گلزار شہدائے کرمان پر حملہ

ویکی شیعہ سے
گلزار شہدائے کرمان پر حملہ
واقعہ کی تفصیلقاسم سلیمانی کی چوتھی برسی میں شرکت کرنے والوں پر داعش کا خودکش حملہ
زمان3 جنوری سنہ 2024ء
مکانگلزار شہدائے کرمان
عناصرداعش
نتایج368 افراد ہلاک اور زخمی
نقصانات94 افراد مارگئے
عکس العملاقوام متحدہ، بعض ممالک، شخصیات اور شیعہ مراجع تقلید نے مزمت کی


گلزار شہدائے کرمان پر حملہ، ایران کے شہر کرمان میں قاسم سلیمانی کی چوتھی برسی کے موقعے پر ان کے مزار پر آنے والے لوگوں کے اجتماع میں ہونے والا ایک حملہ تھا۔ یہ دھماکہ 3 جنوری سنہ 2024ء کو انجام پایا جس میں 94 افراد مارے گئے اور279 افراد زخمی ہوئے۔ مرنے والے میں 54 خواتین 12 کم عمر بچے اور 13 افغانستان کے باشندے تھے۔[1] کہا گیا ہے کہ اس حملے میں دو دھماکے ہوئے جو قاسم سلیمانی کے مزار سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر رونما ہوئے۔[2]

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای[3] اور آیت اللہ سیستانی[4] نے اس حادثے کی مذمت کرتے ہوئے اپنا تسلیتی پیغام صادر کیا۔ قم میں مقیم مراجع تقلید میں سے ناصر مکارم شیرازی، حسین نوری همدانی، جعفر سبحانی، عبداللہ جوادی آملی اور سید موسی شبیری زنجانی نے بھی تعزیتی پیغام جاری کیا۔[5]

گلزار شہدائے کرمان حادثے میں مرنے والے افراد کی تشییع، 5 جنوری سنہ 2024ء، مصلائے کرمان

اسی طرح مزاحمتی بلاک سے حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل سید حسن نصرالله، تحریک انصار اللہ یمن، حماس، اور تحریک جہاد اسلامی فلسطین نیز مختلف ممالک کے سربراہان جیسے ترکی، روس، چین اور عراق نے بھی اس حملے کی مذمت کی۔[6] کیتھولک عیسائیوں کے رہنما[7] اور روسی آرتھوڈوکس چرچ کے اسقف اعظم[8] نے بھی تسلیتی پیغام صادر کیا۔

ایرانی گورنمنٹ نے پورے ملک میں 4 جنوری کو جبکہ صوبہ کرمان میں تین دن سوگ کا اعلان کیا۔[9] ایران کے مختلف شہروں میں اس سانحے کی مذمت میں مختلف اجتماعات ہوئے۔[10]

داعش نے 4 جنوری کو ایک بیان کے ذریعے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی۔ داعش کے اس بیان کے مطابق دو خودکش حملہ آوروں نے عوامی اجتماع میں خودکش جیکٹ کے ذریعے دھماکہ کر کے خود کو اڑادیا۔[11]بعض کا کہنا ہے کہ یہ بیان اسرائیلی صہیونیوں نے مرتب کیا ہے اور داعش کے سوشل میڈیا کے ذریعے نشر کیا ہے۔ اور اس دعوے کو ثابت کرنے کے لئے بعض دلائل بھی پیش کئے جاتے ہیں من جملہ ان میں مذکورہ بیان کا لہجہ داعش کے دیگر بیانات سے مختلف ہونا اور بیانیہ جاری کرنے میں تاخیر شامل ہے۔[12] البتہ داعش کے بیان جاری ہونے سے پہلے ہی اس سانحے میں اسرائیل کے ملوث ہونے کا عندیہ دیا جا رہا تھا۔[13] ایرانی وزارت اطلاعات نے 5 جنوری کو ایک بیان میں اس حادثے میں ملوث کئی ملزموں کے گرفتار ہونے کی اطلاع دی اور داعش کے دو خودکش حملہ آوروں میں سے ایک کو تاجیکستان کا شہری قرار دیا۔[14]

حوالہ جات

  1. ملاحظہ کریں: «اسامی شهدای حمله تروریستی کرمان تا امروز»، ایسنا.
  2. انفجار تروریستی در مسیر منتهی به گلزار شهدای کرمان/ 84 شهید و 284 مجروح
  3. «پیام تسلیت درپی شهادت زائران مزار شهید سلیمانی در حادثه تروریستی در مسیر گلزار شهدای کرمان»،‌ وبگاه دفتر حفظ و نشر آثار حضرت آیت الله خامنه‌ای.
  4. «واکنش آیت‌الله سیستانی به حادثه تروریستی کرمان»، خبرآنلاین.
  5. «واکنش مراجع و علما به انفجار تروریستی ‌کرمان‌/ جنایتکاران منتظر پاسخ قاطع و کوبنده باشند»، خبرگزاری تسنیم.
  6. «واکنش‌ها به حمله تروریستی کرمان/ درحال به روزرسانی ...»، خبرگزاری ایرنا.
  7. «پاپ نسبت به اقدام تروریستی کرمان ابراز تأسف عمیق کرد»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  8. «پیام تسلیت اسقف اعظم روسیه در پی حادثه تروریستی کرمان»، خبرگزاری جمهوری اسلامی.
  9. انفجار تروریستی در مسیر منتهی به گلزار شهدای کرمان/ 84 شهید و 284 مجروح
  10. «تجمع مردم ایران در محکومیت حمله تروریستی کرمان»، ایرنا.
  11. «العربیه: داعش مسئولیت حمله تروریستی کرمان را بر عهده گرفت»، خبرگزاری فارس۔
  12. «بیانیه داعش تحت هدایت صهیونیستها صادر شد/ دم خروس صهیونیستها از بیانیه داعش بیرون زد!»، خبرگزاری تسنیم.
  13. نمونہ کے لئے ملاحظہ کریں: «انتقام با قید فوریت! (یادداشت روز)»، روزنامه کیهان ۱۴ دی ۱۴۰۲.
  14. «اطلاعیه‌ی اول وزارت اطلاعات پیرامون حادثه‌ی تروریستی کرمان»، وبگاه وزارت اطلاعات جمهوری اسلامی ایران.

مآخذ