میشل کعدی

ویکی شیعہ سے
میشل کعدی
لبنان کے عیسائی فلسفی اور مصنف
لبنان کے عیسائی فلسفی اور مصنف
کوائف
ناممیشل
پورا ناممیشل سَلیم کعدی
لقب/کنیتفارس المنابر، سیف الکلام
شہرتفلسفی، مصنف اور لبنانی عیسائی شاعر
تاریخ پیدائش1944ء
جائے پیدائشلبنان
علمی معلومات
تعلیمعیسائی الٰہیات اور فقہ زبان عربی میں ڈاکٹریٹ
آثارالامامُ علی نهجاً وروحاً وفقها • السیدةُ الزهراء اُولی الاَدبیات • الامامُ الحسین قدوةً ورساله • الامامُ زین‌ُالعابدین والفکرُ المسیحی و...
دیگر معلومات
مہارتتصنیف اور شاعری


میشِل کَعدی (پیدائش: 1944ء) لبنان سے تعلق رکھنے والا ایک عیسائی مصنف اور شاعر ہیں جنہوں نے اہل بیتؑ کے بارے میں کئی کتابیں تالیف کی ہیں۔ میشل کعدی اہل بیتؑ کو اللہ تعالیٰ کے منتخب بندے اور تقدس کے اعلیٰ مقام پر فائز سمجھتے ہیں۔ وہ امام علیؑ کو اللہ کی بڑی نعمت، حضرت زہراء(س) کو مجسمہ قداست و پاکیزگی اور امام حسینؑ کو بقائے اسلام کا ضامن سمجھتے ہیں۔

"السیدةُ الزهراء اُولی الاَدیبات"، "الامامُ الحسین قدوةً و رساله" اور "الامامُ زین‌ُالعابدین والفکرُ المسیحی" اس کے قلمی آثار ہیں۔ وہ انقلاب اسلامی ایران کو اقوام عالم کے حقوق کے دفاع میں ایک عالمی نمونہ سمجھتے ہیں۔

میشل کعدی عیسائی الہیات کے شعبے کے ماہر ہیں ساتھ ہی ساتھ عربی ادبیات میں بھی ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے۔ ان کی تحریرں میں خوبصورتی کی وجہ سے انہیں فارس المنبر (منبر کا شہسوار) اور سیف الکلمہ (باتوں کی تلوار) کا لقب دیا گیا ہے۔

سوانح حیات

میشل سَلیم کعدی سنہ 1944ء کو لبنان میں پید اہوئے۔[1] انہوں نے شروع میں عیسائی الٰہیات میں مہارت حاصل کی [2] اس کے بعد لبنان یونیورسٹی سے عربی ادبیات میں ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی[3] اور قاہرہ یونیورسٹی سے صحافت میں ڈگری حاصل کی۔[4] میشل کعدی بیروت یونیورسٹی کے پروفیسر رہے ہیں[5] میشل کعدی را متفکر، فیلسوف، نویسنده، شاعر[6] اور انہیں عیسائی راہب کہا جاتا ہے۔[7] ان کی طرز تحریر میں خوبصورتی کی وجہ سے انہیں فارِس‌المَنابر (منبر کا شہسوار) اور سیفُ‌الکلمه (باتوں کی تلوار) جیسے القاب بھی ملے ہیں۔[8]

سنہ2021ء میں لبنان میں جمہوریہ اسلامی ایران سے متعلق ثقافتی کونسل کی مشاورتی کمیٹی نے میشل کعدی کو اعزاز سے نوازا۔ یہ اعزاز اہل بیتؑ کے بارے میں ان کی بہت سی تصنیفات کی وجہ سے تھا۔[9] نیز امام رضاؑ کی سیرت کے بارے میں ایک کتاب تصنیف کرنے پر میشل کعدی "19ویں امام رضاؑ بین الاقوامی کانفرنس" میں رضوی ثقافت کے ایک مثالی محقق کے طور پر منتخب ہوئے۔[10]

کتاب الزهراء اولی الادبیات

اہل بیتؑ کعدی کی نظر میں

میشل کعدی کا عقیدہ ہے کہ اہل بیتؑ خاص مقام کے حامل انسان ہیں؛ یہاں تک کہ قداست و پاکیزگی کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہیں۔ میشل خود کو اہل بیتؑ کا حق ادا کرنے میں ناتوان و عاجز سمجھتے ہیں۔[11] کعدی حضرت علیؑ کو اہل زمین کے لیے اللہ تعالیٰ کی جانب سے بہت بڑی نعمت قرار دیتے ہوئے آپؑ کو اللہ کا برگزیدہ بندہ سمجھتے ہیں؛[12] ان کا عقیدہ ہے کہ حضرت علیؑ اور حضرت عیسی مسیح کی شخصیت آپس میں بہت زیادہ مماثلت رکھتی ہے۔[13] کعدی، عیسائی منابع سے استناد کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ حضرت علیؑ کی روح کی تخلیق حضرت آدم و حوا کی تخلیق سے پہلے ہوئی ہے۔[14]

میشل کعدی کے مطابق ہمیں حضرت زہراء(س) سے کرامت، بلاغت، معرفت اور آپؑ کی دعاؤں سے درس لینا چاہیے؛ کیونکہ آپ(س) قداست و پاکیزگی کا مکمل مجسمہ ہیں۔[15] کعدی کے نقطہ نظر سے حضرت زہراء وہ مجاہدہ ہیں جو ظلم و ستم کے خلاف ڈٹ گئیں تاکہ الہی اور برحق سیاست کا دفاع کیا جاسکے[16] ان کی نظر میں حضرت فاطمہ(س) تمام مردوں اور عورتوں کی معلمہ ہیں اور ادیب عورتوں کی سرخیل ہیں[17] جس نے اسلام کو عظمت بخشنے میں قابل قدر کردار ادا کیا۔[18] میشل کعدی کا عقیدہ ہے کہ انہوں نے حضرت عیسیٰؑ کی عظمت کو امام حسینؑ کے فرامین پایا ہے؛ جس طرح سے صبر، بہادری اور انسان شناسی کو امام حسینؑ سے سیکھا ہے۔[19] کعدی استمرار حیات اسلام را مرهون امام حسین(ع) می‌داند[20] ان کا کہنا ہے کہ امام حسینؑ پر ڈھائے گئے مظالم حضرت مسیح پر کیے گئے ظلم و ستم سے کہیں زیادہ ہیں۔[21] کعدی امام سجادؑ کو ایسا مقدس و بزرگوار سمجھتے ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی خدا اور اس کے پاک دین کے لیے وقف کررکھا[22]

کعدی امام خمینیؒ کو روح خدا اور راہ اہل بیتؑ کو جاری رکھنے والے سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران کا اسلامی انقلاب اقوام عالم کے حقوق کے دفاع کے لیے ایک عالمی نمونہ ہے۔ [23]

آثار

کتاب الامام زین‌العابدین والفکر المسیحی

میشل کعدی کے دسیوں قلمی آثار ہیں[24] ان میں سے بعض یہ ہیں: "القُصور اللُّغوی اسباباً وحاجات"، "آل‌ُکعدی فی التاریخ الحدیث"، "حبیبتی شاعره"، "معلّموا العالَم" اور "لبنان مَجدٌ وتاریخ".[25] نیز انہوں نے اہل بیتؑ پیغمبر خداؐ کے بارے میں بھی متعدد کتابیں تالیف کی ہیں جنہیں خود ان کے بقول مفت میں منتشر کی ہیں۔[26] اس سلسلے میں طبع شدہ چند کتابیں یہ ہیں:

  • الامامُ علی نهجاً وروحاً وفقها: یہ کتاب میشل کعدی کے ڈاکٹریٹ کی تھیسس ہے جسے انہوں نے پانچ سال میں تالیف کی ہے۔ انہوں نے پی ایچ ڈی کی سند کے حصول کے لیے اس تھیسس کے عنوان کو اپنے والد کی تاکید پر امام علیؑ انتخاب کیا ہے۔[27]
  • السیدةُ الزهراء اُولی الاَدیبات: کعدی نے اس کتاب کو عورتوں کے اعلیٰ مقام کو ثابت کرنے کے ہدف کو سامنے رکھتے ہوئے تالیف کیا ہے۔[28] انہوں نے اس کتاب میں حضرت فاطمہ(س) کے مقام و منزلت اور آپؑ کی عصمت کو بیان کیا ہے نیز آپؑ پر ڈھائے گئے مظالم اور آپؑ کی کیفیت شہادت اس کتاب میں بیان ہوئی ہے۔[29]
  • الامام الرضا ابعاد روحیه وعلمیه: اس کتاب میں مولف نے امام رضاؑ کے مناظرات کو مذاہب کے درمیان مکالمے اور اسلامی دنیا میں تعلیمی تحریک کی بنیاد قرار دی ہے۔[30]
  • الامامُ الحسین قدوةً ورساله: اس کتاب میں امام حسینؑ کے مقام و منزلت بیان کرتے ہوئے اسلام کے لیے آپؑ کی گراں قدر خدمات کا تذکرہ کیا ہے۔[31]
  • الامامُ زین‌ُالعابدین والفکرُ المسیحی: یہ کتاب جو کہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی سفارش پر لکھی گئی ہے، اسلام اور عیسائیت کے درمیان تعلق اور اسلامی فکر پر امام سجادؑ کے اثرات سے متعلق ہے۔[32]
  • الامامُ علی آفاقً لکلِّ زمان: یہ کتاب بنیادی طور پر ایک تقریر کا متن ہے جو بعض مخلوقات کے بارے میں امام علیؑ کے فلسفی نقطہ نظر اور حکومت کے ساتھ ان کے تعلق کو بیان کرتی ہے۔[33]
  • انوارُ الامامہ: یہ کتاب 300 اشعار پر مشتمل ہے جس میں حضرت محمدؐ اور آپؐ کے اہل بیتؑ کی مدح سرائی کی گئی ہے، اس کے علاوہ کچھ اور مطالب بھی اس کتاب میں شامل ہیں۔[34]
  • ریاحینُ الامامه: یہ کتاب 12 قصیدوں کا ایک مجموعہ ہے جس میں اہل بیتؑ کی مدحت بیان ہوئی ہے اور جنگ بدر، روز غدیر، واقعہ کربلا کے تذکرے کے ساتھ شخصیت امام حسینؑ اور حضرت زینب(س) بیان ہوئی ہے۔[35]
  • فی حضرتِ الامامِ الحسن: اس کتاب کی تالیف کا اصلی محرک کعدی کا امام حسنؑ سے بے انتہاء عشق اور راہ امام حسنؑ پر ایمان ہے۔ انہوں نے یہ کتاب قاسم سلیمانی کو بطور تحفہ پیش کی ہے۔[36]

حوالہ جات

  1. «میشال کعدی والقصور اللغوی»، وبگاه الادبیه.
  2. «تقریر ندوة: الإمام علی(ع) وفلسفة الحکم»، وبگاه المعارف الحکمیه.
  3. «میشال کعدی والقصور اللغوی»، وبگاه الادبیه.
  4. «میشل کعدی؛ اسقفی که عاشق حضرت مولا شد»، وبگاه مؤسسه فرق و ادیان زاهدان.
  5. «کتاب اندیشمند مسیحی درباره امام سجاد(ع)»، وبگاه فرقه نیوز.
  6. «الکاتب والفیلسوف المسیحی الدکتور (میشال کعدی): والدی کان سبب اختیاری لشخصیة الإمام علی (علیه‌السلام) فی کتابة أطروحة الدکتوراه»، وبگاه الامانه العامه للعتبه الحسینیه المقدسه؛ «الادیب میشال کعدی یطلق کتابه فی حضرة الامام الحسن»، وبگاه قناه العالم.
  7. «المستشاریة الثقافیة للجمهوریة الإسلامیة الإیرانیة فی لبنان تکرم الأدیب الدکتور میشال کعدی فی ندوة بعنوان مریدُ الطیبین»، وبگاه شبکه المنار.
  8. «میشال کعدی والقصور اللغوی»، وبگاه الادبیه.
  9. «الأدیب میشال کعدی یتمیز بالإبداع الفکری والإنفتاح علی الأدیان السماویة»، خبرگزاری ایکنا.
  10. «الأدیب میشال کعدی یتمیز بالإبداع الفکری والإنفتاح علی الأدیان السماویة»، خبرگزاری ایکنا.
  11. «المفکر المسیحی میشال کعدی: الحسین قدیس وقدوة و رسالة»، وبگاه کتابات فی المیزان.
  12. «الکاتب والفیلسوف المسیحی الدکتور (میشال کعدی): والدی کان سبب اختیاری لشخصیة الإمام علی (علیه‌السلام) فی کتابة أطروحة الدکتوراه»، وبگاه الامانه العامه للعتبه الحسینیه المقدسه.
  13. «الراهب المسیحی میشال کعدی والإمام علی علیه‌السلام ونهج البلاغة»، وبگاه فی رحاب نهج البلاغه.
  14. «میشل کعدی: خدا علی(ع) را برای تعریف عدالت آفرید/ رجبی‌دوانی: عذری برای دوری از نهج‌البلاغه پذیرفته نیست»، خبرگزاری شبستان.
  15. «الکاتب والفیلسوف المسیحی الدکتور میشال کعدی: خیرٌ لنا أن نتعلّم من فاطمة الزهراء (علیها السلام) لأنّها تمثّل القداسة فی جمیع معانیها...»، وبگاه شبکه جهانی الکفیل.
  16. «الکاتب والفیلسوف المسیحی الدکتور میشال کعدی: خیرٌ لنا أن نتعلّم من فاطمة الزهراء (علیها السلام) لأنّها تمثّل القداسة فی جمیع معانیها...»، وبگاه شبکه جهانی الکفیل.
  17. «اندیشمند مسیحی درگفت وگو با شفقنا: زنان از حضرت زهرا(س) صفات، اخلاق و نزدیکی‌اش به خدواند را دنبال کنند»، خبرگزاری شفقنا.
  18. «الکاتب المسیحی میشال کعدی ل”شفقنا”: الزهراء أولی المعلمات ولها الدور الأبرز فی تحقیق عظمة الإسلام»، خبرگزاری شفقنا.
  19. «الکاتب المسیحی میشال کعدی: تعلّمت عظمة المسیحیة من أقول الحسین(ع)»، خبرگزاری ایکنا.
  20. «المفکر المسیحی میشال کعدی: الحسین قدیس وقدوة و رسالة»، وبگاه کتابات فی المیزان.
  21. «المفکر المسیحی میشال کعدی: الحسین قدیس وقدوة و رسالة»، وبگاه کتابات فی المیزان.
  22. «رساله حقوق امام سجاد(علیه‌السلام) از نگاه دانشمند مسیحی»، وبگاه جامع فرق و ادیان و مذاهب.
  23. «میشال کعدی: الإمام الخمینی(رض) هو روح الله ومجدّد روح الإمامة وآل البیت(ع)»، وبگاه ره‌یافته.
  24. «میشال کعدی والقصور اللغوی»، وبگاه الادبیه.
  25. «میشل کعدی؛ اسقفی که عاشق حضرت مولا شد»، وبگاه مؤسسه فرق و ادیان زاهدان.
  26. «الکاتب والفیلسوف المسیحی الدکتور (میشال کعدی): والدی کان سبب اختیاری لشخصیة الإمام علی (علیه‌السلام) فی کتابة أطروحة الدکتوراه»، وبگاه الامانه العامه للعتبه الحسینیه المقدسه.
  27. «الکاتب والفیلسوف المسیحی الدکتور (میشال کعدی): والدی کان سبب اختیاری لشخصیة الإمام علی (علیه‌السلام) فی کتابة أطروحة الدکتوراه»، وبگاه الامانه العامه للعتبه الحسینیه المقدسه.
  28. «الدکتور میشال کعدی: الزهراء علیها السلام أولی الأدیبات»، وبگاه شبکه فجر الثقافیه.
  29. «میشل کعدی؛ اسقفی که عاشق حضرت مولا شد»، وبگاه مؤسسه فرق و ادیان زاهدان.
  30. «میشل کعدی؛ اسقفی که عاشق حضرت مولا شد»، وبگاه مؤسسه فرق و ادیان زاهدان.
  31. «میشل کعدی؛ اسقفی که عاشق حضرت مولا شد»، وبگاه مؤسسه فرق و ادیان زاهدان.
  32. «میشل کعدی؛ اسقفی که عاشق حضرت مولا شد»، وبگاه مؤسسه فرق و ادیان زاهدان.
  33. «تقریر ندوة: الإمام علی(ع) وفلسفة الحکم»، وبگاه المعارف الحکمیه.
  34. «میشل کعدی؛ اسقفی که عاشق حضرت مولا شد»، وبگاه مؤسسه فرق و ادیان زاهدان.
  35. «کتاب ریاحین الإمامة به قلم ادیب مسیحی لبنان منتشر شد»، وبگاه فارس نیوز.
  36. «رونمایی از جدیدترین کتاب میشل کعدی و اهدا آن به سردار سلیمانی»، وبگاه فرهنگ و هنر.

مآخذ