کل یوم عاشورا

ویکی شیعہ سے
محرم کی عزاداری
واقعات
امام حسینؑ کے نام کوفیوں کے خطوطحسینی عزیمت، مدینہ سے کربلا تکواقعۂ عاشوراواقعۂ عاشورا کی تقویمروز تاسوعاروز عاشوراواقعۂ عاشورا اعداد و شمار کے آئینے میںشب عاشورا
شخصیات
امام حسینؑ
علی اکبرعلی اصغرعباس بن علیزینب کبریسکینہ بنت الحسینفاطمہ بنت امام حسینمسلم بن عقیلشہدائے واقعہ کربلا
مقامات
حرم حسینیحرم حضرت عباسؑتل زینبیہقتلگاہشریعہ فراتامام بارگاہ
مواقع
تاسوعاعاشوراعشرہ محرماربعینعشرہ صفر
مراسمات
زیارت عاشورازیارت اربعینمرثیہنوحہتباکیتعزیہمجلسزنجیرزنیماتم داریعَلَمسبیلجلوس عزاشام غریبانشبیہ تابوتاربعین کے جلوس


کُلُّ یَومٍ عاشورا و کُلُّ أرضٍ کَربَلا (ہر دن عاشورہ ہے اور ہر زمین، کربلا ہے)۔ یہ بڑا مشہور جملہ ہے۔ کچھ لوگوں نے اس کو امام صادقؑ کی طرف منسوب کیا ہے۔ بعض علمائے دین نے بھی اپنی گفتگو میں اس جملے کو استعمال کیا ہے۔ کچھ محققین کا کہنا ہے کہ یہ جملہ شیعوں کی کسی بھی حدیث کی کتاب میں نہیں آیا ہے۔

تاریخچہ

یہ بات واضح نہیں ہے کہ سب سے پہلے اس جملے کو کس نے استعمال کیا علی شریعتی نے اپنی کتاب حسین وارث آدم میں اس جملے کو امام صادقؑ سے منسوب کیا ہے[1] اسی طرح ہمارے دور میں بھی کچھ دینی علماء نے اس جملے کو استعمال کیا ہے۔ امام خمینی نے بھی اس جملے کو اپنی تحریروں میں اور اپنے بیانوں میں استعمال کیا ہے۔[2] آیت اللہ خامنہ ای نے بھی اس جملے کو حدیث شمار کئے بغیر، استعمال کیا ہے[3] جیسا کہ شہید مطہری نے بھی اس کو استعمال کیا ہے اور اس کے حدیث ہونے یا نہ ہونے کی طرف اشارہ نہیں کیا ہے۔[4]

ماخذ

کچھ محققین کا کہنا ہے کہ یہ جملہ نہ صرف یہ کہ احادیث میں نہیں آیا ہے بلکہ شیعوں کے عقیدے کے خلاف ہے کیونکہ کسی بھی زمین کا کربلا سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا اور کوئی بھی دن عاشور نہیں ہو سکتا۔[5] اس لئے یہ احتمال دیا ہے کہ یہ جملہ زیدیہ فرقہ سے آیا ہو کیونکہ اس کی کوئی نسبت شیعہ اثنا عشری سے نہیں ہوسکتی۔[6]

جملہ کی تفسیر

امام خمینی فرماتے ہیں کہ اس جملے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امام حسینؑ کے مصائب پر ہمیشہ رویا جائے، بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ظلم کے مقابلے میں ہمیشہ ڈٹے رہا جائے۔[7] اگرچہ آپ نے دوسری جگہوں پر اس جملہ کی کچھ اور تفسیر بھی بیان کی ہے۔[8] شہید مطہری نے تحریک کربلا میں امام حسینؑ کی حقیقی کامیابی بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ تحریک، ہمیشہ نئی کامیابی حاصل کرتی رہتی ہے۔اور "کُلُّ یَومٍ عاشورا" کا مطلب یہ ہے کہ ہر دن امام حسین کے نام پر کسی ظلم و ستم سے مقابلہ ہوتا رہتا ہے اور حق اور عدل و انصاف زندہ کیا جاتا ہے۔[9] آیت اللہ خامنہ نے بھی اس جملے کی یہ تفسیر کی ہے کہ ہر دور میں انسانوں کا ایک کردار ہوتا ہے، اگر اس کردار کو صحیح طریقے سے، مناسب لمحات میں اور اپنے وقت پر، انجام دے دیں تو ہر چیز درست ہو جائے گی، قومیں ترقی کریں گی اور انسانیت پھیل جائے گی۔[10]

حوالہ جات

  1. شریعتی، حسین وارث آدم، ص۴۹
  2. امام خمینی، صحیفہ امام، ج۹، ص۴۴۵ و ج ۱۰ ص۱۰و ۱۲۲و ۱۹۱و ۳۱۵، ج ۱۶، ص۱۵۱
  3. «بیانات در مراسم مشترک دانش آموختگی دانشجویان دانشگاہ امام حسین(ع)»، آیت اللہ خامنہ ای کی خبر رساں سائیٹ
  4. مطہری، مجموعہ آثار، ج۳، ص۴۳۴
  5. صحتی سردرودی، چند حدیث معروف دربارہ عاشورا، ص۱۳۶- ۱۳۷
  6. صحتی، «بازخوانی چند حدیث مشہور دربارہ عاشورا»، مرکز تعلیمات اسلامی، واشنگٹن کی سائٹ
  7. امام خمینی، ج۹، ص۴۴۵ و ج ۱۰ ص۱۰و ۱۲۲و ۳۱۵
  8. امام خمینی، ج ۱۰ ص۱۹۱، ج ۱۶، ص۱۵۱
  9. مطہری، حق و باطل، مجموعہ آثار، ج۳، ص۴۳۴
  10. [http://www.leader.ir/langs/fa/index.php?p=bayanat&id=5172 «بیانات در مراسم مشترک دانش آموختگی دانشجویان دانشگاہ امام حسین(ع)»، آیت اللہ خامنہ ای کی خبر رساں سائٹ۔

مآخذ

  • آیت اللہ خامنہ ای کی خبر رساں سائٹ
  • خمینی (امام)، سید روح اللہ، صحیفہ امام، موسسہ تنظیم و نشر آثار امام خمینی۔
  • شریعتی،علی، حسین وارث آدم (مجموعہ آثار شمارہ ۱۹)، انتشارات قلم، تہران، ۱۳۸۰۔
  • صحتی سردرودی،‌محمد، چند حدیث معروف دربارہ عاشورا، در مجلہ علوم حدیث، شمارہ ۲۶۔
  • مطہری، مرتضی، نبرد حق و باطل (در مجموعہ آثار ج ۳)، انتشارات صدرا، تہران۔
  • مہاجرانی، سید عطاء اللہ، انقلاب عاشورا، انتشارات اطلاعات، تہران، ۱۳۸۰.