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، بیروت، دار إحياء التراث العربی، ۱۴۰۳ھ۔
  • معین، محمد، فرہنگ فارسی، تہران، امیر کبیر، ۱۳۷۱شمسی ہجری۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۱شمسی ہجری