سمیر قنطار
| فلسطین لبریشن فرنٹ کے رکن | |
|---|---|
![]() | |
| کوائف | |
| مذہب | مستبصر، یعنی دروزیہ مذہب سے مذہب تشیع اختیار کرنا |
| تاریخ پیدائش | سنہ 1962ء |
| جائے پیدائش | لبنان |
| سکونت | لبنان • اسرائیل میں 30 سال قید |
| شہادت | 20 دسمبر 2015ء، اسراییل کے فضائی حملے میں شام کے دارالخلافہ دمشق کے قریب شہر جرمانا میں |
| آرامگاہ | ضاحیہ بیروت |
| علمی معلومات | |
| دیگر معلومات | |
| فعالیت | اسرائیل کے خلاف مسلح جد و جہد |
سَمیر قِنْطار (1962ء–2015ء) ایک دروزی نژاد لبنانی مجاہد اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کے رکن تھے جو بعد ازاں مکتبۂ اہلِ بیتؑ سے وابستہ ہوئے۔
وہ اسرائیلی افواج کے خلاف ایک کارروائی کے دوران گرفتار ہوئے اور قیدِ با مشقت کی سزا پائی۔ سنہ 2008ء میں اسرائیل اور حزب اللہ لبنان کے درمیان ہونے والے قیدیوں کے تبادلے کے نتیجے میں سمیر قنطار کو بھی رہائی ملی۔ 20 دسمبر 2015ء کو شام میں اسرائیلی لڑاکا طیاروں کے حملے میں وہ شہید ہوئے۔ حزب اللہ لبنان انہیں ایک عظیم مجاہد، ہیرو اور مقاومت کی علامت کے طور پر یاد کرتی ہے۔
زندگینامہ
سمیر قنطار 1962ء میں لبنان کے ایک دروزی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان لبنانی مزاحمت کاروں میں شمار ہوتا تھا۔ سمیر نے محض 14 برس کی عمر میں فلسطین لبریشن فرنٹ میں شمولیت اختیار کر لی۔[1]
مجاہدانہ سرگرمیاں
اپنے پہلے خفیہ مشن کے دوران، فلسطین میں داخل ہونے کی کوشش کے دوران انہیں اردن کے سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کر لیا۔ تقریبا ایک سال تک وہ اردن کی جیل میں قید رہے اور رہائی کے بعد ان پر اردن میں داخلے پر مستقل پابندی عائد کر دی گئی۔[2]
مقبوضہ فلسطین میں کاروائی
21 اپریل 1979ء کی آدھی رات، 16 سالہ سمیر قنطار چند دیگر نوجوانوں کے ہمراہ لبنان کی سرحد سے تقریباً 10 کلومیٹر دُور واقع اسرائیلی شہر نہاریا پہنچے۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے منصوبے کا ایک مقصد ایک اسرائیلی سائنسدان کو اغوا کرنا تھا تاکہ اسے لبنانی قیدیوں کے تبادلے کے لئے استعمال کیا جا سکے۔ تاہم، اس کارروائی کے دوران اسرائیلی افواج کے ساتھ ان کی جھڑپ ہوئی، جس میں ان کے ساتھی شہید ہو گئے اور سمیر قنطار اسرائیلی افواج کے ہاتھ اسیر ہوئے۔[3]
تیس سالہ اسیری
مقدمہ چلنے کے بعد 1980ء میں اسرائیلی عدالت نے سمیر قنطار کو تین افراد کے قتل کے الزام میں پانچ مرتبہ عمر قید اور مزید 47 سال قید کی سزا سنائی۔ تقریباً 30 برس انہوں نے اسرائیلی جیلوں میں گزارے۔ سنہ 2004ء میں حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے دوران سمیر قنطار بھی رہائی کے قریب پہنچ گئے تھے، لیکن اسرائیل نے اس وقت انہیں آزاد کرنے سے انکار کر دیا۔[4]

آزادی
16 جولائی 2008ء کو 33 روزہ لبنان-اسرائیل جنگ کے دو سال بعد، سمیر قنطار کو حزب اللہ کے چار دیگر ارکان کے ہمراہ دو اسرائیلی فوجیوں کی لاشوں کے بدلے میں رہا کیا گیا۔ 28 سالہ اسیری کے بعد ان کی رہائی نے اسرائیل میں سخت تنقید کو جنم دیا، لیکن بیروت ایئرپورٹ پر ان کا استقبال ایک "قومی ہیرو" کی طرح کیا گیا، جہاں لبنان کے اُس وقت کے صدر، وزیرِاعظم اور پارلیمانی اسپیکر نے ان کا خیرمقدم کیا۔[5]
ایران اور شام کا سفر

سن 2009ء میں سمیر قنطار نے ایران کا سفر کیا اور متعدد اعلیٰ حکام سے ملاقات کی، جن میں رہبرِ انقلاب اسلامی، آیت اللہ سید علی خامنہ ای بھی شامل تھے۔[6] بعد ازاں شام میں خانہ جنگی کے آغاز کے بعد وہ جولان کی بلندیوں میں حزب اللہ کے ہمراہ فعال رہے۔[7]
مذہب تشیع کا انتخاب
سمیر قنطار بنیادی طور پر دروزی مذہب سے تعلق رکھتے تھے، لیکن اسرائیلی جیل میں اسارت کے دوران انہوں نے مذہب تشیع اختیار کر لیا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ جیل میں ان کی ملاقات نہج البلاغہ سے ہوئی اور اسی مطالعے کے نتیجے میں انہوں نے مذہب اہلِ بیتؑ کو قبول کیا۔ تاہم، یہ حقیقت جیل میں ان کی رہائی تک مخفی رکھی گئی، تاکہ یہ تاثر نہ پیدا ہو کہ انہوں نے محض جلد رہائی پانے کے لیے مذہب تبدیل کیا ہے۔
شہادت
20 دسمبر 2015ء کو 53 برس کی عمر میں، شام کے دارالحکومت دمشق کے قریب جرمانا نامی علاقے میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں وہ شہید ہو گئے۔ انہیں بیروت کے نواحی علاقے ضاحیہ میں واقع "روضۃ حوراء زینبؑ" قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا۔[8]
مزید مطالعہ
- کتاب: حقیقتِ سمیر
یہ کتاب سمیر قنطار کی مفصل سوانحِ عمری پر مشتمل ہے، جو 2015ء میں انتشارات سورہ مہر کی جانب سے شائع کی گئی۔[9]
حوالہ جات
- ↑ توکلی، حقیقت سمیر، بہ نقل از خبرگزاری مہر۔
- ↑ توکلی، حقیقت سمیر، بنقل از خبرگزاری مہر۔
- ↑ توکلی، حقیقت سمیر، بنقل از خبرگزاری مہر۔
- ↑ توکلی، حقیقت سمیر، بنقل از خبرگزاری مہر.، سمیر قنطار از اسارت تا شہادت، روزنامہ اطلاعات، یکشنبہ 6 دی ماہ، 1394ہجری شمسی۔
- ↑ سمیر قنطار از اسارت تا شہادت، روزنامہ اطلاعات، یکشنبہ 6 دی ماہ، 1394ہجری شمسی۔
- ↑ شہید قنطار:ہرگز ایران را تنہا نخواہیم گذاشت/ صہیونیستہا از نام نصراللہ وحشت دارند، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ سمیر قنطار از اسارت تا شہادت، روزنامہ اطلاعات، یکشنبہ 6 دی
- ↑ واکنش مقامات صہیونیستی بہ خبر شہادت «سمیر قنطار»، خبرگزاری فارس؛ مزار شہید سمیر قنطار، صراطنیوز۔
- ↑ حقیقت سمیر، انتشارات سورہ مہر۔
مآخذ
- سمیر قنطار از اسارت تا شہادت، روزنامہ اطلاعات، یکشنبہ 6 دی ماہ، 1394ہجری شمسی۔
- توکلی، یعقوب، حقیقت سمیر، انتشارات سورہ مہر، چاپ دوم تہران، 1394ہجری شمسی۔
- شہید قنطار:ہرگز ایران را تنہا نخواہیم گذاشت/ صہیونیستہا از نام نصراللہ وحشت دارند، خبرگزاری تسنیم، تاریخ انتشار: 29 آذر 1394ہجری شمسی۔
- واکنش مقامات صہیونیستی بہ خبر شہادت «سمیر قنطار»، خبرگزاری فارس، تاریخ انتشار: 29 آذر 1394ہجری شمسی۔
- مزار شہید سمیر قنطار، صراط نیوز، تاریخ انتشار: 05 دی 1394ہجری شمسی۔
- حقیقت سمیر، انتشارات سورہ مہر.
