عصائب اہل الحق
عمومی معلومات | |
---|---|
بانی | قیس خزعلی |
تاسیس | 2004ء |
نوعیت | نظامی • سیاسی |
ہدف | عراق سے امریکی فوجیوں کا انخلاء |
ہیڈ کوارٹر | عراق |
وسعت مکانی | عراق • شام |
کارکنوں کی تعداد | 10000 |
سیکرٹری جنرل | قیس خزعلی |
ویب سائٹ | العہد ٹی وی چینل (https://alahad.iq/) |
دیگر اسامی | خز علی نیٹ ورک |
ملک | عراق |
عَصائِب اَہل الْحَق یا خز علی نیٹ ورک، عراق میں ایک ملیشیا گروپ ہے جس کی بنیاد سنہ 2004ء میںایک شیعہ عالم اور عراقی سیاست دان قیس الخزعلی (پیدائش 1974) نے امریکی افواج اور داعش کے خلاف لڑنے کے لیے رکھی۔ مقتدی صدر کا عراقی حکومت اور امریکیوں کے ساتھ جنگ بندی معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد یہ گروہ جیش المہدی سے الگ ہو گیا اور قابض اور تکفیری قوتوں کے خلاف لڑتا رہا۔ عصائب اہل حق نے جدوجہد کے دوران امریکی اور برطانوی افواج کا عراق سے نکلنے تک ان کے خلاف متعدد حملے کیے اور قابضین کے جانے کے بعد سیاست اور انتخابات میں قدم رکھا۔ شام میں داعش کی موجودگی کے ساتھ، یہ گروہ تکفیری قوتوں کے ساتھ لڑنے کے لیے مزاحمتی محاذ کے دیگر گروہوں میں شامل ہو گیا۔ العہد نیٹ ورک عراق میں عصائب اہل الحق کی میڈیا برانچ ہے۔
تعارف
عصائب اہل حق عراق میں ایک شیعہ ملیشیا اور سیاسی گروپ ہے، جو شام میں بھی کام کرتا ہے۔[1] یہ گروپ سنہ 2004ء میں سید مقتدی صدر سے منسوب جیش المہدی نامی گروہ سے علیحدگی کے بعد قائم کیا گیا۔[2]
عصائب اہل حق کے قیام کی وجہ جیش المہدی میں سید مقتدا صدر کا عراقی حکومت اور امریکیوں کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کرنا تھا اور اس گروہ کی ملیشیا سپاہ المہدی سے الگ ہونے کے بعد بھی شیخ قیس خزعلی کی قیادت میں ملک پر قبضہ کرنے والوں سے لڑتے رہے۔ عصائب گروپ کے دیگر ارکان میں عبدالہادی الدارجی، محمد البہادلی، اکرم الکعبی اور عمار الدلفی جیسی شخصیات شامل ہیں۔[3]
یہ گروپ پہلے "خصوصی گروپ" کے نام سے جانا جاتا تھا اور پھر "خزالی نیٹ ورک" کے نام سے مشہور ہوا یہاں تک کہ اس کا نام "عصائب اہل الحق" رکھ دیا گیا۔[4] العہد ٹی وی چینل اس گروپ سے متعلق خبروں کا احاطہ کرتا ہے۔[5]
عسکری ڈھانچہ
عصائب اہل الحق کو ایک اعلیٰ تجربہ کار اور مضبوط عسکری تنظیم قرار دیا گیا ہے جس میں تقریباً 10,000 فوجی ہیں اور شیخ لیث نامی شخص اس کی عسکری ذمہ داری کا انچارج ہے۔[6] عراق اور شام میں اس تنظیم کا عسکری ڈھانچہ درج ذیل اکائیوں پر مشتمل ہے:
- امام علیؑ بریگیڈ؛ عراق کے جنوبی علاقوں کے شیعہ نشین صوبے بابل، بصرہ، ذیقار، کربلا، میسان، المثنی، نجف، القادسیہ اور واسط میں۔
- امام کاظمؑ بریگیڈ؛ مغربی بغداد کے علاقے بشمول کاظمین، الرشید، الکرخ اور المنصور کے علاقے کی ذمہ داری۔
- امام ہادیؑ بریگیڈ؛ مشرقی بغداد کے علاقے بشمول صدر ٹاؤن، بغداد الجدیدہ، الکرادیہ، الرصافہ اور الاعظمیہ کے ذمہ دار۔
- امام عسکریؑ بریگیڈ؛ وسطی عراق کے علاقے کے ذمہ دار ہے، بشمول دیالہ کے جنوب میں شیعہ علاقے اور صوبہ صلاح الدین میں سامرا شہر اور نینویٰ اور کرکوک کے کچھ شیعہ علاقے۔
- حیدر کرار بریگیڈ؛ شامی علاقے کے ذمہ دار ہے، زیادہ تر دمشق کے جنوب اور حلب کے مغرب میں۔[7]
عسکری اور سیاسی سرگرمیاں
عصائب اہل حق نے امریکی افواج اور داعش کے خلاف جنگ لڑی، اور 2012ء میں عراق سے امریکیوں کے انخلاء کے ساتھ سیاست میں داخل ہوئے، اور اتنی وسیع بنیاد نہ ہونے کے باوجود، عراقی پارلیمانی انتخابات میں ان کی مؤثر موجودگی تھی۔[8]
عصائب کے مشہور حملوں میں 20 جنوری سنہ 2007ء کو کربلا میں امریکی ہیڈ کوارٹر پر حملہ، 10 اکتوبر سنہ 2006ء کو کیمپ فالکن پر حملہ، نجف میں امریکی فوجی کمانڈر کی ہلاکت اور 6 مئی سنہ 2006ء کو برطانوی ہیلی کاپٹر گرانا، شامل ہیں جو انہوں نے قابض افواج کے خلاف کیے تھے۔[9]
داعش سے مقابلہ
سنہ 2014ء میں عراق میں داعش کی موجودگی کے ساتھ، عصائب اہل الحق کی سرگرمیوں کا ایک نیا دور شروع ہوا، اور اس نے عتبات عالیات کی حفاظت کا فریضہ سنبھالا اور عراق کے مذہبی اور دینی مراکز کی حفاظت کرنے میں کامیاب رہا۔[10]
شام میں حضور
عصائب اہل حق ملیشیا شام میں موجود تھی اور دیگر مزاحمتی گروہوں کے ساتھ مل کر تکفیریوں کے ساتھ لڑتی رہی۔[11] کہا گیا ہے کہ شام میں اس گروہ کی عسکری ونگ کی قیادت خفاج التیسیری کے عہدے تھی ان کا ٹھکانہ زینبیہ علاقے میں ایک حوزہ علمیہ تھا۔[12] بعض خبریں شام کے شہر حلب میں "حیدر کرار بریگیڈ" کے نام سے عسکری شاخ کی تعیناتی کے بارے میں بھی بتاتی ہیں جس کے کمانڈر اکرم الکعبی تھے۔[13]
حوالہ جات
- ↑ گروہ شبہنظامی "عصائب اہل حق" کیست؟، سایت ایندیپندنت فارسی.
- ↑ دانشنامہ جہان اسلام، 1375ش، ج28، ص748.
- ↑ خیون، 100 عام من الاسلام السیاسی بالعراق، 2013م، ص440؛ زبیدی، موسوعة السیاسیة العراقیة، 2013م، ص422.
- ↑ عصائب اہل الحق؛ نیرویی ویژہ برای مبارزہ با تکفیریہا و آمریکاییہا، خبرگزاری دفاع مقدس.
- ↑ سفیر عربستان در بغداد از شبكہ ماہوارہ ای العہد شكایت كرد، خبرگزاری ایرنا.
- ↑ ساختار حشد شعبی عراق؛ مہمترین گروہہای تشکیلدہندہ آن، خبرگزاری تسنیم.
- ↑ ساختار حشد شعبی عراق؛ مہمترین گروہہای تشکیلدہندہ آن، خبرگزاری تسنیم.
- ↑ دانشنامہ جہان اسلام، 1375ش، ج28، ص748.
- ↑ عصائب اہل الحق؛ نیرویی ویژہ برای مبارزہ با تکفیریہا و آمریکاییہا، خبرگزاری دفاع مقدس.
- ↑ عصائب اہل الحق؛ نیرویی ویژہ برای مبارزہ با تکفیریہا و آمریکاییہا، خبرگزاری دفاع مقدس.
- ↑ گروہ شبہنظامی "عصائب اہل حق" کیست؟، سایت ایندیپندنت فارسی.
- ↑ گروہ شبہنظامی "عصائب اہل حق" کیست؟، سایت ایندیپندنت فارسی.
- ↑ ساختار حشد شعبی عراق؛ مہمترین گروہہای تشکیلدہندہ آن، خبرگزاری تسنیم.
مآخذ
- حداد عادل و دیگران، دانشنامہ جہان اسلام، تہران، بنیاد دائرةالمعارف اسلامی، 1375ہجری شمسی۔
- خیون، رشید، 100 عام من الاسلام السیاسی بالعراق، دبی، مرکز المسبار للدراسات والبحوث، 2013ء۔
- زبیدی، حسنلطیف، موسوعة السیاسیة العراقیة، بیروت، دار التعارف للمطبوعات، 2013ء۔
- ساختار حشد شعبی عراق؛ مہمترین گروہہای تشکیلدہندہ آن، خبرگزاری تسنیم، تاریخ انتشار: 22 تير 1394ہجری شمسی۔
- سفیر عربستان در بغداد از شبكہ ماہوارہ ای العہد شكایت كرد، خبرگزاری ایرنا، تاریخ انتشار: 15 اسفند 1394ہجری شمسی۔
- عصائب اہل الحق؛ نیرویی ویژہ برای مبارزہ با تکفیریہا و آمریکاییہا، خبرگزاری دفاع مقدس، تاریخ انتشار: 22 مرداد 1401ہجری شمسی۔
- گروہ شبہ نظامی "عصائب اہل حق" کیست؟، سایت ایندیپندنت فارسی، تاریخ انتشار: 14 فروردین 1400ہجری شمسی۔