زہیر بن سلیم ازدی
کوائف | |
---|---|
نام: | زہیر بن سلیم |
لقب: | ازدی |
نسب | قبیلہ ازد |
مشہور اقارب | مِخْنَف بن سلیم ازدی (بھائی) |
شہادت | 61ھ |
مقام دفن | حرم امام حسین(ع) |
اصحاب | امام حسینؑ |
سماجی خدمات | جنگ قادسیہ میں شرکت |
زُہَیْر بن سُلَیْم اَزْدی 61 ھ کو واقعہ کربلا میں شہید ہونے والے شہدا میں سے ایک ہیں۔[1] آپ کو امام علی کے اصحاب میں سے بھی شمار کیا جاتا ہے۔[2]
مامَقانی (متوفی: 1351ھ) اپنی کتاب تَنقیحالمَقال میں نقل کرتے ہیں کہ زہیر، عمر سعد کی لشکر کے ساتھ کربلا پہنچے لیکن شب عاشورا جب پتہ چلا کہ عمر بن سعد کی لشکر امام حسینؑ کو قتل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تو آپ امام حسینؑ سے جاملے اور عاشورا کے دن پہلے حملے ہی شہید ہوئے۔[3] یہ بات محمد سماوی نجفی|محمد سماوی]] (متوفی: 1371ھ) نے اپنی کتاب اِبصارُالعین میں بھی نقل کی ہے۔[4] شہدا کی زیارت میں «السَّلَامُ عَلَى زُہَيْرِ بْنِ سُلَيْمٍ الْأَزْدِی» کی عبارت سے آپ کو سلام دیا گیا ہے۔[5]
زہیر نے جنگ قادسیہ میں شرکت کی اور ایرانی فوج کے ایک سپہ سالار نخارجان یا نخیرخان نامی شخص کو بھی قتل کیا۔[6]
آپ رسول اکرمؐ کے صحابی اور امام علی کی لشکر کے ایک کمانڈر مِخْنَف بن سلیم ازدی کے بھائی تھے۔[7]
تاریخی کتابوں میں عبداللہ بن زہیر بن سلیم کے نام سے واقعہ کربلا میں عمرسعد کی لشکر کے کمانڈروں میں سے ایک کا ذکر ملتا ہے[8] جسے زہیر کا بیٹا جانا گیا ہے۔[9]
حوالہ جات
- ↑ ابنزبیر کوفی، تسمیۃ من قتل مع الحسین(ع)، 1406ھ، ص156؛ ابنشہرآشوب، مناقب آلابیطالب، 1379ھ، ج4، ص113.
- ↑ کمرہای، عنصر شجاعت، 1389ہجری شمسی، ج3، ص41.
- ↑ مامقانی، تنقیح المقال، 1431ھ، ج28، ص314.
- ↑ سماوی، اِبصار العین، 1384ہجری شمسی، ص162
- ↑ ابنمشہدی، المزار الکبیر، 1419ھ، ص494.
- ↑ ملاحظہ کریں: بلاذری، فتوح البلدان، 1988م، ص258؛ ابنقتیبہ دینوری، اخبار الطوال، 1373ہجری شمسی، ص123.
- ↑ ابنقتیبہ دینوری، اخبار الطوال، 1373ہجری شمسی، ص123.
- ↑ ملاحظہ کریں: طبری، تاریخ الطبری، دار التراث، ج5، ص422؛ سماوی، اِبصار العین، 1384ہجری شمسی، ص60 و 180.
- ↑ سنگری، آینہ داران آفتاب، 1390ہجری شمسی، ج1، ص520.
مآخذ
- ابنزبیر کوفی، فضیل، تسمیة من قتل مع الحسین(ع)، تحقیق محمدرضا حسینی جلالی، قم، مؤسسہ آل البیت، 1406ھ۔
- ابنشہرآشوب، محمد بن علی، مناقب آلابیطالب، قم، علامہ، چاپ اول، 1379ق
- ابنقتیبہ دینوری، احمد بن داوود، اخبار الطوال، تحقیق محمد عبدالمنعم عامر، قم، منشورات شریف رضی، چاپ اول، 1373ہجری شمسی۔
- ابنمشہدی، محمد بن جعفر، المزار الکبیر، جواد قیومی اصفہانی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1419ھ۔
- بلاذری، احمد بن یحیی، فتوح البلدان، بیروت، دار و مکتبة الہلال، 1988م.
- سماوی، محمد، اِبصار العین فی انصار الحسین(ع)، تحقیق محمدجعفر طبسی، قم، زمزم ہدایت، 1384ہجری شمسی۔
- سنگری، محمدرضا، آینہ داران آفتاب: پژوہش و نگارش نو از زندگی و شہادت یاران اباعبداللہ الحسین(ع)، تہران، سازمان تبلیغات اسلامی شرکت چاپ و نشر بینالملل، چاپ چہارم، 1390ہجری شمسی۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الطبری: تاریخ الامم و الملوک، بیروت، دار التراث، بیتا.
- کمرہای، میرزاخلیل، عنصر شجاعت یا ہفتاد و دو تن و یک تن، قم، دار العرفان، چاپ اول، 1389ہجری شمسی۔
- مامقانی، عبداللہ، تنقیح المقال فی علم الرجال، قم، مؤسسہ آلالبیت، چاپ اول، 1431ھ۔