کفار سے مشابہت

ویکی شیعہ سے

کُفّار سے مشابہت، مسلمانوں کی طرف سے فردی اور اجتماعی زندگی میں کافروں کی پیروی کرنے اور اپنے آپ کو ان کی طرح قرار دینے کو کہا جاتا ہے۔ فقہا ان کی بعض اقسام کو حرام قرار دیتے ہیں۔ مختلف علوم و فنون میں کافروں کی تقلید اور پیروی کرنا کفار سے تشابہ کے زمرے میں نہیں آتی۔ بعض فقہاء کفار سے مشابہت کی ممانعت کو ایک فقہی قاعدہ قرار دیتے ہیں جس کے ساتھ تطبیق کے ذریعے مختلف موضوعات کے احکام کو مشخص کیا جاتا ہے۔

فقہا کے درمیان کفار کے ساتھ مشابہت پیدا کرنے کے حکم میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ لھذا اس سلسلے میں مختلف نظریات پیش کئے گئے ہیں جن میں مطلقا حرام ہونا، مطلق مکروہ ہونا اور مشروط حرام ہونا وغیرہ شامل ہیں۔ شیعہ فقہاء معمولا مشروط طور پر اس کام کے حرام ہونے کے قائل ہیں؛ شیعہ فقہاء اس حکم کے قرآنی، حدیثی اور عقلی دلائل کو تو قبول کرتے ہیں لیکن ان دلائل کی اطلاق اور عمومیت کو نہیں مانتے ہیں۔

کفار کے ساتھ مشابہت پیدا کرنے کے حکم کو ثابت کرنے کے لئے ادلہ اربعہ سے استناد کیا گیا ہے؛ اس سلسلے میں موجود قرآن کی آیات کو تین گروہوں میں تقسیم کرتے ہیں: پہلی قسم میں وہ آیات شامل ہیں جن میں کفار کے ساتھ مشابہت پیدا کرنے سے مطلقا نہی کی گئی ہے، دوسری قسم میں وہ آیات شامل ہیں جن میں مسلمانوں کو کفار کے ساتھ دوستی کرنے یا ان کی ولایت اور اطاعت سے ممانعت کی گئی ہے اور آخری قسم میں وہ آیات شامل ہیں جن میں کسی خاص موضوع میں کفار کے ساتھ مشابہت پیدا کرنے سے منع کی گئی ہے۔ ان آیات کے علاوہ بعض احادیث میں بھی بطور عام کفار سے مشابہت پیدا کرنے سے منع کی گئی ہے جبکہ بعض احادیث میں کسی خاص موضوع میں اس کام سے منع کی گئی ہے۔ عقلی طور پر کفار کے ساتھ مشابہت پیدا کرنے کو سیاسی، عسکری، اقتصادی اور ثقافتی حوالے سے کفار کا مسلمانوں کے اوپر مسلط ہونے کا باعث سمجھا جاتا ہے اس بنا پر اس سے نہی کی گئی ہے۔

کفار سے مشابہت کا مفہوم اور اس بحت کی اہمیت

کفار سے مشابہت کے معنی مسلمانوں کا فردی اور اجتماعی امور میں کافروں کی اطاعت اور پیروی کرنا ہے۔[1] کفار سے مشابہت پیدا کرنا بذات خود شرعی اعتبار سے ایک ناپسند اور مزموم کام شمار کیا جاتا ہے اور اس بارے میں شیعہ اور اہل‌ سنت فقہاء کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے؛[2] لیکن اس کے احکام نیز بعض جزئی مسائل جیسے اس مسلئے کے بارے میں آگاہی رکھنے نہ رکھنے نیز تشابہ کی قصد یا بغیر قصد کے اس کام کے انجام دینا وغیرہ کے بارے میں فقہاء کے درمیان قدرے اختلاف پایا جاتا ہے۔[3]

کہا جاتا ہے کہ کفار سے مشابہت پیدا کرنا ایک فقہی مسئلہ‌ نہیں ہے، بلکہ ایک فقہی قاعدہ‌ ہے جس کی بنا پر مقلد اس قاعدے کو مدنظر رکھتے ہوئے مختلف ابواب میں مختلف موضوعات کے فقہی احکام کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔[4]

امامیہ فقہاء کفار سے مشابہت پیدا کرنے کے مسئلے کو عموما عبادی امور جیسے لباس نمازگزار، مبطلات نماز اور طواف خانہ کعبہ وغیرہ میں زیر بحث لاتے ہیں اور زندگی کے دوسرے فردی اور اجتماعی امور میں اسے زیادہ اہمیت نہیں دیتے ہیں۔[5]

کفار سے مشابہت پیدا کرنے کا حکم

کفار سے مشابہت پیدا کرنے کے شرعی حکم کے بارے میں شیعہ اور اہل‌ سنت فقہاء مطلقا حرام ہونے سے لے کر مطلقا مکروہ ہونے کے قائل ہیں؛[6]

مطلقا حرام ہونا: یہ حکم اہل‌ سنت کے مشہور اور بعض امامیہ فقہاء کا نظریہ مانا جاتا ہے۔[7] اس بنا پر مسلمانوں کا غیر مسلمانوں (کافر، مشرک، اہل کتاب وغیرہ) کے ساتھ فردی اور اجتماعی زندگی کے کسی بھی شعبے میں کسی طرح کی شباہت اور مشابہت پیدا کرنا حرام ہے؛[8] کہا جاتا ہے که اس نظریے کے قائلین کے مطابق اس سلسلے میں اصل عمل کے مباح ہونے یا نہ ہونے نیز مکلف کو اس مسئلے کے بارے معلوم ہونے یا نہ ہونے اور اسی طرح اس عمل کو مشابہت پیدا کرنے کے قصد اور ارادے سے انجام دینے اور نہ دینے نیز یہ عمل کسی مسلمان فرد سے سرزد ہو یا کسی مسلمان حکومت سے اس سلسلے میں کوئی فرق نہیں ہے، ہر صورت میں یہ عمل حرام اور جائز نہیں ہے۔[9]

مطلقان مکروہ ہونا: اہل‌ سنت فقہاء میں سے شافعی[10] اور شیعہ فقہاء میں سے شیخ مفید،[11] محقق حلی،[12] علامہ حلی[13] اور شیخ بہائی[14] اس نظریے کے قائلین میں سے ہیں۔[15] کہا جاتا ہے کہ اس نظریے کے قائلین بھی مشابہت کی قصد رکھنے اور نہ رکھنے میں کسی فرق کے قائل نہیں ہیں۔[16]

مشروط طور پر حرام ہونا: اس نظریے کے عمدہ قائلین شیعہ امامیہ فقہاء ہیں۔[17] فقہاء کا یہ گروہ کفار سے مشابہت پیدا کرنے سے ممانعت کرنے والی قرآنی، حدیثی اور عقلی دلائل کو قبول کرتے ہیں لیکن ان دلائل کے اطلاق اور عمومیت کو قبول نہیں کرتے ہیں۔[18] ان فقہاء کے مطابق کفار سے مشابہت پیدا کرنا حرام ہونے کے لئے کچھ شرائط کا ہونا بھی ضروری ہے جن میں سے بعض یہ ہیں:[19]

  • کفار سے مشابہت پیدا کرنے کی قصد اور معاشرے میں کافروں کے طرز زندگی کو رواج دینے نیز اسلامی طرز کو کمزوز کرنے کے ارادے سے یہ کام انجام دیا ہو۔[20]
  • کفار کے ساتھ ان کی خاص طرز زندگی جیسے صلیب وغیرہ میں مشابہت پیدا کرے نہ یہ کہ مسلمانوں اور کفار کے مشترکہ طرز زندگی میں مشابہت پیدا کرنا کوئی معنی نہیں رکھنا۔[21]

کفار سے مشابہت پیدا کرنے کے مواقع

کفار سے مشابہت پیدا کرنے کا موضوع فقہ میں دو جگہوں پر مورد بحث قرار پاتا ہے:[22]

عبادات: یہ کہ کوئی شخص خدا کی عبادت کو کفار کے آداب اور لباس میں انجام دے؛[23] امام علیؑ[24] اور امام باقرؑ[25] سے مروی ایک حدیث میں نماز کی حالت میں مجوسیوں کے طرز عمل سے نہی کی گئی ہے۔

طرز زندگی: بعض فقہاء طرز زندگی میں کفار سے مشابہت پیدا کرنے کو تین قسموں میں تقسیم کرتے ہیں؛ لباس، ظاہری وضع و طع اور آداب و رسوم میں کفار کے ساتھ مشابہت پیدا کرنا۔[26] لباس میں کفار سے مشابہت پیدا کرنے کی حرمت کے بارے میں امام صادقؑ سے مروی ایک حدیث سے استناد کرتے ہیں جس کے مطابق خدا نے مؤمنین مسلمانوں کے دشمنوں کی طرح لباس پہننے سے اجتناب کرنے کی سفارش کی ہے۔[27] اس بنا پر پر بعض اہل مغرب اور غیر مسلمانوں کے بعض ظاہری زینتی لباس جیسے ٹائی وغیرہ سے ممانعت کی گئی ہے۔[28]

ظاہری وظع قطع اور زینت میں کفار سے مشابہت پیدا کرنا، مثلا پیغمبر اکرمؐ سے مروی ایک حدیث میں مسلمان مردوں کو دھاڑی اور منچھوں کی زینت میں مجوسیوں کے ساتھ مشابہت سے منع کی گئی ہے۔[29] آداب و رسوم میں کفار سے مشابہت پیدا کرنا، مثلا امام صادقؑ نے زمان جاہلیت کے مشرکوں کے ساتھ مشابہت پیدا کرنے کی وجہ سے مسلمانوں کو غم زدہ اور مصیبت زدہ افراد کے یہاں کھانا کھانے سے منع فرمایا ہے۔[30] اس بنا پر غیر مسلموں کے بعض آداب و رسول جیسے کرسمس ڈے [31] اور وَلِنْٹائن ڈے(روز عشاق)،[32] وغیره منانے سے نہی کی گئی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ دینی منابع میں مذکور کفار سے مشابہت پیدا کرنے کے مواقع کی محدودیت کو مد نظر رکھتے ہوئے اس حکم کو علمی اور صنعتی میدانوں میں کفار کے ساتھ مشابہت پیدا کرنے کے اوپر لاگو نہیں کر سکتے ہیں۔[33]

تشابہ کے مصادیق کی تشخص کا ملاک اور معیار

کفار سے مشابہت اور تشابہ کے مصادیق کی شناخت میں عُرف کو ملاک اور معیار قرار دیا جاتا ہے، اس بنا پر ممکن ہے ایک چیز غیر مسلمانوں کے ساتھ مختص ہو لیکن ان کا مرتکب ہونا عرفاً کفار سے مشابہت پیدا کرنے کے زمرے میں نہ آتی ہو۔[34] مثلا کہا جاتا ہے کہ نوروز زرتشتیوں کے آداب و رسوم میں سے تھا، لیکن پوری تاریخ میں کسی بھی شیعہ فقیہ نے نوروز کے دن جشن منانے کو کفار کے ساتھ مشابہت قرار نہیں دیا ہے؛[35] لیکن داڑھی منڈوانا، ٹائی لگانا اور ایک زمانے میں ہینڈزفری وغیرہ کے استعمال کو کفار سے مشابہت کا مصداق شمار کیا جاتا تھا۔[36] ان کے علاوہ فقہا اس بات کے معتقد ہیں کہ کفار سے مشابہت پیدا کرنے کے بعض موارد زمانہ گزرنے کے ساتھ عرفاً اس دائرے سے خارج ہو کر مسلمانوں اور غیر مسلموں کے مشترک امور میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔[37]

کفار سے مشابہت کے حکم کے مستندات

کفار سے مشابہت پیدا کرنے کے حکم کے لئے ادلہ اربعہ سے استناد کیا جاتا ہے:[38]

قرآن و سنت

کفار سے مشابہت پیدا کرنے سے متعلق آیات کو تین گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:[39]

کفار سے مشابہت پیدا کرنے سے مربوط احادیث کو دو حصوں عام و خاص میں تقسیم کیا جاتا ہے:[43] روایات عام، جیسے پیغمبر اکرمؐ[44] اور امام علیؑ،[45] سے مروی ایک حدیث جس میں کلی طور پر یہ کہا گیا ہے کہ جو بھی اپنے آپ کو کسی قوم کے مشابہ بنائے اسے اسی قوم کے ساتھ محشور کیا جائے گا؛ روایات خاص میں زندگی کے مختلف شعبوں منجملہ عبادت سے لے کر فردی اور اجتماعی اخلاقی پہلوں میں اس کام سے منع کی گئی ہے جیسے امام صادقؑ سے مروی ایک حدیث جس میں یہودیوں سے مشابہت سے بچنے کے لئے گھروں کے صحن میں جاڑو کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔[46]

دوسرے مستندات

اہل‌ سنت فقہاء میں سے ابن‌تیمیہ (وفات: 728ھ) نے کفار سے مشابہت کی حرمت پر اجماع کا دعوا کیا ہے۔[47] عقلی طور پر کفار سے مشابہت کے حرام ہونے پر درج ذیل دلائل پیش کئے گئے ہیں:[48]

  • کفار سے مشابہت پیدا کرنا سیاسی، نظامی، اقتصادی اور ثقافتی طور پر مسلمانوں کے اوپر غیر مسلموں کی تسلط کا باعث بنے گا۔
  • مسلمانوں کو ہمیشہ دشمن کی جانب سے نقصان پہنچا ہے لھذا ان کے ساتھ مشابہت پیدا نہ کرنا ایک طرح سے ان کی مخالفت ہے۔

بعضی فقہی قواعد جیسے قاعدۂ نفی سبیل اور سدّ ذرایع سے بھی اس سلسلے میں استناد کیا جاتا ہے۔[49] قاعدۂ نفی سبیل میں سبیل سے مراد عام لیتے ہیں اور کفار کا ثقافتی یلغار بھی کفار کے تسلط ہونے کے راستوں اور ذرایع میں سے ہیں۔[50] اسی طرح کفار سے مشابہت کا حرام ہونا ایک طرح سے ان ذرایع اور راستوں کو بند کرنے کے مصادیق میں سے ہیں جن کے ذریعے مسلمانوں پر کفار کو تسط حاصل ہو سکتا ہے۔[51]

حوالہ جات

  1. نجفی، «تشبہ بہ کفار در پوشش، آرایش و آداب و رسوم از منظر فقہ امامیہ»، ص90؛ مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع تشبہ بہ کفار در پرتو فقہ مقارن»، ص61۔
  2. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص176۔
  3. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص175۔
  4. مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع تشبہ بہ کفار در پرتو فقہ مقارن»، ص62۔
  5. نجفی، «تشبہ بہ کفار در پوشش، آرایش و آداب و رسوم از منظر فقہ امامیہ»، ص90۔
  6. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت کفار سے مشابہت در فقہ عامہ و امامیہ»، ص177-193۔
  7. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص177۔
  8. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص177۔
  9. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص177۔
  10. ابن‌حزم، المحلی، بیروت، ج6، ص241۔
  11. مفید، المقنعہ، 1410ھ، ص357۔
  12. محقق حلی، المعتبر، 1364ہجری شمسی، ج2، ص162۔
  13. علامہ حلی، تذکرۃ الفقہاء، 1414ھ، ج2، ص226۔
  14. بہائی، رسائل، 1357ہجری شمسی، ص215۔
  15. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص186۔
  16. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص186۔
  17. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص191۔
  18. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص191-192۔
  19. مولوی وردنجانی، «واکاوی وضعیت تشبہ بہ کفار در فقہ عامہ و امامیہ»، ص192-193۔
  20. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: شہید ثانی، الروضۃ البہیۃ، شارح: کلانتر، 1410ھ، ج2، ص258؛ خامنہ‌ای، اجوبۃ الاستفتائات، 1424ھ، ص306-307؛ منتظری، دراسات فی المکاسب المحرمہ، 1415ھ، ج3، ص130۔
  21. منتظری، دراسات فی المکاسب المحرمہ، 1415ھ، ج3، ص130؛ مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1387ہجری شمسی، ج2، ص485؛ «فقہ برای غرب نشینان»، مسألہ 209، سایت رسمی دفتر آیت اللہ سیستانی۔
  22. نجفی، «تشابہ بہ کفار در پوشش، آرایش و آداب و رسوم از منظر فقہ امامیہ»، ص94۔
  23. نجفی، «تشابہ بہ کفار در پوشش، آرایش و آداب و رسوم از منظر فقہ امامیہ»، ص94۔
  24. صدوق، الخصال، 1362ہجری شمسی، ج2، ص622۔
  25. کلینی، الکافی، 1387ہجری شمسی، ج6، ص106-107۔
  26. نجفی، «تشابہ بہ کفار در پوشش، آرایش و آداب و رسوم از منظر فقہ امامیہ»، ص94-95۔
  27. صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج1، ص252۔
  28. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: فاضل لنکرانی، جامع المسائل، 1386ہجری شمسی، ج1، ص597۔
  29. صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج1، ص130۔
  30. صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، 1413ھ، ج1، ص182۔
  31. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، «حکم برگزاری آیین سال نو میلادی»۔
  32. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، «ولنتاین»۔
  33. نجفی، «تشابہ بہ کفار در پوشش، آرایش و آداب و رسوم از منظر فقہ امامیہ»، ص206۔
  34. درِّی، «بررسی فقہی پوشیدن کراوات»، ص88۔
  35. حسینی خراسانی، «نوروز و سنت‌ہای آن از منظر فقہی»، ص35۔
  36. منافی، «بررسی اجمالی ادلہ برخی از مصادیق ریش تراشی» ص286؛ درّی، «بررسی فقہی پوشیدن کراوات»، ص88؛ خسروشاہی، خاطرات مستند سیدہادی خسروشاہی، 1396ہجری شمسی، ص216۔
  37. شہیدی «کفار_ درس خارج فقہ»، سایت مدرسہ فقاہت۔
  38. فلاح یخدانی و علی‌پور انجایی، «نگاہی بہ مفہوم و حکم فقہی کفار سے مشابہت»، ص122۔
  39. خرازی، «کفار سے مشابہت و پیروی از آنان»، ص25-26؛ مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع کفار سے مشابہت در پرتو فقہ مقارن»، ص62-63۔
  40. مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع کفار سے مشابہت در پرتو فقہ مقارن»، ص62۔
  41. خرازی، «تشابہ بہ کفار و پیروی از آنان»، ص25-26؛ مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع کفار سے مشابہت در پرتو فقہ مقارن»، ص62۔
  42. مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع کفار سے مشابہت در پرتو فقہ مقارن»، ص63۔
  43. مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع تشابہ بہ کفار در پرتو فقہ مقارن»، ص63۔
  44. احمد بن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، 1416ھ، ج9، ص123۔
  45. محدث نوری، مستدرک الوسائل، 1412ھ، ج17، ص440۔
  46. حر عاملی، وسائل الشیعہ، 1416ھ، ج5، ص317۔
  47. ابن‌تیمیہ، الفتاوی الکبری، 1408ھ، ج5، ص479۔
  48. فیض کاشانی، الوافی، 1406ھ، حواشی ابولحسن شعرانی، ج20، ص713-714؛ نجفی، «تشابہ بہ کفار در پوشش، آرایش و آداب و رسوم از منظر فقہ امامیہ»، ص107؛ مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع تشابہ بہ کفار در پرتو فقہ مقارن»، ص65۔
  49. فلاح یخدانی و علی‌پور انجایی، «نگاہی بہ مفہوم و حکم فقہی تشابہ بہ کفار»، ص141؛ مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع تشبّہ بہ کفّار در پرتو فقہ مقارن»، ص65۔
  50. فلاح یخدانی و علی‌پور انجایی، «نگاہی بہ مفہوم و حکم فقہی تشابہ بہ کفار»، ص141۔
  51. مولوی وردنجانی، «واکاوی موضوع تشبّہ بہ کفّار در پرتو فقہ مقارن»، ص65۔

مآخذ

  • ابن‌تیمیہ، احمد بن عبدالحلیم، الفتاوی الکبری، تحقیق مصطفی عبدالقادر عطا، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، 1408ھ۔
  • ابن‌حزم، علی بن احمد، المحلی، بیروت، دارالفکر، بی‌تا۔
  • احمد بن حنبل، مسند الامام احمد بن حنبل، تحقیق احمد محمد شاکر، قاہرہ، دار الحدیث، 1416ق/1995م۔
  • بہائی، محمد بن حسین، رسائل الشیخ بہاءالدین محمد بن الحسین بن عبدالصمد الحارثی العاملی، قم، انتشارات بصیرتی، 1357ہجری شمسی۔
  • تبریزی، جواد، صراط النجاۃ، قم، دارالصدیقۃ الشہیدہ، 1391ہجری شمسی۔
  • حر عاملی، محمد بن حسن، تفصیل وسائل الشیعۃ الی تحصیل مسائل الشریعۃ، تحقیق محمدرضا حسینی جلالی، قم، مؤسسۃ آل البیت(ع) لاحیاء التراث، 1416ھ۔
  • حسینی خراسانی، سید احمد، «نوروز و سنت‌ہای آن از منظر فقہی»، فقہ، سال پانزدہم، شمارہ 4، زمستان 1387ہجری شمسی۔
  • خامنہ‌ای، سید علی، اجوبۃ الاستفتاءات، قم، دفتر معظم لہ، چاپ اول، 1424ھ۔
  • خرازی، سید محسن، «کفار سے مشابہت و پیروی از آنان»، در فقہ اہل‌بیت(ع)، شمارہ 15، پاییز 1377ہجری شمسی۔
  • خسروشاہی، سید ہادی، خاطرات مستند سید ہادی خسروشاہی،قم، کلبہ شروق، 1396ہجری شمسی۔
  • درّی، مصطفی، «بررسی فقہی پوشیدن کراوات و پاپیون و دستمال گردن»، فقہ اہل‌بیت، شمارہ 84، زمستان 1394ہجری شمسی۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، الروضۃ البہیۃ فی شرح اللمعۃ الدمشقیۃ، شارح: کلانتر، سید محمد، قم، کتابفروشی داوری، چاپ اول، 1410ھ۔
  • شہیدی، محمدتقی، «درس خارج فقہ: 97/01/22»، سایت مدرسۀ فقاہت، تاریخ بازدید، 25، اسفند 1402ہجری شمسی۔
  • صدوق، محمد بن علی، الخصال، تحقیق علی‌اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1362ہجری شمسی۔
  • صدوق، محمد بن علی، من لایحضرہ الفقیہ، تحقیق علی‌اکبر غفاری، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1413ھ۔
  • علامہ حلی، حسن بن یوسف، تذکرۃ الفقہاء، قم، مؤسسۃ آل البیت(ع) لاحیاء التراث، 1414ھ۔
  • فاضل لنکرانی، محمد، جامع المسائل، قم، نشر امیر، 1386ہجری شمسی۔
  • «فقہ برای غرب نشینان»، مسألہ 209، سایت رسمی دفتر آیت اللہ سیستانی، تاریخ بازدید: 22 اسفند 1402ہجری شمسی۔
  • فلاح یخدانی، محمدجواد و علی‌پور انجایی، محمدحسین، «نگاہی بہ مفہوم و حکم فقہی کفار سے مشابہت»، در پژوہشنامہ فقہی، شمارہ 9، پاییز و زمستان 1395ہجری شمسی۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، قم، مؤسسہ علمی فرہنگی دارالحدیث، 1387ہجری شمسی۔
  • مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، قم، مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، 1387ہجری شمسی۔
  • محدث نوری، حسین بن محمدتقی، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، بیروت، مؤسسۃ آل البیت(ع) لاحیاء التراث،1412ھ۔
  • محقق حلی، جعفر بن حسن، المعتبر فی شرح المختصر، قم، مؤسسہ سیدالشہداء، 1364ہجری شمسی۔
  • مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، قم، دارالمفید، 1413ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، «ولنتاین»، در تارنمای جامع المسائل (دفتر آیت‌اللہ العظمی مکارم شیرازی)، تاریخ بازدید: 18 فروردین 1403ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، «حکم برگزاری آیین سال نو میلادی»، در تارنمای اطلاع رسانی و دفتر حضرت آیۃاللہ العظمی مکارم شیرازی، تاریخ بازدید: 18 فروردین 1403ہجری شمسی۔
  • منافی، سید حسین، «بررسی اجمالی ادلہ برخی از مصادیق ریش تراشی»، فقہ، سال شانزدہم شمارہ1، بہار و تابستان 1388ہجری شمسی۔
  • منتظری، حسینعلی، دراسات فی المکاسب المحرمۃ، قم، نشر تفکر، 1415ھ۔
  • مولوی وردنجانی، سعید، «واکاوی وضعیت کفار سے مشابہت در فقہ عامہ و امامیہ»، در پژوہش‌ہای فقہی، دورہ ہفدہم، شمارہ 1، بہار 1400ہجری شمسی۔
  • مولوی وردنجانی، سعید، «واکاوی موضوع کفار سے مشابہت در پرتو فقہ مقارن»، در پژوہش‌نامہ فرہنگ و معارف دینی، شمارہ 6، پاییز و زمستان 1401ہجری شمسی۔
  • نجفی، زین‌العابدین، «کفار سے مشابہت در پوشش، آرایش و آداب و رسوم از منظر فقہ امامیہ»، در انسان‌پژوہی دینی، شمارہ 7-8، بہار و تابستان 1385ہجری شمسی۔