آیت کتمان

ویکی شیعہ سے
(آیہ کتمان سے رجوع مکرر)
آیت کتمان
آیت کی خصوصیات
سورہسورہ بقرہ
آیت نمبر159
پارہ2
شان نزولاحبار یہود کا توریت کے بارے میں سوالات کا جواب دینے سے انکار کرنا
محل نزولمدینہ
موضوععقیدتی
مضموناللہ کی نشانیوں کی تکذیب کرنے والوں کا ملعون قرار پانا


آیت کتمان (سورہ بقرہ 159) میں آیات قرآن، تعلیمات دین اور دینی احکام کو چھپانے والوں پر خدا اور ملائکہ کی لعنت کا ذکر کیا گیا ہے۔ ابن عباس سے روایت ہے کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب صحابہ میں سے کچھ افراد نے یہودی علما سے توریت کے بعض مخصوص مسائل کے بارے میں سوال کئے جن کا جواب دینے سے انہوں نے اجتناب کیا۔ بعض مفسرین اس آیت میں ان سب کو بھی شامل سمجھتے ہیں جوخدا کی نازل کردہ باتوں کو مخفی رکھیں۔ کچھ اس آیت کے ضمن میں آیہ کتمان ’’ما انزل اللہ‘‘ کو دلیل بناتے ہوئے کتمان کو کفر کا سبب سمجھتے ہیں۔

آیت اور ترجمہ

إِنَّ الَّذِینَ یكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَینَاتِ وَالْهُدَى مِن بَعْدِ مَا بَینَّاهُ لِلنَّاسِ فِی الْكِتَابِ أُولَـئِكَ یلعَنُهُمُ اللّهُ وَیلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴿١59﴾


جو لوگ ہماری نازل کردہ واضح نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم کتاب میں انہیں لوگوں کے لیے کھول کر بیان کر چکے ہیں، تو ایسے لوگوں پر اللہ اور دیگر لعنت کرنے والے سب لعنت کرتے ہیں۔



سورہ بقرہ: 159


شان نزول

ابن عباس سے روایت ہے صحابہ میں سے کچھ افراد نے یہودی علما سے تورات میں نازل ہونے والے کچھ احکام کے بارے میں سوالات کئے، انہوں نے جواب دینے سے اجتناب کیا، پھر یہ آیت ان کے بارے میں نازل ہوئی۔[1] اسباب النزول واحدی میں ہے کہ یہ آیت اہل کتاب کے ان علما کے بارے میں نازل ہوئی ہے جنہوں نے زنا کار کے حکم رجم اور پیغمبر اکرم حضرت محمدؐ کے ظہور کی پیشنگوئی کو اپنی کتابوں میں چھپائے رکھا۔[2] بعض مفسرین نے اس آیت کی شان نزول کی بنیاد پر ان اہل کتاب کو کتمان کرنے والوں کا مصداق سمجھا ہے کہ جنہوں نے توریت اور انجیل میں حضرت محمد کے بیان شدہ اوصاف سے انکار کیا۔[3] لیکن کچھ مفسرین اس آیت کو اس کے شان نزول تک محدود نہیں سمجھتے بلکہ ان کے خیال میں اس میں وہ سب شامل ہیں جو اللہ کی نازل کردہ باتوں کو چھپاتے ہیں۔[4]

بینات اور ہدیٰ کے معانی

بینات اور ہدی کے معنی کے بارے میں مختلف تفاسیر میں مختلف نظریات بیان ہوئے ہیں بطور مثال:

  • فضل بن حسن طبرسی بینات ان دلائل کو سمجھتے ہیں جو آسمانی کتابوں میں نازل ہوئے اور ہدیٰ عقلی دلائل کو قرار دیتے ہیں۔ [5]
  • سید عبد الحسین طیب بینات سے مراد ان براہین کو سمجھتے ہیں جو خدا نے انبیا اور آئمہ کے ذریعے لوگوں کے لئے بیان کئے۔ اوروہ معجزات جو ان سے ظاہر ہوئے اور ہدی سے مراد وہ علوم اور احکام و قوانین ہیں جنہیں خدا نے انسانوں کی دنیا اور آخرت کی سعادت کے لئے انبیا، آسمانی کتابوں اور آئمہ کی احادیث کے ذریعے بیان کئے ہیں ۔[6]
  • علامہ طباطبائی نے احتمال پیش کیا ہے کہ بینات سے مراد آیات قرآن اور ہدیٰ سے مراد معارف اور دین الہی کے احکام ہو سکتے ہیں جو آیات میں بیان کئے گئے ہیں۔ ایسی صورت میں کتمان خود آیتوں کو چھپانے اور ان کی مراد کو مخفی رکھنے پر دلالت کرے گا۔[7]

لعنت کرنے والے

بعض مفسرین نے اس آیت میں لعنت کرنے والوں سے مراد فرشتے اور مومنین کو بتایا ہے اور بعض نے چارپایوں کو بھی لعنت کرنے والوں میں شمار کیا ہے۔[8] اسی طرح امام صادقؑ نے اس جملے(وَ يَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ[؟؟]) کے بارے میں فرمایا: ہم وہ لعنت کرنے والے ہیں۔ بعض نے اس سے مراد زمین پر چلنے پھرنے والوں کو سمجھا ہے۔[9]

فقہی اور اصولی استعمال

سید عبدالحسین طیب اس بات کو دلیل بناتے ہوئے کہ روایات میں مومن کی لعنت کو جائز نہیں سمجھا گیا اس آیت سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کتمان "ما انزل اللہ" کفر کا باعث ہے۔[10] اسی طرح بعض اصولی حضرات نے اس آیت کو خبر واحد کی حجیت کی دلیل بنایا ہے۔ لیکن اکثر اصولیوں نے ان کے استدلال پر اعتراض کیا ہے اور ان کی دلیلوں کو مسترد کیا ہے۔[11]

حوالہ جات

  1. دیکھئے: سیوطی، الدر المنثور، 1404ھ، ج‏1، ص161۔
  2. واحدی، اسباب النزول، 1383ہجری شمسی، ص29۔
  3. طبری، جامع البیان، 1412ھ، ج‏2، ص3؛ کاشانی، منہج الصادقین، 1336ہجری شمسی، ج‏1، ص35؛ محلی و سیوطی، تفسیر الجلالین، 1416ھ، ص27۔
  4. طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج‏1، ص44؛ طیب، أطیب البیان، 1378ہجری شمسی، ج2، ص267؛ امین، مخزن العرفان، 1361ہجری شمسی، ج2، ص15۔
  5. طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج1، ص44۔
  6. طیب، أطیب البیان، 1378ہجری شمسی، ج‏2، ص267۔
  7. طباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج1، ص388۔
  8. دیکھئے: سیوطی، الدر المنثور، 1404ھ، ص162۔
  9. عیاشى، تفسیر عیاشى، 1380ھ، ج1، ص72۔
  10. طیب، أطیب البیان، 1378ہجری شمسی، ج‏2، ص26۔
  11. مرکز اطلاعات و مدارک اسلامی، فرهنگ‌نامہ اصول فقہ، 1389ہجری شمسی، ص62۔

مآخذ

  • امین، سیده نصرت، مخزن العرفان در تفسیر قرآن، تہران، نہضت زنان مسلمان، 1361ہجری شمسی۔
  • سیوطى، جلال الدین، الدر المنثور فى تفسیر المأثور، قم، کتابخانہ آیت اللہ مرعشى نجفى، 1404ھ۔
  • طباطبائی، محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت،‌ دار احیا التراث العربی، 1390ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان، تہران، ناصر خسرو، 1372ہجری شمسی۔
  • طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت،‌دار المعرفۃ، 1412ھ۔
  • طیب، سید عبد الحسین، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات اسلام، 1378ہجری شمسی۔
  • عیاشى، محمد بن مسعود، کتاب التفسیر، تحقیق سید ہاشم رسولى محلاتى، تہران، چاپخانہ علمیہ، 1380ھ۔
  • کاشانی، ملا فتح اللہ، تفسیر منہج الصادقین فی الزام المخالفین، تہران، کتابفروشی محمد حسن علمی، 1336ہجری شمسی۔
  • محلى، جلال الدین و سیوطى، جلال الدین، تفسیر جلالین، بیروت، مؤسسۃ النور للمطبوعات، 1416ھ۔
  • مرکز اطلاعات و مدارک اسلامى، فرہنگ نامہ اصول فقہ، قم، پژوہشگاه علوم و فرہنگ اسلامی‏، 1389ہجری شمسی۔
  • واحدی، اسباب النزول، ترجمہ ذکاوتى، علی رضا، تہران، نشر نى، 1383ہجری شمسی۔