مندرجات کا رخ کریں

روضۃ الشہیدین قبرستان

ویکی شیعہ سے
روضۃ الشہیدین قبرستان
ابتدائی معلومات
بانیامام موسی صدر
استعمالقبرستان
محل وقوعضاحیہ بیروت
دیگر اسامیحزب اللہ لبنان کا گلزار شہداء • روضۃ شہداء المقاومۃ الاسلامیۃ
مشخصات
رقبہ4 لاکھ مربع میٹر
موجودہ حالتفعال
معماری


روضَۃُ الشَّہیدَیْن قبرستان یا لبنان میں حزب اللہ لبنان کا گلزار شہداء (عربی: روضۃ شہداء المقاومۃ الاسلامیۃ) لبنان کے دارالحکومت بیروت میں واقع ایک قبرستان ہے جو جنوبی ضاحیہ کے علاقے میں واقع ہے۔ یہ قبرستان صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ ​​میں شہید ہونے والے حزب اللہ لبنان کے ارکان کی تدفین کی جگہ ہے۔ یہ جگہ اس نام سے اس وقت مشہور ہوئی جب اس میں دو نو عمر جوانوں کو دفن کیا گیا اور امام موسیٰ صدر نے اس کا نام روضہ الشہیدین رکھا۔ روضہ الشہیدین میں بہت سے ثقافتی مراکز ہیں اور اسے مختلف مذہبی مواقع پر تقریبات کے انعقاد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

تعارف

روضہ الشہیدین قبرستان لبنان کے دارالحکومت بیروت کا ایک قبرستان ہے جو ضاحیہ کے علاقے میں واقع ہے۔ اَلغُبَیْری محلے[1] میں یہ قبرستان، لبنانی حزب اللہ کے شہداء کی تدفین کی جگہ ہے جو اسرائیل کے ساتھ جنگ ​​میں مارے گئے ہیں۔[2] عِماد مغنیہ اپنی ماں اور بیٹے جہاد کے ساتھ یہاں مدفون ہیں۔ اس قبرستان میں حزب اللہ کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل شہید سید حسن نصراللہ کے بیٹے سید ہادی نصراللہ سمیت حزب اللہ کے اراکین میں سے مصطفی بدر الدین،[3] نَبیل قاووق، فؤاد شُکر، ابراہیم عَقیل اور علی کرکی مدفون ہیں۔[4]

اس جگہ پر محرم اور اربعین حسینی کی عزاداری اور شہداء کی یاد میں مختلف مواقع پر تقریبات منعقد کی جاتی ہیں۔[5]

قبرستان کی تعمیر کی کہانی

روضہ الشہیدین کے قبرستان میں تحریک امل کے تین شہداء کے جنازے پر امام موسی صدر نماز پڑھ رہے ہیں

روضہ الشہیدین قبرستان اصل میں بیروت میونسپل سے وابستہ ایک جنگلاتی پارک تھا جس کا رقبہ چار لاکھ مربع میٹر تھا۔ 13 اپریل 1975 کو بیروت کے علاقے شرقیہ میں مصطفیٰ ہاشم اور مہدی ہاشم نامی 14 اور 16 سال کے دو بھائیوں کو قتل کر دیا گیا اور لوگوں نے انہیں اپنے محلے کے اس پارک میں دفن کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس پارک کے دروازوں کے پیچھے ان دونوں نوجوانوں کی تدفین اور اس کے بعد پارک کے مختلف حصوں میں حزب اللہ کے شہداء کی تدفین سے یہ جگہ رفتہ رفتہ قبرستان میں تبدیل ہوگئی۔[6] روضۃ الشہیدین 4 لاکھ میٹر مربع پر مشتمل ہے۔[7]

نام رکھنے کی وجہ

سنہ 1975 میں تحریک امل کے متعدد جنگجو ایک حادثے میں شہید ہو گئے اور امام موسیٰ صدر تین شہداء کی نماز جنازہ پڑھانے اس پارک میں آئے۔ اسی دن انہوں نے اس باغ کا نام "روضۃ الشہیدین" رکھا کیونکہ حیدر عواد نے اسے "جنۃ الشہیدین" (دو شہیدوں کی جنت) نام رکھنے کی تجویز دی تھی اور شیخ سلمان الخلیل نے بھی "روضۃ الزہرا" (بہشت زہرا)کا نام تجویز کیا تھا۔ امام موسی صدر نے دونوں اسامی کو مرکب کر کے روضہ الشہیدین (دو شہداء کی جنت، شہید مصطفیٰ ہاشم اور مہدی ہاشم سے منسوب) نام انتخاب کیا۔[8]

روضۃ الشہیدین قبرستان کا اندرونی منظر اور حزب اللہ کے شہداء کی تدفین کی جگہ جہاں عماد مغنیہ کی قبر اور اس کی یادگار شہداء، قبروں کے بیچ میں واقع ہے۔

دیگر مراکز اور سہولیات

جمعیت اسلامی خیراتی ادارہ اور بیروت میونسپلٹی کے درمیان معاہدے کے ساتھ روضۃ الشہیدین کو ثقافتی مرکز کا نام دیا گیا اور درج ذیل مراکز قائم کیے گئے:

روضۃ الحوراء زینب کی عمارت اور مرکزی دروازہ
  • حوزہ علمیہ
  • روضۃ الحوراء زینب(س) قبرستان؛ جہاں صرف شہدائے مدافع حرام دفن کئے جاتے ہیں۔
  • اسلامک ووکیشنل ٹیکنیکل سکول
  • امام صادقؑ مسجد
  • تقریب ہال
  • مدرسہ الضحی
  • حسینیہ بہشت جو تدفین اور تکفین کے لئے ضروری سہولیات کے ساتھ
  • اہل سنت الغُبَیری کا قبرستان
  • امام موسی صدر کمپلیکس
  • امل تحریک کے شہداء کی یادگار
  • شیخ محمدمہدی شمس الدین کی قبر[9]

حوالہ جات

مآخذ