مزار خولہ بنت حسین
مرقد خولہ بنت حسین لبنان کے شہر بعلبک کے جنوب میں واقع ایک زیارت گاہ ہے۔اہالیان بعلبک کے اعتقاد کے مطابق اسیران کربلا کے اس جگہ سے گزرتے ہوئے امام حسین(ع) کی ایک کم سن بچی کا یہاں انتقال ہوا اور اسے یہیں دفن کیا گیا لیکن تاریخی مصادر میں اس نام کی کسی بیٹی کو حضرت امام حسین (ع) سے نسبت نہیں دی گئی ہے۔ بعلبک کے لوگ محرم میں امام حسین کی عزاداری اور زیارت کیلئے اس مقام پر اکٹھے ہوتے ہیں۔
انتساب
تاریخی مصادر میں امام حسین(ع) کی کسی بیٹی کا نام خولہ مذکور نہیں ہے۔ لیکن یہاں کے لوگ معتقد ہیں کہ واقعہ کربلا کے بعد جب اسیروں کا کارواں شام جاتے ہوئے یہاں سے گزرا تو ۲۸ محرم ۶۱ ہجری قمری کو یہاں پہنچا اس مقام پر امام حسین کی خولہ نام کی ایک چھوٹی بیٹی اس جگہ فوت ہوئی اور وہ یہیں مدفون ہے۔
تاریخچہ
انگریز سیاح رابرٹ وڈ کی ایک پینٹنگ کے مطابق ۱۷۵۷ عیسوی میں یہاں ایک مزار موجود تھا۔ پھر ایک زلزلے کی وجہ سے یا عثمانیوں کے حملے کی وجہ سے یہ مزار منہدم ہو گیا اور کچھ عرصہ کسی نے اسکی جانب توجہ نہیں کی۔
بعلبک کے لوگوں کے مشہور اعتقاد کے مطابق یہاں کے ایک شخص کے خواب میں اس مزار کو دیکھتا ہے۔ اس طرح یہ خولہ بنت امام حسین کی قبر واضح ہوتی ہے۔[1] ۱۹۷۰عیسوی میں یہاں مقامی لوگوں کی مدد سے اس قبر کے کنارے امام باڑہ اور مسجد بنائی گئی۔ ۱۹۹۷ عیسوی میں حزب الله لبنان نے اس حرم کے توسعہ کا ارادہ کیا لیکن مالی وسائل کی کمی کے پیش نظر تعمیر و ترقی میں کوئی تیزی نہیں آ سکی۔[2]
حرم میں داخل ہونے والے دروازے پر لکھا ہے کہ ۱۴۱۶ہجری قمری میں ایران کی مالی حمایت سے اس کی توسیع اور تزئین انجام پائی۔ [3]
عزاداری
محرم کی عزاداری کے ایام میں اسے سیاہ پوش کر دیا جاتا ہے اور اس علاقے کے لوگ عزاداری کیلئے اس جگہ اکٹھے ہوتے ہیں۔[4]
12 مئی 2013 کو ذرائع ابلاغ میں ایک عجیب خبر منتشر ہوئی جس کے مطابق عزاداری کے مراسم کے دوران ضریح کی متصل دیوار سے خون کی مانند مائع بہنا شروع ہوا۔[تصاویر]