کتمان حق

ویکی شیعہ سے

کتمان حق یعنی انسان کو حقیقت تک پہنچانے والی کسی چیز کا چھپانا۔[1] محققین کے مطابق قرآن مجید کی تقریبا 20 آیات کتمان حق سے متعلق ہیں۔[2] ان آیات میں کتمان حق کے چند مصادیق؛ مثلا دینی تعلیمات کو چھپانا، گواہی کو چھپانا، ایمان کو چھپانا، رازوں کو چھپانا اور نعمات الہی کو چھپانا وغیرہ بیان ہوئے ہیں۔[3] حسن مصطفوی نے کتاب "تفسیر روشن" میں دینی اعتقادات اور تعلیمات کے چھپانے کو کتمان حق کی قرآنی اصطلاح قرار دیا ہے۔[4] قرآن مجید میں آیتِ کتمان اور دیگر آیات جیسے سورہ بقرہ کی آیات 146 اور 42 نیز سورہ آل عمران کی آیت71 میں اسی مطلب کو کتمان حق کے مصداق کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔[5]

شیعہ کتب تفاسیر کے مطابق احبار اور علمائے اہل کتاب تعلیمات دینی اور حقائق دینی کو چھپانے والے شمار ہوتے تھے؛[6] قرآن نے ایک طرف ان کو پست مرتبے کے حامل لوگ قرار دیا ہے اور دوسری طرف سے ان کی سرزنش، مذمت اور ان پر لعنت کی ہے۔[7] نیز بعض مفسرین کا عقیدہ ہے کہ جہاں لوگ حقائق کو سمجھنے کی طرف محتاج ہیں وہاں سکوت اختیار کرنا کتمان حق کے مترادف ہے۔[8]

قرآن کریم میں سورہ مائدہ کی آیت 106 اور سورہ بقرہ کی آیت 283 میں گواہی چھپانے،[9] سورہ غافر کی آیت 28 میں ایمان کے چھپانے،[10] سورہ بقرہ کی آیت 228 میں ارحام میں موجود چیزوں کے چھپانے[11] اور سورہ نساء کی آیت37 میں اللہ کی نعمتوں کو چھپانے سے متعلق مطالب بیان ہوئے ہیں۔[12]

محققین کے مطابق صرف چھپانا ایسا عمل نہیں ہے جس کے لیے کوئی شرعی یا اخلاقی حکم ثابت ہو بلکہ مصداق کے مطابق اس کے لیے مختلف احکام ثابت ہیں۔[13] نمونے کے طور پر درج ذیل عناوین کو ملاحظہ کیجیے: لوگوں کے عیوب اور ان کے رازوں کو چھپانا اور کسی نقصان سے بچنے کے لیے اپنے ایمان کو چھپانا (تقیہ) اخلاقی لحاظ سے ایک مستحسن عمل ہے[14] اور فقہی لحاظ سے ایک واجب یا مستحب عمل ہے۔[15] حقائق دینی کو چھپانا اور گواہی کو چھپانا اخلاقی لحاظ سے مذموم عمل ہے[16] جبکہ شرعی لحاظ سے یہ دونوں حرام عمل شمار ہوتے ہیں۔[17]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. رضایی اصفہانی، تفسیر قرآن مہر، 1387ہجری شمسی، ج2، ص59.
  2. مؤذنی، «کتمان حق».
  3. ہادی، «کتمان ممدوح و مذموم (معیارہا و چالش‌ہا)»، ص126؛ بیگی، جمال، «جرم‌انگاری کتمان شہادت و چالش‌ہای آن در حقوق ایران»، ص151-152.
  4. مصطفوی، تفسیر روشن، 1380ہجری شمسی، ج4، ص268.
  5. بیگی، «جرم‌انگاری کتمان شہادت و چالش‌ہای آن در حقوق ایران»، ص150.
  6. طبرسی، مجمع البیان، 1372ہجری شمسی، ج1، ص442.
  7. مؤذنی، «کتمان حق».
  8. مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1371ہجری شمسی، ج1، ص550.
  9. بیگی، «جرم‌انگاری کتمان شہادت و چالش‌ہای آن در حقوق ایران»، ص151.
  10. مؤذنی، «کتمان حق».
  11. ریشہ‌یابی مادہ کتم، «سایت تنزیل».
  12. ریشہ‌یابی مادہ کتم، «سایت تنزیل».
  13. ہادی، «کتمان ممدوح و مذموم (معیارہا و چالش‌ہا)»، ص124.
  14. ہادی، «کتمان ممدوح و مذموم (معیارہا و چالش‌ہا)»، ص126.
  15. طیب، اطیب البیان، 1369ہجری شمسی، ج2، ص266؛ شہید اول، القواعد و الفوائد، مکتبة المفید، ج2، ص157؛ مؤسسہ دائرة المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل‌بیت(ع)، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل‌بیت(ع)، 1426ھ، ج‌1، ص591.
  16. ہادی، «کتمان ممدوح و مذموم (معیارہا و چالش‌ہا)»، ص138.
  17. شہید ثانی، مسالک الافہام، 1413ھ، ج14، ص263.

مآخذ

  • بیگی، جمال، «جرم‌انگاری کتمان شہادت و چالش‌ہای آن در حقوق ایران»، دوفصلنامہ آموزہ‌ہای حقوق کیفری، شمارہ 14، 1396ہجری شمسی۔
  • رضایی اصفہانی، محمدعلی، تفسیر مہر، قم، پژوہشہای تفسیر و علوم قرآن، چاپ اول، 1378ہجری شمسی۔
  • ریشہ‌یابی مادہ کتم، «سایت تنزیل»، تاریخ بازدید: 9 آبان 1402ہجری شمسی۔
  • مؤسسہ دائرة المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل‌بیت(ع)، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل‌بیت(ع)، قم، مؤسسہ دائرة المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل‌بیت(ع)، چاپ اول، 1426ھ۔
  • طیب، عبدالحسین، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، تہران، نشر اسلام، چاپ دوم، 1369ہجری شمسی۔
  • شہید اول، محمد، القواعد و الفوائد، قم، مکتبة المفید، چاپ اول، 1400ھ۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الأفہام إلی تنقیح شرایع الاسلام‌، مؤسسة المعارف الإسلامیة‌، قم، چاپ اول، 1413ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تہران، نشر ناصر خسرو، چاپ سوم، 1372ہجری شمسی۔
  • مصطفوی، حسن، تفسیر روشن، تہران، مرکز نشر کتاب، چاپ اول، 1380ہجری شمسی۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دارالکتب الإسلامیة، چاپ اول، 1371ہجری شمسی۔
  • مؤذنی، محمد، «کتمان حق»، بانک مقالات علوم انسانی پژوہہ، 1393ہجری شمسی۔
  • ہادی، اصغر، «کتمان ممدوح و مذموم (معیارہا و چالش‌ہا)»، فصلنامہ اخلاھ، سال ہشتم، شمارہ 30، تابستان 1397ہجری شمسی۔