عیسی احمد قاسم

ویکی شیعہ سے
شیخ عیسی قاسم
کوائف
تاریخ پیدائش1937ء
آبائی شہرشہر الدراز
ملکبحرین
مذہبشیعہ
سیاسی کوائف
مناصببحرین 14 فروری کی تحریک کی قیادت
علمی و دینی معلومات
اساتذہسید محمد باقر صدر اور عبد الحسین حلی


عیسی احمد قاسم(ولادت 1937ءشیخ عیسی قاسم کے نام سے مشہور بحرین کے شیعہ عالم دین اور سیاسی و سماجی فعال شخصیتوں میں سے ہیں۔ آپ نے حوزہ علمیہ قم اور نجف میں سید محمد باقر صدر جیسے اساتذہ سے کسب فیض کیا اور ایک مختصر مدت کے لئے بحرین کے پارلیمنٹ کے ممبر بھی رہے۔

کہا جاتا ہے کہ آپ نے بحرینی شیعوں کے حقوق کے دفاع کے لئے نماز جمعہ کا قیام اور مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کی بنیاد رکھی۔ شیخ عیسی قاسم اس وقت بحرینی شیعوں کے روحانی پیشوا کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ آپ اہل بیت عالمی اسمبلی کے شورائے عالی کے رکن بھی ہیں۔ بحرینی حکومت نے 20 جون سنہ 2016ء کو ان کی شہریت منسوخ کر دی ہے۔

تعارف

عیسی احمد قاسم یکم جنوری سنہ 1937ء کو بحرین کے دارالخلافہ منامہ کے نواحی گاؤں الدراز میں متولد ہوئے۔ آپ کا خاندان معاشرے کے متوسط طبقے سے تھا اور آپ کے والد ماہی گیر تھے۔ شیخ عیسی قاسم چار سال کی عمر میں والد کے سائے سے محروم ہو گیا اور والدہ کی زیر نگرانی پلے بڑے۔[1]

ابتدائی اور ثانوی تعلیم مکمل کرنے کے بعد دو سال کے لئے ٹیچر ٹرینگ کورس میں مشغول ہوئے اور سنہ 1959ء کو باقاعدہ ٹیچنگ کی اجازت پانے کے بعد بحرین کے سکولوں میں تدریس میں مشغول ہو گئے۔[2]

دینی تعلیم

شیخ عیسی قاسم ثانوی تعلیم اور تربیت معلم کورس کے ساتھ ساتھ دینی تعلیم میں بھی مشغول رہے اسی بنا پر منامہ کے نزدیک النعیم نامی علاقے میں زندگی گزاری۔ انہوں نے دینی تعلیم میں علامہ علوی الغریفی[3] اور عبد الحسین حلی کی شاگردی اختیار کی۔[4]

شیخ عیسی قاسم سنہ 1962ء کو اعلی تعلیم کے لئے نجف اشرف چلے گئے اور فقہ کالج سے «فقہ الشریعہ» میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی اور اسی دوران سید محمد باقر صدر کے دروس میں بھی شرکت کی۔[5] آپ سنہ 1968ء کو بحرین واپس آ کر وہاں کے سکولوں میں تدریس کرنے لگے، اس کے بعد سنہ 1970ء کو دوبارہ نجف چلے گئے اور اعلی دینی تعلیم میں مشغول ہو گئے۔[6]

سنہ 1990ء کی دہائی کی ابتداء میں آپ مزید دینی تعلیم کے لئے قم چلے گئے۔ حوزہ علمیہ قم میں ان کے اساتذہ میں محمد فاضل لنکرانی، سید کاظم حائری اور سید محمود ہاشمی شاہرودی کا نام نمایاں طور پر لیا جا سکتا ہے۔ سنہ 2001ء کو بحرین کے سیاسی حالات میں نسبتا بہتری آنے کے بعد آپ وطن واپس آگئے۔[7]

سیاسی اور سماجی فعالیتیں

بحرین پارلیمنٹ کی رکنیت

شیخ عیسی قاسم بحرین کی آئینی کونسل کے رکن- سنہ 1971ء

بحرین کی ایران سے جدائی کے بعد سنہ 1971ء کو بحرین قومی اسمبلی کی تاسیس کے بعد شیخ عیسی قاسم نے اسلامی اصولوں کی حاکمیت اور بحرینی آئین میں اسلامی آرٹیکلز اور شقوں کی تدوین میں اپنا کردار ادا کیا۔[8] آپ بحرین کے پہلی قومی اسمبلی کے ممبر بھی تھے۔[9]

دینی تنظیموں کا قیام

عیسی قاسم نے بعض دیگر بحرینی علماء کے ساتھ مل کر مختلف دینی تنظیموں کی بنیاد رکھی۔ ان میں سے بعض اہم ادارے درج ذیل ہیں:

عیسی قاسم اہل بیت عالمی اسمبلی کے شورائے عالی کے رکن بھی ہیں۔[11]

نماز جمعہ کا قیام

شیخ عیسی قاسم بحرین میں قیام کے پورے عرصے میں بحرین کے شہر الدراز میں نماز جمعہ پڑھاتے اور نماز جمعہ کے خطبوں میں اپنا موقف بیان کرتے تھے۔ ان کے بعض موقف پر بحرینی حکومت کا ردعمل سامنے آیا۔ آپ کے خطبوں کا اقتباس «آیت‌ اللہ عیسی قاسم؛ مردم صلح و اصلاح» نامی کتاب کی شکل میں منظر عام پر آگئی ہے۔[12]

حکومت مخالف موقف

بحرینی حکومت کے خلاف عیسیٰ قاسم کے واضح موقف حکومت کی ناراضگی کا باعث بنا اور بحرین کے وزیر انصاف نے عیسیٰ قاسم کو نماز جمعہ کے خطبوں میں ان کے موقف کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے نماز جمعہ پڑھانے پر پابندی لگانے کی دھمکی دی۔[13] بحرین کے وزیر انصاف نے اپنے ایک خط میں شیخ عیسی قاسم پر ملک میں فتنہ و فساد برپا کرنے اور لوگوں کو ملکی قانون کی خلاف ورزی پر اکسانے کا الزام لگایا اور ان سے مخاطب ہو کر لکھا کہ: آپ رسول اللہ کے منبر سے مسلمانوں کے بارے میں فیصلہ سنانے اور ایک گروہ کو ملزم اور دوسرے کو ظالم قرار دینے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔[14]

جمعۃ التلبیۃ

بحرینی وزیر انصاف کے درج بالا دھمکی آمیز خط کے جواب میں بحرین کے علما اور شیعوں کا ردعمل سامنے آیا۔ 9 نومبر سنہ 2012ء کو بحرینی حکومت کی طرف سے ملک کے تمام نماز جمعوں پر پابندی عائد کر دی گئی اور شہر الدراز کی طرف جانے والے راستوں میں حکومتی رکاوٹوں اور حکومتی کارندوں کے مارپیت کے باوجود شیعوں نے نماز جمعہ میں شرکت کے لئے اپنے آپ کو شہر الدراز پہنچایا اور شیخ عیسی قاسم کی امامت میں نماز جمعہ برپا کی۔ بحرینی عوام کی مزاحمتی تحریک میں یہ دن جمعۃ التلبیۃ کے نام سے مشہور ہوا ہے۔[15]

14 فروری کی تحریک

شیخ عیسی قاسم کی علمی اور سیاسی جد و جہد کی بنا پر بحرینی شیعوں کے نزدیک ان کا ایک خاص مقام ہے اور انہی خصوصیات کے پیش نظر عرب اسلامی بیداری کی تحریک میں انہیں شیعیان بحرین کا قائد مانا جاتا ہے۔[16]

بحرین میں حکومت آل خلیفہ کے خلاف 14 فروری سنہ 2011ء کی تحریک کے آغاز میں شیخ عیسی قاسم نے سکوت اختیار کیا[17] لیکن اس کے بعد مختلف مواقع پر اس تحریک کی حمایت کی، مظاہرین کے ساتھ اظهار یکجہتی کے لئے ان کے درمیان حاضری دی اور دیگر بحرینی علماء کے ساتھ اس تحریک کے زحمیوں کی عیادت اور جیل سے آزاد ہونے والوں کی ملاقات کے لئے گئے اور آل خلیفہ حکومت کے خلاف اپنے موقف کا اعلان کیا۔[18]

لبیک یا بحرین مظاہرے

عیسی قاسم نے پادشاہ بحرین کے بیانئے کے خلاف جس میں انہوں نے حکومت مخالفین کو اقلیت شمار کیا تھا، 2 مارچ سنہ 2012ء کو نماز جمعہ کے خطبوں میں اپنی شرکت کا اعلان کرتے ہوئے تمام بحرینیوں سے درخواست کی کہ وه جمعہ 9 مارچ کو «لبیک یا بحرین مظاہرے» میں شرکت کریں۔ یہ مظاہرے 9 مارچ سنہ 2012ء کو بحرینی شیعہ مظاہرین کو کچلنے کے لئے سعودی عرب کے فوجی مداخلت کے سالگرہ کے موقع پر کئے گئے جس میں ایک اندازے کے مطابق 5 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے شرکت کی۔ مظاہرین نے حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے بحرین پر آل خلیفہ کی حکومت کو نامنظور قرار دیا۔ اسی طرح مظاہرین نے بحرین میں سعودی عرب فوجی مداخلت کے خاتمے اور سیاسی زندانیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔[19]

بحرینی حکومت کے اقدامات

ابنا خبر رساں ادارے کے مطابق بحرین کی مسلح فوجی دستوں نے 17 مئی سنہ 2013ء کو شیخ عیسی قاسم کے گھر پر حملہ کیا اور دروازوے توڑ کر گھریلو ساز و سامان کی توڑ فوڑ کے ساتھ ان کے گھر کی مکمل تلاشی لی گئی۔ اس پورے مشن کے دوران مسلح دستوں نے گھر میں موجود خواتین اور بچوں کو ایک کمرے میں بند رکھا۔ حکومت بحرین کے اس اقدام پر اندرون ملک اور بیرون ملک سے شدید ردعمل سامنے آیا۔[20]

شہریت منسوخی

بحرینی حکومت نے شیخ عیسی قاسم پر دباؤ بڑھانے کے لئے 20 جون 2016ء کو ان کی شہریت ختم کر دی۔[21] حکومت بحرین کے اس اقدام پر بحرین کے اندر سے اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا۔[22]

آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کی تجلیل کے لئے چوتھا المصطفی بین الاقوامی ایوارڈ

تحلیل

شیخ عیسی قاسم کی تجلیل کے لئے 20 اپریل 2014ء کو امیرکبیر یونیورسٹی تہران میں «مسیح بحرین» کے عنوان سے ایک کانفرینس منعقد ہوا۔[23] آیت‌ اللہ شیخ عیسی قاسم کی تجلیل کے لئے جامعۃ المصطفی العالمیہ کا چوتھا المصطفی بین الاقوای ایوارڈ مختلف اسلامی ممالک کے علماء کی موجودگی میں 30 دسمبر سنہ 2015ء کو تہران میں منعقد ہوا۔ اس کانفرینس میں شیخ عیسی قاسم کے علمی آثار کی 45 جلدوں کی رونمائی ہوئی اور قم میں ان کے نمائندے کے ذریعے نہیں لوح سپاس اور المصطفی انٹرنیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔[24]

اسوۃ الفقاہۃ و المقاومۃ سافٹ ویئر کا اجراء

«اسوۃ الفقاہۃ و المقاومۃ» سافٹ ویئر میں 14 موضوعات پر عربی زبان میں تحریر کی گئی شیخ عیسی قاسیم کی 27 جلد کتاب شامل ہیں (5 عناوین تصویری اور 9 عناوین متنی) ان کی تجلیل کے لئے منعقدہ کانفرینس میں ان کی کتابوں کی نمایش کے ساتھ ساتھ ان کی فعالیتوں پر مشتمل تصاویر، مختصر ڈاکومنٹریز اور فلموں کی بھی نمائیش ہوئی جنہیں مرکز تحقیقات کامپیوتری علوم اسلامی (نور) کی جانب سے سنہ 2017ء کو منتشر کی گئی۔[25]

حوالہ جات

  1. «السیرۃ المختصرۃ لسماحۃ آیۃ اللہ الْشیخ عیسی أَحمد قاسم»، سایت الکوثر۔
  2. «السیرۃ المختصرۃ لسماحۃ آیۃ اللہ الْشیخ عیسی أَحمد قاسم»، سایت الکوثر۔
  3. رہنما، «نگاہی بہ زندگی و آثار مرحوم علامہ الغریفی»، سایت تبیان۔
  4. «میان اصلاح و انقلاب: شیخ قاسم، شیعیان بحرینی و جمہوری اسلامی ایران»۔
  5. «زندگی‌نامہ رہبر انقلابیون بحرین»، سایت مشرق‌نیوز۔
  6. «الشیخ عیسی أحمد قاسم»، مجلۃ الوسط۔
  7. «نگاہی گذرا بر سرگذشت مبارزاتی شیخ عیسی قاسم»، خبرگزاری تسنیم۔
  8. «نگاہی بہ اندیشہ‌ہا و دیدگاہ‌ہای شیخ عیسی قاسم رہبر شیعیان بحرین»، خبرگزاری فارس۔
  9. «نگاہی بہ اندیشہ‌ہا و دیدگاہ‌ہای شیخ عیسی قاسم رہبر شیعیان بحرین»، خبرگزاری فارس۔
  10. «لقبی کہ رہبر انقلاب بہ شیخ عیسی قاسم دادند/ مردم بحرین تابعیت آل‌خلیفہ را لغو می‌کنند»، سایت مشرق‌نیوز۔
  11. «معرفی مجمع»، سایت مجمع جہانی اہل‌بیت۔
  12. «خطبہ ہای نمازجمعہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم منتشر شد»، خبرگزاری حوزہ۔
  13. «احتمال ممنوعیت اقامہ نماز جمعہ رہبر شیعیان بحرین»، خبرگزاری مہر۔
  14. «آل خلیفہ چارہ‌ای جز اصلاحات ندارد»، خبرگزاری فارس۔
  15. «حشود غفیرۃ تصلی خلف الشیخ قاسم وتحت شعار "جمعۃ التلبیۃ"»، سایت قناۃ العالم۔
  16. باقری و آجیلی، «واکاوی اندیشہ سیاسی آیت اللہ شیخ عیسی احمد قاسم (رہبر انقلاب بحرین)»، ص59۔
  17. «تماس تلفنی آیت‎اللہ سیستانی با شیخ عیسی قاسم برای پیگیری انقلاب بحرین/ شیخ عیسی، آمریکا را شیطان بزرگ می‎داند»، خبرگزاری رسا۔
  18. «علمای بحرین بہ ملاقات مجروحان رفتند»، شبکہ العالم؛ «سخنرانی شیخ عیسی قاسم در سنہگرد انقلاب 14 فوریہ بحرین»، خبرگزاری مہر؛ «شیخ عیسی قاسم درجمع 500 ہزار بحرینی»، شبکہ العالم۔
  19. «شیخ عیسی قاسم در جمع 500 ہزار بحرینی»، شبکہ العالم۔
  20. «واکنش‌ہا بہ تجاوز بہ بیت شیخ عیسی قاسم»، خبرگزاری ابنا۔
  21. «مردم بحرین با کفن از شیخ عیسی قاسم حمایت کردند + تصاویر»، خبرگزاری ابنا۔
  22. «مردم بحرین با کفن از شیخ عیسی قاسم حمایت کردند + تصاویر»، خبرگزاری ابنا؛ «واکنش آمریکا بہ لغو تابعیت شیخ عیسی قاسم»، سایت تابناک؛ «حزب‎اللہ سلب تابعیت رہبر شیعیان بحرین را محکوم کرد»، خبرگزاری ابنا۔
  23. «از مسیح بحرین تجلیل شد»، خبرگزاری دانشجو۔
  24. «تصاویر/ چہارمین دورہ جایزہ جہانی المصطفی»، سایت المصطفی نیوز۔
  25. اسوہ فقاہت و مقاومت (مجموعہ آثار آیت‌اللہ شیخ عیسی احمد قاسم)، مرکز تحقیقات کامپیوتری نور۔

مآخذ

  • اسوہ فقاہت و مقاومت (مجموعہ آثار آیت‌اللہ شیخ عیسی احمد قاسم)، مرکز تحقیقات کامپیوتری نور، تاریخ انتشار: 1396/10/2۔
  • «آل خلیفہ چارہ‌ای جز اصلاحات ندارد»، خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: 4 شہریور 1390ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «احتمال ممنوعیت اقامہ نماز جمعہ رہبر شیعیان بحرین»، خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: 27 مہر 1391ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «از مسیح بحرین تجلیل شد»، خبرگزاری دانشجو، تاریخ درج مطلب: 31 فروردین 1393ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «السیرۃ المختصرۃ لسماحۃ آیۃ اللہ الْشیخ عیسی أَحمد قاسم»، سایت الکوثر، تاریخ درج مطلب: 16 اکتبر 2017ء، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «الشیخ عیسی أحمد قاسم»، مجلہ الوسط، تاریخ درج مطلب: 2 سپتامبر 2005ء، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • باقری، عابد، و ہادی آجیلی، «واکاوی اندیشہ سیاسی آیت اللہ شیخ عیسی احمد قاسم (رہبر انقلاب بحرین)»، در مجلہ مطالعات دولت پژوہی در جمہوری اسلامی ایران، شمارہ 1، بہار و تابستان 1395ہجری شمسی۔
  • «تصاویر/ چہارمین دورہ جایزہ جہانی المصطفی»، سایت المصطفی نیوز، تاریخ درج مطلب: 9 دی 1394ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «تماس تلفنی آیت‌اللہ‌سیستانی با شیخ عیسی قاسم برای پیگیری انقلاب بحرین/ شیخ عیسی، آمریکا را شیطان بزرگ می‌داند»، خبرگزاری رسا، تاریخ درج مطلب: 1 خرداد 1392ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «حزب‌اللہ سلب تابعیت رہبر شیعیان بحرین را محکوم کرد»، خبرگزاری ابنا، تاریخ درج مطلب: 31 خرداد 1395ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «حشود غفیرۃ تصلی خلف الشیخ قاسم وتحت شعار "جمعۃ التلبیۃ"»، سایت قناۃ العالم، تاریخ درج مطلب: 9 نوامبر 2012ء، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «خطبہ ہای نمازجمعہ آیت اللہ شیخ عیسی قاسم منتشر شد»، خبرگزاری حوزہ، تاریخ درج مطلب: 17 مرداد 1395ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 28 مرداد 1403ہجری شمسی۔
  • رہنما، حامد، «نگاہی بہ زندگی و آثار مرحوم علامہ الغریفی»، سایت تبیان، تاریخ درج مطلب: 5 اردیبہشت 1390ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «زندگی و سوابق رہبر انقلابیون بحرین + تصاویر»، سایت مشرق‌نیوز، تاریخ درج مطلب: 3 اردیبہشت 1390، تاریخ اخذ: 20 مرداد 1403۔
  • «سخنرانی «شیخ عیسی قاسم» در سنہگرد انقلاب 14 فوریہ بحرین»، خبرگزاری مہر، تاریخ درج مطلب: 17 بہمن 1398، تاریخ اخذ: 20 مرداد 1403۔
  • «شیخ عیسی قاسم در جمع 500 ہزار بحرینی»، شبکہ العالم، تاریخ درج مطلب: 19 اسفند 1390ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «علمای بحرین بہ ملاقات مجروحان رفتند»، شبکہ العالم، تاریخ درج مطلب: 3 اسفند 1389، تاریخ اخذ: 20 مرداد 1403۔
  • «لقبی کہ رہبر انقلاب بہ شیخ عیسی قاسم دادند/ مردم بحرین تابعیت آل‌خلیفہ را لغو می‌کنند»، سایت مشرق‌نیوز، 1 تیر 1395ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «مردم بحرین با کفن از شیخ عیسی قاسم حمایت کردند + تصاویر»، خبرگزاری ابنا، تاریخ درج مطلب: 31 خرداد 1395ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «معرفی مجمع»، سایت مجمع جہانی اہل بیت، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «میان اصلاح و انقلاب: شیخ قاسم، شیعیان بحرینی و جمہوری اسلامی ایران»۔
  • «نگاہی بہ اندیشہ‌ہا و دیدگاہ‌ہای شیخ عیسی قاسم رہبر شیعیان بحرین»، خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: 20 دی 1390، تاریخ اخذ: 3 تیر 1402۔
  • «نگاہی گذرا بر سرگذشت مبارزاتی شیخ عیسی قاسم»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب، 31 خرداد 1395، تاریخ اخذ: 20 مرداد 1403۔
  • «واکنش آمریکا بہ لغو تابعیت شیخ عیسی قاسم»، سایت تابناک، تاریخ درج مطلب: 1 تیر 1395ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔
  • «واکنش‌ہا بہ تجاوز بہ بیت شیخ عیسی قاسم/ سخنان آیت اللہ قاسم پس از حملہ»، خبرگزاری ابنا، تاریخ درج مطلب: 27 اردیبہشت 1392ہجری شمسی، تاریخ اخذ: 11 اسفند 1397ہجری شمسی۔