بطن العقبہ
بطن العقبہ مکہ اور کوفہ کے راستے میں ایک مقام کا نام ہے ۔ حضرت امام حسین ؑ نے اس جگہ عمرو بن لوذان سے ملاقات کی اور اس سے بات چیت کی۔ عمرو نے امام کو خبر دی کہ ابن زیاد کے سپاہی قادسیہ اور عذیب الہجانات کے مقام پر کمین لگائے بیٹھے ہیں نیز اس نے حضرت کو قسم دی کہ آپ کوفہ کے سفر سے صرف نظر کریں ۔لیکن امام نے اسے قبول نہیں کیا اور شراف کی طرف سفر شروع کیا[1]۔ابن اثیر نے اس گفتگو کو عمرو بن لوذان کا نام لئے بغیر ایک عرب شخص کے حوالے سے نقل کیا ہے[2]. بطن العقبہ زبالہ کے بعد اور عمیہ سے پہلے واقع ہے[3] ۔
گفتگو
اس مقام پر حضرت امام حسین ؑ اور عمرو بن لوذان کے درمیان درج ذیل گفتگو ہوئی :
عمرو بن لوذان:کہاں کا ارادہ ہے ؟
حضرت امام حسین ؑ:کوفے کا۔
عمرو بن لوذان: میں تجھے خدا کی قسم دیتا ہوں کہ واپس چلے جاؤ کیونکہ نیزوں کی انّیوں اور تلواروں کی دھاروں کے علاوہ کوئی چیز تمہارا استقبال نہیں کرے گی۔وہ لوگ جنہوں نے تمہیں خطوط لکھے اور تمہیں دعوت دی اگر وہ تمہارے لئے پہلے حالات سازگار اور ماحول فراہم کرتے اور جنگ سے تمہیں بے نیاز کرتے تو ممکن تھا کہ تم اپنے ارادے پر عملدرآمد کرتے لیکن ان موجودہ حالات میں کسی قسم کی صلاح نہیں پاتا ہوں کہ تم کوفہ جاؤ۔
حضرت امام حسین ؑ:اے بندۂ مؤمن !مجھ سے یہ بات پوشیدہ نہیں ہے لیکن حکمِ الہی میں کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں ہے ۔قسم بخدا! جبتک وہ میری رگِ حیات قطع نہ کردیں وہ مجھ سے ہاتھ اٹھانے والے نہیں ہیں اور ایسا ضرور کریں گے ۔خدا وند کریم جلد ہی کسی ایسے شخص کو ان پر مقرر کرے گا جو انہیں اس طرح ذلیل و خوار کرے گا کہ وہ خوار ترین اور ذلیل ترین لوگ ہونگے [4]۔
حوالہ جات
مآخذ
- شیخ مفید، الإرشاد فی معرفۃ حجج الله علی العباد، کنگره شیخ مفید، قم، ۱۴۱۳ ق.
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق: محمد أبوالفضل ابراہیم، دارالتراث، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
- ابن اثیر، علی بن ابی کرم، الکامل فی التاریخ، دارصادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.
- جعفریان، رسول، اطلس شیعہ، انتشارات سازمان جغرافیایی نیروہای مسلح، تہران، ۱۳۸۷ش