آپریشن وعدہ صادق3
![]() | یہ مقالہ یا اس کا کچھ حصہ حالیہ کسی واقعے کے بارے میں ہے۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ممکن ہے اس میں کچھ تبدیلیاں آجائے۔ ابتدائی معلومات ممکن ہے غیر معتبر ہوں اور اس مقالے کی آخری اپڈیٹ بھی اس واقعے کو پوری طرح منعکس نہ کرسکے۔ برائے مہربانی اس مقالے کو آپ مکمل کریں یا اسی صفحہ کے تبادلہ خیال میں اس کی کمزوریوں کو بیان کریں۔ |
ایران کا اسرائیلی جارحیت کے خلاف جواب | |
---|---|
تاریخ | 13 جون سنہ 2025ء |
مقام | فلسطینی مقبوضہ علاقے |
علل و اسباب | اسرائیلی جارحیت کا جواب |
فریق 1 | جمہوری اسلامی ایران |
فریق 2 | اسرائیلی فوج |
آپریشن وعدۂ صادق3 سے مراد اسلامی جمہوری ایران کی جانب سے اسرائیل کے خلاف میزائل اور ڈرون حملے ہیں جو مورخہ 13 جون سنہ 2025ء کواُس وقت شروع ہوئے، جب اسرائیل نے ایران کی سرزمین پر جارحانہ حملہ کیا۔ ایران کی طرف سے یہ حملے اقوامِ متحدہ کے منشور کی شق 51 کے تحت قانونی اور جائز دفاع کے طور پر انجام دیے گئے۔
اسرائیل نے 13 جون 2025ء کو ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے اور اس کے سیاسی نظام میں تبدیلی لانے کے ارادے سے، ایرانی جوہری تنصیبات، فوجی اور فضائی اڈوں، نیز رہائشی علاقوں پر میزائل اور ڈرون حملے کیے۔ ان حملوں کے نتیجے میں ایران کے چند اعلیٰ فوجی کمانڈرز جیسے محمد باقری، حسین سلامی اور متعدد جوہری سائنسدان شہید ہوئے۔ ایران کی مسلح افواج نے جنگ بندی کے دن (24 جون) تک 22 مرحلوں میں اسرائیل پر میزائل حملے جبکہ 10 مرحلوں پر مشتمل ڈرون کاروائیاں انجام دیں، جن کا ہدف اسرائیل کے اہم فوجی، انٹیلیجنس اور جاسوسی مراکز تھے۔ جن میں اسرائیل کی وزارتِ جنگ کا صدر دفتر، اسرائیل کا نیوکلیئر ریسرچ سینٹر، وائزمن انسٹیٹیوٹ، نواتیم فضائی اڈہ، آمان (فوجی انٹیلیجنس) اور موساد شامل تھے۔ اس کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے دفاعی نظام اور انٹیلیجنس نیٹ ورکس پر سائبر حملے بھی کیے گئے۔ سپاہ پاسداران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، اس آپریشن کا اصل پیغام یہ تھا کہ: اسلامی جمہوری ایران کی سلامتی ایرانی مسلح افواج کی ریڈ لائن ہے۔
امریکہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کی منسوخی، اسرائیلی معیشت کواربوں ڈالر کا نقصان اور صیہونی باشندوں کی اسرائیل سے دیگر ممالک کی جانب ہجرت وغیرہ آپریشن وعدہ صادق3 کے اہم نتائج شمار ہوتے ہیں۔
24 جون کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی درخواست پر جنگ بندی عمل میں آئی۔ اس جنگ میں اسرائیل اسٹریٹجک مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا اس لیے تجزیہ نگاروں نے جنگ بندی کو اسرائیل کی ایک بڑی اسٹریٹجک شکست قرار دیا ہے۔
اسرائیلی حملوں کے خلاف ایران کا قانونی دفاع
وعدۂ صادق 3 سے مراد اسلامی جمہوری ایران کی مسلح افواج کا وہ مشترک فوجی حملہ ہے جسے اسرائیل کے اُس حملے کے جواب میں کیا گیا جس میں ایران کی جوہری تنصیبات، فوجی اور فضائی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں ایرانی متعدد اعلیٰ فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدان اورعام شہری شہید ہوئے۔[1] ایران کا یہ جوابی کاروائی اقوامِ متحدہ کے منشور کی شق 51 کے تحت ایک جائز اور قانونی دفاع کے طور پر انجام دی گئی۔[2] کہا جاتا ہے کہ ایران نے جوابی حملوں کے سلسلے میں اس شق کے تمام اصولوں کی رعایت کی ہے جن میں بین الاقوامی سلامتی کونسل کو حملے سے آگاہ کرنا شامل ہے۔[3] 13 جون 2025ء کی صبح، اسرائیل نے یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیار[4] حاصل کرنے سے روکنا چاہتا ہے، ایران کے مختلف شہروں پر حملے کیے۔ ان حملوں کا مقصد ایران کے جوہری پروگرام کا مکمل خاتمہ تھا۔[5] تاہم، اگرچہ صہیونی حکومت اور اس کے حامیوں، خاص طور پر امریکہ نے ان حملوں کو پیشگی دفاع کے طور پر جائز[6] قرار دینے کی کوشش کی لیکن بین الاقوامی قانون کے تحت یہ حملے غیرقانونی اور ناقابلِ قبول قرار دیے گئے۔ خاص طور پر جب کہ یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب ایران اور امریکہ کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات جاری تھے۔
رہبرِ معظم انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہای نے سنہ 2010ء میں اسرائیل کے الزامات کے جواب میں ایک فقہی فتویٰ جاری کیا تھا، جس میں جوہری ہتھیار کی تیاری اور اس کے استعمال کو حرام قرار دیا گیا ہے۔[7] یہ فتویٰ اقوامِ متحدہ میں دستاویزی طور پر ثبت بھی کیا گیا ہے۔[8] ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے کے سربراہ نے 18 جون سنہ 2025ء کو اسرائیلی حملوں کے بعد اعتراف کیا کہ ایران کی جانب سے جوہری ہتھیار بنانے کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔[9]
اسرائیلی حملوں میں ایران کے کئی اعلیٰ فوجی کمانڈرز شہید ہوئے، جن میں چیف آف جنرل اسٹاف محمد باقری ، کمانڈر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی حسین سلامی اور کمانڈر فضائیہ امیرعلی حاجیزادہ شامل ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ممتاز جوہری سائنسدان جیسے فریدون عباسی اور محمدمہدی طہرانچی بھی شہید کیے گئے.[10]
جنگ کے دسویں روز، یعنی 22 جون کی صبح امریکہ نے اسرائیلی جارحیت کی حمایت کرتے ہوئے ایران میں فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات پر بمباری کی۔[11] خبروں کے مطابق کے مطابق در اصل اسرائیل کو یہ فوجی کاروائی کرنے کی امریکہ کی جانب سے درپردہ اجازت (گرین سگنل) حاصل تھی۔[12]
مختلف ممالک کی طرف سے رد عمل
اسرائیل کی جانب سے ایران پر حملے کے بعد عالمی شخصیات، مختلف ممالک اور عالمی اداروں کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آیا۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای، مراجع تقلید،شیعہ و متعدد اہل سنت علماء نے اس جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ایران سے جوابی کاروائی کا مطالبہ کیا۔[13] چین، روس، سعودی عرب، ترکی، پاکستان، لبنان، عراق، جاپان،مصر، افغانستان، قطر، انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، برازیل، وینزویلا، اردن، کولمبیا، تاجکستان، کویت، عمان، یمن، ملائیشیا [14] 33 سمیت کئی ممالک کے سربراہان نے اسرائیلی حملے کی مذمت کی اور اسے بین الاقوامی قوانین اور ایرانی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی قراردیا۔ نیز اقوام متحدہ کے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کانفرنس کے 33 رکن ممالک،[15] اقوام متحدہ کے منشور کے دفاع کے لیے قائم "فرینڈز گروپ" کے 17 ممالک،[16] عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم (OIC)، حزب اللہ لبنان، انصاراللہ یمن، حکمت ملی عراق اور فلسطینی تنظیم حماس نے بھی اسرائیل کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی خلاف وزری قرار دیا۔17 اسی طرح، 11 ممالک پر مشتمل ایٹمی توانائی کے ادارے کے بورڈ آف گورنرز[17] نے 16جون کو ایک مشترکہ بیان میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی۔[18]
صہیونی حکومت نے ایک بہت بڑی غلطی کی ہے، ایک فاش اور ناقابلِ معافی جرم کیا ہے، اس جارحیت کا انجام اس کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا۔ ایرانی قوم اپنے عزیز شہداء کے خون کو ہرگز رائیگاں جانے نہیں دے گی اور اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کو نظرانداز نہیں کرے گی… ان(اسرائیلیوں) کے لیے زندگی تلخ ہو جائے گی، اس میں کوئی شک نہیں۔ وہ یہ نہ سمجھیں کہ حملہ کر کے بات ختم ہوگئی؛ نہیں، جنگ کا آغاز انہوں نے کیا ہے۔ ہم انہیں اس بڑے جرم سے آسانی سے نکلنے نہیں دیں گے۔ بلاشبہ، اسلامی جمہوری ایران کی مسلح افواج اس خبیث دشمن کو کاری ضربیں لگائیں گی۔ مسلح افواج کو پوری قوم کی مکمل حمایت حاصل ہے اور اسلامی جمہوری ایران ان شاء اللہ صہیونی حکومت پر غالب آئے گی۔[19]
وعدہ صادق3 کی تفصیل

اوپر سے دائیں طرف: محمد باقری، حسین سلامی، غلام علی رشید، امیرعلی حاجی زادہ، نیچے کی تصویر میں دائیں طرف سے: محمد مہدی طہرانچی، فریدون عباسی
13 جون کی شام، رہبر انقلاب اسلامی ایران آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے ایک ٹیلی ویژن خطاب کے ساتھ ہی ایران نے "'وعدہ صادق 3"' کے نام سے جوابی کاروائی کا آغاز کیا۔[20] اس خطاب میں رہبر معظم نے اعلان کیا کہ جنگ کا آغاز صہیونی حکومت نے کیا ہے اور اسلامی جمہوری ایران انہیں اس سنگین جرم سے بچ نکلنے نہیں دے گا۔ انہوں نے تاکید کی کہ ایران کی مسلح افواج اس دشمن کو دندان شکن جواب دے کر دم لینگی۔[21]
سپاہ پاسداران اور ایرانی فوج نے اس آپریشن کے دوران، جو24 جون (جنگ بندی) تک جاری رہا، 22 مراحل پر مشتمل میزائل حملے[22] اور 10 مرحلوں میں ڈرون حملے کیے۔[23] ان کاروائیوں میں صہیونی حکومت کے اہم فوجی، انٹیلیجنس اور جاسوسی مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ ساتھ ہی اسرائیلی دفاعی و اطلاعاتی نظام پر سائبر حملے بھی کیے گئے۔
ایران کے میزائل اور ڈرون حملوں میں 150 سے زائد[24] اہداف کو تل ابیب، حیفا، روحوف، اور بت یام جیسے اہم شہروں میں نشانہ بنایا گیا۔[25] نشانہ بننے والوں میں اسرائیل کی وزارت جنگ کا ہیڈکوارٹر، نیوکلئر ریسرچ سینٹر، نواتیم ایئر بیس،[26] حیفا آئل ریفائنری، وائزمن انسٹیٹیوٹ،[27] اسرائیلی فوج کی ملٹری انٹیلیجنس آمان، موساد ہیڈکوارٹر اور اسرائیلی جاسوسی آپریشنز کا مرکزی دفتر شامل تھے۔[28] سپاہ پاسداران کے مطابق اس آپریشن کا مرکزی پیغام یہ تھا کہ ایران کی قومی سلامتی اس کی مسلح افواج کی سرخ لکیر ہے۔[29]
ایران نے اس آپریشن میں اپنی جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فتاح ہائپر سونک میزائل، سجیل اور قدر بیلسٹک میزائل، خیبرشکن، عماد[30] اور خرمشہر 4 کلسٹر میزائلز کے علاوہ ریڈار سے بچنے والے آرش 2[31] اور شاہد 136 ڈرونز استعمال کیے۔ بین الاقوامی میڈیا نے ایرانی میزائل ٹیکنالوجی کی نفوذ پذیری کو اسرائیل کے کثیرالسطح دفاعی نظام کی ناکامی قرار دیتے ہوئے اسے صہیونی ریاست کے لیے ایک سنگین شکست سے تعبیر کیا۔[32]
اس آپریشن کے دوسرے مرحلے کے دوران، 14 جون کو یمن نے بھی تل ابیب پر میزائل حملے کیے ۔[33]
نقصانات کی تفصیل
اسرائیل نے آپریشن وعدہ صادق 3 میں ہونے والے نقصانات کی تفصیل جاری کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس سے متعلق تصاویر و ویڈیوز کی اشاعت کو سختی سے روکا جاتا رہا ہے۔[34] تاہم فارسی خبررساں اداروں نے اسرائیلی پریس آفس کے حوالے سے بتایا ہے کہ16 جون ( جنگ کے چوتھے دن) تک اسرائیل میں 24 افراد ہلاک اور 592 زخمی ہوئے،[35] جبکہ تسنیم نیوز نے واشنگٹن پوسٹ کے حوالے سے زخمیوں کی تعداد 1800 سے زائد بتائی ہے۔[36]
بارہ روزہ جنگ میں ایران میں 610 افراد شہید ہوئے جن میں 60 سے زائد خواتین و بچے شامل تھے، اور 4746 زخمی ہوئے۔[37]
آپریشن وعدہ صادق3 کے نتیجے میں اسرائیل کی حیفا آئل ریفائنری، پاور پلانٹس اور دیگر اہم عسکری و صنعتی تنصیبات کو غیر معمولی نقصان پہنچا، جبکہ ایران کے بھی بعض علاقوں کو اسرائیلی حملوں میں نقصان ہوا۔
عوامی اور بین الاقوامی ردِعمل
آپریشن وعدہ صادق3 میں اسرائیلیوں پر جوابی حملوں کے بعد عوامی اور بین الاقوامی سطح پر رد عمل سامنے آیا:
- 14 جون، جس دن عید غدیر کا دن تھا، ایرانی عوام نے ملک گیر ریلیوں میں شرکت کی، جن کا نعرہ تھا: "ایران، ذوالفقار علیؑ"۔[38]
- یمن، ترکی اور کینیڈا کے عوام نے ایرانیوں کی حمایت کی۔[39]
- عراق، لبنان اور فلسطین جیسے ممالک میں عوام نے ایران کی کاروائیوں پر مسرت کا اظہار کیا اور اسرائیل کی مذمت کی۔
اہم نتائج اور اثرات
اسرائیل کی طرف سے ایران پر جارحیت اور اس کے جواب میں آپریشن وعدہ صادق3 کے اہم نتائج اور اثرات مرتب ہوئے؛ جن میں سے چند درج ذیل ہیں:
- ایرانی حجاج کی واپسی پر اثر: اسرائیلی حملوں کے باعث ایران میں فضائی پروازیں منسوخ ہوئیں، جس کی وجہ سے ایرانی حاجیوں کی وطن واپسی عراق کے زمینی راستوں کے ذریعے ممکن بنائی گئی۔[40]
- ایران-امریکا بالواسطہ مذاکرات کی منسوخی: امریکہ کی اسرائیل کو براہِ راست حمایت کرنے کے سبب یہ مذاکرات منسوخ کر دیے گئے۔[41]
اے عظیم ایرانی قوم... آپ لوگوں کو چند مبارک باد عرض کرتا ہوں: پہلی مبارکباد: جعلی صہیونی حکومت پر فتح کی؛ صہیونی حکومت جو اتنے شور و غل اور دعوؤں کے ساتھ میدان میں اتری تھی، اسلامی جمہوری ایران کے حملوں کے زیر اثر اب وہ تقریباً مفلوج ہوکر رہ گئی، ان کو ہم نے کچل دیا۔ دوسری مبارکباد: ہمارے عزیز ایران کی امریکہ پر کامیابی پر؛ امریکہ اس جنگ میں براہِ راست کود پڑا، کیونکہ اسے لگا کہ اگر مداخلت نہ کی تو صہیونی حکومت مکمل طور پر نابود ہو جائے گی... لیکن اس نے اس جنگ سے کچھ حاصل نہیں کیا... اسلامی جمہوری نے امریکہ کے چہرے پر ایک زبردست طمانچہ رسید کیا۔ تیسری مبارکباد: ایرانی قوم کے بے مثال اتحاد اور اتفاق پر؛ الحمد للہ، تقریباً 9 کروڑ کی یہ قوم، یک جہت، یک صدا، شانہ بہ شانہ اور ایک دل ہو کر کھڑی ہوئی، دشمن کے خلاف نعرے لگائے، بات کی اور مسلح افواج کی بھرپور حمایت کی۔[42]
- عالمی منڈیوں میں تیل اور سونے کی قیمتوں میں اضافہ، اسرائیلی و امریکی اسٹاک مارکیٹوں میں مندی۔[43] ایران کی اسٹاک مارکیٹ بھی عارضی طور پر تعطل کی شکار رہی۔[44]
- اسرائیلی معیشت کو 28 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان۔ اسرائیل کے مرکزی بینک کے مطابق، روزانہ کی جنگی لاگت ایک ارب ڈالر تک جا پہنچی۔
- صہیونیوں کی دوسرے ملکوں کی طرف ہجرت: اسرائیل میں فلائٹس کی منسوخی اور جنگی صورتحال کے باعث صہیونی باشندوں نے زمینی و سمندری راستوں سے بڑے پیمانے پر بیرونِ ملک ہجرت کا آغاز کیا۔[45]
جنگ بندی
بارہ دن کی شدید جنگ کے بعد ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا اعلان ہوا، جس کا اہم موڑ "بشارتِ فتح آپریشن" تھا۔ یہ آپریشن 23 جون کو اُس وقت کیا گیا جب امریکہ نے براہِ راست ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا۔[46] اسی پس منظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود جنگ بندی کی درخواست کی۔[47] ایرانی وزیر خارجہ کے مطابق، چونکہ جنگ کی شروعات اسرائیل نے کی تھی، اس لیے اگر اسرائیل حملے بند کرے تو ایران بھی جنگ جاری رکھنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔[48]
عالمی مبصرین کے مطابق چونکہ اس جنگ میں اسرائیل اور امریکہ کی اسٹریٹجک ناکامی ہوئی اس لیے جنگ بندی اسرائیل کی ایک بڑی حکمتِ عملی کی ناکامی کا ثبوت ہے۔[49] نتن یاہو اپنی مسلط کردہ جنگ کے ذریعے ایران میں حکومت کی تبدیلی چاہتا تھا اور ٹرمپ ایران کو اپنے سامنے مکمل طور پر جھکانا چاہتا تھا، لیکن دونوں اپنے مقصد میں ناکام رہے۔[50] نیز کہا جاتا ہے کہ اسرائیل اور امریکہ کی کوششوں کے باوجود، ایران کی اہم جوہری تنصیبات کو کوئی خاص نقصان پہنچے بغیر جنگ بندی کا مرحلہ آپہنچا ۔[51] الجزیرہ ٹی وی کے مطابق، ایران اس جنگ میں اپنی داخلی طاقت پر انحصار کرتے ہوئے مضبوطی سے قیام کیا اور فتحیاب ہوکر جنگ سے نکلا۔[52]
متعلقہ مضامین
حوالہ جات
- ↑ «سپاہ: عملیات وعدہ صادق 3 با رمز یا علی بن ابی طالب آغاز شد»، انتخاب۔
- ↑ «رژیم صہیونیستی تمام قوانین و معاہدات بینالمللی را بہ زیر پا گذاشت»، خبرگزاری میزان۔
- ↑ «رژیم صہیونیستی تمام قوانین و معاہدات بینالمللی را بہ زیر پا گذاشت»، خبرگزاری میزان۔
- ↑ «ناجوانمردی محض در فاکسنیوز و سیانان + فیلم»، نورنیوز۔
- ↑ «اکسیوس: اسرائيل از آمریکا درخواست کرد بہ حملات علیہ ایران بپیوندد»، یورونیوز۔
- ↑ «حق دفاع مشروع ایران در برابر تجاوز رژیم صہیونیستی باتوجہ بہ منشور ملل متحد»، خبرگزاری میزان۔
- ↑ «آشنایی با کنفرانس بینالمللی خلع سلاح و عدم اشاعہ سلاحہای ہستہای»، سایت ہمشہری آنلاین۔
- ↑ «ثبت پیام رہبر انقلاب بہعنوان سند در سازمان ملل»، دفتر حفظ و نشر آثار آیتاللہ خامنہای۔
- ↑ «اعتراف گروسی بعد از تجاوز رژیم صہیونیستی علیہ ایران+ فیلم»، خبرگزاری مہر؛ «اعتراف دیرہنگام گروسی دربارہ برنامہ ہستہای ایران بعد از حملہ اسرائیل»، شبکہ شرق۔
- ↑ «اسامی شہدای حملہ تروریستی رژیم صہیونیستی»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
- ↑ «حملہ آمریکا بہ تاسیسات ہستہای ایران؛ ترامپ: یا صلح میشود یا شدیدترعمل میکنیم»، یورونیوز۔
- ↑ «بنبست مذاکرات و زمزمہ حملہ نظامی»، خبرگزاری یورونیوز؛ «حملہ بہ صداوسیما نقض کنوانسیون ژنو»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
- ↑ «واکنش مراجع تقلید و علما بہ حملہ جنایتکارانہ رژیم صہیونیستی»، خبرگزاری رسا۔
- ↑ نگاہ کنید بہ: «واکنش ہای جہانی بہ حملہ تجاوزکارانہ رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری جمہوری اسلامی؛ «واکنشہای جہانی بہ تجاوز رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری میزان۔
- ↑ «حمایت قاطع 33 کشور عضو کنفرانس خلع سلاح سازمان ملل متحد از ایران»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
- ↑ «واکنشہای جہانی بہ تجاوز رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری میزان۔
- ↑ «بیانیہ مشترک 1+10 کشور در محکومیت تجاوزات اسرائیل بہ تاسیسات ہستہای ایران»، خبرگزاری خبرآنلاین۔
- ↑ نگاہ کنید بہ: «واکنش ہای جہانی بہ حملہ تجاوزکارانہ رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری جمہوری اسلامی؛ «واکنشہای جہانی بہ تجاوز رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری میزان۔
- ↑ «پیام تلویزیونی خطاب بہ ملت ایران»، پایگاہ اطلاعرسانی دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیتاللہ العظمی سید علی خامنہای۔
- ↑ «وعدہ صادق 3؛ اصابت موشکہای ایرانی بہ تلآویو و حیفا»، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «پیام تلویزیونی خطاب بہ ملت ایران»، دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت اللہ العظمی خامنہای۔
- ↑ «ہدفگیری مراکز نظامی و پشتیبانی اسرائیل در آخرین دقایق پیش از آتشبس»، خبرگزاری ایسنا۔
- ↑ «پرتاب دہ ہا فروند پہپاد ارتش بہ سرزمین ہای اشغالی»، خبرگزاری ایسنا۔
- ↑ «مقر وزارت جنگ رژیم صہیونیستی زیر آتش موشکہای ایران»، خبرگزاری میزان۔
- ↑ «اسرائیل زیر آوار موشکہای ایران»، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «مقر وزارت جنگ رژیم صہیونیستی زیر آتش موشکہای ایران»، خبرگزاری میزان۔
- ↑ «اسرائیل زیر آوار موشکہای ایران»، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «اطلاعیہ 8 سپاہ| «موساد» و «آمان» را با موشک ہدف قرار دادیم»، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «آغاز مرحلہ جدید عملیات وعدہ صادق 3»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
- ↑ «اسرائیل در آتش؛ ایران از چہ موشکہایی در وعدہ صادق 3 استفادہ کرد»، خبرگزاری مہر۔
- ↑ «آرش 2؛ دست بلند ارتش جمہوری اسلامی برای حملہ بہ سرزمینہای اشغالی»، خبرگزاری دفاع مقدس۔
- ↑ «رسوایی پدافندی تلآویو بہ روایت محافل رسانہای جہان»، خبرگزاری دانشجو۔
- ↑ «ارتش یمن: عملیات موفق در یافای اشغالی با عملیات ارتش و سپاہ پاسداران ایران ہماہنگ شد»، خبرگزاری ایسنا۔
- ↑ «فریبکاری اسرائیل در سانسور آمار تلفات ناشی از حملات ایران»، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «کشتہ شدن 24 نفر از آغاز حملات ایران بہ اسرائیل»، خبرگزاری اعتماد آنلاین؛ «ہلاکت 24 اسرائیلی و زخمی شدن 592 تن دیگر در حملات موشکی ایران بہ اراضی اشغالی»، خبرگزاری ابنا۔
- ↑ «سانسور صدہا کشتہ طی حملات ایران در رسانہہای اسرائیلی»، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «آخرین آمار شہدا و مجروحان حملہ اسرائیل بہ ایران اعلام شد»، شبکہ شرق۔
- ↑ «برگزاری راہپیمایی میلیونی غدیر در کشور؛ نمایش عینی ایران؛ ذوالفقار علی»، خبرگزاری مہر۔
- ↑ «فریاد «ایران ایران» در ونکوور کانادا»، خبرگزاری دانشجو۔
- ↑ «بازگشت حجاج از طریق ہوایی- زمینی بہ کشور»، خبرگزاری صدا و سیما۔
- ↑ «وزیر خارجہ عمان از لغو مذاکرات روز یکشنبہ ایران و امریکا خبر داد»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
- ↑ «سومین پیام تلویزیونی خطاب بہ ملت ایران در پی تہاجم رژیم صہیونی»، پایگاہ اطلاعرسانی دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیتاللہ العظمی سید علی خامنہای۔
- ↑ «ریزش شاخص بورس آمریکا و رژیم صہیونیستی در پی عملیات وعدہ صادق 3»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
- ↑ «بورس تا اطلاع ثانوی تعطیل است»، وبگاہ روزنامہ دنيای اقتصاد۔
- ↑ نگاہ کنید بہ: «وحشت نتانیاہو از خالی شدن اراضی اشغالی بعد از حملات ایران»، خبرگزاری دانشجو۔
- ↑ «تنبیہ شیطان؛ عملیات بشارت فتح علیہ پایگاہ آمریکایی العدید قطر»، خبرگزاری مہر۔
- ↑ «تحمیل آتش بس بہ دشمن صہیونی، در پی عملیات موفق بشارت فتح»، خبرگزاری مہر۔
- ↑ «تحمیل آتش بس بہ دشمن صہیونی، در پی عملیات موفق بشارت فتح»، خبرگزاری مہر۔
- ↑ غولدبیرغ، «كيف فشلت إسرائيل في إيران؟»، شبکة الجزیرة؛ «آیا جنگ اسرائیل و ایران بہ پایان رسید؟»، پایگاہ خبری - تحلیلی فرارو؛ «ترامپ: آتشبس برقرار است/ نتانیاہو رسماً موافقت با آتش بس را اعلام کرد/ تشکر اسرائیل از ترامپ بابت آتشبس»، خبرگزاری تابناک۔
- ↑ علائی، «ناکام ماندن اسرائیل و آمریکا در تداوم جنگ علیہ ایران»، خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
- ↑ «اسناد محرمانہ آمریکا: حملہ بہ ایران تنہا چند ماہ برنامہ ہستہای را عقب انداخت»، خبرگزاری یورونیوز۔
- ↑ غولدبیرغ، «كيف فشلت إسرائيل في إيران؟»، شبکة الجزیرة۔
مآخذ
- «آغاز مرحلہ جدید عملیات وعدہ صادق 3»، خبرگزاری جمہوری اسلامی، تاریخ درج مطلب: 24 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «اسامی شہدای حملہ تروریستی رژیم صہیونیستی»، ایرنا، تاریخ درج مطلب 23 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 24 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «اسرائیل زیر آوار موشکہای ایران/آمار شوکہکنندہ از کشتہہا»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: 25 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «اکسیوس: اسرائيل از آمریکا درخواست کرد بہ حملات علیہ ایران بپیوندد»، یورونیوز، تاریخ درج مطلب: 15 ژوئن 2025ء، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «اہداف وعدہ صادق 3 چہ اماکنی بودند؟ پاسخ مشاور رہبر انقلاب»، تابناک، تاریخ درج مطلب 24 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 24 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «بازگشت حجاج از طریق ہوایی- زمینی بہ کشور»، خبرگزاری صدا و سیما، تاریخ درج مطلب 25 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 26 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «پیام تلویزیونی خطاب بہ ملت ایران»، دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت اللہ العظمی خامنہای، تاریخ درج مطلب 23 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 24 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «ترامپ: حملہ اسرائیل بہ ایران عالی بود»، یورونیوز، تاریخ درج مطلب: 13 ژوئن 2025ء، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «جزییات 5 موج عملیات موشکی ایران علیہ اسراییل از شب گذشتہ تاکنون + تصاویر»، نورنیوز، تاریخ درج مطلب 24 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 24 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «جنگ ایران و اسرائیل»، یورونیوز، تاریخ درج مطلب: 15 ژوئن 2025ء، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «ریزش شاخص بورس آمریکا و رژیم صہیونیستی در پی عملیات وعدہ صادق 3»، خبرگزاری جمہوری اسلامی، تاریخ درج مطلب: 24 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «سپاہ: عملیات وعدہ صادق 3 با رمز یا علی بن ابی طالب آغاز شد/ پاسخ ایران علیہ دہہا ہدف، مراکز نظامی و پایگاہہای ہوایی اسرائیل خواہد بود»، انتخاب، تاریخ درج مطلب 23 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 24 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «فشار بر ایران با بمب اسرائیل؛ نتانیاہو در پی مشارکت نظامی واشنگتن و ترامپ بہ دنبال امتیازگیری»، یورونیوز، تاریخ درج مطلب: 13 ژوئن 2025ء، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «مقر وزارت جنگ رژیم صہیونیستی زیر آتش موشکہای ایران»، خبرگزاری میزان، تاریخ درج مطلب: 23 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- واکنش مراجع تقلید و علما بہ حملہ جنایتکارانہ رژیم صہیونیستی»، خبرگزاری رسا، تاریخ درج مطلب 23 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «واکنشہای جہانی بہ تجاوز رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری میزان، تاریخ درج مطلب: 23 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 26 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «واکنشہای جہانی بہ حملہ تجاوزکارانہ رژیم صہیونیستی بہ ایران»، خبرگزاری جمہوری اسلامی، تاریخ درج مطلب: 23 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 26 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «وحشت نتانیاہو از خالی شدن اراضی اشغالی بعد از حملات ایران»، خبرگزاری دانشجو، تاریخ درج مطلب: 28 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 28 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «وزیر خارجہ عمان از لغو مذاکرات روز یکشنبہ ایران و امریکا خبر داد»، خبرگزاری جمہوری اسلامی، تاریخ درج مطلب: 24 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 25 خرداد 1404ہجری شمسی۔
- «وعدہ صادق 3؛ اصابت موشکہای ایرانی بہ تلآویو و حیفا»، تسنیم، تاریخ درج مطلب 23 خرداد 1404شمسی، تاریخ بازدید: 24 خرداد 1404ہجری شمسی۔