الزہراء (شہر)

ویکی شیعہ سے
الزهراء (شهر)
شام میں الزہراء شہر کا محل وقوع
شام میں الزہراء شہر کا محل وقوع
عمومی معلومات
ملکسوریہ
آبادی30000 افراد
زبانعربی
ادیاناسلام
مذہبشیعہ اثناعشری
شیعہ آبادیاکثریت شیعہ
تاریخی خصوصیات
تاریخ تشیعحمدانی حکومت
اماکن
حوزہ علمیہمدرسہ الزہراء
مساجدمسجد کبیر، مسجد ابو الحسن، مسجد امام رضاؑ


الزہراء حلب کے شمال مغرب میں واقع شام کا شیعہ اکثریتی شہر ہے تین سال سے مسلح دہشت گردوں کے محاصرے اور مسلسل حملوں کی زد میں تھا۔ الزہرا حلب کے شمال مغرب میں 20 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ شہر اور اس کے ساتھ والا شہر نبل، جس کی اکثریتی آبادی شیعہ ہے، ترکی میں غازی عنتاب کی طرف جانے والی بین الاقوامی سڑک کے مغرب میں واقع ہے۔ الزہرا اپنے متعدد تاریخی مقامات کی وجہ سے خاص اہمیت کا حامل ہے۔ سنہ 2012ء کے بعد سے نبل شہر کے ساتھ ساتھ الزہرا شہر مسلح گروہوں کے گھیرے میں آ گیا، اور ان لوگوں نے زیادہ تر عام شہریوں اور ان کے گھروں پر حملہ کیا۔ دہشت گردوں نے ان دونوں شہروں میں دراندازی کی درجنوں بار کوشش کی لیکن عوام اور عوامی تنظیموں کی مزاحمت کی وجہ سے یہ تمام کوششیں ناکام ہو گئیں۔ اس مزاحمت کی وجہ سے حملہ آوروں کو ہر حملے میں افرادی قوت اور آلات کے لحاظ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ آخر کار شامی فوج اور ان کے اتحادی افواج 4 فروری سنہ 2016ء کو ان دونوں شہروں کا محاصرہ توڑنے میں کامیاب ہو گئیں۔

آبادی اور محل وقوع

الزہرا شمالی شام میں حلب کے شمال مغرب میں اور حلب سے 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ الزہرہ حلب-ترکی بین الاقوامی سڑک کے مغرب میں اور نُبُّل سے 5 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ تقسیم کے لحاظ سے الزہرا اور نبل دونوں شہر اَعزاز کے علاقے میں شامل ہیں۔[1] الزہر جَبَل سَمعان کے علاقوں میں سے ایک ہے جو تاریخی نقطہ نظر سے بہت مشہور ہے۔[2] یہ خطہ رومن، کلڈین اور آشوری نوادرات سے مالا مال ہے۔[3] اس علاقے کو "قدیم فراموش شدہ شہر" کا نام دیا گیا ہے کیونکہ یہ شہر قدیم اور تاریخی لحاظ سے اہم شہروں کے ایک حلقے کے بیچ میں واقع ہے۔ یہ حلقہ شہر کے شمال، مغرب اور جنوب سے پھیلا ہوا ہے۔[4]

الزہرا کی آبادی تقریباً 30,000 افراد پر مشتمل ہے جن میں سے اکثر شیعہ اثنا عشری ہیں۔ اس علاقے کے زیادہ تر لوگ زراعت اور تجارت سے وابستہ ہیں۔ یہ خطہ اپنی زمین کی زرخیزی اور زرعی مصنوعات کی کثرت کے لیے مشہور ہے، جس میں انجیر، زیتون، انار، لیموں کے پھل اور دیگر مصنوعات شامل ہیں۔[5]

اسلام اور تشیع کی قدمت

اسلام کے ظہور سے پہلے، حلب مشرقی رومی سلطنت (بازنطیم) کے زیر تسلط تھا، یہاں تک کہ اسے سنہ 15ھ میں مسلمانوں نے فتح کر لیا۔[6][7] تاریخی کتابوں میں جو کچھ مذکور ہے اس کے مطابق حلب اور اس کے گردونواح میں حمدانیوں کی حکومت کے بعد سے شیعہ مذہب پھیل گیا۔[8] مورخین کے مطابق، اس خطے میں سیف الدولہ ہمدانی (303ھ-356ھ)کے دور حکومت کے آخر میں پہلی بار شیعیت کا ظہور ہوا اور ابو ابراہیم محمد بن احمد حرانی حجازی، المعروف "محمد الممدوح" تشیع کے فروغ کا بنیادی عنصر تھے۔ تاریخی کتابوں کے مطابق وہ بنی الزہرا خاندان کے آباؤ اجداد میں سب سے پہلا جد تھے جو کہ بنی زہرہ کے نام سے مشہور تھے۔[9] حلب میں حمدانیوں کے زوال اور اَیُوبیوں کی طاقت کے ساتھ ہی شیعوں پر دباؤ بڑھتا گیا اور انہوں نے آہستہ آہستہ شہر کے مضافات کی طرف ہجرت کی۔[10] حلب کے گردو نواح میں جن دیہاتوں میں شیعہ آباد تھے ان میں نبل اور الزہرا (جنہیں ماضی میں نغاولہ کہا جاتا تھا) کے ساتھ ساتھ اِدلِب کے مضافات میں فوعہ اور کفریا بھی شامل تھے۔[11]

21ویں صدی عیسوی کے آغاز میں شیعوں کی حالت

الزہراء میں عاشورا کے دن عزاداری

الزہرا میں تقریباً 30,000 لوگ رہتے ہیں جن میں سے اکثر شیعہ اثنا عشری ہیں۔ اس شہر میں متعدد مساجد اور امام بارگاہیں ہیں جن میں سب سے اہم امام مہدی مسجد یا کبیر مسجد ہے جو 1425ء میں قائم ہوئی، نیز مسجد امام رضاؑ اور مسجد ابو الحسن شامل ہیں۔ ابو الحسن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ شیعہ ائمہ میں سے کسی کی نسل سے تھے۔ اور مورخین کا کہنا ہے کہ ابوالحسن نے اپنی بہن ام المحاسن کے ساتھ عراق میں ایک قتل عام سے فرار ہو کر اس علاقے میں پناہ لی۔ مسجد کی مرمت کے دوران مسجد کے اندر ان کے لیے ایک مقبرہ بنایا گیا ہے۔[12]

الزہرا شہر میں واقع حوزہ علمیہ الزہراء

اس شہر میں المصطفیٰ العالمیہ یونیورسٹی کی ایک شاخ ہے جو 2015ء میں قائم ہوئی ہے۔ اس یونیورسٹی میں ایک دینی مدرسہ مردوں کے لیے اور دوسرا خواتین کے لیے ہے جن میں مذہبی علوم پڑھائی جاتی ہیں۔ یہ مرکز ابو الحسن مسجد کے جَوار میں اور شہر کے وسط میں واقع ہے۔[13]

اس کے علاوہ، مختلف چھوٹی تنظیمیں بھی ہیں جو بچوں اور نوجوانوں کی تربیت پر توجہ دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ الزہرا شہر میں بہت سے دوسرے سماجی ادارے بھی ہیں، عقیلہ انسٹی ٹیوٹ، مودت ایسوسی ایشن، اور ام البنین انسٹی ٹیوٹ جیسے ادارے ہیں جو مختلف تعلیمی، ثقافتی اور تعلیمی میدانوں میں سرگرم ہیں۔[حوالہ درکار]


شہر کا محاصرہ

سرخ رنگ تکفیری دہشت گردوں کے ہاتھوں محاصرہ ہونے والے علاقے کو ظاہر کرتا ہے

8 اپریل، [سنہ 2012 عیسوی|2012ء]] کو "نور الشہداء ونگ" نامی شدت پسند گروپ نے دو شہروں نابل اور الزہرا سے کچھ جوانوں کو اغوا کیا تھا۔ اس کارروائی کے ردعمل میں ان دونوں شہروں کے کچھ باشندوں نے قیدیوں کے تبادلے کے مقصد سے اس گروہ کے متعدد ارکان کو اغوا کر لیا۔ اس واقعے کے تقریباً دو ماہ بعد 17 مئی کو القاعدہ اور جبہۃ النصرہ سے وابستہ گروہوں نے ان دونوں شہروں کو مکمل طور پر گھیر لیا اور انہیں خوراک اور طبی امداد بھیجنے سے روک دیا۔[14]

محاصرے کے دوران بنیادی ضروریات زندگی کی عدم دستیابی کی وجہ سے مکینوں کو انتہائی سخت حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ شامی فورسز نے ہیلی کاپٹر کے ذریعے کچھ امدادی سامان ان علاقوں تک پہنچانے کی کوشش کی لیکن شدت پسند گروپ ان پر حملے کر رہے تھے۔ نیز، ان گروہوں نے دونوں شہروں پر مارٹر اور دیگر قسم کے ہتھیاروں سے مسلسل حملے کیے جس کا مقصد وہاں کے باشندوں کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنا تھا۔ یہ محاصرہ تین سال تک جاری رہا۔[15] تکفیری گروہوں نے ان دونوں شہروں پر حملہ کرنے اور ان پر تسلط قائم کرنے کی بھی کئی بار کوشش کی لیکن ان شہروں کے دفاع کرنے والوں کی مزاحمت کی وجہ سے وہ ناکام ہو گئے۔[16]

آخر کار 3 فروری سنہ 2016ءکو شامی فوج اور اتحادی افواج کے آپریشن سے ان دو شہروں (نبل اور الزہرا) کا محاصرہ ٹوٹ گیا۔[17]

گیلری

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. منطقة اعزاز، الموقع الرسمی لمحافظة الحلب.
  2. البالي الحلبي، نهر الذهب في تاريخ حلب، 1419ق،1999م، ج1، ص156.
  3. بلدة الزهراء، الموقع الرسمي لمحافظة حلب
  4. مدينة "نبل".. أيقونة الريف الشمالي، سوريا مدونة وطن.
  5. بلدة الزهراء، الموقع الرسمي لمحافظة حلب
  6. ابن الأثیر، الکامل فی التاریخ، ج2، ص325.
  7. ابن اثیر، الکامل، ج2، 1385ق، 1965م،ص494.
  8. محمد راغب، أعلام النبلاء، 1408ق، ج5، ص373.
  9. البالی الحلبی، نهر الذهب، 1419ق، ج1، ص154.
  10. سبحانی، تذکرة الأعیان، 1419ق، ج1، ص156.
  11. امین، الشیعة فی مسارهم التاریخی، 1426ق، 2005م، ج1، ص703.
  12. الصفحة الرسمية لمسجد أبي الحسن على الفيسبوك.
  13. الصفحة الرسمية لمسجد أبي الحسن على الفيسبوك.
  14. تسلسل زمني-معركة حلب السورية، وكالة رويترز للأنباء؛ «شکست محاصرة نبل والزهرا بعداز1277 روز»، وكالة إيرنا للأنباء.
  15. إرهابيو حلب يقصفون بلدتي "نبل والزهراء" بصواريخ الغراد، وكالة تسنيم للأنباء؛ فك الحصار عن قريتي نبل والزهراء، وكالة مهر للأنباء.
  16. "جبهة النصرة" تفشل في اقتحام نبل والزهراء، روسيا اليوم.
  17. الجيش السوري واللجان يكسرون حصاراً ارهابياً ظالماً عن بلدتي "نبل" و"الزهراء" دام 4 سنوات، وكالة تسنيم للأنباء.

مآخذ