احبار
احبار قرآن کریم میں اہل کتاب اور یہودی علماء کے لئے استعمال ہوا ہے۔ احبار اہل کتاب کے ان علماء کو کہا جاتا ہے جنھوں نے اللہ کے احکام کو اپنے سینے میں محفوظ کرلیا تھا تاکہ اس میں کوئی تبدیلی اور تحریف نہ ہو سکے۔
معنی
لفظ احبار، لغت میں عالم و دانشمند کے معنی میں ہے۔[1] اور اصطلاح میں «عالم اہل کتاب» کے معنی میں بیان کیا گیا ہے۔[2] علامہ طباطبائی نےاحبار کو اہل کتاب کے علماء کے اس گروہ کے معنی میں بیان کیا ہے جو اللہ کے حکم کے مطابق حکم کرتے ہیں اور اس کو اپنے دلوں میں محفوظ کر لیتے ہیں تاکہ تحریف سے محفوظ رہے۔[3]
کچھ کتابوں میں احبار کو یہودی مذہب کے عالم کے معنی میں بھی بیان کیا گیا ہے[4] اور وہ اگر مسلمان بھی ہو جائے تب بھی احبار ہی رہے گا۔[5]
ربانیون اور احبار میں فرق
قرآن میں لفظ احبار دو بار لفظ «ربانیون» کے ساتھ استعمال ہوا ہے[6] مفسرین نے احبار اور ربانیون کے درمیان فرق کو مختلف طرح سے بیان کیا ہے:
امام صادق علیہ السلام سے منقول ایک روایت کی بنیاد پر ربانیون وہ ائمہ ہیں جو اپنے علم کے ذریعہ لوگوں کی تربیت کرتے ہیں؛ لیکن احبار ان سے الگ ہیں۔[7]
اہل سنت کے عالم فخر رازی نے ربانیون کو احبار سے بالاتر بتایا ہے اور ان کا نظریہ ہے کہ ربانیون تو مجتہدین ہیں اور احبار، عام علماء ہیں۔[8] اہل سنت کے مفسر رشید رضا نے ربانیون کو اولیاء اللہ اور باطن کے عارف بتایا ہے اور احبار کو ظاہر کا رکن رکھنے والے علماء قرار دیا ہے۔[9] کچھ شیعہ مفسرین کا یہ نظریہ ہے کہ ربانیون عام طور سے عیسائی علماء اور احبار یہودی علماء کے لئے استعمال ہوتا ہے۔[10]
رہبان اور احبار کا فرق
لفظ احبار قرآن میں دو بار لفظ «رہبان» کے ساتھ استعمال ہوا ہے[11] شیعہ مفسر طبرسی نے احبار کو علماء کے معنی میں اور رہبان کو عبادت گزار کے معنی میں جانا ہے۔[12] کچھ دیگر مفسرین نے احبار کو یہودی علماء اور رہبان کو عیسائی عبادت گزاروں کے معنی میں بتایا ہے۔[13] اہل سنت کے مفسر سیوطی نے دونوں لفظوں کو عالم کے معنی میں لیا ہے۔ ہاں احبار کو یہودی علماء اور رہبان کو عیسائی علماء مانا ہے۔[14]
احبار کی خصوصیات
بعض تفاسیر میں قرآنی آیات کی روشنی میں احبار کی بعض خصوصیات کی طرف اشارہ ہوا ہے: لوگوں کو پیغمبر اسلامؐ کی پیروی کرنے اور اپنی پیروی نہ کرنے کی دعوت، ابن عباس اس نظریے کے قائل تھے۔ سدی کے مطابق احبار لوگوں کو خدا کی اطاعت کرنے اور معصیت خداوندی سے دوری اختیار کرنے کی دعوت دیتے تھے لیکن خود گناہ کے مرتکب ہوتے تھے اور خود اہل اطاعت بھی نہیں تھے۔ ابن جریح کے مطابق احبار لوگوں کو نماز اور زکات ادا کرنے کا حکم دیتے تھے لیکن خود اس کے پابند نہیں تھے اسی طرح یہ لوگوں کو صدقہ دینے کا حکم دیتے تھے لیکن خود اس میں بخل سے کام لیتے تھے۔ خدا نے سورہ توبہ کی آیت نمبر 34 میں بہت سارے احبار اور رہبان کو حرام خوری اور مال اندوزی کے صفت سے متصف کیا ہے۔[15]
حوالہ جات
- ↑ راغب، مفردات الفاظ القرآن، ۱۴۱۲ھ، ص۲۱۵۔
- ↑ نجفی خمینی، تفسیر آسان، ج۴، ص۲۱۱۔
- ↑ طباطبائی، المیزان، ج۵، ص۳۴۲۔
- ↑ بلاغی، حجۃ التفاسیر، ج۱، ص۳۱۱۔
- ↑ فراہیدی، كتاب العین، ج۳، ص۲۱۸۔
- ↑ سورہ مائدہ، آیات ۴۴ و ۶۳۔
- ↑ عیاشی، كتاب التفسیر، ج۱، ص۳۲۳۔
- ↑ فخر رازی، مفاتیح الغیب، ج۱۲، ص۳۶۶۔
- ↑ رشید رضا، تفسیر المنار، ج۶، ص۳۲۹۔
- ↑ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۴، ص۴۴۶۔
- ↑ سورہ توبہ، آیات ۳۱ و ۳۴۔
- ↑ طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۳۷۔
- ↑ شبر، تفسیر القرآن الكریم، ص۲۰۲۔
- ↑ سیوطی، الدر المنثور، ج۳، ص۲۳۱۔
- ↑ ملاصدرا، تفسیر القرآن الکریم،۱۳۶۶ش، ج۳، ص۲۵۹.
مآخذ
- ابن ابی حاتم، عبدالرحمن بن محمد، تفسیر القرآن العظیم، تحقیق اسعد محمد الطیب، عربستان سعودی، مکتبۃ نزار مصطفی الباز، چاپ سوم، ۱۴۱۹ء
- بلاغی، سید عبدالحجت، حجۃ التفاسیر و بلاغ الإکسیر، قم، انتشارات حکمت، ۱۳۸۶ھ
- راغب اصفہانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ القرآن، بیروت، دارالقلم، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ
- رشید رضا، تفسیر المنار، مصر، الہیئۃ المصریۃ العامۃ للکتاب، ۱۹۹۰ء
- سیوطی، جلال الدین، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، قم، کتابخانہ آیۃ اللہ مرعشی نجفی، ۱۴۰۴ھ
- شبر، سید عبد اللہ، تفسیر القرآن الکریم، بیروت، دارالبلاغۃ للطباعۃ و النشر، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ
- طباطبائی، سید محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، ۱۴۱۷ھ
- طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ محمد جواد بلاغی، تہران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ہجری شمسی۔
- عیاشی، محمد بن مسعود، التفسیر، محقق و مصحح ہاشم رسولی محلاتی، تہران، المطبعۃ العلمیۃ، چاپ اول، ۱۳۸۰ھ
- فخر رازی، محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۲۰ھ
- فراہیدی، خلیل بن احمد، کتاب العین، محقق و مصحح: مہدى مخزومى، ابراہیم سامرائى، قم، انتشارات ہجرت، چاپ دوم، ۱۴۱۰ھ
- مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۷۴ہجری شمسی۔
- نجفی خمینی، محمد جواد، تفسیر آسان، تہران، انتشارات اسلامیۃ، چاپ اول، ۱۳۹۸ھ