متن خطبہ غدیر

ویکی شیعہ سے

متن خطبہ غدیر پیغمبر اکرمؐ کے اس خطبہ کے الفاظ کو کہا جاتا ہے جسے آپؐ نے حجۃ الوداع سے واپسی پر غدیر خم کے مقام پر امام علیؑ کو اپنا جانشین مقرر کرتے ہوئے ارشاد فرمایا۔ اس خطبے کو امام باقرؑ، حذیفۃ بن یمان اور زید بن ارقم نے پیغمبر اکرمؐ سے نقل کیا ہے۔

سند

خطبہ غدیر روضۃالواعظین، الاحتجاج، الیقین، نزہہ الکرام، الاقبال، العُدَدُ القَویۃ، التحصین، الصراط المستقیم اور نہج الایمان جیسی کتابوں میں پیغمبر اکرمؐ سے تین طریقوں سے نقل ہوا ہے:

خطبہ غدیر کا خلاصہ

  • خطبے کے آغاز میں خدا کی حمد و ثنا کے بعد خدا کی صفات پر نہایت فصاحت و بلاغت کے ساتھ تفصیلی بحث بیان ہوئی ہے۔
  • آیت تبلیغ کا نزول اور ایک اہم کام کی تبلیغ کا حکم۔
  • پیغمبر اکرمؐ کا منافقین کے فتنے کے خوف سے اس آیت کی تبلیغ تردید کا اظہار اور جبرئیل کی کئی بار اس آیت کی تبلیغ پر تاکید اور خدا کی طرف سے پیغمبر کو منافقین کے فتنے سے محفوظ رہ جانے کا وعدہ۔
  • ایسی محافل میں پیغمبر اکرمؐ کی شرکت کا یہ آخری بار ہونے اور امت کی امامت قیامت تک حضرت علی علیہ السلام اور آپؑ کے فرزندوں کے ذمے ہونے کا اعلان۔
  • حرام محمد کا قیامت تک حرام رہنے اور حلال محمد کا قیامت تک حلال رہنے کا اعلان۔
  • حضرت علی کا علمی مقام اور آپ کی فضیلت کا بیان۔
  • علیؑ کی ولایت کا انکار غیر قابل بخشش گناہ ہے۔
  • پیغمبر اکرم اور کسی بھی امام کے گفتار میں شک و تردید کرنے والا زمان جاہلیت کے کافروں کی طرح ہے۔
  • اس تاریخی جملے کا بیان: مَن کُنتَ مَولاہُ فہذا علی مَولاہُ
  • حدیث ثقلین کا بیان اور قرآن و اہل بیت کا ایک دوسرے کے ساتھ ہونا۔
  • حضرت علیؑ کی وصایت، خلافت اور پیغمبر کی جانشین ہونے کا اعلان
  • حضرت علیؑ کے دوستوں کے حق میں دعا اور آپ کے دشمنوں کلئے نفرین : اَللہمَّ والِ مَن والاہُ و عادِ مَن عاداہُ
  • جبرئیل اور اکمال دین کا نزول۔
  • حضرت کی امامت کی اہمیت اور لوگوں کا آپ کے ساتھ حسد کرنا۔
  • منافقین کی کار شکنی کی طرف اشارہ۔
  • حضرت علیؑ کی ذریت میں سے امام مہدی(عج) کے اوپر امامت کی اختتام کا اعلان۔
  • لوگوں کو اپنے خود ساختہ جھوٹے اماموں کی تبعیت اور پیروی سے ممانعت۔
  • حاضرین کو اس پیغام کو غائبین تک پنہچانے کا حکم۔
  • لوگوں کو اہل بیتؑ کے ساتھ دوستی اور ان کے دشمنوں سے دشمنی رکھنے کی سفارش ۔
  • امام مہدیؑ اور آپ کی حکومت کے بارے میں تقریبا 20 جملے۔
  • سب سے بڑی نیکی غدیر میں آپ کے کلام کو سمجھنا اور اسے دوسروں تک پہنچانا ہے۔
  • امام علیؑ کے دیگر اوصاف کا بیان اور لوگوں سے باقاعدہ آپ کی بعنوان امام و جانشین پیغمبر بیعت کرنے کا حکم ۔

خطبہ غدیر کا متن اور ترجمہ

حمد و ثنائے الہی

متن
ترجمہ
حمد و ثنائے الہی

(1)الْحَمْدُ للّه‏ِِ الَّذی عَلا فی تَوَحُّدِهِ وَدَنا فی تَفَرُّدِهِ وَجَلَّ فی سُلْطانِهِ وَعَظُمَ فی أَرْکانِهِ، وَأَحاطَ بِکُلِّ شَیءٍ عِلْما وَهُوَ فی مَکانِهِ، وَقَهَرَ جَمیعَ الْخَلْقِ بِقُدْرَتِهِ وَبُرْهانِهِ، حَمیدا لَمْ‏یزَلْ، مَحْمُودا لا یزالُ وَمَجیدا لا یزُولُ، وَمُبْدِئا وَمُعیدا وَکُلُّ أَمْرٍ إلَیهِ یعُودُ.

(2)بارِئُ الْمَسْمُوکاتِ وَداحِی الْمَدْحُوّاتِ وَجَبّارُ الاْءَرَضینَ وَالسَّماواتِ، قُدُّوسٌ سُبُّوحٌ، رَبُّ الْمَلائِکَةِ وَالرُّوحِ، مُتَفَضِّلٌ عَلی جَمیعِ مَنْ بَرَأَهُ، مُتَطَوِّلٌ عَلی جَمیعِ مَنْ أَنْشَأَهُ.یلْحَظُ کُلَّ عَینٍ وَالْعُیونُ لا تَراهُ.

(3)کَریمٌ حَلیمٌ ذُو أَناةٍ، قَدْ وَسِعَ کُلَّ شَیءٍ رَحْمَتُهُ وَمَنَّ عَلَیهِمْ بِنِعْمَتِهِ. لا یعْجَلُ بِانْتِقامِهِ، وَلا یبادِرُ إلَیهِمْ بِمَا اسْتَحَقُّوا مِنْ عَذابِهِ.

(4)قَدْ فَهِمَ السَّرائِرَ وَعَلِمَ الضَّمائِرَ، وَلَمْ تَخْفَ عَلَیهِ الْمَکْنُوناتُ وَلاَ اشْتَبَهَتْ عَلَیهِ الْخَفِیاتُ. لَهُ الاْءحاطَةُ بِکُلِّ شَیءٍ وَالْغَلَبَةُ عَلی کُلِّ شَیءٍ وَالْقُوَّةُ فی کُلِّ شَیءٍ وَالْقُدْرَةُ عَلی کُلِّ شَیءٍ، وَلَیسَ مِثْلَهُ شَیءٌ. وَهُوَ مُنْشِئُ الشَّیءِ حینَ لا شَیءَ، دائِمٌ حَی وَقائِمٌ بِالْقِسْطِ، لا إلهَ إلاّ هُوَ الْعَزیزُ الْحَکیمُ.

(5)جَلَّ عَنْ أَنْ تُدْرِکَهُ الاْءَبْصارُ وَهُوَ یدْرِکُ الاْءَبْصارَ وَهُوَ اللَّطیفُ الْخَبیرُ. لا یلْحَقُ أَحَدٌ وَصْفَهُ مِنْ مُعاینَةٍ، وَلا یجِدُ أَحَدٌ کَیفَ هُوَ مِنْ سِرٍّ وَعَلانِیةٍ، إلاّ بِما دَلَّ عَزَّ وَجَلَّ عَلی نَفْسِهِ.

(6)وَأَشْهَدُ أَنَّهُ اللّه‏ُ الَّذی مَلاَءَ الدَّهْرَ قُدْسُهُ، وَالَّذی یغْشَی الاْءَبَدَ نُورُهُ، وَالَّذی ینْفِذُ أَمْرَهُ بِلا مُشاوَرَةِ مُشیرٍ، وَلا مَعَهُ شَریکٌ فی تَقْدیرِهِ، وَلا یعاوَنُ فی تَدْبیرِهِ.

(7)صَوَّرَ مَا ابْتَدَعَ عَلی غَیرِ مِثالٍ، وَخَلَقَ ما خَلَقَ بِلا مَعُونَةٍ مِنْ أَحَدٍ وَلا تَکَلُّفٍ وَلاَ احْتِیالٍ. أَنْشَأَها فَکانَتْ، وَبَرَأَها فَبانَتْ. فَهُوَ اللّه‏ُ الَّذی لا إلهَ إلاّ هُوَ الْمُتْقِنُ الصَّنْعَةَ، الْحَسَنُ الصَّنیعَةُ، الْعَدْلُ الَّذی لا یجُورُ، وَالاْءَکْرَمُ الَّذی تَرْجِعُ إلَیهِ الاْءُمُورُ.

(8)وَأَشْهَدُ أَنَّهُ اللّه‏ُ الَّذی تَواضَعَ کُلُّ شَیءٍ لِعَظَمَتِهِ، وَذَلَّ کُلُّ شَیءٍ لِعِزَّتِهِ، وَاسْتَسْلَمَ کُلُّ شَیءٍ لِقُدْرَتِهِ، وَخَضَعَ کُلُّ شَیءٍ لِهَیبَتِهِ. مَلِکُ الاْءَمْلاکِ وَمُفَلِّکُ الاْءَفْلاکِ وَمُسَخِّرُ الشَّمْسِ وَالْقَمَرِ، کُلٌّ یجْری لاِءَجَلٍ مُسَمّی، یکَوِّرُ اللَّیلَ عَلَی النَّهارِ وَیکَوِّرُ النَّهارَ عَلی اللَّیلِ یطْلُبُهُ حَثیثا. قاصِمُ کُلِّ جَبّارٍ عَنیدٍ، وَمُهْلِکُ کُلِّ شَیطانٍ مَریدٍ.

(9)لَمْ یکُنْ لَهُ ضِدٌّ وَلا مَعَهُ نِدٌّ، أَحَدٌ صَمَدٌ لَمْ یلِدْ وَلَمْ یولَدْ وَلَمْ یکُنْ لَهُ کُفْوا أَحَدٌ. إلهٌ واحِدٌ وَرَبُّ ماجِدٌ، یشاءُ فَیمْضی، وَیریدُ فَیقْضی، وَیعْلَمُ فَیحْصی، وَیمیتُ وَیحْیی، وَیفْقِرُ وَیغْنی، وَیضْحِکُ وَیبْکی، وَیدْنی وَیقْصی، وَیمْنَعُ وَیعْطی، لَهُ الْمُلْکُ وَلَهُ الْحَمْدُ، بِیدِهِ الْخَیرُ وَهُوَ عَلی کُلِّ شَیءٍ قَدیرٌ.

(10)یولِجُ اللَّیلَ فِی النَّهارِ وَیولِجُ النَّهارَ فِی اللَّیلِ، لا إلهَ إلاّ هُوَ الْعَزیزُ الْغَفّارُ. مُسْتَجیبُ الدُّعاءِ وَمُجْزِلُ الْعَطاءِ، مُحْصِی الاْءَنْفاسِ وَرَبُّ الْجِنَّةِ وَالنّاسِ ؛ الَّذی لا یشْکِلُ عَلَیهِ شَیءٌ، وَلا یضْجِرُهُ صُراخُ الْمُسْتَصْرِخینَ، وَلا یبْرِمُهُ إلْحاحُ الْمُلِحّینَ. الْعاصِمُ لِلصّالِحینَ، وَالْمُوَفِّقُ لِلْمُفْلِحینَ، وَمَوْلَی الْمُؤْمِنینَ وَرَبُّ الْعالَمینَ ؛ الَّذی اسْتَحَقَّ مِنْ کُلِّ مَنْ خَلَقَ أَنْ یشْکُرَهُ وَیحْمَدَهُ عَلی کُلِّ حالٍ.

(11)أَحْمَدُهُ کَثیرا وَأَشْکُرُهُ دائِما عَلَی السَّرّاءِ وَالضَّرّاءِ وَالشِّدَّةِ وَالرَّخاءِ، وَأُومِنُ بِهِ وَبِمَلائِکَتِهِ وَکُتُبِهِ وَرُسُلِهِ. أَسْمَعُ لاِءَمْرِهِ وَأُطیعُ وَأُبادِرُ إلی کُلِّ ما یرْضاهُ وَأَسْتَسْلِمُ لِما قَضاهُ، رَغْبَةً فی طاعَتِهِ وَخَوْفا مِنْ عُقُوبَتِهِ، لاِءَنَّهُ اللّه‏ُ الَّذی لا یؤْمَنُ مَکْرُهُ وَلا یخافُ جَوْرُهُ.

حمد و ثنائے الہی


(1)ساری تعریف اس اللہ کےلئے ہے جو اپنی یکتائی میں بلند اور اپنی انفرادی شان کے باوجود قریب ہے۔ وہ سلطنت کے اعتبار سے جلیل اور ارکان کے اعتبار سے عظیم ہے وہ اپنی منزل پر رہ کر بہی اپنے علم سے ہر شے کا احاطہ کےے ہوئے ہے اور اپنی قدرت اور اپنے برہان کی بناء پر تمام مخلوقات کو قبضہ میں رکھے ہوئے ہے ۔وہ ہمیشہ سے قابل حمد تھااور ہمیشہ قابل حمد رہے گا ،وہ ہمیشہ سے بزرگ ہے وہ ابتدا کرنے والا دوسرے (خداوند عالم کا علم تمام چیزوں کا احاطہ کئے ہو ئے ہے درحالیکہ خداوند عالم اپنے مکان میں ہے ۔البتہ خداوند عالم کےلئے مکان کا تصور نہیں کیا جا سکتا ،پس اس سے مراد یہ ہے کہ خداوند عالم تمام مو جودات پر اس طرح احاطہ کئے ہوئے ہے کہ اس کے علم کےلئے رفت و آمد اور کسب کی ضرورت نہیں ہے) وہ پلٹانے والاہے اور ہر کام کی باز گشت اسی کی طرف ہے۔

(2)بلندیوں کا پیدا کرنے والا ،فرش زمین کا بچھانے والا،آسمان و زمین پر اختیار رکھنے والا ، پاک ومنزہ ،پاکیزہ ،ملائکہ اور روح کا پروردگار، تمام مخلوقات پر فضل وکرم کرنے والا اور تمام موجودات پر مہربانی کرنے والا ہے وہ ہر آنکھ کو دیکھتا ہے اگرچہ کوئی آنکھ اسے نہیں دیکھتی ۔

(3)وہ صاحب حلم وکرم اوربردبار ہے ،اسکی رحمت ہر شے کااحاطہ کئے ہوئے ہے اور اسکی نعمت کا ہر شے پراحسان ہے انتقام میں جلدی نہیں کرتا اور مستحقین عذاب کو عذاب دینے میں عجلت سے کام نہیں لیتا ۔

(4)اسرارکو جانتا ہے اور ضمیروں سے باخبر ہے ،پوشیدہ چیزیں اس پر مخفی نہیں رہتیں ،اور مخفی امور اس پر مشتبہ نہیں ہوتے ،وہ ہر شے پر محیط اور ہر چیز پر غالب ہے ،اسکی قوت ہر شے میں اسکی قدرت ہر چیز پر ہے ،وہ بے مثل ہے اس نے شے کو اس وقت وجود بخشا جب کو ئی چیز نہیں تھی اوروہ زندہ ہے، ہمیشہ رہنے والا،انصاف کرنے والا ہے ،اسکے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے ،وہ عزیز و حکیم ہے ۔

(5)نگاہوں کی رسائی سے بالاتر ہے اور ہر نگاہ کو اپنی نظر میں رکھتا ہے کہ وہ لطیف بہی ہے اور خبیر بہی کوئی شخص اسکے وصف کو پا نہیں سکتا اور کوئی اسکے ظاہر وباطن کی کیفیت کا ادراک نہیں کرسکتا مگر اتنا ہی جتنا اس نے خود بتادیا ہے۔

(6)میں گواہی دیتا ہوں کہ وہ ایسا خدا ہے جس کی پاکی و پاکیزگی کا زمانہ پر محیط اور جسکا نور ابدی ہےاسکا حکم کسی مشیر کے مشورے کے بغیر نافذہے ،اور نہ ہی اس کی تقدیرمیں کوئی اسکا شریک ہے،اور نہ اس کی تدبیر میں کوئی فرق ہے ۔

(7)جو کچھ بنایا وہ بغیر کسی نمونہ کے بنایا اور جسے بہی خلق کیا بغیر کسی کی اعانت یا فکر ونظر کی زحمتکے بنایا ۔جسے بنایا وہ بن گیا اور جسے خلق کیا وہ خلق ہوگیا ۔وہ خدا ہے لا شریک ہے جس کی صنعت محکم اور جس کا سلوک بہترین ہے۔ وہ ایسا عادل ہے جو ظلم نہیں کرتااور ایسا کرم کرنے والا ہے کہ تمام کام اسی کی طرف پلٹتے ہیں ۔

(8)میں گو اہی دیتا ہوں کہ وہ ایسا بزرگ و برتر ہے کہ ہر شے اسکی قدرت کے سامنے متواضع ، تمام چیزیں اس کی عزت کے سا منے ذلیل ،تمام چیزیں اس کی قدرت کے سامنے سر تسلیم خم کئے ہو ئے ہیں اور ہر چیز اسکی ہیبت کے سامنے خاضع ہے۔ وہ تمام بادشاہوں کا بادشاہ ،تمام آسمانوں کا خالق ،شمس و قمر پر اختیاررکھنے والا ،یہ تمام معین وقت پرحرکت کر رہے ہیں، دن کو رات اور رات کو دن پر پلٹانے والا ہے کہ دن بڑی تیزی کے ساتھ اس کا پیچھا کرتا ہے،ہرمعاند ظالم کی کمر توڑنے والا اورہرسرکش شیطان کو ہلاک کرنے والا ہے ۔

(9)نہ اس کی کوئی ضد ہے نہ مثل، وہ یکتا ہے بے نیاز ہے، نہ اسکا کوئی باپ ہے نہ بیٹا ،نہ ہمسر۔ وہ خدائے واحد اور رب مجید ہے ،جو چاہتا ہے کرگزرتا ہے جوارادہ کرتا ہے پور ا کردیتا ہے وہ جانتا ہے پس احصا کر لیتاہے ،موت وحیات کا مالک،فقر وغنا کا صاحب اختیار ،ہنسانے والا، رلانے والا،قریب کرنے والا ،دور ہٹادینے والا عطا کرنے والا،روک لینے والا ہے، ملک اسی کے لئے ہے اور حمد اسی کے لئے زیبا ہے اورخیر اسکے قبضہ میں ہے۔ وہ ہر شے پر قادر ہے۔

(10)رات کو دن اور دن کو رات میں داخل کردیتا ہے ۔ اس عزیزو غفار کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے ،وہ دعاؤں کا قبول کرنے والا، بکثرت عطا کرنے والا،سانسوں کا شمار کرنے والا اور انسان و جنات کا پروردگار ہے ،اسکے لئے کوئی شے مشتبہ نہیں ہے۔وہ فریادیوں کی فریاد سے پریشان نہیں ہوتا ہے اور اسکو گڑگڑانے والوں کا اصرار خستہ حال نہیں کرتا ،نیک کرداروں کا بچانے والا ، طالبان فلاح کو توفیق دینے والاموٴ منین کا مولا اور عالمین کا پالنے والاہے ۔اسکا ہر مخلوق پر یہ حق ہے کہ وہ ہر حال میں اسکی حمد وثنا کرے ۔

(11)ہم اس کی بے نہایت حمد کرتے ہیںاورہمیشہ خوشی ،غمی،سختی اور آسائش میں اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں ،میں اس پر اور اسکے ملائکہ ،اس کے رسولوں اور اسکی کتابوں پر ایمان رکھتا ہوں،اسکے حکم کو سنتا ہوں اور اطاعت کرتا ہوں ،اسکی مرضی کی طرف سبقت کرتا ہوں اور اسکے فیصلہ کے سامنے سراپا تسلیم ہوں چونکہ اسکی اطاعت میں رغبت ہے اور اس کے عتاب کے خوف کی بناء پر کہ نہ کوئی اسکی تدبیر سے بچ سکتا ہے اور نہ کسی کو اسکے ظلم کا خطرہ ہے ۔

ایک اہم کام کے حوالے سے خدا کا حکم

متن
ترجمہ
ایک اہم کام کے حوالے سے خدا کا حکم

(۱)وَأُقِرُّ لَهُ عَلی نَفْسی بِالْعُبُودِیةِ، وَأَشْهَدُ لَهُ بِالرُّبُوبِیةِ، وَأُؤَدّی ما أَوْحی بِهِ إلَی، حَذَرا مِنْ أَنْ لا أَفْعَلَ فَتَحِلَّ بی‌مِنْهُ قارِعَةٌ لا یدْفَعُها عَنّی أَحَدٌ وَإنْ عَظُمَتْ حیلَتُهُ وَصَفَتْ خُلَّتُهُ ؛ لا إلهَ إلاّ هُوَ. لاِءنَّهُ قَدْ أعْلَمَنی أَنّی إنْ لَمْ أُبَلِّغْ ما أَنْزَلَ إلَی فی حَقِّ عَلِی فَما بَلَّغْتُ رِسالَتَهُ، وَقَدْ ضَمِنَ لی تَبارَکَ وَتَعالی الْعِصْمَةَ مِنَ النّاسِ وَهُوَ اللّه‏ُ الْکافِی الْکَریمُ.

(۲)فَأَوْحی إلَی: «بِسْمِ اللّه‏ِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ، یا أَیهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إلَیکَ مِنْ رَبِّکَ ـ فی عَلِی، یعْنی فِی الْخِلافَةِ لِعَلِی بْنِ أَبیطالِبٍ ـ وَإنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَاللّه‏ُ یعْصِمُکَ مِنَ النّاسِ».

(۳)مَعاشِرَ النّاسِ، ما قَصَّرْتُ فی تَبْلیغِ ما أَنْزَلَ اللّه‏ُ تَعالی إلَی، وَأَنَا أُبَینُ لَکُمْ سَبَبَ هذِهِ الاْآیةِ: إنَّ جَبْرَئیلَ هَبَطَ إلَی مِرارا ثَلاثا یأْمُرُنی عَنِ السَّلامِ رَبّی ـ وَهُوَ السَّلامُ ـ أَنْ أَقُومَ فی هذَا الْمَشْهَدِ فَأُعْلِمَ کُلَّ أَبْیضَ وَأَسْوَدَ: أَنَّ عَلِی بْنَ أَبیطالِبٍ أَخی وَوَصِیی وَخَلیفَتی عَلی أُمَّتی وَالاْءمامُ مِنْ بَعْدی، الَّذی مَحَلُّهُ مِنّی مَحَلُّ هارُونَ مِنْ مُوسی اءلاّ أَنَّهُ لا نَبِی بَعْدی، وَهُوَ وَلِیکُمْ بَعْدَ اللّه‏ِ وَرَسُولِهِ.

(۴)وَقَدْ أَنْزَلَ اللّه‏ُ تَبارَکَ وَتَعالی عَلَی بِذلِکَ آیةً مِنْ کِتابِهِ هی: «إنَّما وَلِیکُمُ اللّه‏ُ وَرَسُولُهُ وَالَّذینَ آمَنُوا الَّذینَ یقیمُونَ الصَّلاةَ وَیؤْتُونَ الزَّکاةَ وَهُمْ راکِعُونَ»، وَعَلِی بْنُ أَبیطالِبٍ الَّذی أقامَ الصَّلاةَ وَآتَی الزَّکاةَ وَهُوَ راکِعٌ یریدُ اللّه‏َ عَزَّ وَجَلَّ فی کُلِّ حالٍ.

(۵)وَسَأَلْتُ جَبْرَئیلَ أَنْ یسْتَعْفِی لِی السَّلامَ عَنْ تَبْلیغِ ذلِکَ إلَیکُمْ ـ أَیهَا النّاسُ ـ لِعِلْمی بِقِلَّةِ الْمُتَّقینَ وَکَثْرَةِ الْمُنافِقینَ وَإدْغالِ اللاّئِمینَ وَحِیلِ الْمُسْتَهْزِئینَ بِالاْءسْلامِ، الَّذینَ وَصَفَهُمُ اللّه‏ُ فی کِتابِهِ بِأَنَّهُمْ یقُولُونَ بِأَلْسِنَتِهِمْ ما لَیسَ فی قُلُوبِهِمْ، وَیحْسَبُونَهُ هَینا وَهُوَ عِنْدَ اللّه‏ِ عَظیمٌ، وَکَثْرَةِ أَذاهُمْ لی غَیرَ مَرَّةٍ، حَتّی سَمُّونی أُذُنا وَزَعَمُوا أَنّی کَذلِکَ لِکَثْرَةِ مُلازَمَتِهِ إیای وَإقْبالی عَلَیهِ وَهَواهُ وَقَبُولِهِ مِنّی،

(۶)حَتّی أَنْزَلَ اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ فی ذلِکَ: «وَمِنْهُمُ الَّذینَ یؤْذُونَ النَّبِی وَیقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ، قُلْ أُذُنُ ـ عَلَی الَّذینَ یزْعَمُونَ أَنَّهُ أُذُنٌ ـ خَیرٍ لَکُمْ، یؤْمِنُ بِاللّه‏ِ وَیؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنینَ وَرَحْمَةٌ لِلَّذینَ آمَنوا مِنْکُمْ وَالَّذینَ یؤذُونَ رَسُولَ اللّه‏ِ لَهُمْ عَذابٌ أَلیمٌ».

(۷)وَلَوْ شِئْتُ أَنْ أُسَمِّی الْقائِلینَ بِذلِکَ بِأَسْمائِهِمْ لَسَمَّیتُ، وَأَنْ أومِئَ إلَیهِمْ بِأَعْیانِهِمْ لاَءَوْمَأْتُ، وَأَنْ أَدُلَّ عَلَیهِمْ لَدَلَلْتُ، وَلکِنّی وَاللّه‏ِ فی أُمُورِهِمْ قَدْ تَکَرَّمْتُ.

(۸)وَکُلُّ ذلِکَ لا یرْضَی اللّه‏ُ مِنّی إلاّ أَنْ أُبَلِّغَ ما أَنْزَلَ اللّه‏ُ إلَی فی حَقِّ عَلِی، «یا أَیهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إلَیکَ مِنْ رَبِّکَ ـ فی حَقِّ عَلِی ـ وَاِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَاللّه‏ُ یعْصِمُکَ مِنَ النّاسِ

ترجمہ


(1)میں اپنے لئے بندگی اور اسکے لئے ربوبیت کا اقرار کرتا ہوں اوراپنے لئے اس کی ربوبیت کی گواہی دیتا ہوں اسکے پیغام وحی کو پہنچانا چاہتا ہوں کہیں ایسا نہ ہوکہ کوتاہی کی شکل میں وہ عذاب نازل ہوجائے جس کا دفع کرنے والا کوئی نہ ہو اگرچہ بڑی تدبیرسے کام لیا جائے اور اس کی دوستی خالص ہے۔اس خدائے وحدہ لا شریک نے مجھے بتایا کہ اگر میں نے اس پیغام کو نہ پہنچایا جو اس نے علی کے متعلق مجہ پرنازل فرمایاہے تو اسکی رسالت کی تبلیغ نہیں کی اور اس نے میرے لئے لوگوں کے شرسے حفاظت کی ضمانت لی ہے اور خدا ہمارے لئے کافی اور بہت زیادہ کرم کرنے والا ہے ۔

(2)اس خدائے کریم نے یہ حکم دیا ہے :”اے رسول!جوحکم تمہاری طرف علیؑ (یعنی علی بن ابی طالب کی خلافت )کے بارے میں نازل کیاگیا ہے،اسے پہنچادو،اوراگرتم نے ایسانہ کیا تو رسالت کی تبلیغ نہیںکی اوراللہ تمہیں لوگوںکے شرسے محفوظ رکھے گا “

(3)ایہا الناس! میں نے حکم کی تعمیل میں کوئی کوتا ہی نہیں کی اور میں اس آیت کے نازل ہونے کا سبب واضح کردینا چاہتا ہوں : جبرئیل تین بار میرے پاس خداوندِسلام پروردگار(کہ وہ سلام ہے )کا یہ حکم لے کر نازل ہوئے کہ میں اسی مقام پرٹہہر کر سفیدوسیاہ کو یہ اطلاع دے دوں کہ علی بن ابی طالبؑ میرے بہائی ،وصی،جانشین اور میرے بعد امام ہیں ان کی منزل میرے لئے ویسی ہی ہے جیسے موسیٰ کےلئے ہارون کی تھی ۔فرق صرف یہ ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہ ہوگا،وہ اللہ و رسول کے بعد تمہارے حاکم ہیں۔

(4)اس سلسلہ میں خدا نے اپنی کتاب میں مجہ پریہ آیت نازل کی ہے :”بس تمہارا ولی اللہ ہے اوراسکارسول اوروہ صاحبان ایمان جونمازقائم کرتے ہیں اورحالت رکوع میں زکوٰةادا کرتے ہیں “علی بن ابی طالبؑ نے نماز قائم کی ہے اور حالت رکوع میں زکوٰةدی ہے وہ ہر حال میں رضا ء الٰہی کے طلب گار ہیں۔

(5)میں نے جبرئیل کے ذریعہ خدا سے یہ گذارش کی کہ مجھے اس وقت تمہارے سامنے اس پیغام کو پہنچانے سے معذور رکھا جائے اس لئے کہ میں متقین کی قلت اور منافقین کی کثرت ،فساد برپاکرنے والے ،ملامت کرنے والے اور اسلا م کا مذاق اڑانے والے منافقین کی مکاریوںسے با خبرہوں ،جن کے بارے میں خدا نے صاف کہہ دیا ہے کہ”یہ اپنی زبانوں سے وہ کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہے ،اور یہ اسے معمولی بات سمجہتے ہیں حالانکہ پروردگارکے نزدیک یہ بہت بڑی بات ہے “۔اسی طرح منافقین نے بارہا مجھے اذیت پہنچائی ہے یہاں تک کہ وہ مجھے ”اُذُنْ“”ہر بات پرکان دہرنے والا“کہنے لگے اور ان کا خیال تھا کہ میں ایسا ہی ہوں چونکہ اس (علی )کے ہمیشہ میرے ساتھ رہنے،اس کی طرف متوجہ رہنے،اور اس کے مجھے قبول کرنے کی وجہ سے یہاں تک کہ خداوند عالم نے اس سلسلہ میں آیت نازل کی ہے:

(6)اس مقام پر یہ بات بیان کردینا ضروری ہے کہ ”یُوٴْمِنُ بِاللّٰہِ “اللہ ”باء “ کے ساتھ اور ”یُوٴمِنُ لِلْمُوٴْمِنِیْنَ ‘مو منین ”لام کے ساتھ ان دونوں میں یہ فرق ہے کہ پہلے کا مطلب تصدیق کرنا اور دوسرے کا مطلب تواضع اور احترام کا اظہار کرنا ہے ۔ ”اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو رسول کو ستاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ بس کان ہی (کان) ہیں (اے رسول )تم کہدوکہ (کان تو ہیں مگر)تمہاری بھلائی (سننے )کے کان ہیں کہ خدا پر ایمان رکھتے ہیں اور مومنین( کی باتوں) کا یقین رکھتے ہیں “

(7)ورنہ میں چاہوں تو ”اُذُنْ “کہنے والوں میںسے ایک ایک کا نام بہی بتاسکتا ہوں،اگر میں چاہوں تو ان کی طرف اشارہ کرسکتا ہوں اور اگرچا ہوں تو تمام نشانیوں کے ساتھ ان کاتعارف بہی کراسکتا ہوں ،لیکن میں ان معاملات میں کرم اور بزرگی سے کام لیتا ہوں ۔

(8)لیکن ان تمام باتوں کے باوجود مرضیٴ خدا یہی ہے کہ میں اس حکم کی تبلیغ کردوں۔ اس کے بعد آنحضرتؐ اس آیت کی تلا وت فرما ئی : ”اے رسول!جوحکم تمہاری طرف علیؑ کے سلسلہ میں نازل کیاگیا ہے،اسے پہنچادو،اوراگرتم نے ایسانہ کیا تورسالت کی تبلیغ نہیں کی اوراللہ تمہیں لوگوں کے شرسے محفوظ رکھے گا “

امام کی معرفی کیلئے زمینہ سازی

متن
ترجمہ
امام کی معرفی کیلئے زمینہ سازی

(۱)فَاعْلَمُوا مَعاشِرَ النّاسِ ذلِکَ فیهِ وَافْهَمُوهُ، وَاعْلَمُوا أَنَّ اللّه‏َ قَدْ نَصَبَهُ لَکُمْ وَلِیا وَإماما فَرَضَ طاعَتَهُ عَلَی الْمُهاجِرینَ وَالاْءَنْصارِ وَعَلَی التّابِعینَ لَهُمْ بِإحْسانٍ، وَعَلَی الْبادی وَالْحاضِرِ، وَعَلَی الْعَجَمِی وَالْعَرَبِی، وَالْحُرِّ وَالْمَمْلُوکِ وَالصَّغیرِ وَالْکَبیرِ، وَعَلَی الاْءَبْیضِ وَالاْءَسْوَدِ، وَ عَلی کُلِّ مُوَحِّدٍ ماضٍ حُکْمُهُ، جازٍ قَوْلُهُ، نافِذٌ أَمْرُهُ، مَلْعُونٌ مَنْ خالَفَهُ، مَرْحُومٌ مَنْ تَبِعَهُ وَصَدَّقَهُ، فَقَدْ غَفَرَ اللّه‏ُ لَهُ وَلِمَنْ سَمِعَ مِنْهُ وَأَطاعَ لَهُ.

(۲)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّهُ آخِرُ مَقامٍ أَقُومُهُ فی هذَا الْمَشْهَدِ، فَاسْمَعُوا وَأَطیعُوا وَانْقادُوا لاِءَمْرِ اللّه‏ِ رَبِّکُمْ، فَإنَّ اللّه‏َ عَزَّ وَجَلَّ هُوَ مَوْلاکُمْ وَإلهُکُمْ، ثُمَّ مِنْ دُونِهِ رَسُولُهُ وَنَبِیهُ الْمُخاطِبُ لَکُمْ، ثُمَّ مِنْ بَعْدی عَلِی وَلِیکُمْ وَإمامُکُمْ بِأَمْرِ اللّه‏ِ رَبِّکُمْ، ثُمَّ الاْءمامَةُ فی ذُرِّیتی مِنْ وُلْدِهِ إلی یوْمٍ تَلْقَوْنَ اللّه‏َ وَرَسُولَهُ. لا حَلالَ اءلاّ ما أَحَلَّهُ اللّه‏ُ وَرَسُولُهُ وَهُمْ، وَلا حَرامَ اءلاّ ما حَرَّمَهُ اللّه‏ُ عَلَیکُمْ وَرَسُولُهُ وَهُمْ، وَاللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ عَرَّفَنِی الْحَلالَ وَالْحَرامَ وَأَنَا أَفْضَیتُ بِما عَلَّمَنی رَبّی مِنْ کِتابِهِ وَحَلالِهِ وَحَرامِهِ اءلَیهِ.

(۳)مَعاشِرَ النّاسِ، فَضِّلُوهُ. ما مِنْ عِلْمٍ إلاّ وَقَدْ أَحْصاهُ اللّه‏ُ فِی، وَکُلُّ عِلْمٍ عُلِّمْتُ فَقَدْ أَحْصَیتُهُ فی إمامِ الْمُتَّقینَ، وَما مِنْ عِلْمٍ إلاّ وَقَدْ عَلَّمْتُهُ عَلِیا، وَهُوَ الاْءمامُ الْمُبینُ الَّذی ذَکَرَهُ اللّه‏ُ فی سُورَةِ یسآ: «وکُلَّ شَیءٍ أَحْصَیناهُ فی إمامٍ مُبینٍ».

(۴)مَعاشِرَ النّاسِ، لا تَضِلُّوا عَنْهُ وَلا تَنْفِرُوا مِنْهُ، وَلا تَسْتَنْکِفُوا عَنْ وِلایتِهِ، فَهُوَ الَّذی یهْدی إلَی الْحَقِّ وَیعْمَلُ بِهِ، وَیزْهِقُ الْباطِلَ وَینْهی عَنْهُ، وَلا تَأْخُذُهُ فِی اللّه‏ِ لَوْمَةُ لائِمٍ. أَوَّلُ مَنْ آمَنَ بِاللّه‏ِ وَرَسُولِهِ، لَمْ یسْبِقْهُ إلَی الاْیمانِ بی‌أَحَدٌ، وَالَّذی فَدی رَسُولَ اللّه‏ِ بِنَفْسِهِ، وَالَّذی کانَ مَعَ رَسُولِ اللّه‏ِ وَلا أَحَدَ یعْبُدُ اللّه‏َ مَعَ رَسُولِهِ مِنَ الرِّجالِ غَیرُهُ. أَوَّلُ النّاسِ صَلاةً وَأَوَّلُ مَنْ عَبَدَ اللّه‏َ مَعی. أَمَرْتُهُ عَنِ اللّه‏ِ أَنْ ینامَ فی مَضْجَعی، فَفَعَلَ فادِیا لی بِنَفْسِهِ.

(۵)مَعاشِرَ النّاسِ، فَضِّلُوهُ فَقَدْ فَضَّلَهُ اللّه‏ُ، وَاقْبَلُوهُ فَقَدْ نَصَبَهُ اللّه‏ُ.

(۶)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّهُ إمامٌ مِنَ اللّه‏ِ، وَلَنْ یتُوبَ اللّه‏ُ عَلی أَحَدٍ أَنْکَرَ وِلایتَهُ وَلَنْ یغْفِرَ لَهُ، حَتْما عَلَی اللّه‏ِ أَنْ یفْعَلَ ذلِکَ بِمَنْ خالَفَ أَمْرَهُ وَأَنْ یعَذِّبَهُ عَذابا نُکْرا أَبَدَ الاْآبادِ وَدَهْرَ الدُّهُورِ. فَاحْذَرُوا أَنْ تُخالِفُوهُ، فَتَصْلُوا نارا وَقُودُهَا النّاسُ وَالْحِجارَةُ أُعِدَّتْ لِلْکافِرینَ.

(۷)مَعاشِرَ النّاسِ، بی‌ـ وَاللّه‏ِ ـ بَشَّرَ الاْءَوَّلُونَ مِنَ النَّبِیینَ وَالْمُرْسَلینَ، وَأَنَا ـ وَاللّه‏ِ ـ خاتَمُ الاْءَنْبِیاءِ وَالْمُرْسَلینَ، وَالْحُجَّةُ عَلی جَمیعِ الْمَخْلُوقینَ مِنْ أَهْلِ السَّماواتِ وَالاْءَرَضینَ. فَمَنْ شَکَّ فی ذلِکَ فَقَدْ کَفَرَ کُفْرَ الْجاهِلِیةِ الاُْولی، وَمَنْ شَکَّ فی شَیءٍ مِنْ قَوْلی هذا فَقَدْ شَکَّ فی کُلِّ ما أُنْزِلَ اءلَی، وَمَنْ شَکَّ فی واحِدٍ مِنَ الاْءَئِمَّةِ فَقَدْ شَکَّ فِی الْکُلِّ مِنْهُمْ، وَالشّاکُ فینا فِی النّارِ.

(۸)مَعاشِرَ النّاسِ، حَبانِی اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ بِهذِهِ الْفَضیلَةِ مَنّا مِنْهُ عَلَی وَإحْسانا مِنْهُ إلَی وَلا إلهَ إلاّ هُوَ، أَلا لَهُ الْحَمْدُ مِنّی أَبَدَ الآبِدینَ وَدَهْرَ الدّاهِرینَ وَعَلی کُلِّ حالٍ. مَعاشِرَ النّاسِ، فَضِّلُوا عَلِیا فَاءنَّهُ أَفْضَلُ النّاسِ بَعْدی مِنْ ذَکَرٍ وَأُنْثی ما أَنْزَلَ اللّه‏ُ الرِّزْقَ وَبَقِی الْخَلْقُ.

(۹)مَلْعُونٌ مَلْعُونٌ، مَغْضُوبٌ مَغْضُوبٌ مَنْ رَدَّ عَلَی قَوْلی هذا وَلَمْ یوافِقْهُ. أَلا إنَّ جَبْرَئیلَ خَبَّرَنی عَنِ اللّه‏ِ تَعالی بِذلِکَ وَیقُولُ: «مَنْ عادی عَلِیا وَلَمْ یتَوَلَّهُ فَعَلَیهِ لَعْنَتی وَغَضَبی»، «وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ ما قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَاتَّقُوا اللّه‏َ ـ أَنْ تُخالِفُـوهُ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِها ـ إنَّ اللّه‏َ خَبیرٌ بِما تَعْمَلُونَ».

(۱۰)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّهُ جَنْبُ اللّه‏ِ الَّذی ذَکَرَ فی کِتابِهِ الْعَزیزِ، فَقالَ تَعالی مُخْبرا عَمَّنْ یخالِفُهُ: «أَنْ تَقُولَ نَفْسٌ یا حَسْرَتا عَلی ما فَرَّطْتُ فی جَنْبِ اللّه‏ِ».

(۱۱)مَعاشِرَ النّاسِ، تَدَبَّرُوا القُرْآنَ وَافْهَمُوا آیاتِهِ، وَانْظُرُوا إلی مُحْکَماتِهِ وَلا تَتَّبِعُوا مُتَشابِهَهُ، فَوَاللّه‏ِ لَنْ یبَینَ لَکُمْ زَواجِرَهُ وَلَنْ یوضِحَ لَکُمْ تَفْسیرَهُ إلاَّ الَّذی أَنَا آخِذٌ بِیدِهِ وَمُصْعِدُهُ إلَی وَشائِلٌ بِعَضُدِهِ وَرافِعُهُ بِیدی وَمُعْلِمُکُمْ: أَنَّ مَنْ کُنْتُ مَوْلاهُ فَهذا عَلِی مَوْلاهُ، وَهُوَ عَلِی بْنُ أَبیطالِبٍ أَخی وَوَصِیی، وَمُوالاتُهُ مِنَ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْزَلَها عَلَی.

(۱۲)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ عَلِیا وَالطَّیبینَ مِنْ وُلْدی مِنْ صُلْبِهِ هُمُ الثِّقْلُ الاْءَصْغَرُ، وَالْقُرْآنُ الثِّقْلُ الاْءَکْبَرُ، فَکُلُّ واحِدٍ مِنْهُما مُنْبِئٌ عَنْ صاحِبِهِ وَمُوافِقٌ لَهُ، لَنْ یفْتَرِقا حَتّی یرِدا عَلَی الْحَوْضَ. أَلا إنَّهُمْ أُمَناءُ اللّه‏ِ فی خَلْقِهِ وَحُکّامُهُ فی أَرْضِهِ. أَلا وَقَدْ أَدَّیتُ، أَلا وَقَدْ بَلَّغْتُ، أَلا وَقَدْ أَسْمَعْتُ، أَلا وَقَدْ أَوْضَحْتُ. ألا وَإنَّ اللّه‏َ عَزَّ وَجَلَّ قالَ، وَأَنَا قُلْتُ عَنِ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ.أَلا اءنَّهُ لا «أَمیرَالْمُؤْمِنینَ» غَیرَ أَخی هذا. أَلا لا تَحِلُّ اءمْرَةُ الْمُؤْمِنینَ بَعْدی لاِءَحَدٍ غَیرِهِ.

امام کی معرفی کیلئے زمینہ سازی

(1)لوگو! جان لو(اس سلسلہ میں خبر دار رہواس کو سمجہواور مطلع ہوجاؤ) ہوکہ اللہ نے علی کو تمہارا ولی اور امام بنادیا ہے اور ان کی اطاعت کو تمام مہاجرین ،انصار اورنیکی میں ان کے تابعین اور ہر شہری، دیہاتی، عجمی، عربی، آزاد، غلام، صغیر، کبیر، سیاہ، سفید پر واجب کردیا ہے ۔ہر توحید پرست[26] کیلئے ان کا حکم جاری،ان کا امر نافذ اور ان کا قول قابل اطاعت ہے ،ان کا مخالف ملعون اور ان کا پیرو مستحق رحمت ہے۔[27]جو ان کی تصدیق کرے گا اور ان کی بات سن کر اطاعت کرے گا اللہ اسکے گناہوں کو بخش دے گا

(2)ایہا الناس ! یہ اس مقام پر میرا آخری قیام ہے لہٰذا میری بات سنو ، اور اطاعت کرو اور اپنے پر ور دگار کے حکم کو تسلیم کرو ۔ اللہ تمہارا رب ، ولی اور پرور دگار ہے اور اس کے بعد اس کا رسول محمد(ص) تمہارا حاکم ہے جو آج تم سے خطاب کر رہا ہے۔ اس کے بعد علی تمہارا ولی اور بحکم خدا تمہارا امام ہے اس کے بعد امامت میری ذریت اور اس کی اولاد میں تمہارے خدا و رسول سے ملاقات کے دن تک با قی رہے گی ۔ حلال وہی ہے جس کو اللہ ،رسول اور انہوں(بارہ ائمہ )نے حلال کیا ہے اور حرام وہی ہے جس کو اللہ،رسول اور ان بارہ اماموں نے تم پر حرام کیا ہے ۔ اللہ نے مجھے حرام و حلال کی تعلیم دی ہے اور اس نے اپنی کتاب اور حلال و حرام میں سے جس چیز کا مجھے علم دیا تھا وہ سب میں نے اس( علیؑ )کے حوالہ کر دیا ۔

(3)ایہا الناس علیؑ کو دوسروں پر فضیلت دو خداوندعالم نے ہر علم کا احصاء ان میں کر دیا ہے اور کو ئی علم ایسا نہیں ہے جو اللہ نے مجھے عطا نہ کیا ہو اور جو کچھ خدا نے مجھے عطا کیا تھا سب میں نے علیؑ کے حوالہ کر دیا ہے۔ وہ امام مبین ہیں اور خداوند عالم قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے : ”ہم نے ہر چیز کا احصاء امام مبین میں کردیا ہے “

(4)ایہا لناس ! علیؑ سے بہٹک نہ جانا ، ان سے بیزار نہ ہو جانا اور ان کی ولایت کا انکار نہ کر دیناکہ وہی حق کی طرف ہدا یت کر نے والے ،حق پر عمل کر نے والے ، باطل کو فنا کر دینے والے اور اس سے روکنے والے ہیں، انہیں اس راہ میں کسی ملامت کر نے والے کی ملامت کی پروا نہیں ہوتی ۔ وہ سب سے پہلے اللہ و رسول پر ایمان لا ئے اور اپنے جی جا ن سے رسول پرقربان تھے وہ اس وقت رسول کے ساتھ تھے جب لوگوں میں سے ان کے علاوہ کوئی عبادت خدا کر نے والا نہ تھا(انہوں نے لوگوں میں سب سے پہلے نماز قائم کی اور میرے ساتھ خدا کی عبادت کی ہے میں نے خداوند عالم کی طرف سے ان کو اپنے بستر پر لیٹنے کا حکم دیا تو وہ بھی اپنی جان فدا کرتے ہو ئے میرے بستر پر سو گئے ۔

(5)ایہا الناس ! انہیں افضل قرار دو کہ انہیں اللہ نے فضیلت دی ہے اور انہیں قبول کرو کہ انہیں اللہ نے امام بنا یا ہے ۔

(6)ایہا الناس ! وہ اللہ کی طرف سے امام ہیں اور جو ان کی ولایت کا انکار کرے گا نہ اس کی توبہ قبول ہوگی اور نہ اس کی بخشش کا کوئی امکان ہے بلکہ اللہ یقینااس امر پر مخالفت کر نے والے کے ساتھ ایسا کرے گااور اسے ہمیشہ ہمیشہ کےلئے بدترین عذاب میں مبتلا کرے گا۔ لہٰذا تم ان کی مخالفت سے بچو کہیں ایسا نہ ہو کہ اس جہنم میں داخل ہو جا وٴ جس کا ایندہن انسان اور پتھر ہیں اور جس کو کفار کےلئے مہیا کیا گیا ہے ۔

(7)ایہا الناس ! خدا کی قسم تمام انبیاء علیہم السلام و مرسلین نے مجھے بشارت دی ہے اور میں خاتم الانبیاء والمر سلین اور زمین و آسمان کی تمام مخلوقات کےلئے حجت پروردگار ہوں جو اس بات میں شک کرے گا وہ گذشتہ زمانہ ٴ جا ہلیت جیسا کا فر ہو جا ئے گا اور جس نے میری کسی ایک بات میں بھی شک کیا اس نے گویا تمام باتوں کو مشکوک قرار دیدیا اورجس نے ہمارے کسی ایک امام کے سلسلہ میں شک کیا اس نے تمام اماموں کے بارے میں شک کیااور ہمارے بارے میں شک کرنے والے کا انجام جہنم ہے ۔ اس بات کا بیان کردینا بہی ضروری ہے کہ شاید ”جا ہلیت اول کے کفر“ سے دور جاہلیت کے کفر کے درجہ میں سے شدیدترین درجہ ہے ۔

(8)ایہا الناس ! اللہ نے جو مجھے یہ فضیلت عطا کی ہے یہ اس کا کرم اور احسان ہے ۔ اس کے علا وہ کو ئی خدا نہیں ہے اور وہ میری طرف سے تا ابد اور ہر حال میں اسکی حمد و سپاس ہے ۔

(9)ایہا الناس ! علیؑ کی فضیلت کا اقرار کرو کہ وہ میرے بعد ہر مرد و زن سے افضل و بر تر ہے جب تک اللہ رزق نا زل کررہا ہے اور اس کی مخلو ق با قی ہے ۔ جو میر ی اس بات کو رد کرے اور اس کی موافقت نہ کرے وہ ملعون ہے ملعون ہے اور مغضوب ہے مغضوب ہے ۔ جبرئیل نے مجھے یہ خبر دی ہے کہ پر ور دگار کا ارشاد ہے کہ جو علی سے دشمنی کرے گا اور انہیں اپنا حاکم تسلیم نہ کر ے گا اس پر میری لعنت اور میرا غضب ہے ۔لہٰذا ہر شخص کو یہ دیکھنا چا ہئے کہ اس نے کل کےلئے کیا مہیا کیا ہے ۔اس کی مخالفت کرتے وقت اللہ سے ڈرو ۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ راہ حق سے قدم پہسل جائیں اور اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے ۔

(10)ایہا الناس ! علیؑ وہ جنب اللہ ہیں جن کاخداوند عالم نے اپنی کتاب میں تذکرہ کیا ہے اور ان کی مخالفت کرنے والے کے با رے میں فرمایا ہے:[37]ہائے افسوس کہ میں نے جنب خداکے حق میں بڑی کوتاہی کی ہے“

(11)ایہا الناس ! قر آن میں فکر کرو ، اس کی آیات کو سمجھو ، محکمات میں غوروفکر کرو اور متشابہات کے پیچھے نہ پڑو ۔ خدا کی قسم قرآن مجید کے باطن اور اس کی تفسیر کو اس کے علاوہ اور کو ئی واضح نہ کرسکے گا۔ جس کا ہاتھ میرے ہاتھ میں ہے اور جس کا بازو تھام کر میں نے بلند کیا ہے اور جس کے بارے میں یہ بتا رہا ہوں کہ جس کا میں مولا ہوں اس کا یہ علیؑ مو لا ہے ۔ یہ علی بن ابی طالبؑ میرا بہائی ہے اور وصی بہی ۔ اس کی ولایت کا حکم اللہ کی طرف سے ہے جو مجہ پر نا زل ہوا ہے ۔

(12)ایہا الناس ! علیؑ اوران کی نسل سے میری پاکیزہ اولاد ثقل اصغر ہیں اور قرآن ثقل اکبر ہے ان میں سے ہر ایک دوسرے کی خبر دیتا ہے اور اس سے جدا نہ ہوگا یہاں تک کہ دونوں حوض کوثر پروردگار ہوں گے جان لو! میرے یہ فرزند مخلوقات میں خدا کے امین اور زمین میں خدا کے حکام ہیں۔ آگاہ ہو جاوٴ میں نے ادا کر دیا میں نے پیغام کو پہنچا دیا۔ میں نے بات سنا دی، میں نے حق کو واضح کر دیا، آگاہ ہوجاوٴ جو اللہ نے کہا وہ میں نے دہرا دیا۔ پھر آگاہ ہوجاوٴ کہ امیر المومنین میرے اس بھائی کے علاوہ کوئی نہیں ہے اور اس کے علاوہ یہ منصب کسی کےلئے سزا وار نہیں ہے ۔

امام علی کا باقاعدہ بعنوان امام معرفی

متن
ترجمہ
امام علی کا باقاعدہ بعنوان امام معرفی

(۱)رفع علی علیه‏السلام بیدی رسول اللّه‏ ثم ضرب بیده إلی عضد علی علیه‏السلام فرفعه، وکان أمیرالمؤمنین علیه‏السلام منذ أول ما صعد رسول اللّه‏ منبره علی درجة دون مقامه مُتیامِنا عن وجه رسول اللّه‏ کأنَّهما فی مقام واحد. فرفعه رسول اللّه‏ بیده وبسطهما إلی السماء وشال علیا علیه‏السلام حتی صارت رجله مع رکبة رسول اللّه‏،

(۲)ثم قال: أیهَا النّاسُ، مَنْ أوْلی بِکُمْ مِنْ أنْفُسِکُمْ؟ قالوا: اللّه‏ُ وَ رَسوُلُهُ. فَقالَ: ألا فَمَنْ کُنْتُ مَوْلاهُ فَهذا عَلِی مَوْلاهُ، اللّهُمَّ والِ مَنْ والاهُ وَعادِ مَنْ عاداهُ وَانْصُرْ مَنْ نَصَرَهُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ.

(۳)مَعاشِرَ النّاسِ، هذا عَلِی أَخی وَوَصِیی وَواعی عِلْمی، وخَلیفَتی فی أُمَّتی عَلی مَنْ آمَنَ بی‌وَعَلی تَفْسیرِ کِتابِ اللّه‏ِ عَزَّ وجَلَّ وَالدّاعی إلَیهِ وَالْعامِلُ بِما یرْضاهُ وَالْمُحارِبُ لاِءَعْدائِهِ وَالْمُوالی عَلی طاعَتِهِ وَالنّاهی عَنْ مَعْصِیتِهِ. إنَّهُ خَلیفَةُ رَسُولِ اللّه‏ِ وَأَمیرُالْمُؤْمِنینَ وَالإمامُ الْهادی مِنَ اللّه‏ِ، وَقاتِلُ النّاکِثینَ وَالْقاسِطینَ وَالْمارِقینَ بِأَمْرِ اللّه‏ِ. یقُولُ اللّه‏ُ: «ما یبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَی».

(۴) بِأَمْرِکَ یا رَبِّ أَقُولُ:اللّهُمَّ والِ مَنْ والاهُ وَعادِ مَنْ عاداهُ وَاْنصُرْ مَنْ نَصَرَهُ وَاخْذُلْ مَنْ خَذَلَهُ وَالْعَنْ مَنْ أَنْکَرَهُ وَاغْضِبْ عَلی مَنْ جَحَدَ حَقَّهُ. اللّهُمَّ إنَّکَ أَنْزَلْتَ الاْآیةَ فی عَلِی وَلِیکَ عِنْدَ تَبْیینِ ذلِکَ وَنَصْبِکَ إیاهُ لِهذَا الْیوْمِ: «الْیوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دینَکُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَیکُمْ نِعْمَتی وَرَضیتُ لَکُمُ الاْءسْلامَ دینا»، وَ قُلْتَ: «إنَّ الدّینَ عِنْدَ اللّه‏ِ اْلإسْلامُ»، وَ قُلْتَ: «وَ مَنْ یبْتَغِ غَیرَ الاْءسْلامِ دینا فَلَنْ یقْبَلَ مِنْهُ وَ هُوَ فِی الاْآخِرَةِ مِنَ الْخاسِرینَ». اللّهُمَّ إنّی أُشْهِدُکَ أَنّی قَدْ بَلَّغْتُ.

امام علی کا باقاعدہ بعنوان امام معرفی

(1)اس کے بعد علیؑ کو اپنے ہا تھوں پرپازوپکڑکر بلند کیا یہ اس وقت کی بات ہے جب حضرت علی علیہ السلام منبر پر پیغمبر اسلامؐ سے ایک زینہ نیچے کھڑے ہوئے تھے اور آنحضرتؐ کے دائیں طرف ما ئل تھے گویا دونوں ایک ہی مقام پر کھڑے ہو ئے ہیں ۔

(2)اس کے بعد پیغمبر اسلام(ص) نے اپنے دست مبارک سے حضرت علی علیہ السلام کو بلند کیا اور ان کے دونوں ہاتھوں کو آسمان کی طرف اٹھایااورعلیؑ کو اتنابلند کیا کہ آپؑ کے قدم مبارک آنحضرتؐ کے گھٹنوں کے برابر آگئے۔ اس کے بعد آپؐ نے فرمایا :

(3)ایھا الناس !یہ علیؑ میرا بھائی اور وصی اور میرے علم کا مخزن اورمیری امت میں سے مجھ پر ایمان لانے والوں کے لئے میرا خلیفہ ہے اور کتاب خدا کی تفسیر کی رو سے بھی میرا جانشین ہے یہ خدا کی طرف دعوت دینے والا ،اس کی مر ضی کے مطابق عمل کر نے والا ،اس کے دشمنوں سے جہاد کر نے والا، اس کی اطاعت۔ پر ساتھ دینے والا ، اس کی معصیت سے رو کنے والا ۔ یہ اس کے رسول کا جا نشین اور مو منین کا امیر، ہدایت کرنے والا امام ہے اورناکثین( بیعت شکن ) قاسطین (ظالم) اور مارقین (خا رجی افرا سے جھاد کر نے والا ھے ۔ خداوند عالم فر ماتا ھے : ”میرے پاس بات میں تبدیلی نہیں ہوتی ہے “

(4)خدایا تیرے حکم سے کہہ رہا ہوں۔ خدا یا علیؑ کے دوست کو دوست رکھنا اور علیؑ کے دشمن کو دشمن قرار دینا ،جو علیؑ کی مدد کرے اس کی مدد کرنا اور جو علیؑ کو ذلیل و رسوا کرے تو اس کو ذلیل و رسوا کرنا ان کے منکر پر لعنت کرنا اور ان کے حق کا انکار کرنے والے پر غضب نا زل کرنا ۔ پروردگارا ! تو نے اس مطلب کو بیان کرتے وقت اور آج کے دن علیؑ کو تاج ولایت پہناتے وقت علیؑ کے بارے میں یہ آیت نازل فر ما ئی: ”آج میں نے دین کو کامل کر دیا، نعمت کو تمام کر دیا اور اسلام کو پسندیدہ دین قرار دیدیا“ ”اور جو اسلام کے علاوہ کوئی دین تلاش کرے گا وہ دین قبول نہ کیا جا ئے گا اور وہ شخص آخرت میں خسارہ والوں میں ہوگا “ پرور دگارا میں تجھے گواہ قرار دیتا ہوں کہ میں نے تیرے حکم کی تبلیغ کر دی ۔

امت پر مسئلہ امامت پر توجہ دینے کی تاکید

متن
ترجمہ
امت پر مسئلہ امامت پر توجہ دینے کی تاکید

(1)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّما أَکْمَلَ اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ دینَکُمْ بِإمامَتِهِ. فَمَنْ لَمْ‏یأْتَمَّ بِهِ وَبِمَنْ یقُومُ مَقامَهُ مِنْ وُلْدی مِنْ صُلْبِهِ إلی یوْمِ الْقِیامَةِ وَالْعَرْضِ عَلَی اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ فَأُولئِکَ الَّذینَ حَبِطَتْ أَعْمالُهُمْ فِی الدُّنْیا والاْآخِرَةِ وَفِی النّارِ هُمْ خالِدُونَ، «لا یخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذابُ وَلا هُمْ ینْظَرُونَ».

(2)مَعاشِرَ النّاسِ، هذا عَلِی، أَنْصَرُکُمْ لی وَأَحَقُّکُمْ بی‌وَأَقْرَبُکُمْ إلَی وَأَعَزُّکُمْ عَلَی، وَاللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنَا عَنْهُ راضِیانِ. وَما نَزَلَتْ آیةُ رِضی فِی الْقُرْآنِ إلاّ فیهِ، وَلا خاطَبَ اللّه‏ُ الَّذینَ آمَنُوا إلاّ بَدَأَ بِهِ، وَلا نَزَلَتْ آیةُ مَدْحٍ فِی الْقُرآنِ إلاّ فیهِ، وَلا شَهِدَ اللّه‏ُ بِالْجَنَّةِ فی «هَلْ أَتی عَلَی الاِْنْسانِ» إلاّ لَهُ، وَلا أَنْزَلَـها فی سِواهُ وَلا مَدَحَ بِهـا غَیرَهُ.

(3)مَعاشِرَ النّاسِ، هُوَ ناصِرُ دینِ اللّه‏ِ وَالْمُجادِلُ عَنْ رَسُولِ اللّه‏ِ، وَهُوَ التَّقِی النَّقِی الْهادِی الْمَهْدِی. نَبِیکُمْ خَیرُ نَبِی وَوَصِیکُمْ خَیرُ وَصِی وَبَنُوهُ خَیرُ الاْءَوْصِیاءِ.

(4)مَعـاشِرَ النّـاسِ، ذُرِّیـةُ کُلُّ نَبِـی مِنْ صُلْـبِهِ، وَذُرِّیتـی مِنْ صُلْبِ أمیرِالْمُؤْمِنینَ عَلِی.

(5)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ إبْلیسَ أَخْرَجَ آدَمَ مِنَ الْجَنَّةِ بِالْحَسَدِ، فَلا تَحْسُدُوهُ فَتَحْبِطَ أَعْمالُکُمْ وَتَزِلَّ أَقْدامُکُمْ، فَإنَّ آدَمَ أُهْبِطَ إلَی الاْءَرْضِ بِخَطیئَةٍ واحِدَةٍ، وَهُوَ صَفْوَةُ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ، وَکَیفَ بِکُمْ وَأَنْتُمْ أَنْتُمْ وَمِنْکُمْ أَعْداءُ اللّه‏ِ.

(6)ألا وَإنَّهُ لا یبْغِضُ عَلِیا إلاّ شَقِی، وَلا یوالی عَلِیا إلاّ تَقِی، وَلا یؤمِنُ بِهِ إلاّ مُؤمِنٌ مُخْلِصٌ. وَفی عَلِی ـ وَاللّه‏ِ ـ نَزَلَتْ سُورَةُ الْعَصْرِ: «بِسْمِ اللّه‏ِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ، وَالْعَصْرِ، إنَّ الاْءنْسانَ لَفی خُسْرٍ» إلاّ عَلِی الَّذی آمَنَ وَرَضِی بِالْحَقِّ وَالصَّبْرِ.

(7)مَعاشِرَ النّاسِ، قَدْ اسْتَشْهَدْتُ اللّه‏َ وَبَلَّغْتُکُمْ رِسالَتی وَما عَلَی الرَّسُولِ إلاَّ الْبَلاغُ الْمُبینُ.

(8)مَعاشِرَ النّاسِ، «اتَّقُوا اللّه‏َ حَقَّ تُقاتِهِ وَلا تَمُوتُنَّ إلاّ وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ».

امت پر مسئلہ امامت پر توجہ دینے کی تاکید


(1)ایہا الناس !اللہ نے دین کی تکمیل علیؑ کی امامت سے کی ہے ۔لہٰذا جو علیؑ اور ان کے صلب سے آنے والی میری اولاد کی امامت کا اقرار نہ کرے گا ۔اس کے دنیا و آخرت کے تمام اعمال بر باد ہو جا ئیں گے وہ جہنم میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا ۔ ایسے لوگوں کے عذاب میں کو ئی تخفیف نہ ہو گی اور نہ انہیں مہلت دی جا ئے گی ۔

(2)ایہا الناس ! یہ علیؑ ہے تم میں سب سے زیادہ میری مدد کر نے والا ، تم میں سے میرے سب سے زیادہ قریب تر اور میری نگاہ میں عزیز تر ہے ۔اللہ اور میں دونوں اس سے را ضی ہیں ۔قرآن کریم میں جو بہی رضا کی آیت ہے وہ اسی کے با رے میں ہے اور جہاں بہی یا ایہا الذین آ منوا کہا گیا ہے اس کا پہلا مخاطب یہی ہے قرآن میں ہر آیت مدح اسی کے با رے میں ہے ۔ سورہ ہل اتیٰ میں جنت کی شہا دت صرف اسی کے حق میں دی گئی ہے اور یہ سورہ اس کے علا وہ کسی غیر کی مدح میں نا زل نہیں ہوا ہے ۔

(3)ایہا الناس ! یہ دین خدا کا مدد گار ، رسول خدا (ص)سے دفاع کر نے والا ، متقی ، پا کیزہ صفت ، ہا دی اور مہدی ہے ۔تمہارا نبی سب سے بہترین نبی اور اس کا وصی بہترین وصی ہے اور اس کی اولاد بہترین او صیاء ہیں ۔

(4)ایہا الناس !ہر نبی کی ذریت اس کے صلب سے ہو تی ہے اور میری ذریت علیؑ کے صلب سے ہے

(5)ایہا الناس ! ابلیس نے حسد کر کے آدم کو جنت سے نکلوادیا لہٰذا خبر دار تم علی سے حسد نہ کرنا کہ تمہارے اعمال برباد ہو جا ئیں ،اور تمہا رے قد موں میں لغزش پیدا ہو جا ئے ،آدم صفی اللہ ہو نے کے با وجود ایک ترک او لیٰ پر زمین میں بہیج دئے گئے تو تم کیا ہو اور تمہاری کیا حقیقت ہے ۔تم میں دشمنان خدا بہی پا ئے جا تے ہیں۔

(6)یاد رکھو علی کا دشمن صرف شقی ہو گا اور علی کا دوست صرف تقی ہو گا اس پر ایمان رکھنے والاصرف مو من مخلص ہی ہو سکتا ہے اور خدا کی قسم علیؑ کے با رے میںہی سورہ عصر نا زل ہوا ہے ۔ ”بنام خدائے رحمان و رحیم ۔قسم ہے عصر کی ،بیشک انسان خسارہ میں ہے “مگر علیؑ جو ایمان لا ئے اور حق اور صبر پر راضی ہو ئے۔

(7)ایہا الناس !میں نے خدا کو گواہ بناکر اپنے پیغام کو پہنچا دیا اور رسول کی ذمہ داری اس سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔

(8)ایہا الناس !اللہ سے ڈرو ،جو ڈرنے کا حق ہے اور خبر دار !اس وقت تک دنیا سے نہ جانا جب تک اس کے اطاعت گذار نہ ہو جاؤ۔

منافقین کی کارکشکنیوں کی طرف اشارہ

متن
ترجمہ
منافقین کی کارکشکنیوں کی طرف اشارہ

(1)مَعاشِرَ النّاسِ، «آمِنُوا بِاللّه‏ِ وَرَسُولِهِ وَالنُّورِ الَّذی أُنْزِلَ مَعَهُ مِنْ قَبْلِ أَنْ نَطْمِسَ وُجُوها فَنَرُدَّها عَلی أدْبارِها أَوْ نَلْعَنَهُمْ کَما لَعَنّا أَصْحابَ السَّبْتِ». بِاللّه‏ِ ما عَنی بِهذِهِ الاْآیةِ إلاّ قَوْما مِنْ أَصْحابی أَعْرِفُهُمْ بِأَسْمائِهِمْ وَأَنْسابِهِمْ، وَقَدْ أُمِرْتُ بِالصَّفْحِ عَنْهُمْ. فَلْیعْمَـلْ کُلُّ امْرِئٍ عَلی ما یجِدُ لِعَلِی فی قَلْبِهِ مِنَ الْحُبِّ وَالْبُغْضِ.

(2)مَعاشِرَ النّاسِ، النُّورُ مِنَ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ مَسْلُوکٌ فِی، ثُمَّ فی عَلِی بْنِ أَبیطالِبٍ، ثُمَّ فِی النَّسْلِ مِنْهُ إلَی الْقائِمِ الْمَهْدِی الَّذی یأْخُذُ بِحَقِّ اللّه‏ِ وَبِکُلِّ حَقٍّ هُوَ لَنا، لاِءَنَّ اللّه‏َ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ جَعَلَنا حُجَّةً عَلَی الْمُقَصِّرینَ وَالْمُعانِدینَ وَالْمُخالِفینَ وَالْخائِنینَ وَالاْآثِمینَ وَالظّالِمینَ وَالْغاصِبینَ مِنْ جَمیعِ الْعالَمینَ.

(3)مَعاشِرَ النّاسِ، أُنْذِرُکُمْ أَنّی رَسُولُ اللّه‏ِ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِی الرُّسُلُ، أَفَإنْ مِتُّ أَوْ قُتِلْتُ انْقَلَبْتُمْ عَلی أَعْقابِکُمْ ؟ وَمَنْ ینْقَلِبْ عَلی عَقِبَیهِ فَلَنْ یضُرَّ اللّه‏َ شَیئا وَسَیجْزِی اللّه‏ُ الشّاکِرینَ الصّابِرینَ. أَلا وَإنَّ عَلِیا هُوَ الْمَوْصُوفُ بِالصَّبْرِ وَالشُّکْرِ، ثُمَّ مِنْ بَعْدِهِ وُلْدی مِنْ صُلْبِهِ.

(4)مَعاشِرَ النّاسِ، لا تَمُنُّوا عَلَی بِإسْلامِکُمْ، بَلْ لا تَمُنُّوا عَلَی اللّه‏ِ فَیحْبِطَ عَمَلَکُمْ وَیسْخَطَ عَلَیکُمْ وَیبْتَلِیکُمْ بِشُواظٍ مِنْ نارٍ وَنُحاسٍ، إنَّ رَبَّکُمْ لَبِالْمِرْصادِ.

(5)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّهُ سَیکُونُ مِنْ بَعْدی أَئِمَّةٌ یدْعُونَ إلَی النّارِ وَیوْمَ الْقِیامَةِ لا ینْصَرُونَ.

(6)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ اللّه‏َ وَأَنَا بَریئانِ مِنْهُمْ.

(7)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّهُمْ وَأَنْصارَهُمْ وَأَتْباعَهُمْ وَأَشْیاعَهُمْ فِی الدَّرْکِ الاْءَسْفَلِ مِنَ النّارِ وَلَبِئْسَ مَثْوَی الْمُتَکَبِّرینَ.

(8)ألا اءنَّهُـمْ أَصْحـابُ الصَّحیفَـةِ، فَلْینْظُـرْ أَحَـدُکُمْ فـی صَحیفَتِـهِ!!

(9)قال: فذهب علی الناس ـ إلاّ شرذمة منهم ـ أمر الصحیفة.

(10)مَعاشِرَ النّاسِ، إنّی أَدَعُها إمامَةً وَوِراثَةً فی عَقِبی إلی یوْمِ الْقِیامَةِ، وَقَدْ بَلَّغْتُ ما أُمِرْتُ بِتَبْلیغِهِ حُجَّةً عَلی کُلِّ حاضِرٍ وَغائِبٍ، وَعَلی کُلِّ أَحَدٍ مِمَّنْ شَهِدَ أَوْ لَمْ یشْهَدْ، وُلِدَ أَوْ لَمْ یولَدْ، فَلْیبَلِّغِ الْحاضِرُ الْغائِبَ وَالْوالِدُ الْوَلَدَ إلی یوْمِ الْقِیامَةِ.

(11)وَسَیجْعَلُونَ الاْءمامَةَ بَعْدی مُلْکاً وَاغْتِصاباً، ألا لَعَنَ اللّه‏ُ الْغاصِبینَ الْمُغْتَصِبینَ، وَعِنْدَها سَیفْرُغُ لَکُمْ أَیهَا الثَّقَلانِ مَنْ یفْرُغُ، وَیرْسَلُ عَلَیکُما شُواظٌ مِنْ نارٍ وَنُحاسٌ فَلا تَنْتَصِرانِ. مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ اللّه‏َ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یکُنْ لِیذَرَکُمْ عَلی ما أَنْتُمْ عَلَیهِ حَتّی یمیزَ الْخَبیثَ مِنَ الطَّیبِ، وَما کانَ اللّه‏ُ لِیطْلِعَکُمْ عَلَی الْغَیبِ.


(12)مَعاشِرَ النّاسِ، اءنَّهُ ما مِنْ قَرْیةٍ اءلاّ وَاللّه‏ُ مُهْلِکُها بِتَکْذیبِها قَبْلَ یوْمِ الْقِیامَةِ، وَمُمَلِّکُهَا الاْءمامَ الْمَهْدِی وَاللّه‏ُ مُصَدِّقٌ وَعْدَهُ.

(13)مَعاشِرَ النّاسِ، قَدْ ضَلَّ قَبْلَکُمْ أَکْثَرُ الاْءَوَّلینَ، وَاللّه‏ُ لَقَدْ أَهْلَکَ الاْءَوَّلینَ، وَهُوَ مُهْلِکُ الاْآخِرینَ. قالَ اللّه‏ُ تَعالی: «أَلَمْ نُهْلِکِ الاْءَوَّلینَ، ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ الاْآخِرینَ، کَذلِکَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمینَ، وَیلٌ یوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبینَ».

(14)مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ اللّه‏َ قَدْ أَمَرَنی وَنَهانی، وَقَدْ أَمَرْتُ عَلِیا وَنَهَیتُهُ بِأَمْرِهِ. فَعِلْمُ الاْءَمْرِ وَالنَّهْی لَدَیهِ، فَاسْمَعُوا لاِءَمْرِهِ تَسْلِمُوا وَأَطیعُوهُ تَهْتَدُوا وَانْتَهُوا لِنَهْیهِ تَرْشُدُوا، وَصیرُوا إلی مُرادِهِ وَلا تَتَفَرَّقْ بِکُمُ السُّبُلُ عَنْ سَبیلِهِ.

منافقین کی کارکشکنیوں کی طرف اشارہ


(1)ایہا الناس !”اللہ ، اس کے رسول(ص) اور اس نور پر ایمان لا وٴ جو اس کے ساتھ نا زل کیا گیا ہے ۔قبل اس کے کہ خدا کچھ چہروں کو بگا ڑ کر انہیں پشت کی طرف پہیر دے یا ان پر اصحاب سبت کی طرح لعنت کرے “ جملہ ” جو شخص اپنے دل میں علیؑ سے محبت اور بغض کے مطابق عمل کرتا ہے “کی آٹہویں حصہ کے دوسرے جزء میں وضاحت کی جا ئے گی ۔ خدا کی قسم اس آیت سے میرے اصحاب کی ایک قوم کا قصد کیا گیا ہے کہ جن کے نام و نسب سے میں آشنا ہوں لیکن مجھے ان سے پردہ پوشی کرنے کا حکم دیا گیا ہے ۔پس ہر انسان اپنے دل میں حضرت علی علیہ السلام کی محبت یا بغض کے مطابق عمل کرتاہے ۔

(2)ایہا الناس !نور کی پہلی منزل میں ہوں میرے بعد علیؑ اور ان کے بعد ان کی نسل ہے اور یہ سلسلہ ا س مہدی قائم تک بر قرار رہے گاجو اللہ کاحق اورہما راحق حا صل کر ے گا[61]چو نکہ اللہ نے ہم کو تمام مقصرین ،معا ندین ،مخا لفین ،خا ئنین ،آثمین اور ظالمین کے مقابلہ میں اپنی حجت قرار دیا ہے ۔

(3)ایہا الناس !میں تمہیں با خبر کرنا چا ہتا ہوں کہ میں تمہا رے لئے اللہ کا نما ئندہ ہوں جس سے پہلے بہت سے رسول گذر چکے ہیں ۔ تو کیا میں مر جا وٴں یا قتل ہو جا ؤں تو تم اپنے پرا نے دین پر پلٹ جا وٴ گے ؟ تو یاد رکھو جو پلٹ جا ئے گا وہ اللہ کا کو ئی نقصان نہیں کرے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جزا دینے والا ہے ۔آگاہ ہو جا وٴ کہ علیؑ کے صبر و شکر کی تعریف کی گئی ہے اور ان کے بعد میری اولا د کو صابر و شاکر قرار دیا گیا ہے ۔جو ان کے صلب سے ہے ۔

(4)ایہا الناس !مجہ پر اپنے اسلام کا احسان نہ رکھوبلکہ خدا پر بہی احسان نہ سمجھو کہ وہ تمہارے اعمال کو نیست و نابود کردے اور تم سے ناراض ہو جا ئے ،اور تمہیں آگ اور”پگہلے ہوئے “تانبے کے عذاب میں مبتلا کردے تمہارا پروردگار مسلسل تم کو نگاہ میں رکھے ہو ئے ہے ۔ آنحضرتؐ نے ”پہلے صحیفہٴ ملعونہ “کی طرف اشارہ فرمایا ہے جس پرمنافقین کے پانچ بڑے افراد نے حجة الوداع کے موقع پر کعبہ میں دستخط کئے تھے جس کا خلاصہ یہ تھا کہ پیغمبر اکرم(ص) کے بعد خلافت ان کے اہل بیت علیہم السلام تک نہیں پہنچنی چا ہئے اس سلسلہ میں اس کتاب کے تیسرے حصہ کے دوسرے جزء کی طرف رجوع کیجئے “

(5)ایہا الناس !عنقریب میرے بعد ایسے امام آئیں گے جو جہنم کی دعوت دیں گے اور قیامت کے دن ان کا کو ئی مدد گار نہ ہو گا ۔

(6)ایہا الناس اللہ اور میں دونوں ان لوگوں سے بیزار ہیں ۔

(7)ایہا الناس !یہ لوگ اور ان کے اتباع و انصار سب جہنم کے پست ترین درجے میں ہو ں گے اور یہ متکبر لوگو ں کا بد ترین ٹہکانا ہے ۔

(8)آگاہ ہو جا وٴ کہ یہ لوگ اصحاب صحیفہ[64] ہیں لہٰذاتم میں سے ہر ایک اپنے صحیفہ پر نظر رکھے ۔

(9)راوی کہتا ہے :جس وقت پیغمبر اکرم(ص) نے اپنی زبان مبارک سے ”صحیفہ ٴ ملعونہ “کا نام ادا کیا اکثر لوگ آپ کے اس کلام کا مقصد نہ سمجہ سکے اور اذہان میں سوال ابہر نے لگے صرف لوگوں کی قلیل جما عت آپ کے اس کلام کا مقصد سمجہ پائی ۔

(10)ایہا الناس !آگاہ ہو جا وٴ کہ میں خلافت کو امامت اوروراثت کے طورپر قیامت تک کےلئے اپنی اولاد میں امانت قرار دے کر جا رہا ہوں اور مجھے جس امر کی تبلیغ کا حکم دیا گیا تھا میں نے اس کی تبلیغ کر دی ہے تا کہ ہر حا ضر و غائب ،مو جود و غیر مو جود ، مو لود و غیر مو لود سب پر حجت تمام ہو جا ئے ۔ اب حا ضر کا فریضہ ہے کہ قیامت تک اس پیغام کوغائب تک اورماں باپ اپنی اولاد کے حوالہ کر تے رہیں ۔

(11)میرے بعد عنقریب لوگ اس امامت(خلافت) کو باشاہت سمجہ کرغصبی غصب کرلیں گے ،خدا غا صبین اور تجاوز کرنے والوں پر لعنت کرے ۔یہ وہ وقت ہوگا جب (اے جن و انس تم پر عذاب آئے گا آگ اور(پگہلے ہوئے) تانبے کے شعلے بر سا ئے جا ئیں گے جب کو ئی کسی کی مدد کرنے والا نہ ہو گا ۔

(12)ایہا الناس !اللہ تم کو انہیں حالات میں نہ چھو ڑے گا جب تک خبیث اور طیب کو الگ الگ نہ کر ایہا الناس !کوئی قریہ ایسا نہیں ہے مگر یہ کہ اللہ (اس میں رہنے والوںکو آیات الٰہی کی تکذیب کی بنا پر) ہلا ک کر دےگااور اسے حضرت مہدی کی حکومت کے زیر سلطہ لے آئے گا یہ اللہ کا وعدہ ہے اوراللہ صا دق الوعد ہے۔

(13)ایہا الناس !تم سے پہلے اکثر لوگ ہلاک ہو چکے ہیں اور اللہ ہی نے ان لوگوں کو ہلاک کیا ہے اور وہی بعد والوںکو ہلا ک کر نے والا ہے ۔خداوند عالم کا فرمان ہے : ”کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کردیا ہے پہر دوسرے لوگوں کو بہی انہیں کے پیچھے لگا دیں گے ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا بر تاوٴ کرتے ہیں اور آج کے دن جہٹلانے والوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے “

(14)ایہا الناس !اللہ نے مجھے امر و نہی کی ہدایت کی ہے اور میں نے اللہ کے حکم سے علیؑ کوامر ونہی کیا ہے۔ وہ امر و نہی الٰہی سے با خبر ہیں۔[72] ان کے امر کی اطاعت کرو تاکہ سلا متی پا وٴ ، ان کی پیروی کرو تاکہ ہدایت پا وٴ ان کے روکنے پر رک جا وٴ تاکہ راہ راست پر آجا وٴ ۔ان کی مر ضی پر چلو اور مختلف راستے تمہیں اس کی راہ سے منحرف کردیں گے ۔

اہل بیت کے دوستدار اور ان کے دشمن

متن
ترجمہ
اہل بیت کے دوستدار اور ان کے دشمن

مَعاشِرَ النّاسِ، أَنَا صِراطُ اللّه‏ِ الْمُسْتَقیمُ الَّذی أَمَرَکُمْ بِاتِّباعِهِ، ثُمَّ عَلِی مِنْ بَعْدی، ثُمَّ وُلْدی مِنْ صُلْبِهِ أَئِمَّةُ الْهُدی، یهْدُونَ إلَی الْحَقِّ وَبِهِ یعْدِلُونَ.

«بِسْمِ اللّه‏ِ الرَّحْمنِ الرَّحیمِ، الْحَمْدُ للّه‏ِِ رَبِّ الْعالَمینَ، الرَّحْمنِ الرَّحیمِ، مالِکِ یوْمِ الدّینِ، إیاکَ نَعْبُدُ وَإیاکَ نَسْتَعینُ، اهْدِنَا الصِّراطَ الْمُسْتَقیمَ، صِراطَ الَّذینَ أَنْعَمْتَ عَلَیهِمْ غَیرِ الْمَغْضُوبُ عَلَیهِمْ وَلاَ الضّالّینَ»، فِی نَزَلَتْ وَفیهِمْ وَاللّه‏ِ نَزَلَتْ، وَلَهُمْ عَمَّتْ، وَإیاهُمْ خَصَّتْ، أُولئِکَ أَوْلِیاءُ اللّه‏ِ الَّذینَ لا خَوْفٌ عَلَیهِمْ وَلا هُمْ یحْزَنُونَ. أَلا إنَّ حِزْبَ اللّه‏ِ هُمُ الْغالِبُونَ. أَلا إنَّ أَعْداءَهُمْ هُمُ السُّفَهاءُ الْغاوُونَ إخْوانُ الشَّیاطینِ، یوحی بَعْضُهُمْ إلی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُورا.

أَلا إنَّ أوْلِیاءَهُمُ الَّذینَ ذَکَرَهُمُ اللّه‏ُ فی کِتابِهِ، فَقالَ عَزَّ وَجَلَّ: «لا تَجِدُ قَوْما یؤْمِنُونَ بِاللّه‏ِ وَالْیومِ الاْآخِرِ یوادُّونَ مَنْ حادَّ اللّه‏َ وَرَسُولَهُ وَلَوْ کانُوا آبائَهُمْ أَوْ أَبْنائَهُمْ أَوْ إخْوانَهُمْ أَوْ عَشیرَتَهُمْ، أُولئِکَ کَتَبَ فی قُلُوبِهِمُ الاْیمانَ وَأَیدَهُمْ بِرُوحٍ مِنْهُ وَیدْخِلُهُمْ جَنّاتٍ تَجْری مِنْ تَحْتِهَا الاْءَنْهارُ خالِدینَ فیها رَضِی اللّه‏ُ عَنْهُمْ وَرَضُوا عَنْهُ أُولئِکَ حِزْبُ اللّه‏ِ أَلا إنَّ حِزْبَ اللّه‏ِ هُمُ الْمُفْلِحُونَ».

أَلا إنَّ أَوْلِیاءَهُمُ الْمُؤْمِنُونَ الَّذینَ وَصَفَهُمُ اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ فَقالَ: «الَّذینَ آمَنُوا وَلَمْ یلْبَسُوا ایمانَهُمْ بِظُلْمٍ أُولـئِکَ لَهُمُ الاْءَمْنُ وَهُمْ مُهْتَدُونَ».

أَلا إنَّ أَوْلِیاءَهُمُ الَّذینَ آمَنُوا وَلَمْ یرْتابُوا.

أَلا إنَّ أَوْلِیاءَهُمُ الَّذینَ یدْخُلُونَ الْجَنَّةَ بِسَلامٍ آمِنینَ، تَتَلَقّاهُمُ الْمَلائِکَةُ بِالتَّسْلیمِ یقُولُونَ: سَلامٌ عَلَیکُمْ طِبْتُمْ فَادْخُلُوها خالِدینَ.

أَلا إنَّ أَوْلِیاءَهُمْ، لَهُمُ الْجَنَّةُ یرْزَقُونَ فیها بِغَیرِ حِسابٍ.

أَلا إنَّ أَعْداءَهُمُ الَّذینَ یصْلَوْنَ سَعیرا.

أَلا إنَّ أَعْداءَهُمُ الَّذینَ یسْمَعُونَ لِجَهَنَّمَ شَهیقا وَهِی تَفُورُ وَیرَوْنَ لَها زَفیرا.

أَلا إنَّ أَعْداءَهُمُ الَّذینَ قالَ اللّه‏ُ فیهِمْ: «کُلَّما دَخَلَتْ أُمَّةٌ لَعَنَتْ أُخْتَها حَتّی إذَا ادّارَکُوا فیها جَمیعا قالَتْ أُخْریهُمْ لاِءوُلیهُمْ رَبَّنا هؤُلاءِ أَضَلُّونا فَآتِهِمْ عَذابا ضِعْفا مِنَ النّارِ قالَ لِکُلٍّ ضِعْفٌ وَلکِنْ لاتَعْلَمُونَ».

أَلا إنَّ أَعْداءَهُمُ الَّذینَ قالَ اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ: «کُلَّما أُلْقِی فیها فَوْجٌ سَأَلَهُمْ خَزَنَتُها أَلَمْ یأْتِکُمْ نَذیرٌ، قالُوا بَلی قَدْ جاءَنا نَذیرٌ فَکَذَّبْنا وَقُلْنا ما نَزَّلَ اللّه‏ُ مِنْ شَیءٍ، إنْ أَنْتُمْ إلاّ فی ضَلالٍ کَبیرٍ، وَقالوُا لَوْ کُنّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ ما کُنّا فی أَصْحابِ السَّعیرِ فَاعْتَرَفوُا بِذَنْبِهِمْ فَسُحْقا لاِءَصْحابِ السَّعیرِ».

أَلا إنَّ أَوْلِیاءَهُمُ الَّذینَ یخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَیبِ، لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَأَجْرٌ کَبیرٌ.

مَعاشِرَ النّاسِ، شَتّانَ ما بَینَ السَّعیرِ وَالاْءَجْرِ الْکَبیرِ.

مَعاشِرَ النّاسِ، عَدُوُّنا مَنْ ذَمَّهُ اللّه‏ُ وَلَعَنَهُ، وَوَلِینا کُلُّ مَنْ مَدَحَهُ اللّه‏ُ وَأَحَبَّهُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، أَلا وَإنّی أنَا النَّذیرُ وَعَلِی الْبَشیرُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، أَلا وَإنّی مُنْذِرٌ وَعَلِی هادٍ.

مَعاشِرَ النّاسِ، إنّی نَبِی وَعلِی وَصِیی.

مَعاشِرَ النّاسِ، أَلا وَإنّی رَسُولٌ وَعَلِی الاْءمامُ وَالْوَصِی مِنْ بَعْدی، وَالاْءَئِمَّةُ مِنْ بَعْدِهِ وُلْدُهُ. أَلا وَإنّی والِدُهُمْ وَهُمْ یخْرُجُونَ مِنْ صُلْبِهِ.

اہل بیت کے دوستدار اور ان کے دشمن

میں وہ صراط مستقیم ہوں جس کی اتباع کا خدا نے حکم دیا ہے۔پہر میرے بعد علیؑ ہیں اور ان کے بعد میری اولاد جو ان کے صلب سے ہے یہ سب وہ امام ہیں جو حق کے ساتھ ہدایت کر تے ہیں اور حق کے ساتھ انصاف کر تے ہیں ۔

اس کے بعد آنحضرتؐ نے سورہ الحمد کی تلاوت کے بعداس طرح فرمایا : خدا کی قسم یہ سورہ میرے اور میری اولاد کے بارے میں نازل ہوئی ہے ، اس میں اولاد کےلئے عمومیت بھی ہے اور اولاد کے ساتھ خصوصیت بھی ہے ۔ یہی خدا کے دوست ہیں جن کےلئے نہ کوئی خوف ہے اور نہ کوئی حزن ! یہ حزب اللہ ہیں جو ہمیشہ غالب رہنے والے ہیں ۔

آگاہ ہوجاوٴ کہ دشمنان علی ہی اہل ِ تفرقہ ، اہل تعدی اور برادران شیطان ہیں جواباطیل کو خواہشات نفسانی کی وجہ سے ایک دوسرے تک پہنچاتے ہیں

آگاہ ہو جا وٴ کہ ان کے دوست ہی مو منین بر حق ہیں جن کا ذکر پر ور دگار نے اپنی کتاب میں کیا ہے:

”آپ کبہی نہ دیکھیں گے کہ جوقوم اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والی ہے وہ ان لوگوں سے دوستی کر رہی ہے جو اللہ اور رسول سے دشمنی کر نے والے ہیںچا ہے وہ ان کے باپ دادا یا اولاد یا برادران یا عشیرة اور قبیلہ والے ہی کیوں نہ ہوں اللہ نے صاحبان ایمان کے دلوں میں ایمان لکھ دیا ہے “ آگاہ ہو جا وٴ کہ ان (اہل بیت )کے دوست ہی وہ افراد ہیں جن کی توصیف پر ور دگار نے اس انداز سے کی ہے :< الَّذِیْنَ آمَنُوْاوَلَمْ یَلْبَسُوْااِیْمَانَہمْ بِظُلْمٍ اُوْلٰئِکَ لَہمُ الْاَمْنُ وَہمْ مُہتَدُوْن> ” جو لوگ ایمان لا ئے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم سے آلودہ نہیں کیا انہیں کےلئے امن ہے اور وہی ہدایت یافتہ ہیں “

آگاہ ہو جا ؤ کہ ان کے دوست وہی ہیں جو ایمان لائے ہیں اور شک میں نہیں پڑے ہیں ۔

آگاہ ہوجاوٴ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جو جنت میں امن و سکون کے ساتھ داخل ہوں گے اور ملائکہ سلام کے ساتھ یہ کہہ کے ان کا استقبال کریں گے کہ تم طیب و طاہر ہو ، لہٰذا جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کےلئے داخل ہو جا وٴ “

آگاہ ہو جا وٴ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جن کے لئے جنت ہے اور انہیں جنت میں بغیر حساب رزق دیاجائیگا ۔

آگاہ ہو جا وٴ کہ ان (اہل بیت ) کے دشمن ہی وہ ہیں جوآتش جہنم کے شعلوں میں داخل ہوں گے۔

آگاہ ہو جا وٴ کہ ان کے دشمن وہ ہیں جوجہنم کی آواز اُس عالم میں سنیں گے کہ اس کے شعلے بھڑک رہے ہوں گے اور وہ ان کو دیکھیں گے ۔

آگاہ ہو جا وٴ کہ ان کے دشمن وہ ہیں جن کے با رے میں خدا وند عالم فرماتا ہے: ” (جہنم میں) داخل ہو نے والاہر گروہ دوسرے گروہ پر لعنت کرے گا ۔۔۔ ‘ ‘

آگاہ ہو جا وٴ کہ ان کے دشمن ہی وہ ہیں جن کے با رے میں پروردگار کا فرمان ہے:

کُلَّمَا اُلْقِیَ فِیْہا فَوْجٌ سَاٴَلَہمْ خَزْنَتُہااَلَمْ یَاتِکُمْ نَذِیْرٌ. قَالُوْابَلَیٰ قَدْجَاءَ نَانَذِیْرٌفَکَذَّبْنَاوَقُلْنَامَانَزَّلَ اللہُ مِنْ شَیْءٍ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّافِیْ ضَلَالٍ کَبِیْرٍ.۔۔۔اَلَا فَسُحْقاًلِاَصْحَا بِ السَّعِیْرِ

” جب کوئی گروہ داخل جہنم ہو گا تو جہنم کے خازن سوال کریں گے کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا ؟ تو وہ کہیں گے آیا تو تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلا دیا اور یہ کہہ دیا کہ اللہ نے کچھ بہی نا زل نہیں کیا ہے تم لوگ خود بہت بڑی گمرا ہی میں مبتلا ہو۔۔۔آگاہ ہوجاؤ تو اب جہنم والوں کےلئے تو رحمت خدا سے دوری ہی دوری ہے“

آگاہ ہو جا وٴ کہ ان کے دوست ہی وہ ہیں جو اللہ سے از غیب ڈرتے ہیں اور انہیں کے لئے مغفرت اور اجر عظیم ہے ۔

ایہا الناس!دیکھو آگ کے شعلوں اوراجر عظیم کے ما بین کتنا فاصلہ ہے ۔

ایہا الناس!ہمارا دشمن وہ ہے جس کی اللہ نے مذمت کی اور اس پر لعنت کی ہے اور ہمارا دوست وہ ہے جس کی اللہ نے تعریف کی ہے اور اس کو دوست رکھتا ہے ۔

ایہا الناس!آگاہ ہو جا وٴ کہ میں ڈرانے والا ہو ں اور علیؑ بشارت دینے والے ہیں ۔

ایہا الناس!میں انذار کرنے والا اور علیؑ ہدایت کرنے والے ہیں۔

ایہا الناس!میں پیغمبر ہوں اور علیؑ میرے جانشین ہیں ۔

ایہا الناس!آگاہ ہو جاوٴ میں پیغمبر ہوں اور علیؑ میرے بعد امام اور میرے وصی ہیں اوران کے بعد کے امام ان کے فرزند ہیں آگاہ ہو جاوٴ کہ میں ان کا باپ ہوں اور وہ اس کے صلب سے پیدا ہو نگے۔

امام مہدی(عج)

متن
ترجمہ
امام مہدی(عج)

أَلا إنَّ خاتَمَ الأَئِمَّةِ مِنَّا الْقائِمَ الْمَهْدِی. أَلا إنَّهُ الظّاهِرُ عَلَی الدّینِ. أَلا إنَّهُ الْمُنْتَقِمُ مِنَ الظّالِمینَ. أَلا إنَّهُ فاتِحُ الْحُصُونِ وَهادِمُها. أَلا إنَّهُ غالِبُ کُلِّ قَبیلَةٍ مِنْ أَهْلِ الشِّرْکِ وَهادیها.

أَلا إنَّهُ الْمُدْرِکُ بِکُلِّ ثارٍ لاِءَوْلِیاءِ اللّه‏ِ. أَلا إنَّهُ النّاصِرُ لِدینِ اللّه‏ِ. أَلا إنَّهُ الْغَرّافُ مِنْ بَحْرٍ عَمیقٍ. أَلا إنَّهُ یسِمُ کُلَّ ذی فَضْلٍ بِفَضْلِهِ وَکُلَّ ذی جَهْلٍ بِجَهْلِهِ. أَلا إنَّهُ خِیرَةُ اللّه‏ِ وَمُخْتارُهُ. أَلا إنَّهُ وارِثُ کُلِّ عِلْمٍ وَالْمُحیطُ بِکُلِّ فَهْمٍ.

أَلا إنَّهُ الْمُخْبِرُ عَنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمُشَیدُ لاِءَمْرِ آیاتِهِ. أَلا إنَّهُ الرَّشیدُ السَّدیدُ. أَلا إنَّهُ الْمُفَوَّضُ إلَیهِ.

أَلا اءنَّهُ قَدْ بَشَّرَ بِهِ مَنْ سَلَفَ مِنَ الْقُرُونِ بَینَ یدَیهِ.

أَلا إنَّهُ الْباقی حُجَّةً وَلا حُجَّةَ بَعْدَهُ وَلا حَقَّ إلاّ مَعَهُ وَلا نُورَ إلاّ عِنْدَهُ.

أَلا إنَّهُ لا غالِبَ لَهُ وَلا مَنْصُورَ عَلَیهِ. أَلا وَإنَّهُ وَلِی اللّه‏ِ فی أَرْضِهِ، وَحَکَمُهُ فی خَلْقِهِ، وَأَمینُهُ فی سِرِّهِ وَعَلانِیتِهِ.

امام مہدی(عج)

یاد رکھو کہ آخری امام ہمارا ہی قائم مہدی ہے ، وہ ادیان پر غالب آنے والا اور ظالموں سے انتقام لینے والا ہے، وہی قلعوں کو فتح کر نے والا اور ان کو منہدم کر نے والا ہے ،وہی مشرکین کے ہر گروہ پر غالب اور ان کی ہدایت کر نے والا ہے۔

آگاہ ہوجاؤ وہی اولیاء خداکے خون کا انتقام لینے والااور دین خدا کا مددگار ہے جان لو! کہ وہ عمیق سمندر سے استفادہ کر نے والا ہے۔

عمیق دریا سے مراد میں چند احتمال پائے جا تے ہیں ،منجملہ دریائے علم الٰہی، یا دریائے قدرت الٰہی، یا اس سے مراد قدرتوں کا وہ مجمو عہ ہے جو خداوندعالم نے امام علیہ السلام کو مختلف جہتوں سے عطا فر مایا ہے “ وہی ہر صاحب فضل پر اس کے فضل اور ہر جاہل پر اس کی جہالت کا نشانہ لگا نے والا ہے۔

آگاہ ہوجاوٴ کہ وہی اللہ کا منتخب اور پسندیدہ ہے، وہی ہر علم کا وارث اور اس پر احاطہ رکھنے والا ہے۔

آگاہ ہوجاؤ وہی پروردگار کی طرف سے خبر دینے والا اورآیات الٰہی کو بلند کر نے والا ہے وہی رشید اور صراط مستقیم پر چلنے والا ہے اسی کو اللہ نے اپنا قانون سپرد کیا ہے۔

اسی کی بشارت دور سابق میں دی گئی ہے۔ وہی حجت باقی ہے اور اس کے بعد کو ئی حجت نہیں ہے، ہر حق اس کے ساتھ ہے اور ہر نور اس کے پاس ہے، اس پر کو ئی غالب آنے والا نہیں ہے وہ زمین پر خدا کا حاکم، مخلوقات میں اس کی طرف سے حَکَم اور خفیہ اور علانیہ ہر مسئلے میں اس کا امین ہے۔

بیعت کا مسئلہ

متن
ترجمہ
بیعت کا مسئلہ

مَعاشِرَ النّاسِ، إنّی قَدْ بَینْتُ لَکُمْ وَأَفْهَمْتُکُمْ، وَهذا عَلِی یفْهِمُکُمْ بَعْدی. أَلا وَاءنّی عِنْدَ انْقِضاءِ خُطْبَتی أَدْعُوکُمْ اءلی مُصافَقَتی عَلی بَیعَتِهِ وَالاْءقْرارِ بِهِ، ثُمَّ مُصافَقَتِهِ بَعْدی.

أَلا وَاءنّی قَدْ بایعْتُ اللّه‏َ وَعَلِی قَدْ بایعَنی، وَأَنَا آخِذُکُمْ بِالْبَیعَةِ لَهُ عَنِ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ. «إنَّ الَّذینَ یبایعُونَکَ إنَّما یبایعُونَ اللّه‏َ، یدُ اللّه‏ِ فَوْقَ أَیدیهِمْ. فَمَنْ نَکَثَ فَإنَّما ینْکُثُ عَلی نَفْسِهِ، وَمَنْ أَوْفی بِما عاهَدَ عَلَیهُ اللّه‏َ فَسَیؤْتیهِ أَجْرا عَظیما».

بیعت کا مسئلہ

ایہا الناس!میں نے سب بیان کر دیا اور سمجہا دیا ،اب میرے بعد یہ علی تمہیں سمجہا ئیں گے آگاو ہو جا وٴ ! کہ میں تمہیں خطبہ کے اختتام پر اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ پہلے میرے ہاتھ پر ان کی بیعت کا اقرار کرو ، اس کے بعد ان کے ہاتھ پر بیعت کرو ، میں نے اللہ کے ساتھ بیعت کی ہے اور علیؑ نے میری بیعت کی ہے اور میں خدا وند عالم کی جا نب سے تم سے علیؑ کی بیعت لے رہا ہوں (خدا فرماتا ہے)

” بیشک جو لوگ آپ کی بیعت کر تے ہیں وہ درحقیقت اللہ کی بیعت کر تے ہیں اور ان کے ہا تھوں کے اوپر اللہ ہی کا ہاتھ ہے اب اس کے بعد جو بیعت کو توڑ دیتا ہے وہ اپنے ہی خلاف اقدام کر تا ہے اور جو عہد الٰہی کو پورا کر تا ہے خدا اسی کو اجر عظیم عطا کر ے گا “

حلال و حرام اور واجبات و محرمات

متن
ترجمہ
حلال و حرام اور واجبات و محرمات

مَعاشِرَ النّاسِ، إنَّ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ مِنْ شَعائِرِ اللّه‏ِ، «فَمَنْ حَجَّ الْبَیتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُناحَ عَلَیهِ أَنْ یطَّوَّفَ بِهِما وَمَنْ تَطَوَّعَ خَیرا فَإنَّ اللّه‏َ شاکِرٌ عَلیمٌ».

مَعاشِـرَ النّاسِ، حِجُّـوا الْبَیتَ، فَما وَرَدَهُ أَهْـلُ بَیتٍ إلاَّ اسْتَغْنَـوْا وَأُبْشِـرُوا، وَلا تَخَلَّفُـوا عَنْهُ إلاّ بُتِـرُوا وَافْتَقَرُوا.

مَعاشِرَ النّاسِ، ما وَقَفَ بِالْمَوْقِفِ مُؤْمِنٌ إلاّ غَفَرَ اللّه‏ُ لَهُ ما سَلَفَ مِنْ ذَنْبِهِ إلی وَقْتِهِ ذلِکَ، فَإذَا انْقَضَتْ حَجَّتُهُ اسْتَأْنَفَ عَمَلَهُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، الْحُجّاجُ مُعانُونَ وَنَفَقاتُهُمْ مُخَلَّفَةٌ عَلَیهِمْ وَاللّه‏ُ لا یضیعُ أَجْرَ الْمُحْسِنینَ.

مَعاشِرَ النّاسِ، حِجُّوا الْبَیتَ بِکَمالِ الدّینِ وَالتَّفَقُّهِ، وَلاتَنْصَرِفُوا عَنِ الْمَشاهِدِ إلاّ بِتَوْبَةٍ وَإقْلاعٍ.

مَعاشِرَ النّاسِ، أَقیمُوا الصَّلاةَ وَآتُوا الزَّکاةَ کَما أَمَرَکُمُ اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ، فَاءنْ طالَ عَلَیکُمُ الاْءَمَدُ فَقَصَّرْتُمْ أَوْ نَسیتُمْ فَعَلِی وَلِیکُمْ وَمُبَینٌ لَکُمْ ؛ الَّذی نَصَبَهُ اللّه‏ُ عزَّ وَجَلَّ لَکُمْ بَعْدی أَمینَ خَلْقِهِ. إنَّهُ مِنّی وَأَنَا مِنْهُ، وَهُوَ وَمَنْ یخْلُفُ مِنْ ذُرِّیتی یخْبِرُونَکُمْ بِما تَسْأَلُونَ عَنْهُ وَیبَینُونَ لَکُمْ ما لا تَعْلَمُونَ.

أَلا اءنَّ الْحَلالَ وَالْحَرامَ أَکْثَرُ مِنْ أَنْ أُحْصِیهُما وَأُعَرِّفَهُما ؛ فَآمُرُ بِالْحَلالِ وَأَنْهی عَنِ الْحَرامِ فی مَقامٍ واحِدٍ، فَأُمِرْتُ أَنْ آخُذَ الْبَیعَةَ مِنْکُمْ وَالصَّفْقَةَ لَکُمْ بِقَبُولِ ما جِئْتُ بِهِ عَنِ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ فی عَلِی أَمیرِالْمُؤْمِنینَ وَالاْءَوْصِیاءِ مِنْ بَعْدِهِ الَّذینَ هُمْ مِنّی وَمِنْهُ اءمامَةً فیهِمْ قائِمَةً، خاتِمُها الْمَهْدِی اءلی یوْمٍ یلْقَی اللّه‏َ الَّذی یقَدِّرُ وَیقْضی.

مَعاشِرَ النّاسِ، وَکُلُّ حَلالٍ دَلَلْتُکُمْ عَلَیهِ وَکُلُّ حَرامٍ نَهَیتُکُمْ عَنْهُ فَاءنّی لَمْأَرْجِعْ عَنْ ذلِکَ وَلَمْ أُبَدِّلْ. أَلا فَاذْکُرُوا ذلِکَ وَاحْفَظُوهُ وَتَواصَوْا بِهِ، وَلا تُبَدِّلُوهُ وَلا تُغَیرُوهُ.

أَلا وَإنّی أُجَدِّدُ الْقَوْلَ: أَلا فَأَقیمُوا الصَّلاةَ وَآتُوا الزَّکاةَ وَاءْمُرُوا بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ.

أَلا وَاءنَّ رَأْسَ الاْءَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ أَنْ تَنْتَهُوا اءلی قَوْلی وَتُبَلِّغُوهُ مَنْ لَمْ یحْضُرْ وَتَأْمُرُوهُ بِقَبُولِهِ عَنّی وَتَنْهَوْهُ عَنْ مُخالَفَتِهِ، فَاءنَّهُ أَمْرٌ مِنَ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ وَمِنّی. وَلا أَمْرَ بِمَعْرُوفٍ وَلا نَهْی عَنْ مُنْکَرٍ اءلاّ مَعَ اءمامٍ مَعْصُومٍ.

مَعاشِرَ النّاسِ، الْقُرْآنُ یعَرِّفُکُمْ أنَّ الاْءَئِمَّةَ مِنْ بَعْدِهِ وُلْدُهُ، وَعَرَّفْتُکُمْ أنَّهُمْ مِنّی وَمِنْهُ، حَیثُ یقُولُ اللّه‏ُ فی کِتابِهِ: «وَجَعَلَها کَلِمَةً باقِیةً فی عَقِبِهِ»، وقُلْتُ: «لَنْ تَضِلُّوا ما إنْ تَمَسَّکْتُمْ بِهِما».

مَعاشِرَ النّاسِ، التَّقْوی، التَّقْوی، وَاحْذَرُوا السّاعَةَ کَما قالَ اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ: «إنَّ زَلْزَلَةَ السّاعَةِ شَیءٌ عَظیمٌ».

اذْکُرُوا الْمَماتَ وَالْمَعادَ وَالْحِسابَ وَالْمَوازینَ وَالْمُحاسَبَةَ بَینَ یدَی رَبِّ الْعالَمینَ وَالثَّوابَ وَالْعِقابَ. فَمَنْ جاءَ بِالْحَسَنَةِ أُثیبَ عَلَیها وَمَنْ جاءَ بِالسَّیئَةِ فَلَیسَ لَهُ فِی الْجِنانِ نَصیبٌ.

حلال و حرام اور واجبات و محرمات

ایہا الناس!یہ حج اور عمرہ اور یہ صفا و مروہ سب شعا ئر اللہ ہیں(خدا وند عالم فر ماتا ہے: ”لہٰذا جوشخص بہی حج یا عمرہ کر ے اس کےلئے کو ئی حرج نہیں ہے کہ وہ ان دونوں پہا ڑیوں کا چکر لگا ئے “

ایہا الناس!خا نہ ٴ خدا کا حج کرو جو لوگ یہاں آجاتے ہیں وہ بے نیاز ہو جا تے ہیںخوش ہوتے ہیں اور جو ا س سے الگ ہو جا تے ہیں وہ محتاج ہو جا تے ہیں ۔

ایہا الناس!کو ئی مو من کسی مو قف(عرفات ،مشعر ،منی ) میں وقوف ہیں کرتا مگر یہ کہ خدا اس وقت تک کے گناہ معاف کر دیتا ہے ،لہٰذا حج کے بعد اسے از سر نو نیک اعمال کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے

ایہا الناس!حجا ج کی مدد کی جاتی ہے اور ان کے اخراجات کا اس کی طرف سے معا وضہ دیا جاتا ہے اور اللہ محسنین کے اجر کو ضا ئع نہیں کرتا ہے ۔

ایہا الناس!پورے دین اور معرفت احکام کے ساتھ حج بیت اللہ کرو ،اور جب وہ مقدس مقامات سے واپس ہو تو مکمل توبہ اور ترک گنا ہ کے ساتھ ۔

ایہا الناس!نماز قائم کرو اور زکوٰة ادا کرو جس طرح اللہ نے تمہیں حکم دیا ہے اگر وقت زیادہ گذر گیا ہے اور تم نے کو تا ہی و نسیان سے کام لیا ہے تو علیؑ تمہا رے ولی اور تمہارے لئے بیان کر نے والے ہیں جن کو اللہ نے میرے بعداپنی مخلوق پرامین بنایا ہے اور میرا جا نشین بنایا ہے وہ مجہ سے ہے اور میں اس سے ہوں ۔ وہ اور جو میری نسل سے ہیں وہ تمہارے ہر سوال کا جواب دیں گے اور جو کچھ تم نہیں جا نتے ہو سب بیان کر دیں گے ۔

آگاہ ہو جاوٴ کہ حلا ل و حرام اتنے زیادہ ہیں کہ سب کا احصاء اور بیان ممکن نہیں ہے ۔مجھے اس مقام پر تمام حلال و حرام کی امر و نہی کرنے اور تم سے بیعت لینے کا حکم دیا گیاہے اور تم سے یہ عہد لے لوں کہ جو پیغام علیؑ اور ان کے بعد کے ائمہ کے با رے میں خدا کی طرف سے لا یا ہوں ،تم ان سب کا اقرار کرلوکہ یہ سب میری نسل اور اس (علیؑ )سے ہیں اور امامت صرف انہیں کے ذریعہ قائم ہوگی ان کا آخری مہدی ہے جو قیا مت تک حق کے ساتھ فیصلہ کر تا رہے گا “

ایہا الناس!میں نے جس جس حلال کی تمہارے لئے رہنما ئی کی ہے اور جس جس حرام سے روکا ہے کسی سے نہ رجوع کیا ہے اور نہ ان میں کو ئی تبدیلی کی ہے لہٰذا تم اسے یاد رکھو اور محفوظ کرلو، ایک میں پہر اپنے لفظوں کی تکرار کر تا ہوں :نماز قا ئم کرو ، زکوٰة ادا کرو ، نیکیوں کا حکم دو ، برا ئیوں سے روکو ۔

اور یہ یاد رکھو کہ امر با لمعروف کی اصل یہ ہے کہ میری بات کی تھہ تک پہنچ جا وٴ اور جو لوگ حاضر نہیں ہیں ان تک پہنچا وٴ اور اس کے قبول کر نے کا حکم دو اور اس کی مخالفت سے منع کرو اس لئے کہ یہی اللہ کا حکم ہے اور یہی میرا حکم بہی ہے اور امام معصوم کو چھو ڑ کر نہ کو ئی امر با لمعروف ہو سکتا ہے اور نہ نہی عن المنکر ۔

ایہا الناس!قرآن نے بہی تمہیں سمجہا یا ہے کہ علیؑ کے بعد امام ان کے فرزند ہیں اور میں نے تم کو یہ بہی سمجہاد یا ہے کہ یہ سب میری اور علی کی نسل سے ہیں جیساکہ پر ور دگار نے فرمایا ہے:

” اللہ نے (امامت )انہیںکی اولاد میں کلمہ با قیہ قرار دیا ہے “اور میں نے بہی تمہیں بتا دیا ہے کہ جب تک تم قرآن اور عترت سے متمسک رہو گے ہر گزگمراہ نہ ہو گے

ایہا الناس!تقویٰ اختیار کرو تقویٰ۔قیا مت سے ڈروجیسا کہ خدا وندعالم نے فرمایا ہے: ” زلزلہ قیامت بڑی عظیم شیٴ ہے “ موت ، قیامت ،حساب، میزان ،اللہ کی با رگاہ کا محا سبہ ،ثواب اور عذاب سب کو یاد کرو کہ وہاں نیکیوں پر ثواب ملتا ہے اور برا ئی کر نے والے کا جنت میں کو ئی حصہ نہیں ہے ۔

قانونی طور پر بیعت لینا

متن
ترجمہ
قانونی طور پر بیعت لینا

مَعاشِرَ النّاسِ، اءنَّکُمْ أَکْثَرُ مِنْ أَنْ تُصافِقُونی بِکَفٍّ واحِدٍ فی وَقْتٍ واحِدٍ، وَقَدْ أَمَرَنِی اللّه‏ُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ آخُذَ مِنْ أَلْسِنَتِکُمُ الاْءقْرارَ بِما عَقَّدْتُ لِعَلِی أَمیرِالْمُؤْمِنینَ، وَلِمَنْ جاءَ بَعْدَهُ مِنَ الاْءَئِمَّةِ مِنّی وَمِنْهُ، عَلی ما أَعْلَمْتُکُمْ أَنَّ ذُرِّیتی مِنْ صُلْبِهِ.

فَقُولُوا بِأَجْمَعِکُمْ: «إنّا سامِعُونَ مُطیعُونَ راضُونَ مُنْقادُونَ لِما بَلَّغْتَ عَنْ رَبِّنا وَرَبِّکَ فی أَمْرِ إمامِنا عَلِی أَمیرِالْمُؤْمِنینَ وَمَنْ وُلِدَ مِنْ صُلْبِهِ مِنَ الاْءَئِمَّةِ. نُبایعُکَ عَلی ذلِکَ بِقُلُوبِنا وَأَنْفُسِنا وَأَلْسِنَتِنا وَأَیدینا. عَلی ذلِکَ نَحْیی وَعَلَیهِ نَمُوتُ وَعَلَیهِ نُبْعَثُ. وَلا نُغَیرُ وَلا نُبَدِّلُ، وَلا نَشُکُّ وَلا نَجْحَدُ وَلا نَرْتابُ، وَلا نَرْجِعُ عَنِ الْعَهْدِ وَلانَنْقُضُ الْمیثاقَ.

وَعَظْتَنا بِوَعْظِ اللّه‏ِ فی عَلِی أَمیرِالْمُؤْمِنینَ وَالاْءَئِمَّةِ الَّذینَ ذَکَرْتَ مِنْ ذُرِّیتِکَ مِنْ وُلْدِهِ بَعْدَهُ، الْحَسَنِ وَالْحُسَینِ وَمَنْ نَصَبَهُ اللّه‏ُ بَعْدَهُما.

فَالْعَهْدُ وَالْمیثاقُ لَهُمْ مَأْخُوذٌ مِنّا، مِنْ قُلُوبِنا وَأَنْفُسِنا وَأَلْسِنَتِنا وَضَمائِرِنا وَأَیدینا. مَنْ أَدْرَکَها بِیدِهِ وَإلاّ فَقَدْ أَقَرَّ بِلِسانِهِ، وَلا نَبْتَغی بِذلِکَ بَدَلاً وَلا یرَی اللّه‏ُ مِنْ أَنْفُسِنا حِوَلاً. نَحْنُ نُؤَدّی ذلِکَ عَنْکَ الدّانی وَالْقاصی مِنْ أَوْلادِنا وَأَهالینا، وَنُشْهِدُ اللّه‏َ بِذلِکَ وَکَفی بِاللّه‏ِ شَهیدا وَأَنْتَ عَلَینا بِهِ شَهیدٌ».

مَعاشِرَ النّاسِ، ما تَقُولُونَ ؟ فَإنَّ اللّه‏َ یعْلَمُ کُلَّ صَوْتٍ وَخافِیةَ کُلِّ نَفْسٍ، «فَمَنِ اهْتَدی فَلِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإنَّما یضِلُّ عَلَیها»، وَمَنْ بایعَ فَإنَّما یبایعُ اللّه‏َ، «یدُ اللّه‏ِ فَوْقَ أَیدیهِمْ».

مَعاشِرَ النّاسِ، فَبایعُوا اللّه‏َ وَبایعُونی وَبایعُوا عَلِیا أمیرَالْمُؤْمِنینَ وَالْحَسَنَ وَالْحُسَینَ وَالاْءَئِمَّةَ مِنْهُمْ فِی الدُّنْیا وَالاْآخِرَةِ کَلِمَةً باقِیةً ؛ یهْلِکُ اللّه‏ُ مَنْ غَدَرَ وَیرْحَمُ مَنْ وَفی. «فَمَنْ نَکَثَ فَإنَّما ینْکُثُ عَلی نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفی بِما عاهَدَ عَلَیهُ اللّه‏َ فَسَیؤْتیهِ أَجْرا عَظیما».

مَعاشِرَ النّاسِ، قُولُوا الَّذی قُلْتُ لَکُمْ وَسَلِّمُوا عَلی عَلِی بِإمْرَةِ الْمُؤْمِنینَ، وَقُولُوا: «سَمِعْنا وَأَطَعْنا غُفْرانَکَ رَبَّنا وَإلَیکَ الْمَصیرُ»، وَقُولُوا: «الْحَمْدُ للّه‏ِِ الَّذی هَدانا لِهذا وَما کُنّا لِنَهْتَدِی لَوْلا أَنْ هَدانَا اللّه‏ُ لَقَدْ جاءَتْ رُسُلُ رَبِّنا بِالْحَقِّ».

مَعاشِرَ النّاسِ، اءنَّ فَضائِلَ عَلِی بْنِ أَبیطالِبٍ عِنْدَ اللّه‏ِ عَزَّ وَجَلَّ ـ وَقَدْ أَنْزَلَها فِی الْقُرْآنِ ـ أَکْثَرُ مِنْ أَنْ أُحْصِیها فی مَقامٍ واحِدٍ، فَمَنْ أَنْبَأَکُمْ بِها وَعَرَفَها فَصَدِّقُوهُ.

مَعاشِرَ النّاسِ، مَنْ یطِعِ اللّه‏َ وَرَسُولَهُ وَعَلِیا وَالاْءَئِمَّةَ الَّذینَ ذَکَرْتُهُمْ فَقَدْ فازَ فَوْزا عَظیما.

مَعاشِرَ النّاسِ، السّابِقُونَ إلی مُبایعَتِهِ وَمُوالاتِهِ وَالتَّسْلیمِ عَلَیهِ بِإمْرَةِ الْمُؤْمِنینَ أُولئِکَ هُمُ الْفائِزُونَ فی جَنّاتِ النَّعیمِ.

مَعاشِرَ النّاسِ، قُولُوا ما یرْضَی اللّه‏ُ بِهِ عَنْکُمْ مِنَ الْقَوْلِ، فَإنْ تَکْفُرُوا أَنْتُمْ وَمَنْ فِی الاْءَرْضِ جَمیعا فَلَنْ یضُرَّ اللّه‏َ شَیئا.

اللّهُمَّ اغْفِرْ لِلْمُؤْمِنینَ بِما أَدَّیتُ وَأَمَرْتُ وَاغْضِبْ عَلَی الْجاحِدینَ الْکافِرینَ، وَالْحَمْدُ للّه‏ِِ رَبِّ الْعالَمینَ.

قانونی طور پر بیعت لینا

ایہا الناس!تمہاری تعداد اتنی زیادہ ہے کہ ایک ایک میرے ہاتھ پر ہاتھ ما ر کر بیعت نہیں کر سکتے ہو ۔لہٰذا اللہ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں تمہاری زبا ن سے علیؑ کے امیر المو منین ہو نے اور ان کے بعد کے ائمہ جو ان کے صلب سے میری ذریت ہیں سب کی امامت کا اقرار لے لوں اور میں تمہیں بتا چکا ہوں کہ میرے فرزند ان کے صلب سے ہیں۔

لہٰذا تم سب مل کر کہو :ہم سب آپ کی بات سننے والے ، اطاعت کر نے والے ، راضی رہنے والے اور علیؑ اور اولاد علیؑ کی امامت کے با رے میں جو پروردگار کا پیغام پہنچایا ہے اس کے سا منے سر تسلیم خم کر نے والے ہیں ۔ہم اس بات پر اپنے دل ، اپنی روح ، اپنی زبان اور اپنے ہا تھوں سے آپ کی بیعت کر رہے ہیں اسی پر زندہ رہیں گے ، اسی پر مریں گے اور اسی پر دو بارہ اٹھیں گے ۔نہ کو ئی تغیر و تبدیلی کریں گے اور نہ کسی شک و ریب میں مبتلا ہو ں گے ، نہ عہد سے پلٹیں گے نہ میثاق کو تو ڑیں گے ۔

اورجن کے متعلق آپ نے فرمایا ہے کہ وہ علی امیر المومنین اور ان کی اولاد ائمہ آپ کی ذرّیت میںسے ہیں ان کی اطاعت کریں گے ۔جن میںسے حسن وحسین ہیں اور ان کے بعد جن کو اللہ نے یہ منصب دیا ہے اور جن کے بارے میں ہم سے ہمارے دلوں،ہماری جانوںہماری زبانوں ہمارے ضمیروں اور ہمارے ہاتھوں سے عہدوپیمان لے لیاگیا ہے ہم اسکا کوئی بدل پسند نہیں کریں گے ،اور اس میں خدا ہمارے نفسوں میں کوئی تغیر و تبدل نہیں دیکھے گا۔ ہم ان مطالب کو آپ کے قول مبارک کے ذریعہ اپنے قریب اور دور سبہی اولاد اور رشتہ داروں تک پہنچا دیں گے اورہم اس پر خدا کو گواہ بناتے ہیںاور ہماری گواہی کے لئے اللہ کافی ہے اور آپ بہی ہمارے گواہ ہیں ۔

ایہاالناس!اللہ سے بیعت کرو ،علیؑ امیر المومنین ہونے اور حسن وحسین اور ان کی نسل سے باقی ائمہ کی امامت کے عنوان سے بیعت کرو۔جو غداری کرے گا اسے اللہ ہلاک کردے گا اور جو وفا کرے گا اس پر رحمت نازل کرے گا اور جو عہد کو توڑدے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا اور جو شخص خداوند عالم سے باندھے ہوئے عہد کو وفا کرے گا خدوند عالم اس کو اجر عظیم عطا کرے گا ۔

ایہاالناس !جومیں نے کہا ہے وہ کہو اور علی کو امیر المومنین کہہ کر سلام کرو،اور یہ کہو کہ پروردگار ہم نے سنا اور اطاعت کی ،پروردگاراہمیں تیری ہی مغفرت چاہئے اور تیری ہی طرف ہماری بازگشت ہے اور کہو :حمدو شکرہے اس خداکاجس نے ہمیں اس امر کی ہدایت دی ہے ورنہ اسکی ہدایت کے بغیر ہم راہ ہدایت نہیں پاسکتے ۔

ایہاالناس!علی ابن ابی طالب کے فضائل اللہ کی بارگاہ میں اور جواس نے قرآن میں بیان کئے ہیں وہ اس سے کہیں زیادہ ہیں کہ میں ایک منزل پر شمار کر اسکوں۔لہٰذا جو بہی تمہیں خبر دے اور ان فضائل سے آگاہ کرے اسکی تصدیق کرو۔

یاد رکھو جو اللہ، رسول، علی اور ائمہ مذکورین کی اطاعت کرے گا وہ بڑی کامیابی کا مالک ہوگا ۔

ایہا الناس!جو علی کی بیعت ،ان کی محبت اور انہیں امیر المومنین کہہ کر سلام کرنے میں سبقت کریں گے وہی جنت نعیم میں کامیاب ہوں گے۔

ایہالناس!وہ بات کہو جس سے تمہارا خدا راضی ہوجائے ورنہ تم اور تمام اہل زمین بہی منکر ہوجائیں تو اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہونچا سکتے۔

پرودگارا !جو کچھ میں نے ادا کیا ہے اور جس کا تونے مجھے حکم دیا ہے اس کے لئے مومنین کی مغفرت فرما اور منکرین (کافرین )پر اپنا غضب نازل فرمااور ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے ۔

ب : ”عَرَّفَہا “ تشدید کے ساتھ ،یعنی جو شخص امیر المو منین علیہ السلام کے فضائل بیان کرے اور ان کا لوگوں کو تعارف کرائے تو اس کی تصدیق کرو ۔ ”ب “ میں عبارت اس طرح ہے :ایہا الناس ،فضائل علیؑ اور جو کچھ خداوند عالم نے ان سے مخصوص طور پر قرآن میں بیان کیا ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے کہ میں ایک جلسہ میں بیٹہ کر سب کو بیان کروں ،لہٰذا جو کو ئی اس بارے میں تم کو خبر دے اس کی تصدیق کرو ۔

معلقہ صفحات

حوالہ جات

  1. ابن فتال نیشابوری، ج۱، ص۸۹ ؛ طبرسی، ج۱، ص۶۶ ؛ ابن طاووس، الیقین، ص۳۴۳ ؛ علم الہدی، ج۱، ص۱۸۶
  2. ابن طاووس، الاقبال، ص۴۵۴ و ۴۵۶
  3. علی بن یوسف حلی، ص۱۶۹ ؛ ابن طاووس، التحصین، ص۵۷۸ ؛ بیاضی، ج۱، ص۳۰۱ ؛ حسین بن جبور، ورقہ ۲۶ـ۳۴

مآخذ

  • ابن طاووس، الاقبال، دارالکتب اسلامیہ، تہران.
  • ابن طاووس، التحصین، دارالکتاب، قم
  • ابن طاووس، الیقین، تحقیق محمدباقر انصاری، دارالکتاب، قم.
  • ابن فتال نیشابوری، روضۃالواعظین، شریف رضی، قم.
  • انصاری، محمدباقر، خطابہ غدیر، انتشارات دلیل ما، قم.
  • حسین بن جبور، نہج الایمان، نسخہ خطی کتابخانہ امام ہادیؑ، مشہد.
  • طبرسی، الاحتجاج، نشر مرتضی، مشہد.
  • علم الہدی، نزہۃالکرام، تحقیق محمد شیروانی، انتشارات ترقی، تہران.
  • علی بن یوسف بیاضی، الصراط المستقیم، مطبعہ حیدریہ، نجف.
  • علی بن یوسف حلی، العُدَدُ القَویۃ، کتابخانه آیت اللہ مرعشی، قم.