مندرجات کا رخ کریں

"حسان بن ثابت" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 118: سطر 118:
حسّان نے 100 سال سے بھی زیادہ زندگی گزاری یوں وہ سب سے معمّرینِ [[مخضرم|مُخَضرَم]] (وہ شخص جس نے اپنی زندگی کا کچھ حصہ دور [[جاہلیت]] اور کچھ حصہ اسلام میں گزارا ہو) شمار ہوتا ہے جس نے اپنی زندگی کا تقریبا نصف حصہ [[پیغمبراکرم]] (ص) کی [[مدینہ]] ہجرت کے بعد مدینے میں گزاری۔<ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۵.</ref> ان کی تاریخ وفات سنہ 40 سے 54 ھ کے درمیان نقل ہوئی ہے۔ <ref> ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابن‌ عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج۱۲، ص۳۸۰، ۴۳۴.</ref>
حسّان نے 100 سال سے بھی زیادہ زندگی گزاری یوں وہ سب سے معمّرینِ [[مخضرم|مُخَضرَم]] (وہ شخص جس نے اپنی زندگی کا کچھ حصہ دور [[جاہلیت]] اور کچھ حصہ اسلام میں گزارا ہو) شمار ہوتا ہے جس نے اپنی زندگی کا تقریبا نصف حصہ [[پیغمبراکرم]] (ص) کی [[مدینہ]] ہجرت کے بعد مدینے میں گزاری۔<ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۵.</ref> ان کی تاریخ وفات سنہ 40 سے 54 ھ کے درمیان نقل ہوئی ہے۔ <ref> ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ج۱، ص۳۰۵؛ ابن‌ عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ج۱۲، ص۳۸۰، ۴۳۴.</ref>


== شعر و شاعری میں حسان بین ثابت کا مقام ==
== شاعری میں حسان بن ثابت کا مقام ==
حسّان کو عرب کے شہرنشین شعراء میں سب سے زیادہ معروف شعراء جانا جاتا ہے،<ref> اصمعی، کتاب فحولۃ الشعراء، ص۱۱، ۱۹؛ ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۷۹؛ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۶ـ۱۳۷.</ref> جن کی شاعری میں نشاط اور تازگی پائی جاتی تھی۔<ref> رجوع کنید بہ ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ص۳۰۵.</ref> انہوں نے اپنی پوری زندگی میں چاہے اسلام سے پہلے کی ہو یا اسلام لانے کے بعد کی، اس برتری کو محفوظ رکھا<ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۶.</ref> لیکن [[اصمعی]]<ref> بہ نقلِ ابن‌قتیبہ، الشعر والشعراء، ص۳۰۵.</ref> کی نظر میں حسان کے اشعار اسلامی دور حکومت میں ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف چلا گیا۔
حسّان کو عرب کے شہرنشین شعراء میں سب سے زیادہ معروف شعراء جانا جاتا ہے،<ref> اصمعی، کتاب فحولۃ الشعراء، ص۱۱، ۱۹؛ ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۷۹؛ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۶ـ۱۳۷.</ref> جن کی شاعری میں نشاط اور تازگی پائی جاتی تھی۔<ref> رجوع کنید بہ ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ص۳۰۵.</ref> انہوں نے اپنی پوری زندگی میں چاہے اسلام سے پہلے کی ہو یا اسلام لانے کے بعد کی، اس برتری کو محفوظ رکھا<ref> ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۳۶.</ref> لیکن [[اصمعی]]<ref> بہ نقلِ ابن‌قتیبہ، الشعر والشعراء، ص۳۰۵.</ref> کی نظر میں حسان کے اشعار اسلامی دور حکومت میں ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف چلا گیا۔


حسّان کوئی ممتاز اشعار ہیں۔<ref> ابن‌ سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۷۹.</ref> [[دورہ جاہلیت]] میں ان کے سب سے ممتاز شعر "مدح ملوک غَسّان ہے۔ <ref> ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۸۱؛ ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ص۳۰۵.</ref> ان کا شمار اصحاب مُذَہبات (ایسے شعراء جن کے اشعار سونے کے پانی سے لکھے جاتے تھے) میں ہوتا تھا<ref> بستانی، ادباءالعرب، ج۱، ص۲۷۵.</ref> لیکن اس کے باوجود بازار عکاظ میں پیش کردہ ان کے اشعار "اعشی" اور "خَنساء" کے اشعار کے مقابلے میں خاص شہرت حاصل نہ کر سکا اور "حُطَیئہ" کی نظر میں بھی ان کی شاعری مطلوبہ مقام حاصل نہ کر سکی۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۶۷، ج۹، ص۳۴۰.</ref>
حسّان کوئی ممتاز اشعار ہیں۔<ref> ابن‌ سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۷۹.</ref> [[دورہ جاہلیت]] میں ان کے سب سے ممتاز شعر "مدح ملوک غَسّان ہے۔ <ref> ابن ‌سلام جمحی، طبقات فحول‌ الشعراء، ص۱۸۱؛ ابن‌ قتیبہ، الشعر والشعراء، ص۳۰۵.</ref> ان کا شمار اصحاب مُذَہبات (ایسے شعراء جن کے اشعار سونے کے پانی سے لکھے جاتے تھے) میں ہوتا تھا<ref> بستانی، ادباءالعرب، ج۱، ص۲۷۵.</ref> لیکن اس کے باوجود بازار عکاظ میں پیش کردہ ان کے اشعار "اعشی" اور "خَنساء" کے اشعار کے مقابلے میں خاص شہرت حاصل نہ کر سکا اور "حُطَیئہ" کی نظر میں بھی ان کی شاعری مطلوبہ مقام حاصل نہ کر سکی۔<ref> رجوع کنید بہ ابوالفرج اصفہانی، ج۴، ص۱۶۷، ج۹، ص۳۴۰.</ref>
== دیوان حسان ثابت ==
== دیوان حسان ثابت ==
اکثر [[راوی|راویوں]] منجملہ [[ابن‌ حبیب]] (متوفی 238 ھ) نے حسان بن ثابت کے اشعار کو نقل کرتے ہوئے ان کے شعری مجموعے کو مرتب کرنے اور ان کی تشریح کی کوشش کی ہے۔<ref> بروکلمان، تاریخ الادب‌العربی، ج۱، ص۱۵۳ـ۱۵۵؛ سزگین، تاریخ التراث‌ العربی، ج۲، جزء۲، ص۳۱۴ـ۳۱۶.</ref>
اکثر [[راوی|راویوں]] منجملہ [[ابن‌ حبیب]] (متوفی 238 ھ) نے حسان بن ثابت کے اشعار کو نقل کرتے ہوئے ان کے شعری مجموعے کو مرتب کرنے اور ان کی تشریح کی کوشش کی ہے۔<ref> بروکلمان، تاریخ الادب‌العربی، ج۱، ص۱۵۳ـ۱۵۵؛ سزگین، تاریخ التراث‌ العربی، ج۲، جزء۲، ص۳۱۴ـ۳۱۶.</ref>
گمنام صارف