مندرجات کا رخ کریں

"مناجات" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 4: سطر 4:
قرآنی مناجات، بعض [[انبیاء]] جیسے [[حضرت موسی]] کی [[طور سیناء|کوہ طور]] پر چالیس دن رات پر محیط مناجات، [[زبور]] میں [[حضرت داوود]] کی مناجات، [[مناجات شعبانیہ]] اور [[مناجات خمس عشر]] من جملہ مشہور مناجات‌ میں سے ہیں۔
قرآنی مناجات، بعض [[انبیاء]] جیسے [[حضرت موسی]] کی [[طور سیناء|کوہ طور]] پر چالیس دن رات پر محیط مناجات، [[زبور]] میں [[حضرت داوود]] کی مناجات، [[مناجات شعبانیہ]] اور [[مناجات خمس عشر]] من جملہ مشہور مناجات‌ میں سے ہیں۔
== مفہوم‌ شناسی ==<!--
== مفہوم‌ شناسی ==<!--
مناجات بہ معنای راز گفتن و گفتگوی پنہانی با کسی، راز و نیاز و نجوی کردن آمدہ است۔<ref>حمیری، شمس العلوم، ۱۴۲۰ق، ج۱۰، ص۶۵۰۹۔</ref> مناجات را بہ این معنا نیز دانستہ‌اند کہ در مکان بلندی با شخصی بہ صورت راز خلوت کنی۔<ref>راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ق، ص۷۹۳؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۲۲۸؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۰، ص۴۷۔</ref>  
مناجات کے معنی کسی سے مخفیانہ طور پر گفتگو کرنے اور راز و نیاز کرنے کے ہیں۔<ref>حمیری، شمس العلوم، ۱۴۲۰ق، ج۱۰، ص۶۵۰۹۔</ref> اسی طرح  بلندی پر جا کر کسی سے خلوت کرنے کو بھی مناجات کہا جاتا ہے۔<ref>راغب اصفہانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۱۲ق، ص۷۹۳؛ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۱، ص۲۲۸؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۰، ص۴۷۔</ref>  
<br />
<br />
مناجات بیشتر بر سخنانی در قالب نظم و نثر بہ کار می‌رود کہ برای رازگویی و عرض نیاز و حاجت بہ درگاہ [[خداوند]] ہمراہ با [[شکر|سپاس]] او استفادہ می‌شود و گاہ در بردارندہ [[توبہ]] و بازگشت از [[گناہ]] نیز است۔<ref>دہخدا، لغت‌نامہ، ۱۳۷۷ش، ذیل واژہ مناجات؛ انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ۱۳۸۱ش، ذیل واژہ مناجات۔</ref> [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] ذیل آیہ ۷۸ [[سورہ توبہ]] نجوی را بہ معنای دوری می‌داند و اینکہ مناجات کنندگان برای مناجات از مردم دوری می‌کنند۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۸۱۔</ref>  
مناجات بیشتر بر سخنانی در قالب نظم و نثر بہ کار می‌رود کہ برای رازگویی و عرض نیاز و حاجت بہ درگاہ [[خداوند]] ہمراہ با [[شکر|سپاس]] او استفادہ می‌شود و گاہ در بردارندہ [[توبہ]] و بازگشت از [[گناہ]] نیز است۔<ref>دہخدا، لغت‌نامہ، ۱۳۷۷ش، ذیل واژہ مناجات؛ انوری، فرہنگ بزرگ سخن، ۱۳۸۱ش، ذیل واژہ مناجات۔</ref> [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] ذیل آیہ ۷۸ [[سورہ توبہ]] نجوی را بہ معنای دوری می‌داند و اینکہ مناجات کنندگان برای مناجات از مردم دوری می‌کنند۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۸۱۔</ref>  
سطر 42: سطر 42:
در میان عرفا نیز برخی بہ داشتن مناجات نامہ مشہور شدہ‌اند کہ از مہم‌ترین این مناجات‌نامہ‌ہا، مناجات‌نامہ [[خواجہ عبداللہ انصاری]] است۔<ref>انصاری، مناجات نامہ، ۱۳۸۲ش۔</ref>
در میان عرفا نیز برخی بہ داشتن مناجات نامہ مشہور شدہ‌اند کہ از مہم‌ترین این مناجات‌نامہ‌ہا، مناجات‌نامہ [[خواجہ عبداللہ انصاری]] است۔<ref>انصاری، مناجات نامہ، ۱۳۸۲ش۔</ref>
-->
-->
== متعلقہ صفحات==
== متعلقہ صفحات==
* [[دعا]]
* [[دعا]]

نسخہ بمطابق 14:47، 3 جنوری 2021ء

دعا و مناجات

مُناجات، خدا کی بارگاہ میں شکرانے کے ساتھ راز و نیاز کرنے کو کہا جاتا ہے۔ قرآن "ناجیتم"، "نجواکم" اور "نداءً خفیا" جیسی تعابیر کے ساتھ مناجات کا تذکرہ آیا ہے اور حدیثی منابع میں مناجات کی اہمیت اور اس کے آداب و شرائط کے بارے میں احادیث موجود ہیں۔ دعا اور مناجات میں فرق خدا کے ساتھ گفتگو کے وقت بندے کی حالت پر منحصر ہے۔
صبح کے وقت مناجات کرنا اور خدا کو مناسب الفاظ میں خضوع و خشوع کے ساتھ پکارنا مناجات کے آداب اور شرائط میں سے ہیں۔ توبہ کی قبولیت اور انسان میں خلوص پیدا کرنے کے لئے مناجات نہایت مؤثر ہے۔
قرآنی مناجات، بعض انبیاء جیسے حضرت موسی کی کوہ طور پر چالیس دن رات پر محیط مناجات، زبور میں حضرت داوود کی مناجات، مناجات شعبانیہ اور مناجات خمس عشر من جملہ مشہور مناجات‌ میں سے ہیں۔

مفہوم‌ شناسی

متعلقہ صفحات

حوالہ جات

مآخذ

  • ابن شعبہ حرانی، حسن بن علی، تحف العقول، مصحح علی اکبر غفاری، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۰۴ھ۔
  • ابن طاووس، علی بن موسی، إقبال الأعمال، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیہ، ۱۴۰۹ھ۔
  • انوری، حسن، فرہنگ بزرگ سخن، تہران، انتشارات سخن، ۱۳۸۱ش۔
  • انصاری، خواجہ عبداللہ، مناجات نامہ، مصحح محمد حماصیان، کرمان، خدمات فرہنگی کرمان، ۱۳۸۲ش۔
  • امام خمینی، روح اللہ، تفسیر سورہ حمد، تہران، مؤسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی(س)، ۱۳۷۵ش۔
  • حمیری، نشوان بن سعید، شمس العلوم و دواء کلام العرب من الکلوم‌، بیروت،‌ دار الفکر المعاصر‌، ۱۴۲۰ھ۔
  • دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ، تہران، انتشارات دانشگاہ تہران، ۱۳۷۷ش۔
  • راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ قرآن، لبنان- شام،‌ دار العلم- الدار الشامیۃ‌، ۱۴۱۲ھ۔
  • شریفی پور، فرزانہ، شرح مناجات حضرت ابراہیم(ع) در قرآن کریم، تہران، مجال، ۱۳۹۵ش۔
  • طباطبایی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت،‌ دار الاحیا التراث العربی، ۱۳۹۰ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، تہران، ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش۔
  • طریحی، فخر الدین‌، مجمع البحرین‌، تہران، کتابفروشی مرتضوی‌، ۱۴۱۶ھ۔
  • قرائتی،‌ محسن، تفسیر نور، تہران، مرکز فرہنگی درسہایی از قرآن، ۱۳۸۸ش۔
  • قرشی، سید علی اکبر‌، قاموس قرآن، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیۃ‌، ۱۴۱۲ھ۔
  • کفعمی، ابراہیم بن علی، البلد الأمین و الدرع الحصین، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۸ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، مصحح علی اکبر غفاری و محمد آخوندی، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، بحارالانوار، بیروت،‌دار احیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر، مرآۃ العقول فی شرح أخبار آل الرسول، مصحح ہاشم رسولی محلاتی، تہران،‌ دار الکتب الإسلامیۃ، ۱۴۰۴ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۱ش۔
  • نقی پور فر، ولی اللہ، پژوہشی پیرامون تدبر در قرآن، تہران، اسوہ، ۱۳۸۱ش۔
  • ہاشمی رفسنجانی، علی اکبر، تفسیر راہنما، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۶ش۔