confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مآخذ) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{احکام}} | {{احکام}} | ||
{{فقہی توصیفی مقالہ}} | {{فقہی توصیفی مقالہ}} | ||
'''جہاد ابتدائی'''، اس [[جہاد]] کو کہا جاتا ہے جس کا آغاز [[مسلمانوں]] کی طرف سے [[اسلام]] کو پھیلانے اور [[عدالت|عدل]] و [[انصاف]] کی بالادستی کے لئے [[کفار]] اور [[مشرکین]] کے خلاف کیا جاتا ہے۔ | '''جہاد ابتدائی'''، اس [[جہاد]] کو کہا جاتا ہے جس کا آغاز [[مسلمانوں]] کی طرف سے [[اسلام]] کو پھیلانے اور [[عدالت|عدل]] و [[انصاف]] کی بالادستی کے لئے [[کفار]] اور [[مشرکین]] کے خلاف کیا جاتا ہے۔ | ||
اکثر شیعہ فقہاء نے [[ائمہ معصومین علیہم السلام|امام معصوم]] کی موجودگی، [[جہاد]] کے لئے مسلمانوں کی کافی طاقت اور آغاز جنگ سے پہلے کافروں کو اسلام کی دعوت دینے کو جہاد ابتدائی کی شرائط میں سے جانا ہے لیکن بعض فقہاء جیسے [[شیخ مفید]] (336ھ یا 338ھ ـ413ھ)، [[سید ابوالقاسم خویی|آیت اللہ خوئی]] (1278-1371شمسی)، [[سید علی حسینی خامنہ ای|رہبر معظم]] ( | اکثر [[شیعہ]] فقہاء نے [[ائمہ معصومین علیہم السلام|امام معصوم]] کی موجودگی، [[جہاد]] کے لئے مسلمانوں کی کافی طاقت اور آغاز جنگ سے پہلے کافروں کو اسلام کی دعوت دینے کو جہاد ابتدائی کی شرائط میں سے جانا ہے لیکن بعض [[مجتہد|فقہاء]] جیسے [[شیخ مفید]] (336ھ یا 338ھ ـ413ھ)، [[سید ابوالقاسم خویی|آیت اللہ خوئی]] (1278-1371شمسی)، [[سید علی حسینی خامنہ ای|رہبر معظم]] (پیدایش 1318شمسی)، [[حسین علی منتظری]] (1301-1388شمسی) اور [[محمد مؤمن قمی|آیت اللہ مؤمن]] (1316-1397شمسی) نے جہاد ابتدائی کے لئے امام معصوم کی موجودگی کو شرط نہیں جانا ہے۔<br /> | ||
بعض فقہاء اور محققین [[پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہؑ]] کے زمانے کی تمام جنگوں کو دفاعی قرار دیتے ہوئے جہاد ابتدائی کے منکر ہیں۔ جبکہ ان کے مقابلے میں [[محمد تقی مصباح یزدی |آیت اللہ مصباح یزدی]] اسلام کی تمام جنگوں کو دفاعی قرار دینے کا منشاء موجودہ دور کے تسلیم شدہ معیار اور اقدار کو صدر اسلام پر لاگو کرنا قرار دیتے ہیں۔<br> | بعض فقہاء اور محققین [[پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہؑ]] کے زمانے کی تمام جنگوں کو دفاعی قرار دیتے ہوئے جہاد ابتدائی کے منکر ہیں۔ جبکہ ان کے مقابلے میں [[محمد تقی مصباح یزدی |آیت اللہ مصباح یزدی]] اسلام کی تمام جنگوں کو دفاعی قرار دینے کا منشاء موجودہ دور کے تسلیم شدہ معیار اور اقدار کو صدر اسلام پر لاگو کرنا قرار دیتے ہیں۔<br> | ||
شیعہ علماء و مفسیرین نے جہاد ابتدائی کا عقیدے کی آزادی اور آیت {{قرآنی آیت|«لا اکراہ فی الدین»}} کے ساتھ ضدیت کے شبہ کے جواب میں بیان کیا ہے کہ [[آیات جہاد]] کی روشنی میں کافروں اور [[مشرک|مشرکوں]] کو اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جہاد ابتدائی کا مقصد مظلومین کی حمایت، ظلم و جبر کا خاتمہ اور [[مذہب]] کے آزادانہ انتخاب کے لئے زمینہ فراہم کرنا ہے۔ | شیعہ علماء و مفسیرین نے جہاد ابتدائی کا عقیدے کی آزادی اور آیت {{قرآنی آیت|«لا اکراہ فی الدین»}} کے ساتھ ضدیت کے شبہ کے جواب میں بیان کیا ہے کہ [[آیات جہاد]] کی روشنی میں [[کفر|کافروں]] اور [[مشرک|مشرکوں]] کو اسلام قبول کرنے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جہاد ابتدائی کا مقصد مظلومین کی حمایت، ظلم و جبر کا خاتمہ اور [[مذہب]] کے آزادانہ انتخاب کے لئے زمینہ فراہم کرنا ہے۔ | ||
==تعریف== | ==تعریف== | ||
جہاد ابتدائی اس جہاد کو کہتے ہیں جس کا آغاز مسلمانوں کی طرف سے مشرکوں اور کافروں کو [[اسلام]]اور توحید کی طرف دعوت اور معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام کے لئے کیا جاتا ہے۔<ref>صرامی، عدالت نژاد، | جہاد ابتدائی اس جہاد کو کہتے ہیں جس کا آغاز مسلمانوں کی طرف سے مشرکوں اور کافروں کو [[اسلام]]اور توحید کی طرف دعوت اور معاشرے میں عدل و انصاف کے قیام کے لئے کیا جاتا ہے۔<ref>صرامی، عدالت نژاد، «جہاد» 1386ش، ج11، ص434.</ref> حسین علی منتظری کے مطابق اسلام اور اس کی تعلیمات کو دوسری قوموں تک پہنچانا جہاد ابتدائی ہے جس کے ذریعے ظلم، ظالم کی حکمرانی کو ختم کرنا ہے اور لوگوں کے اختیار اور انتخاب سے دین الہی کےلئے زمینہ سازی کرنا ہے۔<ref>منتظری، مجازاتہاى اسلامى و حقوق بشر، 1429ق، ص90.</ref> | ||
==اہمیت== | ==اہمیت== | ||
[[محمد تقی مصباح یزدی]] ( | [[محمد تقی مصباح یزدی]] (1934-2021ء) جہاد ابتدائی کو ضروریات دین میں سے سمجھتے ہیں اور ان کا کہنا ہے شیعہ اور سنی فقہا جہاد ابتدائی جائز ہونے پر متفق القول ہیں۔<ref>مصباح یزدی، جنگ و جہاد در قرآن، 1383ش، ص139.</ref> بعض کے کہنے کے مطابق جہاد ابتدائی مشہور فقہاء کی نظر میں [[واجب کفائی]] ہے<ref>انصاری، الموسوعة الفقہیة المیسرہ، 1415ق، ج4، ص24؛ صرامی، عدالت نژاد، «جہاد» 1386ش، ج11، ص434.</ref> اورشیعہ اکثر علما بالخصوص پہلی صدی ہجری کے علماء کا کہنا ہے کہ کفار اور [[اہل کتاب]] (یہودی، عیسائی، زرتشت) کے ان لوگوں سے جہاد کرنا واجب ہے جو [[جزیہ]] نہیں دیتے ہیں اور اسلامی حکومت کے قوانین کو نہیں مانتے ہیں۔<ref>بہرامی، نظام سیاسی اجتماعی اسلام، 1380ش، ص139-141.</ref><br> | ||
حسین علی منتظری،<ref>منتظری، حکومت دینی و حقوق انسان، 1387ش، ص60؛ منتظری، پاسخ | حسین علی منتظری،<ref>منتظری، حکومت دینی و حقوق انسان، 1387ش، ص60؛ منتظری، پاسخ بہ پرسشہایی پیرامون مجازاتہای اسلامی و حقوق بشر، 1387ش، ص90.</ref> [[ناصر مکارم شیرازی]]<ref>[http://makarem.ir/main.aspx?typeinfo=21&lid=0&mid=251208&catid=40232 «جہاد ابتدایی».]، پایگاہ اطلاعرسانی دفتر حضرت آیتاللہ مکارم شیرازی.</ref> اور نعمت اللہ صالحی نجف آبادی،<ref>صالحی نجفآبادی، جہاد در اسلام، 1386ش، ص34-35.</ref> صدر اسلام کی جنگوں کو دفاعی جنگیں سمجھتے ہیں جو مظلوموں کی نجات اور اسلام کی تبلیغ کے راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کی غرض سے لڑی جاتی تھیں۔ | ||
جبکہ مصباح یزدی کا کہنا ہے کہ مسلمان دنشوروں کی طرف سے صدر اسلام کی تمام جنگوں کو دفاعی جہاد قرار دینا موجودہ حالات کے تناظر میں مختلف ممالک میں قبول شدہ اور ان پر حاکم لیبرلیزم اور آزادی جیسی اقدار اور معیارات کے پیش نظر اس کی توجیہ کرنا تھا۔<ref>مصباح یزدی، اخلاق در قرآن، 1391ش، ج3، ص408.</ref> | جبکہ مصباح یزدی کا کہنا ہے کہ مسلمان دنشوروں کی طرف سے صدر اسلام کی تمام جنگوں کو دفاعی جہاد قرار دینا موجودہ حالات کے تناظر میں مختلف ممالک میں قبول شدہ اور ان پر حاکم لیبرلیزم اور آزادی جیسی اقدار اور معیارات کے پیش نظر اس کی توجیہ کرنا تھا۔<ref>مصباح یزدی، اخلاق در قرآن، 1391ش، ج3، ص408.</ref> | ||
سطر 24: | سطر 23: | ||
# آغاز جنگ سے پہلے کفار کو دعوت اسلام دینا اور اتمام حجت کرنا۔<ref> عمید زنجانی، فقہ سیاسی، ج3، 1377ش، ص139۔</ref> | # آغاز جنگ سے پہلے کفار کو دعوت اسلام دینا اور اتمام حجت کرنا۔<ref> عمید زنجانی، فقہ سیاسی، ج3، 1377ش، ص139۔</ref> | ||
مشہور فقہائے شیعہ جیسے [[شیخ طوسی]] (385- | مشہور فقہائے شیعہ جیسے [[شیخ طوسی]] (385-460ھ)،<ref>شیخ طوسی، المبسوط، 1387ھ، ج2، ص8.</ref> [[قاضی ابنبراج]] (حدود 400 تا 481 ھ)،<ref>قاضی ابنبراج، المہذب، 1406ھ، ج1، ص296.</ref> [[ابنادریس]] (حدود 543ـ598ھ)،<ref>ابنادریس حلی، السرائر، 1410ھ، ج2، ص3.</ref> [[محقق حلی]] (602-676ھ)،<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ھ، ج1، ص278.</ref> [[علامہ حلی]] (648-726ھ)،<ref>علامہ حلی، تذکرة الفقہاء، 1414ھ، ج9، ص19.</ref> [[شہید ثانی]] (911-955 یا 965ھ)<ref>شہید ثانی، الروضة البہیة، 1410ھ، ج2، ص381.</ref> و [[صاحب جواہر]] (1202-1266ھ)،<ref>صاحب جواہر، جواہر الكلام، 1362ش، ج21، ص11.</ref> کے مطابق جہاد ابتدائی کے لئےامام معصوم کا حضور اور ان کی اجازت یا ان کا نائب خاص کی اجازت<ref>صرامی، عدالت نژاد، «جہاد» 1386شمسی، ج11، ص435.</ref> جہاد ابتدائی کے لئے شرط ہے۔<ref>جاوید، «حقوق بشر معاصر و جہاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص129-134.</ref> اور اس میں نائب عام(فقہا) شامل نہیں ہے۔ <ref>صرامی، عدالت نژاد، «جہاد» 1386ش، ج11، ص435.</ref><br> | ||
اس کے باوجود بعض فقہاء جیسے [[شیخ مفید]]،<ref>شیخ مفید، | اس کے باوجود بعض فقہاء جیسے [[شیخ مفید]]،<ref>شیخ مفید، المقنعہ، 1410ھ، ص810.</ref> [[ابوالصلاح حلبی]] (374-447ھ)،<ref>ابوالصلاح حلبی، الکافی فی الفقہ، بیتا، ص246.</ref> اور [[سلار دیلمی]] (درگذشت: 448ھ)،<ref>سلار دیلمی، المراسم فی الفقہ الإمامی، 1404ھ، ص261.</ref> نے جہاد ابتدائی کے لئے امام معصوم کے حضور کو شرط نہیں جانتے ہوئے عصر غیبت میں اسے جائز سمجھا ہے۔<ref>جاوید، «حقوق بشر معاصر و جہاد ابتدایی در اسلام معاصر»، ص127-129.</ref> | ||
بعض فقہائے معاصر جیسے سید ابوالقاسم خوئی ( | بعض فقہائے معاصر جیسے [[سید ابوالقاسم خوئی]] (1899-1992ء)<ref>خویی، منہاج الصالحین، 1410ھ، ج1، ص364.</ref> سیدعلی خامنہای (زادہ 1939ء)،<ref>خامنہای، رسالہی آموزشی، 1398شمسی، ج1، ص322.</ref> حسینعلی منتظری (1922-2009ء)،<ref>منتظری، دراسات فی ولایة الفقیہ، 1409ھ، ج1، ص116-119.</ref> اور محمد مؤمن (1938-2019ء)، | ||
نے بھی قرآن و روایات کی بنا پر حضور معصوم کی شرط کو غیر قابل اثبات جانا ہے اور ان کے خیال میں جہاد ابتدائی غیبت معصوم میں بھی تمام شرائط کے فراہم ہونے کے ساتھ واجب ہے۔<ref> مؤمن، «جہاد ابتدایی در عصر غیبت»، ص51۔</ref>اور بعض کا کہنا ہے کہ روایات میں «امام عادل» سے مراد امام معصوم نہیں ہے۔<ref>منتظری، دراسات فی ولایة | نے بھی قرآن و روایات کی بنا پر حضور معصوم کی شرط کو غیر قابل اثبات جانا ہے اور ان کے خیال میں جہاد ابتدائی غیبت معصوم میں بھی تمام شرائط کے فراہم ہونے کے ساتھ واجب ہے۔<ref> مؤمن، «جہاد ابتدایی در عصر غیبت»، ص51۔</ref>اور بعض کا کہنا ہے کہ روایات میں «امام عادل» سے مراد امام معصوم نہیں ہے۔<ref>منتظری، دراسات فی ولایة الفقیہ، 1409ھ، ج1، ص118.</ref> | ||
==عقیدے کی آزادی سے تعارض== | ==عقیدے کی آزادی سے تعارض== | ||
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اسلام کی نشر و اشاعت کے لئے جہاد ابتدائی، جبری طور پر عقیدے کو تھوپنے کا سبب ہے جو اس آیت {{قرآنی آیت|«لاَ إِكْراہ في الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ»}}<ref> سورہ بقرہ، آیہ 256۔</ref> کہ دین میں کسی طرح کا جبر و اکراہ نہیں ہے، کے ساتھ تعارض رکھتا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص8۔</ref> شیعہ مفسرین نے اس شبہہ کے جواب میں الگ الگ موقف اختیار کیا ہے جیسے: | بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اسلام کی نشر و اشاعت کے لئے جہاد ابتدائی، جبری طور پر عقیدے کو تھوپنے کا سبب ہے جو اس آیت {{قرآنی آیت|«لاَ إِكْراہ في الدِّينِ قَد تَّبَيَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَيِّ»}}<ref> سورہ بقرہ، آیہ 256۔</ref> کہ دین میں کسی طرح کا جبر و اکراہ نہیں ہے، کے ساتھ تعارض رکھتا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص8۔</ref> شیعہ مفسرین نے اس شبہہ کے جواب میں الگ الگ موقف اختیار کیا ہے جیسے: | ||
# قرآن مجید کی صریح اور غیر صریح تمام آیات اس شرط پر متوقف ہیں کہ جہاد مظلومین کی مدد، برے حالات سے جنگ اور دین کو آزادی کے ساتھ انتخاب کرنے کا زمینہ فراہم کرے نہ یہ کہ دین کو جبری طور پر تھوپا جائے۔ بعض لوگوں نے اسی بنیاد پر تمام جہاد کو جہاد دفاعی قرار دیا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص27۔</ref> | # قرآن مجید کی صریح اور غیر صریح تمام آیات اس شرط پر متوقف ہیں کہ جہاد مظلومین کی مدد، برے حالات سے جنگ اور دین کو آزادی کے ساتھ انتخاب کرنے کا زمینہ فراہم کرے نہ یہ کہ دین کو جبری طور پر تھوپا جائے۔ بعض لوگوں نے اسی بنیاد پر تمام جہاد کو جہاد دفاعی قرار دیا ہے۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص27۔</ref> | ||
# آیات جہاد میں سے کسی ایک آیت میں بھی مسلمانوں پر واجب نہیں کیا گیا ہے کہ وہ مشرکوں سے جنگ کریں اور انہیں اسلام قبول کرنے پر مجبور کریں اور قبول نہ کرنے کی صورت میں انہیں قتل کر دیں۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص28۔</ref> بلکہ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جبری طاقت کے بل بوتے پر تو عقائد کو پھیلانا ممکن ہی نہیں ہے۔<ref>ادركنى؛ مقيمىحاجى، | # آیات جہاد میں سے کسی ایک آیت میں بھی مسلمانوں پر واجب نہیں کیا گیا ہے کہ وہ مشرکوں سے جنگ کریں اور انہیں [[اسلام]] قبول کرنے پر مجبور کریں اور قبول نہ کرنے کی صورت میں انہیں قتل کر دیں۔<ref> کامیاب، «بررسی شبہہ جہاد ابتدایی در تفسیر آیہ لا اکراہ فی الدین»، ص28۔</ref> بلکہ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ جبری طاقت کے بل بوتے پر تو عقائد کو پھیلانا ممکن ہی نہیں ہے۔<ref>ادركنى؛ مقيمىحاجى، «جہاد»، ص424.</ref> | ||
#[[محمد تقی مصباح یزدی]] کے مطابق اسلام میں جہاد ابتدائی کی تشریع <ref>مصباحیزدی، اخلاق در قرآن، | #[[محمد تقی مصباح یزدی]] کے مطابق اسلام میں جہاد ابتدائی کی تشریع <ref>مصباحیزدی، اخلاق در قرآن، 1391شمسی، ج3، ص408.</ref> کا مقصد معاشرے میں طاقت یا مالی اور اقتصادی منافع کا حصول نہیں بلکہ حق کی شناخت، [[اللہ تعالی]] کی بندگی اور اللہ کے دین کی حاکمیت قائم کرنا ہے؛<ref>مصباحیزدی، اخلاق در قرآن، 1391شمسی، ج3، ص412.</ref> کیونکہ ساری دنیا میں اللہ کی بندگی خدا کا حق ہے اور جہاد ابتدائی کے ذریعے کفر، شرک، ظلم اور مشرکوں کے فسادات مٹ جائیں اور دنیا میں توحیدی نظام قائم ہوجائے۔ اس کا مطلب یہ نہیں کہ پوری دنیا میں جبری اور طاقت کے بل بوتے پر سب کو مسلمان کیا جائے۔<ref>مصباحیزدی، جنگ و جہاد در قرآن، 1383شمسی، ص152-154.</ref> حسین علی منتظری کے مطابق یہی معنی [[سورہ بقرہ]] کی آیت 256 کے ساتھ مناسب بھی ہے۔<ref>منتظری، مجازاتہای اسلامی و حقوق بشر، ص89-90.</ref> | ||
==مونوگراف== | ==مونوگراف== | ||
* | * جہاد ابتدایی در سنت و سیرہ نبوی، تالیف محمد مروارید، مشہد، بنیاد پژوہشہای اسلامی آستان قدس رضوی، 1400شمسی۔ مولف اس کتاب میں جہاد کے معنی اور اقسام کو بیان کرتے ہیں اور جہاد ابتدائی کا جہاد دفاعی سے فرق کو ملحوظ رکھتے ہوئے ان کا کہنا ہے کہ رسول اللہؐ کی سیرت میں جہاد ابتدائی امنیت بحال رکھنے اور مسلمانوں کو مضبوط کرنے کی غرض سے انجام دی جاتی تھی۔<ref>[https://islamic-rf.ir/nashr1.aspx?id=34286 جہاد ابتدایی در سنت و سیرہ نبوی]، وبگاہ بنیاد پژوہشہای اسلامی آستان قدس رضوی.</ref> | ||
* | * جہاد ابتدایی در قرآن کریم تالیف[[محمدجواد فاضل لنکرانی]]، تقریر و تدوین محمدحسن دانش، قم، انتشارات مرکز فقہی ائمہ اطہار(ع)، 1397شمسی. | ||
مؤلف اس کتاب میں فقہی اور تفسیر نقطہ نظر سے وہ آیتیں جو کافر اور مشرکوں کے ساتھ جہاد ابتدائی کرنے پر دلالت کرتی ہیں ان کی تحقیق کرتے ہوئے جہاد ابتدائی کی مشروعیت کو ثابت کرتا ہے۔ اس کے بعد ان لوگوں کے شبہے کواجتہادی اور فقہی اسلوب کے ساتھ جواب دیتے ہیں جو بعض قرآنی آیات کو جہاد ابتدائی کی مشروعیت کے ساتھ متعارض سمجھتے ہیں۔<ref>[https://fazellankarani.com/persian/books/22060/ | مؤلف اس کتاب میں فقہی اور تفسیر نقطہ نظر سے وہ آیتیں جو کافر اور مشرکوں کے ساتھ جہاد ابتدائی کرنے پر دلالت کرتی ہیں ان کی تحقیق کرتے ہوئے جہاد ابتدائی کی مشروعیت کو ثابت کرتا ہے۔ اس کے بعد ان لوگوں کے شبہے کواجتہادی اور فقہی اسلوب کے ساتھ جواب دیتے ہیں جو بعض قرآنی آیات کو جہاد ابتدائی کی مشروعیت کے ساتھ متعارض سمجھتے ہیں۔<ref>[https://fazellankarani.com/persian/books/22060/ جہاد ابتدايی در قرآن کريم]، وبگاہ آيتاللہ محمّدجواد فاضل لنکرانی.</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات2}} | {{حوالہ جات2}} |