ابراہیم زکزاکی

ویکی شیعہ سے
ابراہیم زکزاکی
کوائف
مکمل نامابراہیم زکزاکی
لقب/کنیتشیعیان نائجیریا کے قائد
تاریخ ولادت1953 ء
آبائی شہرزاریا یا زکزو
علمی معلومات
مادر علمیزاریا - کانو
خدمات
سماجینائجیرین اسلامک موومنٹ کی تاسیس اور قیادت
متفرقاتاکنامکس، سیاسیات اور دینی علوم کا طالب علم اور تفسیر قرآن اور نہج البلاغہ کی تدیس


ابراہیم زَکزاکی (ولادت 1953 ء) نائجیریا کے شیعہ عالم دین اور وہاں کے شیعوں کے قائد ہیں۔ زکزاکی سنہ 1980ء میں انقلاب اسلامی ایران اور امام خمینی سے متأثر ہو کر شیعہ ہوئے اور نائجیرین اسلامک موومنٹ کے علاوہ نائجیریا اور اس کے ہمسایہ ممالک میں تقریبا 300 اسلامی مدرسوں کی بنیاد رکھی۔ اس کے علاوہ انہوں نے شیعوں کی تعلیم، صحت اور مالی تعاون کی خاطر ایک فلاحی مرکز بھی قائم کیا۔

چنانچہ خود زکزاکی کے مطابق انہوں نے سنہ اسی کے اوائل یعنی ایران میں اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ ہی نائجیریا میں اپنی تبلیغی امور کو دسیوں افراد کو جذب کرنے کے ساتھ شروع کیا اور ان کی کوششوں سے سنہ نوے کی دہائی تک نائجیریا میں شیعوں کی تعداد میلینوں میں پہنچ گئی۔

سنہ 2014ء کو زکزاکی کے تین بیٹے یوم قدس کی ریلی پر نائجیرین آرمی کے حملے میں شہید ہوئے۔ اسی طرح سنہ 2015ء کو شہر زاریا میں موجود حسینیہ بقیۃ اللہ پر نائجیرین آرمی کے حملے میں شیج زاکزاکی بھی گرفتار اور قید ہوئے۔ آیت اللہ وحید خراسانی، رہبر معظم اور شیعیان بحرین کے قائد شیخ عیسی قاسم نے نائجیریا میں شیعوں کی نسل کشی پر شدید غم و غصے کا اظہار کئے۔ اس کے علاوہ ایران، امریکہ، آسٹریلیا، سویڈن اور ترکی میں بھی عوامی سطح پر حکومت نائجیریا کے اس اقدام کے خلاف احتجاج کئے گئے۔

زندگی‌ نامہ اور تعلیم

ابراہیم زَکزاکی سنہ 1953 ء میں نائجیریا کے شمال میں متولد ہوئے۔[1] انہوں نے اپنی دنیوی اور دینی تعلیم کے سلسلے میں سنہ 1975ء تک نائجیریا کے شمال میں واقع شہر کانو میں زندگی گزاری۔[2] سنہ 1978ء میں انہوں نے معاشیات میں بی اے کی ڈگری احمد بلو کالج زاریا سے حاصل کی۔ اس کے بعد کچھ مدت کیلئے ایک مسجد میں امامت جماعت کا عہدہ سنبھالا۔[3] آپ نے شروع میں مسلمان طالب علموں کی ایک تنظیم میں شمولیت اختیار کی اس کے بعد اس کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے۔[4]

ابراہیم زکزاکی نے سنہ 1978ء میں پیرس کے سفر کے دوران امام خمینی سے ملاقات کی اور ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد مزید دینی تعلیم کیلئے حوزہ علمیہ قم ایران چلے گئے۔[5] وہ امام خمینی اور ایران کے اسلامی انقلاب سے شدید متأثر تھے۔[6] اسی لئے امام خمینی سے ملاقات کے بعد انہوں نے اہل سنت کے مالکی مذہب سے شیعہ مذہب اختیار کر لیا۔[7]

فعالیتیں

زَکزاکی نے اسلامی انقلاب کے بعد ایران کا سفر کیا اور اس سفر سے واپسی پر انہوں نے نائجیریا اسلامی تحریک کی بنیاد رکھی۔[8] انہوں نے نائجیریا اور اس کے ہمسایہ ممالک میں تقریبا 300 کے قریب اسلامی مدرسے قائم کئے ہیں۔[9] اسی طرح آپ عالمی اہل بیت اسمبلی کے عمومی ارکان میں سے ہیں۔[10] یتیموں اور شہداء کے بچوں کی دیکھ بھال کیلئے مؤسسہ الشہدا کا قیام، سماجی اور عمرانی خدمات کی خاطر مؤسسہ خیریہ الزہرا کا قیام اور تعلیم اور صحت سے متعلق ایک مرکز کا قیام شیخ زاکزاکی کے دیگر خدمات میں سے ہیں۔[11]

آپ کی بیٹی نسیبہ زکزاکی کے مطابق ان کی کوششوں سے نائجیریا میں 12 میلین لوگ شیعہ ہوئے ہیں۔[12] خود شیخ زکزاکی کے مطابق انہوں نے اپنی تبلیغی امور کا آغاز سنہ اسی عیسوی کے اوائل میں ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے ساتھ دسیوں افراد کو مذہب اہل بیت میں جذب کرنے کے ساتھ کیا اور دس سال کے اندر ان کی تعداد لاکھوں اور سنہ 90 عیسوی کی دہائی میں یہ تعداد کروڑوں میں پہنچ گئی۔[13]

گرفتاری اور جیل

شیخ ابراہیم زکزاکی کے شہید بیٹے جو سنہ 2014ء کو یوم قدس کی ریلی پر نائجیرین آرمی کے حملے میں شہید ہوئے

سنہ 2015ء کو نائجیریا اسلامی تحریک کی طرف سے امام حسینؑ کے چہلم کی مناسبت سے منعقدہ ماتمی جلوس پر نائجیرین پولیس اور آرمی کے حملے میں کئی شیعہ عزادار شہید ہوئے۔[14] اسی سال ربیع الاول کے مہینے میں نائجیرین آرمی کے شہر زاریا میں حسینیہ بقیۃاللہ پر کئے گئے حملے میں جو متعدد شیعوں کے زخمی اور شہید ہونے کا باعث بنے، شیخ زکزاکی اور ان کی زوجہ بھی گرفتار اور قید ہوئے۔[15]

اس سے پہلے سنہ 2014ء کو یوم قدس کی ریلی پر نائجیرین آرمی کی فائرنگ سے شیخ زکزاکی کے تین بیٹے اور 33 دیگر شیعہ افراد شہید ہوئے تھے۔[16]

تائجیریا کے سپریم کورٹ نے سمتبر 2016ء کو شیخ زکزاکی کی رہائی سے ممانعت کی[17] لیکن اسی سال دسمبر کے مہینے میں وہ اور ان کی زوجہ کی رہائی کا حکم دیا۔[18] اس کے باوجود آپ آزاد نہیں ہو سکے اور سنہ 2017ء کو زندان میں ان کی موت واقعے ہونے کے افواہوں کے بعد آپ کو صحافیوں کے سامنے لائے گئے۔[19] مئی 2018ء کو شیخ زکزاکی نے اپنے بیٹے کو ٹیلفون پر بتایا کہ شہر زاریا میں نائجیرین شیعوں پر ہونے والے حملے سعودی عرب کی مالی معاونت سے انجام پائے تھے۔[20] زکزاکی سنہ 1979 سے 1986ء تک بھی تین دفعہ سات سال کی مدت کیلئے قید ہوئے۔[21]

رد عمل

نائجیریا میں شیعوں کا قتل عام اور شیخ زکزاکی اور ان کی زوجہ کی گرفتاری پر جہاں خود نائجیریا میں بہت زیادہ اجتجاجی مظاہرے کیے گئے۔[22] ایران[23] سمیت دنیا کے دوسرے ملکوں من جملہ امریکہ، آسٹریلیا، سویڈن اور ترکی میں بھی احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔[24]

شیعہ مرجع تقلید آیت اللہ وحید خراسانی نے اگست 2014ء کو نائجیریا میں یوم قدس کی ریلی کے شرکاء کے قتل عام نیز شیخ ابراہیم زکزاکی کے تین بیٹوں کی شہادت پر شیخ زکزاکی سے ٹیلفون اور اس واقعے کی مناسبت سے ان کو تسلیت پیش کی۔[25] ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ‌ای نے شیخ ابراہیم زکزاکی کو دنیا کے مظلوم شیخصیات میں سے قرار دیتے ہوئے[26] ایران کے حکومتی ارکان اور وحدت اسلامی کانفرنس کے شرکاء کے سامنے نائجیریا میں رونما ہونے والے واقعات کی طرف اشارہ کیا اور شیخ زکزاکی کو "مصلح تقریبی مؤمن" یعنی "مؤمنین کو آپس میں نزدیک کرنے والا نیک شخص" قرار دیا جس کے چھ بیٹے دو سال کے اندر شہید ہو گئے ہیں۔[27] اسی طرح رہبر معظم انقلاب نے نائجیریا میں شیعوں کی نسل کشی کو فاجعہ سے تعبیر کیا۔[28] شیعیان بحرین کے قائد آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے بھی اس واقعے کو جنایت سے تعبیر کرتے ہوئے نائجیریا کی حکومت کو اس کا ذمہ دار ٹہرایا۔[29]

خود نائجیریا کی حکومت کے اعلان کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر حسن روحانی نے شہر زاریا میں واقع حسینیہ بقیۃ اللہ میں شیعوں پر نائجیرین آرمی کی طرف سے ہونے والے حملے پر ٹیلفونی رابطہ کرکے اپنے ہم منصب محمد بوہاری سے اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے کر شیعوں کے خلاف ہونے والے مظالم کی تحقیق اور چھان بین کرنے کا مطالبہ کیا۔[30] ایران کے وزارت خارجہ نے نائجیریا میں شیعوں پر ہونے والے حملات پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے تہران میں مقیم نائجیریا کے سفیر کو طلب کرکے شیعوں کی محافظت کرانے کا مطالبہ کیا۔[31]

شیخ ابراہیم زکزاکی کی آزادی کے حکم نامے پر عمل درآمد نہ ہونے کی بنا پر بھی نائجیریا میں شدید مظاہرے ہوئے۔ سنہ2018ء میں امام حسینؑ کی چہلم کے موقع شہر ابوجا میں شیعوں کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا جس میں شیخ ابراہیم زکزاکی کے رہائی کے حکم نامے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا۔ نائجیرین آرمی نے ان مظاہرین پر فائرنگ کیا اخباری ذرایع کے مطابق اس حملے میں تقریبا 40 سے زیادہ افراد شہید ہوئے۔[32]

حوالہ جات

  1. «چہار دہہ مجاہدت برای تبلیغ اندیشہ‌ہای امام در نیجریہ»، ص۱۲۔
  2. «چہار دہہ مجاہدت برای تبلیغ اندیشہ‌ہای امام در نیجریہ»، ص۱۲۔
  3. «چہار دہہ مجاہدت برای تبلیغ اندیشہ‌ہای امام در نیجریہ»، ص۱۲۔
  4. «چہار دہہ مجاہدت برای تبلیغ اندیشہ‌ہای امام در نیجریہ»، ص۱۲۔
  5. «شیخ ابراہیم زکزاکی؛ رہبری کہ باعث گرویدن میلیون‌ہا آفریقایی بہ مکتب اہل بیت شد»، ص۱۲۔
  6. «شیخ ابراہیم زکزاکی؛ رہبری کہ باعث گرویدن میلیون‌ہا آفریقایی بہ مکتب اہل بیت شد»، ص۱۲۔
  7. «گفت‌وگوی منتشر نشدہ با شیخ ابراہیم زکزاکی۔۔۔»۔
  8. «امام خمینی منادی حق و احیاگر تفکر دینی»، ص۲۶۔
  9. «چہار دہہ مجاہدت برای تبلیغ اندیشہ‌ہای امام در نیجریہ»، ص۱۲۔
  10. «ارتحال والدہ شیخ ابراہیم زکزاکی/ حضور گستردہ مسلمانان در مراسم تشییع والدہ رہبر شیعی نیجریہ + تصاویر»۔
  11. «جنبش شیعیان نیجریہ ، از شکلگیری تا کشتار زاریا»۔
  12. «پدرم ۱۲ میلیون نفر را بہ مذہب شیعہ دعوت کرد»۔
  13. «شیخ ابراہیم زکزاکی؛ رہبری کہ باعث گرویدن میلیونہا آفریقایی بہ مکتب اہل بیت شد»۔
  14. «بازگشت دیرہنگام پروندہ شیخ زکزاکی بہ کانون توجہات بین المللی»، ص۱۔
  15. گفی، «LEADER OF NIGERIAN SHIITE MUSLIMS ARRESTED AFTER DEADLY CLASHES WITH ARMY»؛ «بازداشت شیخ زکزاکی و کشتار شیعیان عزادار در نیجریہ+تصاویر»؛ «رئیس جمہور نیجریہ خطاب بہ حسن روحانی: دربارہ حادثہ زاریا تحقیق می‌کنیم»؛ «۳۵ شہید در حملہ ارتش نیجریہ بہ شیعیان زاریا»۔
  16. «تسلیت آیت اللہ العظمی وحید خراسانی بہ شیخ زکزاکی»۔
  17. «دادگاہ عالی نیجریہ بہ دلایل واہی با آزادی شیخ زکزاکی مخالفت کرد»۔
  18. «دادگاہ حکم آزادی فوری «شیخ زکزاکی» را صادر کرد»
  19. «افشاگری‌ہای شیخ زکزاکی»، ص۸۔
  20. «شیخ زکزاکی عربستان را عامل کشتار شیعیان نیجریہ دانست»۔
  21. «‏‏امام خمینی منادی حق و احیاگر تفکر دینی‏»، ص۲۶؛ «شیخ ابراہیم زکزاکی؛ رہبری کہ باعث گرویدن میلیون‌ہا آفریقایی بہ مکتب اہل بیت شد»، ص۱۲۔
  22. «ادامہ کشتار شیعیان در نیجریہ»، ص۱۵۔
  23. «اربعین شہدای نیجریہ در قم برگزار شد»۔
  24. «ادامہ اعتراضات علیہ کشتار شیعیان نیجریہ در امریکا، استرالیا، سوئد و ترکیہ»؛ «استانبول صحنہ تظاہرات گستردہ در حمایت از رہبر شیعیان نیجریہ شد»۔
  25. «تسلیت آیت اللہ العظمی وحید خراسانی بہ شیخ زکزاکی»۔
  26. «دیدار رئیس و مسئولان قوہ قضائیہ با رہبر انقلاب»۔
  27. «بیانات در دیدار مسئولان نظام و میہمانان کنفرانس وحدت اسلامی»۔
  28. «بیانات در دیدار مسئولان نظام و میہمانان کنفرانس وحدت اسلامی»۔
  29. «ادامہ اعتراضات علیہ کشتار شیعیان نیجریہ در امریکا، استرالیا، سوئد و ترکیہ»۔
  30. «نیوزویک: نائجیریا کے مقتدر شیعہ عالم دین شیخ زکزاکی کے بارے میں رپورٹ»؛ «نائجیریا کے صدر نے حسن روحانی کو یقین دلایا: زاریا میں رونما ہونے والے واقعے کی تحقیق کی جائے گی»۔
  31. «گزارش نیوزویک از شیخ زکزاکی قدرتمندترین روحانی شیعہ در نیجریہ»۔
  32. «شمار شہدای شیعیان عزادار اربعین حسینی در نیجریہ بہ ۴۲ نفر رسید۔»

مآخذ

  • «۳۵ شہید در حملہ ارتش نیجریہ بہ شیعیان زاریا»، وب‌گاہ روزنامہ اطلاعات، تاریخ درج مطلب: ۲۳ آذر ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «ادامہ اعتراضات علیہ کشتار شیعیان نیجریہ در امریکا، استرالیا، سوئد و ترکیہ»، وب‌گاہ روزنامہ اطلاعات، تاریخ درج مطلب: ۱ دی ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «ادامہ کشتار شیعیان در نیجریہ»، در روزنامہ وطن امروز، ۲۶ آذر ۱۳۹۴ش۔
  • «اربعین شہدای نیجریہ در قم برگزار شد»، وب‌گاہ روزنامہ اطلاعات، تاریخ درج مطلب: ۳ بہمن ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «ارتحال والدہ شیخ ابراہیم زکزاکی/ حضور گستردہ مسلمانان در مراسم تشییع والدہ رہبر شیعی نیجریہ + تصاویر»، وب‌گاہ خبرگزاری ابنا، تاریخ درج مطلب: ۲۸ آبان ۱۳۹۳ش، تاریخ بازدید: ۵ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «استانبول صحنہ تظاہرات گستردہ در حمایت از رہبر شیعیان نیجریہ شد»، وب‌گاہ روزنامہ اطلاعات، تاریخ درج مطلب: ۲۴ دی ۱۳۹۶ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «افشاگری‌ہای شیخ زکزاکی»، در روزنامہ سیاست روز، ۲۵ دی ۱۳۹۶ش۔
  • «امام خمینی منادی حق و احیاگر تفکر دینی»، میزگرد در گفتگو با استاد شیخ ابراہیم زاکزاکی، دکتر مخلص جدہ، استاد مکی قاسم بغدادی، در فصلنامہ حضور، ش۸، پاییز ۱۳۷۳ش۔
  • «بازداشت شیخ زکزاکی و کشتار شیعیان عزادار در نیجریہ+تصاویر»، وب‌گاہ مشرق، تاریخ درج مطلب: ۲۲ آذر ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «بازگشت دیرہنگام پروندہ شیخ زکزاکی بہ کانون توجہات بین المللی»، در روزنامہ جوان، ش۵۴۶۵، ۲۰ شہریور ۱۳۹۷ش۔
  • «بیانات در دیدار مسئولان نظام و میہمانان کنفرانس وحدت اسلامی»، وب‌گاہ حفظ و نشر آثار آیت اللہ خامنہ‌ای، تاریخ درج مطلب: ۸ دی ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «پدرم ۱۲ میلیون نفر را بہ مذہب شیعہ دعوت کرد»، در روزنامہ شرق، ۱۶ آبان ۱۳۹۵ش۔
  • «تسلیت آیت اللہ العظمی وحید خراسانی بہ شیخ زکزاکی»، وب‌گاہ روزنامہ اطلاعات، تاریخ درج مطلب: ۱۳ مرداد ۱۳۹۳ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «جنبش شیعیان نیجریہ ، از شکلگیری تا کشتار زاریا»، وب‌گاہ الوقت، تاریخ درج مطلب: ۲۲ بہمن ۱۳۹۶ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «چہار دہہ مجاہدت برای تبلیغ اندیشہ‌ہای امام در نیجریہ»، روزنامہ خراسان، شمارہ ۱۸۹۰۸، ۲۶ بہمن ۱۳۹۳ش۔
  • «دادگاہ عالی نیجریہ بہ دلایل واہی با آزادی شیخ زکزاکی مخالفت کرد»، وب‌گاہ روزنامہ اطلاعات، تاریخ درج مطلب: ۱۱ شہریور ۱۳۹۵ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «دیدار رئیس و مسئولان قوہ قضائیہ با رہبر انقلاب»، وب‌گاہ دفتر حفظ و نشر آثار آیت اللہ خامنہ‌ای، تاریخ درج مطلب: ۱۲ تیر ۱۳۹۶ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «رئیس‌جمہور نیجریہ خطاب بہ حسن روحانی: دربارہ حادثہ زاریا تحقیق می‌کنیم»، وب‌گاہ خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: ۹ دی ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «شیخ ابراہیم زکزاکی؛ رہبری کہ باعث گرویدن میلیون‌ہا آفریقایی بہ مکتب اہل بیت شد»، روزنامہ خراسان، شمارہ ۱۸۹۰۸، ۲۶ بہمن ۱۳۹۳ش۔
  • «شیخ زکزاکی عربستان را عامل کشتار شیعیان نیجریہ دانست»، در خبرگزاری ایرنا، تاریخ درج مطلب، ۷ اردیبہشت ۱۳۹۷، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «گزارش نیوزویک از شیخ زکزاکی قدرتمندترین روحانی شیعہ در نیجریہ»، وب‌گاہ خبرگزاری ایسنا، تاریخ درج مطلب: ۲۷ آذر ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «گفت و گوی منتشر نشدہ با شیخ ابرہیم زکزاکی/رہبری کہ بہ تاسی از او میلیون ہا آفریقایی شیعہ شدند»، وب‌گاہ شمس توس، تاریخ درج مطلب: ۲۴ آذر ۱۳۹۴ش، تاریخ بازدید: ۵ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • گفی، کانر، «LEADER OF NIGERIAN SHIITE MUSLIMS ARRESTED AFTER DEADLY CLASHES WITH ARMY»، وب‌گاہ نیوزویک، تاریخ درج مطلب: ۱۴ دسامبر ۲۰۱۵م، تاریخ بازدید: ۴ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «شمار شہدای شیعیان عزادار اربعین حسینی در نیجریہ بہ ۴۲ نفر رسید»، خبرگزاری ابنا، تاریخ درج مطلب: ۹ آبان ۱۳۹۷ش، تاریخ بازدید: ۱۲ آبان ۱۳۹۷ش۔
  • «دادگاہ حکم آزادی فوری «شیخ زکزاکی» را صادر کرد»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: ۱۱ آذر ۱۳۹۵ش، تاریخ بازید: ۱۴ آبان ۱۳۹۷ش۔