سپاہ قدس
| اسلامی مزاحمتی بلاک کا رکن | |
![]() سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا لوگو | |
| مقامی نام | سپاہ قدس |
|---|---|
| صدر | اسماعیل قاآنی |
| بانی | آیت اللہ خامنہ ای |
| برجستہ شخصیات | قاسم سلیمانی |
| بنیاد | 1990ء |
| نظریات | مقاومت |
| مذہب | شیعہ |
| ملک | ایران |
سپاہ قدس یا قدس فورس اسلامی انقلابی گارڈ کور(سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایران (IRGC) ) سے وابستہ ایک بریگئڈ ہے جو اس ادارے کی بیرون ملک سرگرمیوں کی ذمہ دار ہے۔ قدس فورس سنہ 1990ء میں اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر اعلیٰ سید علی خامنہ ای کے حکم سے قائم کی گئی تھی۔
قدس فورس کے پہلے کمانڈر احمد وحیدی نے سات سال تک اس فورس کی ذمہ داری نبھائی۔ سنہ 1998ء میں ایران کے سپریم لیڈر نے قاسم سلیمانی کو قدس فورس کا کمانڈر مقرر کیا۔ سنہ 2020ء میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم سے بغداد کے ہوائی اڈے پر قاسم سلیمانی پر حملہ کر کے انہیں شہید کر دیا گیا۔ قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد اسماعیل قاآنی کو اس فورس کا نیا کمانڈر مقرر کردیا گیا۔
بیرون ملک مشاورتی اور فوجی موجودگی، خطے میں ائمہ معصومین علیہم السلام کے مزارات جیسے شیعوں کے مقدس مقامات کی حفاظت اور لبنان میں حزب اللہ اور عراق میں حشد الشعبی جیسے مزاحمتی گروہوں کو منظم کرنا اس فورس کی سب سے اہم سرگرمیوں میں سے ہیں۔ قدس فورس کی بعض عسکری اور مشاورتی فعالیتوں میں اس فورس کا عراق اور شام میں داعش اور تکفیری گروہوں کے خلاف لڑنے کے لیے حاضر رہنا ہے۔
قدس فورس فلسطینی مزاحمتی گروہوں کی بھی حمایت کرتی ہے اور انہیں جدید ہتھیاروں سے لیس کرتی ہے تاکہ وہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت جاری رکھ سکیں۔
قیام کا تاریخچہ اور پس منظر
اسلامی انقلابی گارڈ کور کی قدس بریگئڈ، جسے سپاہ قدس کہا جاتا ہے، اسلامی انقلابی گارڈ کور کی پانچ بریگئڈز[یادداشت 1]میں سے ایک ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے دوسرے رہبر سید علی خامنہ ای کے حکم سے سنہ 1990ء میں قدس فورس کو IRGC میں شامل کیا گیا۔[1]
کہا جاتا ہے کہ قدس فورس کی سرگرمیوں کی تاریخ رمضان بیس اور بدر بریگئڈ کی تاریخ سے جاملتی ہے۔[2] رمضان بَیس سپاہ پاسداران کی پہلی فورس تھی جو سنہ 1983ء میں مرتضی رضائی کی کمان میں سرحدوں سے باہر کارروائیاں کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔[3] تاہم، کچھ لوگوں نے قدس فورس کی اصل کو آزادی کی تحریکوں کی اکائی[یادداشت 2] قرار دیا ہے۔[4]
سید علی حسینی خامنہ ای نے 17 جنوری سنہ 2020ء کو نماز جمعہ کے خطبات میں قدس فورس کو سرحدوں کی محدودیت سے عاری جنگجو کے طور پر متعارف کرایا جو جہاں ضرورت ہو وہاں حاضر ہوتے ہیں اور اپنی پوری طاقت کے ساتھ دوسری قوموں اور خطے کے کمزوروں کی مدد کے لیے قربانی دینے کے لیے حاضر ہوتے ہیں۔ اس فورس کے مجاہدین ایران سے جنگ اور دہشت گردی کا خاتمہ کرتے ہوئے تخریبی کاروائی کرنے والے عناصر کو قلمع قمع کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔[5]
سپہ سالاران
IRGC کی قدس فورس کے پہلے کمانڈر احمد وحیدی نے سنہ 1990ء سے سنہ 1998ء تک 7 برس اس فورس کی سپہ سالاری کی۔[6] قدس فورس کے دوسرے کمانڈر قاسم سلیمانی کو اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر سید علی خامنہ ای نے سنہ 1998ء میں اس فورس کی کمان کے لیے مقرر کیا۔[7] قاسم سلیمانی 3 جنوری سنہ 2020ء میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے براہ راست حکم سے امریکی دہشت گردانہ ڈرون حملے میں بغداد ائیرپورٹ کے قریب، ابو مہدی المہندس اور بعض دیگر ساتھیوں سمیت شہید ہوئے۔ اس واقعے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر معظم نے اسماعیل قاآنی کو قدس فورس کا نیا کمانڈر مقرر کیا۔[8]
مختلف سرگرمیاں
سپاہ قدس کی کچھ سرگرمیاں درج ذیل ہیں:
خطے میں مزاحمتی مراکز کو منظم کرنا
القدس بریگئڈ کی اہم ترین فعالیتوں میں سے ایک خطے میں آنے والے بحرانوں سے نجات پانے کا راستہ تلاش کرنا اور حزب اللہ لبنان، حَشد الشعبی عراق، لشکر فاطمیون اور انصار اللہ یمن جیسے مزاحمتی گروپوں کو منظم کرنا اور انہیں طاقتور کرنا ہے۔[9] ان گروہوں کا مشترکہ ہدف امریکہ اور اسرائیل اور ان کے منصوبوں کے خلاف حکمت عملی تیار کرنا ہے۔[10] آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں حزب اللہی اور عوامی گروہوں کی تشکیل امام خمینی کی دیرینہ آرزو تھی جو اب قدس فورس کے اہداف میں سے ایک کے طور پر پوری ہوگئی۔[11]
مختلف ممالک میں مشاورتی اور عسکری موجودگی
قدس فورس کی اہم سرگرمیوں میں سے ایک خطے کے بحرانوں میں مشاورتی اور عسکری موجودگی ہے۔[12] سپاہ قدس کی خطے کے مختلف ممالک میں موجودگی اور فعالیتوں میں سے بعض درج ذیل ہیں:
- بوسنیا میں فعالیت
قدس فورس کی یورپ کے مسلمانوں کی حمایت میں پہلی باضابطہ موجودگی کا تعلق بوسنیا کی جنگ سے ہے۔[13] بوسنیا اور ہرزیگوینا میں سربوں، بوسنیائیوں اور کروٹس کے درمیان،[14] خانہ جنگی کے دوران قدس فورس کو بوسنیا کے مسلمانوں کی مدد کی ذمہ داری سونپی گئی اور اُس وقت بوسنیا کے پاس کوئی مضبوط فوج نہیں تھی۔[15]

- افغانستان میں سرگرمیاں
سپاہ قدس کی افغانستان میں موجودگی زیادہ تر مجاہدین گروہوں کی طالبان کے حملے کے خلاف حمایت کے سلسلے میں تھی۔ طالبان کے افغانستان پر قابض ہونے اور احمد شاہ مسعود کی قیادت میں وادی پنجشیر میں مزاحمت کے تشکیل پانے کے بعد، سپاہ قدس نے فوجی مشیروں کو بھیج کر، جن میں قاسم سلیمانی بھی شامل تھے، ان کی حمایت کی۔[16]
- 33 روزہ جنگ
33 روزہ جنگ سے مراد اسرائیل اور لبنان کی حزب اللہ کے درمیان سنہ 2006ء میں لڑی گئی جنگ ہے۔[17] کہتے ہیں کہ اس وقت قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی ان تمام 33 دنوں کے دوران آپریشن روم اور حزب اللہ کے کمانڈروں کے ساتھ موجود تھے۔[18] ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ 33 روزہ جنگ میں حزب اللہ کی روحانی، مادی، ہتھیاروں، سازوسامان اور میڈیا کی حمایت اسلامی جمہوریہ ایران کی قیادت اور دیگر حکام کی خواہش تھی۔[19]
- عراق اور شام میں داعش کے خلاف جنگ

عراق اور شام میں داعش اور تکفیری گروہوں کے خلاف جنگ قدس فورس کی اہم سرگرمیوں میں سے ایک ہے۔[20] یہ سرگرمیاں مشاورتی مدد، ڈیزائننگ اور کمانڈنگ آپریشنز اور فوجی آپریشنز کی شکل میں ہوتی رہی ہیں۔[21]
- یمن میں موجودگی
یمن میں قدس فورس کی موجودگی کے حوالے سے خبریں مختلف ہیں۔ سعودی اتحاد کے میڈیا کے دعوی کے مطابق سنہ 2014ء میں یمنی انقلاب کے بعد قدس فورس کے کچھ افراد اور کمانڈرز یمن میں موجود تھے۔[22] ان ذرائع ابلاغ کے مطابق قدس فورس کے کچھ افراد میزائلوں، ڈرونز اور دیگر اسلحے کی دیکھ بھال، تعمیر یا ایران سے یمن میں انصار اللہ کو منتقل کرنے کے ذمہ دار تھے۔[23] دوسری جانب اس وقت IRGC قدس فورس کے اقتصادی امور کے ذمہ دار رستم قاسمی نے سنہ 2019ء میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ قدس فورس یمن میں موجود نہیں تھی۔[24]
فلسطینی مزاحمتی گروہوں کو طاقتور بنانا اور ان کی حمایت
قدس فورس فلسطینی مزاحمت کی حمایت کرتی ہے۔ حماس کے ایک رہنما کے مطابق قاسم سلیمانی نے قدس فورس میں اپنی کمان کے دوران حماس کو اسرائیل کے خلاف جدید ہتھیاروں سے لیس کیا ہے۔[25] ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہای نے بھی کہا ہے: قاسم سلیمانی نے ان امریکیوں کے خلاف فلسطینیوں کی مدد کی جو فلسطینیوں کو کمزور حالت میں رکھنا چاہتے تھے تاکہ وہ ان سے جنگ نہ کر سکیں۔ انہیں مزاحمت کرنے کے قابل بنایا اور صہیونی حکومت کے تمام تر دعووں کے باوجود غزہ کی پٹی جیسا ایک چھوٹا سا علاقہ ان کے سامنے کھڑا رہا۔[26] جون 2023ء میں، آیت اللہ خامنہ ای کے نام ایک خط میں، فلسطین کی اسلامی جہاد موومنٹ کے سیکرٹری جنرل زیاد النخالہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت اور 12 روزہ جنگ میں قدس فورس اور اس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی کے کردار پر شکریہ ادا کیا۔[27] نیز طوفان الاقصیٰ آپریشن کے بعد قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی نے اس فورس کی حمایت کا اعلان کیا۔[28]
ائمہ معصومین علیہم السلام کے مزارات کی حفاظت اور ان کا دفاع
کہتے ہیں کہ قدس فورس کی کارروائیوں میں سے ایک خاص طور پر عراق اور شام میں عتبات اور شیعہ اماموں کے مزارات کی داعش اور تکفیری گروہوں کے خطرات اور ان کے حملوں سے حفاظت کرنا تھا۔[29] اس سلسلے میں سامرا پر داعش کے حملے کو بے اثر کرنا ان کارروائیوں میں سے ایک کے طور پر متعارف کرایا گیا ہے جو کہ 5 جون سنہ 2014ء کو داعش نے سامرا شہر پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا جس کا مقصد حرم امام ہادیؑ اور امام حسن عسکریؑ پر قبضہ کرنا اور اسے تباہ کرنا تھا۔ اس حملے میں سامرا کے کچھ محلوں پر قبضہ کر لیا،[30] لیکن قاسم سلیمانی کی سربراہی میں قدس فورس، مزاحمتی گروہوں اور عراقی فوج کے تعاون سے ان حملوں کو پسپا کر دیا گیا۔[31]
حوالہ جات
- ↑ «نیروی قدس سپاہ چگونہ شکل گرفت؟»، سایت خبرگزاری فارس۔
- ↑ «نیروی قدس سپاہ چگونہ شکل گرفت؟»، سایت خبرگزاری فارس۔
- ↑ محمدپور، «تأثیر عملیاتہای نامنظم قرارگاہ رمضان در جنگ تحمیلی»، ص77۔
- ↑ «واحد "نہضتہای آزادیبخش"؛ گروہی مورد حمایت "منتظری" کہ در خدمت دشمن بود»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «اینک نیروی بدون مرز قدس!»، سایت دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ خامنہای۔
- ↑ «سپاہ قدس چگونہ تشکیل شد؟»، خبرگزاری دانشجویان ایران۔
- ↑ «حکم انتصاب سرتیپ قاسم سلیمانی بہ فرماندہی سپاہ قدس سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی»، پایگاہ اطلاعرسانی آیتاللہ خامنہای۔
- ↑ «با حکم رہبر معظم انقلاب، سردار اسماعیل قاآنی فرماندہ نیروی قدس سپاہ شد»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ بہمن، «نقش نیروی قدس در حل بحرانہای غرب آسیا»، ص16-19۔
- ↑ خسروشاہین، «بازدارندگی محور مقاومت»۔
- ↑ «اینک نیروی بدون مرز قدس!»، سایت Khamenei.ir۔
- ↑ بہمن، «نقش نیروی قدس در حل بحرانہای غرب آسیا»، ص20۔
- ↑ «نیروی قدس در کدام جنگہا حضور یافت؟»، سایت خبرگزاری مشرق۔
- ↑ «بالکان غربی یا یوگسلاوی سابق از گذشتہای تلخ تا آیندہای روشن»، سایت مؤسسہ مطالعات و تحقیقات بین المللی ابرار معاصر۔
- ↑ «مروری بر فعالیتہای نیروی قدس سپاہ و سردار سلیمانی؛ از بوسنی تا سوریہ»، سایت خبر آنلاین۔
- ↑ «مروری بر فعالیتہای نیروی قدس سپاہ»، سایت خبر آنلاین۔
- ↑ شفیعی، مرادی، «تأثیر جنگ 33 روزہ لبنان بر موقعیت منطقہای ایران»، ص24۔
- ↑ «ناگفتہہای جنگ 33روزہ در گفتگو با سرلشکر حاج قاسم سلیمانی»، سایت Khamenei.ir.
- ↑ «ناگفتہہای جنگ 33روزہ در گفتگو با سرلشکر حاج قاسم سلیمانی»، سایت Khamenei.ir.
- ↑ نجابت، «گروہک تروریستی داعش و امنیت ملی جمہوری اسلامی ایران؛ چالشہا و فرصتہا»، ص112۔
- ↑ «نیروی قدس سپاہ چگونہ تشکیل شد و در منطقہ چہ کرد؟»، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «ترور مسئول سپاہ قدس در یمن شکست خورد»، سایت تحولات جہان اسلام۔
- ↑ «ترور مسئول سپاہ قدس در یمن شکست خورد»، سایت تحولات جہان اسلام۔
- ↑ «معاون سپاہ قدس: در یمن حضور نداریم»، سایت انصاف۔
- ↑ «حمدان للمیادین: الشہید سلیمانی لعب دوراً مہماً فی تعبئة صفوف المقاومین»، سایت المیادین۔
- ↑ «بیانات آیتاللہ خامنہای در دیدار با مردم قم»، سایت Khamenei.ir۔
- ↑ «پیام تقدیر دبیرکل جہاد اسلامی از رہبر انقلاب: از شما و فرماندہ نیروی قدس کہ در ہدایت نبرد کنار ما بودند تشکر میکنم»، خبرگزاری تسنیم۔
- ↑ «پیام سردار قاآنی بہ فرماندہ گردانہای القسام»، ایسنا۔
- ↑ «روایت عراقیہا از نقش شہید سلیمانی در نجات سامرا»، سایت خبری فاش نیوز۔
- ↑ «ہمہ چیز دربارہ حملہ داعش بہ سامراء»، سایت خبرگزاری ابنا۔
- ↑ «روایت عراقیہا از نقش شہید سلیمانی در نجات سامرا»، سایت خبری فاش نیوز۔
نوٹ
- ↑ سپاہ پاسداران مختلف ذمہ داریوں کے ساتھ پانچ افواج پر مشتمل ہے: زمینی فورس، بحری فورس، ایرو اسپیس فورس، مزاحمتی رضاکار (بسیج) اور قدس فورس۔(«سہ روایت از تشکیل سپاہ پاسداران»، خبرگزاری ایسنا۔)
- ↑ IRGC کی آزادی کی تحریکوں کا یونٹ انقلاب کے آغاز میں محمد منتظری کی ذمہ داری کے تحت قائم کیا گیا تھا جس کا مقصد انقلاب کو بیرون ملک برآمد کرنا اور اسے متعارف کروانا تھا اور محمد منتظری کے بعد سید مہدی ہاشمی (حسین علی منتظری کے داماد کے بھائی) نے اس کی سربراہی کی۔ محمد علی رجائی کی حکومت میں، لبریشن موومنٹ یونٹ کو IRGC میں ضم کر دیا گیا، اور اس دوران اس کا دنیا بھر میں آزادی کی دیگر تحریکوں کے ساتھ بہت قریبی تعاون تھا۔(بارسقیان، سرگہ، شہروند، شمارہ47، اردیبہشت 1387ہجری شمسی۔)
مآخذ
- «اخبار لحظہ بہ لحظہ از شہادت حاج "قاسم سلیمانی" و "ابومہدی المہندس" و واکنشہا بہ آن»، خبرگزاری ابنا، تاریخ اشاعت: 14 دی 1398شمسی، تاریخ اخذ: 11 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «انتقاد صریح امام خامنہای از فایل صوتی ظریف/ برخی حرفہا تکرار حرفہای خصمانہ دشمن است»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ اشاعت: 12 اردیبہشت 1400شمسی، تاریخ اخذ: 20 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «ایران از کدام گروہہای مجاہد شیعہ و سنی افغانستانی حمایت کرد؟»، سایت خبرگزاری آنا، تاریخ اشاعت: 21 اردیبہشت 1398شمسی، تاریخ اخذ: 20 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «اینک نیروی بدون مرز قدس!»، سایت Khamenei.ir، تاریخ اشاعت: 27 دی 1398شمسی، تاریخ اخذ: 20 تیر 1400ہجری شمسی۔
- بارسقیان، سرگہ، صدور انقلاب با کدام رویکرد؟، مجلہ شہروند، شمارہ 47، اردیبہشت 1387ہجری شمسی۔
- «با حکم رہبر معظم انقلاب، سردار اسماعیل قاآنی فرماندہ نیروی قدس سپاہ شد»، سایت خبرگزاری تسنیم، تاریخ اشاعت: 13 دی 1398ش، تاریخ اخذ: 12 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «بالکان غربی یا یوگسلاوی سابق از گذشتہای تلخ تا آیندہای روشن»، سایت مؤسسہ مطالعات و تحقیقات بین المللی ابرار معاصر، تاریخ اخذ: 20 تیر 1400ہجری شمسی۔
- بہمن، شعیب، «نقش نیروی قدس در حل بحرانہای غرب آسیا»، مطالعات راہبردی جہان اسلام، شمارہ 69، بہار 1396ہجری شمسی۔
- «ترور مسئول سپاہ قدس در یمن شکست خورد»، سایت تحولات جہان اسلام، تاریخ اشاعت: 21 دی 1398شمسی، تاریخ اخذ: 19 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «حکم انتصاب سرتیپ قاسم سلیمانی بہ فرماندہی سپاہ قدس سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی»، پایگاہ اطلاعرسانی آیتاللہ خامنہای، تاریخ اشاعت: 15 بہمن 1376شمسی، تاریخ اخذ 11 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «جمعیت اسلامی افغانستان»، سایت پیام آفتاب، تاریخ اشاعت: 1386شمسی، تاریخ اخذ: 21 تیر 1400ہجری شمسی۔
- خسروشاہین، ہادی، «بازدارندگی محور مقاومت»، تاریخ اشاعت: 9 دی 1397شمسی، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ش بہ نقل از روزنامہ سازندگی.
- «روایت عراقیہا از نقش شہید سلیمانی در نجات سامرا»، سایت خبری فاش نیوز، تاریخ اخذ: 25 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «سپاہ قدس چگونہ تشکیل شد؟»، سایت خبرگزاری دانشجویان ایران، تاریخ اشاعت: 15 دی 1398شمسی، تاریخ اخذ: 10 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «سہ روایت از تشکیل سپاہ پاسداران»، سایت خبرگزاری ایسنا، تاریخ اشاعت: 1 اردیبہشت 1395شمسی، تاریخ اخذ: 15 تیر 1400ہجری شمسی۔
- شفیعی، نوذر و احمد مرادی، «تأثیر جنگ 33 روزہ لبنان بر موقعیت منطقہای ایران»، تحقیقات سیاسی و بین المللی، شمارہ 1، بہار 1388ہجری شمسی۔
- «صوت کامل مصاحبہ ظریف»، سایت خبرگزاری دانشجو، تاریخ اشاعت: 6 اردیبہشت 1400شمسی، تاریخ اخذ: 20 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «ماجرای دیدار 140 دقیقہای پوتین با سردار سلیمانی»، سایت خبرگزاری مشرق، تاریخ اشاعت: 24 تیر 1398شمسی، تاریخ اخذ: 19 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «ماموریت نیروی قدس سپاہ کمک بہ نہضتہای انقلابی و مقاومت و مظلومین در سراسر دنیاست/ نقش ایران در شکستن محاصرہ آمرلی»، سایت جہان نیوز، تاریخ اشاعت: 25 شہریور 1393شمسی، تاریخ اخذ: 27 تیر 1400ہجری شمسی۔
- محمدپور، سعید، «تأثیر عملیاتہای نامنظم قرارگاہ رمضان در جنگ تحمیلی»، سیاست دفاعی، شمارہ 47، 1383ہجری شمسی۔
- «مروری بر فعالیتہای نیروی قدس سپاہ و سردار سلیمانی؛ از بوسنی تا سوریہ»، سایت خبر آنلاین، تاریخ اشاعت: 1 بہمن 1398شمسی، تاریخ اخذ: 20 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «معاون سپاہ قدس: در یمن حضور نداریم»، سایت انصاف، تاریخ اشاعت: 30 بہمن 1399ش، تاریخ اخذ: 20 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «ناگفتہہای جنگ 33روزہ در گفتگو با سرلشکر حاج قاسم سلیمانی»، سایت Khamenei.ir، تاریخ اشاعت: 9 مہر 1398شمسی، تاریخ اخذ: 20 تیر 1400ہجری شمسی۔
- نجابت، سید علی، «گروہک تروریستی داعش و امنیت ملی جمہوری اسلامی ایران؛ چالشہا و فرصتہا»، فصلنامہ سیاست، شمارہ 6، 1394ہجری شمسی۔
- «نقش سردار سلیمانی در جلوگیری از سقوط کربلا»، سایت خبرگزاری دفاع مقدس، تاریخ اشاعت: 30 فروردین 1395شمسی، تاریخ اخذ: 21 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «نیروی قدس سپاہ چگونہ شکل گرفت؟»، سایت خبرگزاری فارس، تاریخ اشاعت: 5 بہمن 1398شمسی، تاریخ اخذ: 15 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «نیروی قدس در کدام جنگہا حضور یافت؟»، سایت خبرگزاری مشرق، تاریخ اشاعت: 6 بہمن 1398ش، تاریخ اخذ: 12 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «نیروی قدس سپاہ چگونہ تشکیل شد و در منطقہ چہ کرد؟»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ اشاعت: 3 اردیبہشت 1400شمسی، تاریخ اخذ: 18 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «واحد "نہضتہای آزادیبخش"؛ گروہی مورد حمایت "منتظری" کہ در خدمت دشمن بود»، سایت خبرگزاری تسنیم، 24تاریخ اشاعت: اردیبہشت 1399شمسی، تاریخ اخذ: 10 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «ہمہ چیز دربارہ حملہ داعش بہ سامراء»، سایت خبرگزاری اہل بیت(ع): ابنا، تاریخ اشاعت: 15 خرداد 1393ش، تاریخ اخذ: 20 تیر 1400ہجری شمسی۔
- «حمدان للمیادین: الشہید سلیمانی لعب دوراً مہماً فی تعبئة صفوف المقاومین»، سایت المیادین، تاریخ اشاعت: 1 ژانویہ 2021م، تاریخ اخذ: 5 اکتبر 2024ء۔
- «بیانات آیتاللہ خامنہای در دیدار با مردم قم»، سایت Khamenei.ir، تاریخ اشاعت: 18 دی 1398شمسی، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔
- «پیام تقدیر دبیرکل جہاد اسلامی از رہبر انقلاب: از شما و فرماندہ نیروی قدس کہ در ہدایت نبرد کنار ما بودند تشکر میکنم»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ اشاعت: 1 خرداد 1400شمسی، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔
- «پیام سردار قاآنی بہ فرماندہ گردانہای القسام»، ایسنا، تاریخ اشاعت: 25 آبان 1402شمسی، تاریخ اخذ: 14 مہر 1403ہجری شمسی۔
