مندرجات کا رخ کریں

آپریشن وعدہ صادق3

ویکی شیعہ سے
آپریشن وعدہ صادق3
ایران کا اسرائیلی جارحیت کے خلاف جواب
تاریخ13 جون سنہ 2025ء
مقامفلسطینی مقبوضہ علاقے
علل و اسباباسرائیلی جارحیت کا جواب
فریق 1جمہوری اسلامی ایران
فریق 2اسرائیلی فوج


آپریشن وعدۂ صادق3 سے مراد اسلامی جمہوری ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف میزائل اور ڈرون حملے ہیں جو مورخہ 13 جون سنہ 2025ء کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر جارحانہ حملے کے جواب میں ڈاغے گئے ہیں۔ اس 12 روزہ اپریشن میں میزائل حملوں کی 22 لہریں اور ڈرون حملے کی 10 لہریں اسرائیل کے اہم اور حیاتی مراکز جسے وزارت جنگ کے ہیڈ کوارٹر، نیوکلیئر سنٹر، موساد کے مراکز اور ناواتیم ایئر بیس پر چھوڑی گئیں۔ ایران امریکہ مذاکرات کی منسوخی، اسرائیل کو شدید اقتصادی نقصانات اور مقبوضہ علاقوں سے صیہونیوں کی الٹی نقل مکانی، اس آپریشن کے نتائج ہیں۔

اسرائیل نے 13 جون 2025ء کو ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے اور اس کے سیاسی نظام میں تبدیلی لانے کے ارادے سے، ایران کے بعض جوہری تنصیبات، فوجی اور فضائی اڈے نیز رہائشی علاقے پر میزائل اور ڈرون سے حملے کئے، نتیجے میں چند اعلیٰ فوجی کمانڈرز جیسے محمد باقری، حسین سلامی اور متعدد جوہری سائنسدان شہید ہوگئے۔

اسرائیلی حملوں کے خلاف ایران کا قانونی دفاع

آپریشن وعدۂ صادق3، اسلامی جمہوری ایران کی مسلح افواج کا وہ مشترک فوجی حملہ ہے جو اسرائیل کے اُس حملے کے جواب میں کیا گیا جس میں ایران کے جوہری تنصیبات، فوجی اور فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ جس کے نتیجے میں متعدد اعلیٰ فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدان اورعام شہری شہید ہوگئے تھے ۔[1] اقوامِ متحدہ کے منشور کی شق 51 کے تحت ایک یہ آپریشن جائز اور قانونی دفاع شمار کیا جاتا ہے ۔[2] کہا جاتا ہے کہ ایران نے جوابی حملوں کے سلسلے میں اس شق کے تمام اصولوں کی رعایت کی ہے جن میں بین الاقوامی سلامتی کونسل کو حملے سے آگاہ کرنا شامل ہے۔[3] 13 جون 2025ء کی صبح، اسرائیل نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار[4] حاصل کرنے سے روکنا چاہتا ہےاور ان کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر خاتم کرنا چاہتا ہے، ایران کے مختلف شہروں پر حملے کئے۔ [5] تاہم، اگرچہ صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں، خاص طور پر امریکہ نے ان حملوں کو پیشگی دفاع کے طور پر جائز[6] قرار دینے کی کوشش کی لیکن بین الاقوامی قانون کے تحت یہ حملے غیرقانونی اور ناقابلِ قبول قرار دیئے گئے، خاص طور پر جب کہ یہ حملے اُس وقت کئے گئے جب ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے۔

رہبرِ معظم انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ‌ای نے سنہ 2010ء میں اسرائیل کے الزامات کے جواب میں ایک فقہی فتویٰ جاری کیا تھا، جس میں جوہری ہتھیار کی تیاری اور اس کے استعمال کو حرام قرار دیا گیا ہے۔[7] یہ فتویٰ اقوامِ متحدہ میں دستاویزکے طور پر ثبت بھی کیا گیا ہے۔[8] ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ نے 18 جون سنہ 2025ء کو اور ایران پر اسرائیلی حملوں کے بعد اعتراف کیا کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار بنانے کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔ [9]

ایران پر اسرائیلی حملے کے نتیجہ میں ایران کے کئی اعلیٰ فوجی کمانڈرز شہید ہوئے، جن میں چیف آف جنرل اسٹاف محمد باقری ، کمانڈر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی حسین سلامی اور کمانڈر فضائیہ امیرعلی حاجی‌ زادہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ممتاز جوہری سائنسدان جیسے فریدون عباسی اور محمد مہدی طہرانچی بھی شہید کردیئے گئے.[10]

جنگ کے دسویں روز، 22 جون کی صبح امریکہ نے اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہوئے ایران کے علاقہ فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔ [11] رپورٹس کے مطابق ایران پر اسرائیل کی فوجی کاروائی اور حملہ بھی امریکہ کی جانب سے درپردہ اجازت یعنی گرین سگنل ملنے کے بعد ہوا تھا۔ [12]

13 جون 2025ء کو اسرائیل کی ایران پر جارحیت کے سلسلے میں رہبر معظم انقلاب کا ٹی وی پر خطاب

مختلف ممالک کا رد عمل

اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد عالمی شخصیات، مختلف ممالک اور عالمی اداروں کا شدید ردِ عمل سامنے آیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای، شیعہ مراجع تقلید ، متعدد علمائے اہل سنت نے اس جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ایران سے جوابی کاروائی کا مطالبہ کیا۔[13] چین، روس، سعودی عرب، ترکی، پاکستان، لبنان، عراق، جاپان،مصر، افغانستان، قطر، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، برازیل، وینزوئلا، اردن، کولمبیا، تاجکستان، کویت، عمان، یمن، ملائیشیا [14] 33 سمیت کئی ممالک کے سربراہان نے اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین اور ایرانی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قراردیا۔ نیز اقوام متحدہ کے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کانفرنس کے 33 رکن ممالک،[15] اقوام متحدہ کے منشور کے دفاع کے لیے قائم 17 ممالک پرمشتمل"فرینڈز گروپ" ،[16] عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، حزب اللہ لبنان، انصاراللہ یمن، حکمت ملی عراق اور فلسطینی تنظیم حماس نے بھی اسرائیل کے اس جارحانہ اقدام کی شدید مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف وزری قرار دیا، اسی طرح، 11 ممالک پر مشتمل ایٹمی توانائی کے ادارے کے بورڈ آف گورنرز[17] نے 16جون کو ایک مشترکہ بیان میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔ [18]

رہبرِ معظمِ انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ‌ای نے اپنے ایک ٹیلی ویژن پیغام میں اسرائیلی جارحیت پر سخت ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے فرمایا:

صہیونی حکومت نے بہت بڑی غلطی کی ہے، ایک فاش اور ناقابلِ معافی جرم کیا ہے، اس جارحیت کا انجام اس کے لئے تباہ کن ثابت ہوگا۔ ایرانی قوم اپنے عزیز شہداء کے خون کو ہرگز رائیگاں جانے نہیں دے گی اور اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کو نظرانداز نہیں کرے گی… ان (اسرائیلیوں) کے لئے زندگی تلخ ہوجائے گی، اس میں کوئی شک نہیں۔ وہ یہ نہ سمجھیں کہ حملہ کرکے بات ختم ہوگئی؛ نہیں، جنگ کا آغاز انہوں نے کیا ہے۔ ہم انہیں اس بڑے جرم سے آسانی سے نکلنے نہیں دیں گے۔ یقینا اسلامی جمہوری ایران کی مسلح فوجیں اس خبیث دشمن کو کاری ضربیں لگائیں گی۔ ایرانی قوم ہماری پشت پناہ ہے ، اسلامی جمھوریہ ایران کی مسلح افواج کی پشت پناہ ہے اور خدا کے حکم سے اسلامی جمہوری ایران، صہیونی حکومت پر غالب آئے گی۔[19]

وعدہ صادق3 کی تفصیل

13 جون 2025ء کو اسرائیل کی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے والے کمانڈرز اور سائنسی دانشوروں کی فائل تصویر
اوپر سے دائیں طرف: محمد باقری، حسین سلامی، غلام علی رشید، امیرعلی حاجی‌ زادہ، نیچے کی تصویر میں دائیں طرف سے: محمد مہدی طہرانچی، فریدون عباسی

آپریشن "'وعدہ صادق 3"' کا، 13 جون کی شام، رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ‌ ای کے ایک ٹیلی ویژن خطاب کے ساتھ، جوابی کاروائی کی صورت میں آغاز ہوا۔[20] اس خطاب میں ذکر ہے کہ صہیونیوں نے جنگ کا آغاز کیا ہے اور اسلامی جمہوری ایران انہیں اس سنگین جرم سے بچ کر جانے نہیں دے گا۔ نیز انہوں نے یاد دہانی کی کہ ایران کی مسلح فوجیں اسرائیل پر کاری ضرب لگائیں گی۔[21] سپاہ پاسداران اور ایرانی فوج نے آپریشن "'وعدہ صادق 3"' کے دوران، جو24 جون (جنگ بندی) تک جاری رہا، میزائل کی 22 لہروں [22] اور ڈرون کی 10 لہروں ۔[23] کے وسیلہ صہیونی حکومت کے اہم فوجی، انٹیلیجنس اور جاسوسی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ساتھ ہی اسرائیلی دفاعی و اطلاعاتی نظام پر سائبر حملہ بھی اسی آپریشن کا حصہ تھا ۔[حوالہ درکار]

ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں میں اسرائیل کے مختلف شھروں میں 150 سے زائد [24] اہداف کو، تل ابیب، اسرائیل کا دارالحکومت، حیفا، اسرائیل کے اقتصادی اورتیل کے مرکز، روحوف اور بت یام میں نشانہ بنایا گیا۔[25] سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران کے اطلاعیہ اور بیانیہ کے مطابق آپریشن وعدہ صادق کا اصلی اور بنیادی پیغام یہ تھا کہ اسلامی جمھوریہ ایران کی سلامتی اور سیکورٹی، مسلح فوجوں کو ریڈ لائن اور سرخ لیکر ہے۔[26]

ایران نے اس آپریشن میں اپنی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فتاح ہائپر سونک میزائل، سجیل اور قدر بیلسٹک میزائل، خیبرشکن، عماد[27] اور خرمشہر 4 کلسٹر میزائلز کے علاوہ ریڈار سے بچنے والے آرش 2[28] اور شاہد 136 ڈرونز استعمال کیے۔ بین الاقوامی میڈیا نے ایرانی میزائل ٹیکنالوجی کی نفوذ پذیری کو اسرائیل کے کثیرالسطح دفاعی نظام کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اسے صہیونی ریاست کے لیے ایک سنگین شکست سے تعبیر کیا۔[29]

اسرائیل کے خلاف اس آپریشن کے دوسرے مرحلے کے دوران، 14 جون کو یمن نے بھی تل ابیب پر میزائل سے حملے کئے ۔[30]

نقصانات کی تفصیل

اسرائیل نے آپریشن وعدہ صادق 3 میں ہونے والے نقصانات کی تصاویر اور ویڈیوز کے نشرکرنے پر پابندی عائد کردی تھی اور ان تصاویر و ویڈیوز کی اشاعت کرنے والے کے ساتھ سخت رویہ اپنایا تھا ۔[31] تاہم اسرائیل ٹائمز نیوز ایجنسی نے ۱۲ روزہ جنگ میں مرنے والوں کی تعداد ۲۸ اور زخمی ہونے والوں کی تعداد ۳۲۲۳ بتائی ہے۔[32] بعض فارسی خبررساں اداروں نے صہیونی میڈیا کے حوالے سے ہلاک ہونے والے صہیونیوں کی تعداد ۸۰۰ بتائی کہ جس میں جنزلز اور اسرائیلی فوج کے کمانڈرز شامل ہیں۔ [33] اسرائیل کے ۱۲ روزہ حملہ میں ایک ہزار سے زیادہ ایرانی شہری مارے گئے۔ [34] جبکہ ۴۸۷۰ شہری زخمی ہوئے [35] اور مرنے والوں میں ۱۶۰ سے زیادہ عورتیں اور بچھے تھے۔ [36]

آپریشن وعدہ صادق ۳ میں اسرائیل کی بنیادی ڈھانچے (انفراسٹرکچر) فوجی اور اہم مراکز کو شدید نقصان پہنچا ، نیوز ایجنسیز کی رپورٹس کے مطابق، اسرائیلی وزارت جنگ کا ہیڈ کواٹر، کیریا ملٹری انٹیلیجنس کمپلیکس (اسرائیلی پینٹاگون) ، جنوبی تل ابیب میں ویزمین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، امان نامی ملٹری انٹیلی جنس سینٹر اف اسرائیل ، وزارت داخلہ کا وہ حصہ جو اندرونی فوجی کوآرڈینیشن کا ذمہ دار تھا ، پایگاه‌های هوایی نواتیم و تل نوف، موساد انٹیلی جنس ہیڈ کوارٹر، اسرائیل کا سب سے بڑا فیول پروسیسنگ سینٹر بازان آئل ریفائنری حیفہ، مائیکرو پروسیسرز اور جدید فوجی ٹیکنالوجی کی تیاری کا ایک بڑا مرکز کریات گٹ صنعتی زون، بین گوریون ائرپورٹ، تل ابیب اور حیفا میں موجود اسرائیلی فوج اور موساد کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز [37] ، اسرائیل نیوکلیئر ریسرچ سینٹر[38] ، من جملہ ایرانی میزائیل اور ڈرونز کے اھداف تھے جو زمین دوز ہوگئے یا شدید نقصانات سے روبرو رہے ۔

عکس العمل

آپریشن وعدہ صادق3 اور ایران پر اسرائیلی حملہ، عوام اور عالمی مراکز کے عکس العمل سے روبرو رہا:

  • 14 جون، عید غدیر کے دن ، ایران پر اسرائیل کے حملے کے خلاف اور آپریشن وعدہ صادق3 کی حمایت میں ایران کے مختلف شھروں اور میں "ایران، ذوالفقار علیؑ" کے عنوان سے عظیم ریلی نکالی گئی اور اجتماع ہوا۔[39]
  • یمن، ترکی اور کینیڈا کے عوام نے ایرانیوں کی حمایت کی۔[40]
  • عراق، لبنان اور فلسطین کی عوام نے آپریشن وعدہ صادق3 پر اظھار مسرت کیا۔

اہم نتائج اور اثرات

اسرائیل کی طرف سے ایران پر جارحیت اور اس کے جواب میں آپریشن وعدہ صادق3 کے اہم نتائج اور اثرات مرتب ہوئے؛ جن میں سے چند درج ذیل ہیں:

  • سعودی عرب سے ایرانی حاجیوں کی واپسی میں تاخیر اور تبدیلی: اسرائیل کے ایران پر حملے کے بعد ایران میں پروازوں کی منسوخی کی وجہ سے ، سعودی عرب سے ایران جانے والے حاجیوں کی ہوائی نقل و حمل منسوخ کردی گئی اور ان کی واپسی زمینی راستے اور عراق کی طرف سے کی گئی.[41]
  • ایران اور امریکہ کے مابین بالواسطہ مذاکرات کی منسوخی: ان مذاکرات کی منسوخی کی وجہ ، اسرائیل کے ایران پر حملے اور اس حکومت کی براہ راست امریکی حمایت قرار دی گئی ہے۔[42]
اسرئیلی جارحیت کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ سید علی خامنہ ای کا ٹیلی ویژن خطاب

اے عظیم ایرانی قوم... آپ لوگوں کو چند مبارک باد عرض کرتا ہوں: پہلی مبارکباد: جعلی صہیونی حکومت پر فتح کی؛ صہیونی حکومت جو اتنے شور و غل اور دعوؤں کے ساتھ میدان میں اتری تھی، اسلامی جمہوری ایران کے حملوں کے زیر اثر اب وہ تقریباً مفلوج ہوکر رہ گئی، ان کو ہم نے کچل دیا۔ دوسری مبارکباد: ہمارے عزیز ایران کی امریکہ پر کامیابی پر؛ امریکہ اس جنگ میں براہِ راست کود پڑا، کیونکہ اسے لگا کہ اگر مداخلت نہ کی تو صہیونی حکومت مکمل طور پر نابود ہو جائے گی... لیکن اس نے اس جنگ سے کچھ حاصل نہیں کیا... اسلامی جمہوری نے امریکہ کے چہرے پر ایک زبردست طمانچہ رسید کیا۔ تیسری مبارکباد: ایرانی قوم کے بے مثال اتحاد اور اتفاق پر؛ الحمد للہ، تقریباً 9 کروڑ کی یہ قوم، یک‌ جہت، یک صدا، شانہ بہ شانہ اور ایک‌ دل ہو کر کھڑی ہوئی، دشمن کے خلاف نعرے لگائے، بات کی اور مسلح افواج کی بھرپور حمایت کی۔[43]

  • عالمی معیشت اور منڈیوں پر اثرات ، بشمول تیل اور سونے کی عالمی قیمتوں میں اضافہ اور اسرائیل اور امریکہ کے اسٹاک مارکیٹوں میں کمی۔[44] ایران کا بورس بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا تھا۔ [45]
  • اسرائیلی وزارت خزانہ کی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق ، 12 روزہ جنگ کے نتیجے میں اسرائیل کو 5.4 بلین ڈالر کا براہ راست نقصان اور لاگت آئی۔ تاہم ، یہ کہا گیا ہے کہ 12 دن میں معاشی بندش کے نقصانات اور نقصانات کے لحاظ سے ، نقصانات 20 بلین ڈالر تک پہنچ جاتے ہیں۔[46] اسرائیلی معیشت کو 28 بلین ڈالر تک کا نقصان بھی کہا گیا ہے۔[47]اسرائیلی فوج کے سابق مالیاتی مشیر کے مطابق ، ایران کے خلاف اسرائیل کی جنگ کی روزانہ لاگت سے اسرائیل کی معیشت کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔[48]
  • اسرائیل سے دوسرے ممالک میں صیہونیوں کی نقل مکانی: آپریشن صادق وعدہ 3 اور سائبر حملوں کے بعد ، مقبوضہ علاقوں سے باہر صیہونیوں کی نقل مکانی کی لہر شروع ہوگئی ہے۔ اسرائیل میں پروازوں کی منسوخی کے لئے صیہونی باشندے زمینی اور سمندری راستے سے اسرائیل سے فرار ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔[49]

جنگ بندی

آپریشن بشارت فتح نے اسرائیل پر جنگ بندی نافذ کردی ہے۔ یہ کارروائی ایران کے عسکری تنصیبات پر امریکی فوجی جارحیت کے جواب میں 23 جون میں کی گئی۔ [50] اس کارروائی کے بعد ، امریکی صدر ٹرمپ نے اسرائیل اور ایران کے مابین جنگ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ [51] ایران کے وزیر خارجہ کے مطابق ، چونکہ اسرائیل نے جنگ شروع کی تھی نہ کہ ایران ، اگر یہ حکومت ایران پر اپنا حملہ روک دے تو ایران کا بھی جنگ جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔[52]

تجزیہ کاروں نے ایران کے ساتھ جنگ سے اسرائیل کے اسٹریٹجک اہداف کو پورا نہ کرنے کی وجہ سے اس آتشزدگی کو اسرائیل کی اسٹریٹجک ناکامی کا نشانہ سمجھا۔ [53] نیتن یاہو نے سیاسی نظام کی تبدیلی کی کوشش کی اور ٹرمپ نے ایران کے غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کی کوشش کی ، لیکن ان میں سے کوئی بھی اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کرسکا۔[54] یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایرانی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنے میں ناکامی کے بغیر جنگ بندی حاصل کی گئی۔ [55] الجزیرہ نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق ، ایران اس جنگ میں فتح کے ساتھ ، اپنے پیروں پر کھڑا اور اپنی صلاحیتوں پر بھروسہ کرتے ہوئے اس جنگ سے باہر نکلا۔ [56]

اسرائیل کی طرف سے آتشزدگی کو قبول کرنے کی وجہ اس کی فضائی دفاع کی تکمیل اور اسرائیل کے منظم خاتمے کا خوف ہے۔ [57] کہا جاتا ہے کہ اگر جنگ جاری رہی تو اسرائیل کی تباہی ممکن تھی۔ اس طرح ، اس معاہدے کو اسرائیل کی طرف سے ایک سخت اور مایوس کن تسلیم قرار دیا گیا ہے۔ [58]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. «سپاہ: عملیات وعدہ صادق 3 با رمز یا علی بن ابی طالب آغاز شد»، انتخاب۔
  2. «رژیم صہیونیستی تمام قوانین و معاہدات بین‌المللی را بہ زیر پا گذاشت»، خبرگزاری میزان۔
  3. «رژیم صہیونیستی تمام قوانین و معاہدات بین‌المللی را بہ زیر پا گذاشت»، خبرگزاری میزان۔
  4. «ناجوانمردی محض در فاکس‌نیوز و سی‌‌ان‌ان + فیلم»، نورنیوز۔
  5. «اکسیوس: اسرائيل از آمریکا درخواست کرد بہ حملات علیہ ایران بپیوندد»، یورونیوز۔
  6. «حق دفاع مشروع ایران در برابر تجاوز رژیم صہیونیستی باتوجہ بہ منشور ملل متحد»، خبرگزاری میزان۔
  7. «آشنایی با کنفرانس بین‌المللی خلع سلاح و عدم اشاعہ سلاح‌ہای ہستہ‌ای»، سایت ہمشہری آنلاین۔
  8. «ثبت پیام رہبر انقلاب بہ‌عنوان سند در سازمان ملل»، دفتر حفظ و نشر آثار آیت‌اللہ خامنہ‌ای۔
  9. «اعتراف گروسی بعد از تجاوز رژیم صہیونیستی علیہ ایران+ فیلم»، خبرگزاری مہر؛‌ «اعتراف دیرہنگام گروسی دربارہ برنامہ ہستہ‌ای ایران بعد از حملہ اسرائیل»، شبکہ شرق۔
  10. «اسامی شہدای حملہ تروریستی رژیم صہیونیستی»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
  11. «حملہ آمریکا بہ تاسیسات ہستہ‌ای ایران؛ ترامپ: یا صلح می‌شود یا شدید‌ترعمل می‌کنیم»، یورونیوز۔
  12. «بن‌بست مذاکرات و زمزمہ حملہ نظامی»، خبرگزاری یورونیوز؛ «حملہ بہ صداوسیما نقض کنوانسیون ژنو»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
  13. «واکنش مراجع تقلید و علما بہ حملہ جنایتکارانہ رژیم صہیونیستی»، خبرگزاری رسا۔
  14. نگاہ کنید بہ: «واکنش ہای جہانی بہ حملہ تجاوزکارانہ رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری جمہوری اسلامی؛ «واکنش‌ہای جہانی بہ تجاوز رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری میزان۔
  15. «حمایت قاطع 33 کشور عضو کنفرانس خلع سلاح سازمان ملل متحد از ایران»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
  16. «واکنش‌ہای جہانی بہ تجاوز رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری میزان۔
  17. «بیانیہ مشترک 1+10 کشور در محکومیت تجاوزات اسرائیل بہ تاسیسات ہستہ‌ای ایران»، خبرگزاری خبرآنلاین۔
  18. نگاہ کنید بہ: «واکنش ہای جہانی بہ حملہ تجاوزکارانہ رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری جمہوری اسلامی؛ «واکنش‌ہای جہانی بہ تجاوز رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری میزان۔
  19. «پیام تلویزیونی خطاب بہ ملت ایران»، پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌اللہ العظمی سید علی خامنہ‌ای۔
  20. «وعدہ صادق 3؛ اصابت موشک‌ہای ایرانی بہ تل‌آویو و حیفا»، خبرگزاری تسنیم۔
  21. «پیام تلویزیونی خطاب بہ ملت ایران»، دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ‌ای۔
  22. «ہدف‌گیری مراکز نظامی و پشتیبانی اسرائیل در آخرین دقایق پیش از آتش‌بس»، خبرگزاری ایسنا۔
  23. «پرتاب دہ ہا فروند پہپاد ارتش بہ سرزمین ہای اشغالی»، خبرگزاری ایسنا۔
  24. «مقر وزارت جنگ رژیم صہیونیستی زیر آتش موشک‌ہای ایران»، خبرگزاری میزان۔
  25. «اسرائیل زیر آوار موشک‌ہای ایران»، خبرگزاری تسنیم۔
  26. «آغاز مرحله جدید عملیات وعده صادق ۳»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  27. «اسرائیل در آتش؛ ایران از چہ موشک‌ہایی در وعدہ صادق 3 استفادہ کرد»، خبرگزاری مہر۔
  28. «آرش 2؛ دست بلند ارتش جمہوری اسلامی برای حملہ بہ سرزمین‌ہای اشغالی»، خبرگزاری دفاع مقدس۔
  29. «رسوایی پدافندی تل‌آویو بہ روایت محافل رسانہ‌ای جہان»، خبرگزاری دانشجو۔
  30. «ارتش یمن: عملیات موفق در یافای اشغالی با عملیات ارتش و سپاہ پاسداران ایران ہماہنگ شد»، خبرگزاری ایسنا۔
  31. «فریبکاری اسرائیل در سانسور آمار تلفات ناشی از حملات ایران»، خبرگزاری تسنیم۔
  32. «These are the 28 victims killed in Iranian missile attacks during the 12-day conflict», times of israel.
  33. نگاه کنید به: «بالاخره تعداد تلفات اسرائیلی‌ها لو رفت!»، خبرگزاری تابناک؛ «بالاخره تعداد تلفات اسرائیلی‌ها فاش شد: ۸۰۵ نفر در ۱۲ روز!»، اطلاعات آنلاین.
  34. «آمار شهدای تجاوز رژیم صهیونیستی به مرز ۱۱۰۰ نفر رسید»،‌ خبرگزاری مشرق.
  35. «۶۲۷ شهید و هزاران زخمی»،‌ خبرگزاری مهر.
  36. «آمار شهدای تجاوز رژیم صهیونیستی به مرز ۱۱۰۰ نفر رسید»،‌ خبرگزاری مشرق.
  37. Whitney, «Proof that Israel Has Lost the War: Sizable Portion of Military, Intelligence, Energy, and R&D Facilities Destroyed», GlobalResearch.
  38. «مقر وزارت جنگ رژیم صهیونیستی زیر آتش موشک‌های ایران»، خبرگزاری میزان.
  39. «برگزاری راہپیمایی میلیونی غدیر در کشور؛ نمایش عینی ایران؛ ذوالفقار علی»، خبرگزاری مہر۔
  40. «فریاد «ایران ایران» در ونکوور کانادا»، خبرگزاری دانشجو۔
  41. «بازگشت حجاج از طریق ہوایی- زمینی بہ کشور»، خبرگزاری صدا و سیما۔
  42. «وزیر خارجہ عمان از لغو مذاکرات روز یکشنبہ ایران و امریکا خبر داد»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
  43. «سومین پیام تلویزیونی خطاب بہ ملت ایران در پی تہاجم رژیم صہیونی»، پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت‌اللہ العظمی سید علی خامنہ‌ای۔
  44. «ریزش شاخص بورس آمریکا و رژیم صہیونیستی در پی عملیات وعدہ صادق 3»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
  45. «بورس تا اطلاع ثانوی تعطیل است»، وبگاہ روزنامہ دنيای اقتصاد۔
  46. «آوار ۲۰ میلیارد دلاری موشک‌های ایرانی بر سر اقتصاد رژیم صهیونیستی»، خبرگزاری تسنیم؛ «آوار ۲۰ میلیارد دلاری موشک‌های ایرانی بر سر اقتصاد رژیم صهیونیستی»، خبرگزاری مشرق.
  47. «صهیونیست‌ها: موشک‌های ایران ۲۸ میلیارد دلار خسارت زدند»، خبرگزاری مشرق‌نیوز؛ «منابع اسرائیلی: موشک‌های ایران ۲۸ میلیارد دلار خسارت زدند»، اعتماد آنلاین.
  48. «فروپاشی اقتصادی رژیم صهیونیستی در سایه جنگ با ایران»،‌ خبرگزاری دانشجو؛ «منابع اسرائیلی: موشک‌های ایران ۲۸ میلیارد دلار خسارت زدند»، اعتماد آنلاین.
  49. نگاه کنید به: «وحشت نتانیاهو از خالی شدن اراضی اشغالی بعد از حملات ایران»، خبرگزاری دانشجو.
  50. «تنبیه شیطان؛ عملیات بشارت فتح علیه پایگاه آمریکایی العدید قطر»، خبرگزاری مهر.
  51. «تحمیل آتش بس به دشمن صهیونی، در پی عملیات موفق بشارت فتح»، خبرگزاری مهر.
  52. «تحمیل آتش بس به دشمن صهیونی، در پی عملیات موفق بشارت فتح»، خبرگزاری مهر.
  53. غولدبیرغ، «كيف فشلت إسرائيل في إيران؟»، شبکة الجزیرة؛ «آیا جنگ اسرائیل و ایران به پایان رسید؟»، پایگاه خبری - تحلیلی فرارو؛ «ترامپ: آتش‌بس برقرار است/ نتانیاهو رسماً موافقت با آتش بس را اعلام کرد/ تشکر اسرائیل از ترامپ بابت آتش‌بس»، خبرگزاری تابناک.
  54. علائی، «ناکام ماندن اسرائیل و آمریکا در تداوم جنگ علیه ایران»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  55. «اسناد محرمانه آمریکا: حمله به ایران تنها چند ماه برنامه هسته‌ای را عقب انداخت»، خبرگزاری یورونیوز.
  56. غولدبیرغ، «كيف فشلت إسرائيل في إيران؟»، شبکة الجزیرة.
  57. Whitney, «Proof that Israel Has Lost the War: Sizable Portion of Military, Intelligence, Energy, and R&D Facilities Destroyed», GlobalResearch.
  58. Whitney, «Proof that Israel Has Lost the War: Sizable Portion of Military, Intelligence, Energy, and R&D Facilities Destroyed», GlobalResearch.

مآخذ