مندرجات کا رخ کریں

جارج جرداق

ویکی شیعہ سے
(جورج سمعان جرداق سے رجوع مکرر)
جارق جُرداق
عیسائی شاعر اور ادیب
کوائف
پورا نامجارج سمعان جرداق
نام مستعارجارج جرداق
مذہبعیسائی
تاریخ پیدائشسنہ 1931ء
جائے پیدائشجنوب لبنان
وفات6 نومبر 2014ء
آرامگاہبیروت
علمی معلومات
آثارالامام علی صوت العدالۃ الانسانیہروائع نہج البلاغہ
دیگر معلومات


جارج سمعان جُرداق، جو جارج جرداق (1931-2014) کے نام سے مشہور ہیں، لبنان سے تعلق رکھنے والے ایک عیسائی مصنف اور شاعر تھے۔ وه امام علیؑ کے بارے میں تحریر کردہ شہرہ آفاق کتاب “الإمام علی صوت العدالۃ الإنسانیۃ کے مصنف بھی ہیں۔ انہوں نے 13 سال کی عمر میں نہج البلاغہ کا مطالعہ شروع کیا، اور اس کے کچھ حصے حفظ کر لیے تھے۔ وہ امام علیؑ کے افکار سے متاثر تھے۔

جرداق اپنے آپ کو حضرت علیؑ کا عاشق اور دلدادہ سمجھتے تھے۔ انہوں نے کئی بار ایران کا سفر کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر اعلی آیت اللہ سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ ان کا انتقال 6 نومبر 2014ء کو ہوا اور انہیں جنوبی لبنان میں ان کے آبائی گاؤں الحدیدہ میں سپرد خاک کیا گیا۔

اہمیت

جورج سمعان جرداق لبنان سے تعلق رکھنے والے ایک عیسائی مصنف، شاعر، صحافی اور ادیب تھے۔[1] وہ امام علیؑ اور نہج البلاغہ سے بہت لگاؤ رکھتے تھے اور انہوں نے امام علیؑ کی شخصیت کے بارے میں کتاب “الإمام علی صوت العدالۃ الإنسانیۃ” (امام علی، انسانی انصاف کی آواز) تحریر کی ہے۔[2]

زندگی اور تعلیم

جارج جرداق سنہ 1931ء کو لبنان کے جنوب میں الجدیدہ نامی قصبے کے ایک عیسائی خاندان میں پیدا ہوئے۔[3] ان کا خاندان شیعہ مذہب سے محبت رکھتا تھا اور ان کے گھر کے دروازے پر “لا سیف الّا ذوالفقار، لا فتیٰ الّا علی” کا جملہ کندہ تھا۔[4] نوجوانی میں جارج نے اپنے بھائی فواد جرداق کے ذریعے نہج البلاغہ سے آشنائی حاصل کی اور 13 سال کی عمر میں اس کے کچھ حصے حفظ کر لیے تھے۔[5]

بیروت کے کالج آف بٹروکیہ (College of Batrukiyya) سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد، جرداق نے مختلف تعلیمی مراکز میں عربی ادب اور فلسفہ پڑھانا شروع کیا اور ساتھ ہی ترجمہ اور صحافت کے شعبوں میں بھی سرگرم رہے۔[6] ان کا انتقال 6 نومبر 2014ء کو ہوا اور انہیں لبنان کے جنوب میں مرجعیون نامی علاقے میں دفن کیا گیا۔[7]

افکار و نظریات

جارج جرداق امام علیؑ کے افکار سے بہت متاثر تھے اور انہوں نے کتاب “الإمام علی صوت العدالۃ الإنسانیۃ” کو سماجی، حماسی اور انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے تحریر کیا جس کے متعلق علی اکبر رشاد کا کہنا ہے کہ اب تک کسی مسلمان نے ایسی کتاب تحریر نہیں کی ہے۔[8]

جرداق نے اسلامی شخصیات کے بارے میں لکھنے کی درخواستوں کے باوجود صرف امام علیؑ کو ہی اپنے قلم کے لائق سمجھا۔[9] وہ اپنے آپ کو علیؑ کے طرز زندگی کا عاشق اور ان کے مکتب کا پیروکار سمجھتے تھے۔[10] بعض کا خیال ہے کہ اگرچہ امام علیؑ کے افکار اور مکتب ساتھ ان کے لگاؤ اور دلچسپی میں ماحول کا اثر بھی دخیل ہو سکتا ہے، لیکن ادبی ذوق اور امام علیؑ کے کلام کی حقانیت اور اس میں موجود معنویت ہی اس ان کے اس دلی لگاؤ کی اصل وجہ تھی۔[11]

جارج جرداق امام حسینؑ کی بھی تعریف کرتے تھے[12] اور عمر ابن سعد کی فوج سے خطاب کرتے ہوئے امام حسینؑ کے مشہور قول “یا شیعۃ آل ابی سفیان؛ إن لم یکن لکم دین فکونوا احراراً فی دنیاکم” (اے آل ابوسفیان کے پیروکارو! اگر تمہارا کوئی دین نہیں تو دنیا میں آزاد رہو) کو امام حسینؑ کی غیرت کی علامت سمجھتے تھے۔[13]

تصانیف

جرج جرداق کنار امام موسی صدر
جارج جرداق امام موسی صدر کے ساتھ
جارج جرداق اور علامہ تقی جعفری

جارج جرداق نے عربی زبان میں کئی کتابیں تصنیف کی ہیں جن میں سے بعض تصانیف کا دیگر زبانوں میں ترجمہ بھی ہو چکا ہے، ان کی بعض کتب یہ ہیں:

  • علی وحقوق الانسان (علی اور انسانی حقوق)
  • علی والثورۃ الفرنسیۃ (علی اور فرانسیسی انقلاب)
  • علی و سقراط (علی اور سقراط)
  • علی وعصرہ (علی اور ان کا زمانہ)
  • علی والقومیۃ العربیۃ (علی اور عرب قومیت)[15]
  • روائع نہج البلاغہ (نہج البلاغہ کے شاہکار)[16] نہج البلاغہ کی ادبی خوبصورتیوں کے بارے میں۔
  • قصور و اکواخ (محل اور جھونپڑیاں)
  • صلاح الدین و ریکاردوس قلب الاسد (صلاح الدین اور رچرڈ شیر دل [ایک ہزار صفحات کا تاریخی ناول])
  • عبقریۃ العربیہ (عربوں کی ذہانت)
  • صبایا و مرایا (لڑکیاں اور آئینے)
  • أنا شرقیۃ (شعری مجموعہ)
  • المشردون (میکسم گورکی کی کتاب کا ترجمہ)[17]
  • فاغنر والمرأۃ (واگنر اور عورت)

جارج جرداق کے مقالات “الجمہوری الجدید”، “الحریہ”، “الصیاد”، “الشبکہ”، “نساء”، “الکفاح العربی” اور “الامن” کے ساتھ ساتھ پیرس کے کچھ عربی اخبارات اور کویت کے اخبارات “الوطن” اور “الرای العام” میں بھی شائع ہوتے تھے۔[18]

ایران کا سفر

جارج جرداق نے سنہ 1997ء میں ایران کا سفر کیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کے رہبر آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور دیگر علمی و ثقافتی شخصیات سے ملاقات کی۔[19] اس ملاقات کے بعد انہوں نے آیت اللہ خامنہ ای کو ایک باشعور فرد اور امام علیؑ کا پیروکار قرار دیا اور اپنے آپ کو ان کا شاگرد قرار دیا۔[20] انہوں نے سنہ 1998 اور 2000ء [21]میں بھی ایران کے نامور شاعر سعدی کے بارے میں منعقدہ کانفرینس میں شرکت کے لیے ایران کا سفر کیا۔[22]

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. «رحیل کاتب صوت العدالۃ الانسانیہ جورج جرداق»، العالم۔
  2. «رحیل صاحب موسوعۃ الامام علی؛ الشاعر والادیب اللبنانی جورج جرداق»، ارنا۔
  3. جرداق، امام علی(ع) صدای عدالت انسانی، ترجمہ خسروشاہی، ص52؛ «جورج جرداق (1931 _2014) - لبنان»، موقع اللغہ و الثقافۃ العربیہ۔
  4. فضل، «علت‌ہا و زمینہ‌ہای رویکرد جرج جرداق مسیحی بہ زندگانی امام علی (ع) و نہج‌البلاغہ»۔
  5. جرداق، امام علی(ع) صدای عدالت انسانی، ترجمہ خسروشاہی، ص52؛ «جورج جرداق (1931 _2014) - لبنان»، موقع اللغہ و الثقافۃ العربیہ۔
  6. مقدمہ ناشر بر کتاب امام علی(ع) صدای عدالت انسانی، ترجمہ سلطانی، نشر پنجرہ، ص11_12۔
  7. «رحیل صاحب موسوعۃ الامام علی؛ الشاعر والادیب اللبنانی جورج جرداق»، ارنا۔
  8. «آشنایی جرج جرداق با نہج‌البلاغہ»، وبگاہ رسمی آیت‌اللہ علی‌اکبر رشاد۔
  9. «چرا برای امام علی(ع) نوشتم؟»، شفقنا۔
  10. «جرج جرداق: من خود را شیعہ علوی می‌دانم»، بنیاد بین المللی استبصار۔
  11. فضل، «علت‌ہا و زمینہ‌ہای رویکرد جورج جرداق مسیحی بہ زندگانی امام علی (ع) و نہج‌البلاغہ»۔
  12. «جرج جرداق، مسیحی گریزپایی کہ شاگرد مکتب امیر المؤمنین شد»، مشرھ۔
  13. «قال جورج جرداق الادیب اللبنانی بالامام الحسین(ع)»، المرجع۔
  14. فضل، «علت‌ہا و زمینہ‌ہای رویکرد جرج جرداق مسیحی بہ زندگانی امام علی(ع) و نہج‌البلاغہ»۔
  15. مقدمہ ناشر بر کتاب امام علی(ع) صدای عدالت انسانی، ترجمہ محمدعلی سلطانی، مؤسسہ نشر پنجرہ، ص12۔
  16. روائع نہج البلاغہ، اختارہا و رتبہا و قدم لہا بدراسۃ واسعۃ جورج جرداق، بیروت: الشرکۃ الشرقیۃ، بی‌تا۔
  17. مقدمہ ناشر بر کتاب امام علی(ع) صدای عدالت انسانی، ترجمہ محمدعلی سلطانی، مؤسسہ نشر پنجرہ، ص12۔
  18. مقدمہ ناشر بر کتاب امام علی(ع) صدای عدالت انسانی، ترجمہ محمد علی سلطانی، مؤسسہ نشر پنجرہ، ص11-12۔
  19. سفر جرج جرداق بہ ایران، خبرگزاری حوزہ۔
  20. سفر جرج جرداق بہ ایران، خبرگزاری حوزہ۔
  21. «علی و جرج جرداق مسیحی»، سایت خبری تابناک۔
  22. «وضعیت آشفتہ کتابخانہ معتبر جرج جرداق»، خبرگزاری ایبنا۔

مآخذ