سید سعید اختر رضوی (1927۔2002ء) ہندوستانی شیعہ علماء میں سے ہیں۔ انہوں نے تنزانیا میں مبلغ کے عنوان سے بلال مشن کی بنیاد ڈالی اور تنزانیا میں عالمی اہل بیت اسمبلی (ایران) کے رکن تھے۔

سید سعید اختر رضوی
سید سعید اختر رضوی
کوائف
مکمل نامسید سعید اختر رضوی
تاریخ ولادت5 جنوری 1927ء
آبائی شہرموضع عشری، سیوان
تاریخ وفات2002ء
مدفندار السلام
اولادسید محمد رضوی
علمی معلومات
تالیفاتامامت (انگریزی) • شیعہ و تشیع (انگریزی) • شیعہ خوجہ اثنا عشری در شرق افریقا • کربلا شناسی (اردو) • عزاداری و بدعت (اردو) • عزاداری سید الشہداء اسلامی نقطہ نظر (اردو) • تعلیقات بر الذریعہ (عربی) • مسئلہ بداء (عربی) • ترجمہ چند جلد تفسیر المیزان (انگریزی)
خدمات
سماجیمؤسسین بلال مسلم مشن • تأسیس مجمع جہانی اسلامی اہل بیتؑ (تعاون سید مہدی حکیم لندن) • تأسیس مجمع اہل بیت تنزانیا • تأسیس بلال فلاحی ادارہ ہند • نظم و نسق جماعات شیعہ خوجہ اثناعشری۔

سید سعید اختر کا تعلق ہندوستان کے رضوی سادات سے تھا۔ ان کا سلسلہ نسب موسی مبرقع کے ذریعہ امام علی رضا علیہ السلام تک منتہی ہوتا ہے۔ انہوں نے ھندوستان میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد مذہب شیعہ کی تبلیغ کی غرض سے تنزانیا ہجرت کی اور وہاں انہوں نے بہت سے خدمات انجام دیئے۔ ان کا اہم ترین کارنامہ تنزانیا میں بلال مسلم مشن کی تاسیس تھی۔ وہ سات زبانوں پر تسلط رکھتے تھے اور انہوں نے انگریزی، عربی اور اردو میں کتابیں تالیف و ترجمہ کیں۔ ان میں علامہ سید محمد حسین طباطبائی کی مشہور کتاب تفسیر المیزان کی کئی جلدوں کا انگریزی ترجمہ شامل ہے۔

خوجہ شیعہ اثنا عشری جماعتوں کو منظم کرنے میں بھی ان کا کردار رہا ہے۔ وہ خوجہ اثنا عشری شیعہ نہیں تھے لیکن ان سے ارتباط کے باعث انہیں اس جماعت کا عضو سمجھا جاتا ہے۔

سنہ 2002ء میں دار السلام (تنزانیا) میں ان کی رحلت ہوئی اور انہیں اس شہر کے خوجہ اثنا عشری شیعہ قبرستان میں دفن کیا گیا۔

نسب و خاندان

ان کے والد کا نام سید ابو الحسن تھا۔ 1 رجب 1345 ھ مطابق 5 جنوری 1927 ء میں ہندوستان کی ریاست بہار کے ضلع سیوان کے موضع عشری کے ایک عالم خاندان ان کی ولادت ہوئی۔[1] ان کا تعلق رضوی سادات سے تھا، ان کا سلسلہ نسب موسی مبرقع سے امام علی رضا علیہ السلام تک منتہی ہوتا ہے۔ ان کا تعلق اہل علم خاندان سے تھا، ان کے والد کے علاوہ ان کے اجداد میں تین جد عالم دین تھے۔[2] ان کے جد اعلی شجاعت علی نے سنہ 944 ھ میں ایران سے ہندوستان ہجرت کی تھی۔[3] ان کی والدہ کے جد اعلی سید زین العابدین کا شمار بھی اپنے زمانے کے علماء و اطباء میں ہوتا تھا۔[4]

سید محمد رضوی، سعید اختر رضوی کے منجھلے بیٹے ہیں۔ 1972 ء میں حوزہ علمیہ قم میں وارد ہوئے۔ 1982 ء میں ہندوستان واپس گئے اور وہاں سے کناڈا مہاجرت کی اور شہر ونکوور میں مقیم ہیں۔ قرآن کا تشریحی ترجمہ، امام حسین (ع) منجی اسلام، خمس اسلامی ٹیکس جیسی ان کی کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔[5] وہ انگریزی، عربی، فارسی، سواحیلی، اردو، گجراتی جیسی زبانوں پر تسلط رکھتے ہیں۔[6]

ان کے پوتے سید کاظم رضوی عالم دین و شہر قم میں مقیم ہیں[7] اور ادارہ اختر تابان (جس کا مقصد علامہ سعید اختر رضوی کے آثار کی نشر و اشاعت ہے) کے مدیر ہیں۔[8]

تعلیم و تحصیل

سعید اختر رضوی نے ابتدائی تعلیم اپنے وطن (گوپال پور) میں حاصل کی اور آٹھ برس کی عمر میں اپنے والد کے ہمراہ پٹنہ گئے۔ وہاں مدرسہ عباسیہ و سلیمانیہ میں تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد 1941ء میں چودہ برس کی عمر میں انہوں نے جامعہ جوادیہ بنارس میں داخلہ لیا اور 1946ء میں وہاں کی اعلی سند فخر الافاضل حاصل کی۔[9] بیس سال کی عمر میں ہلور (یو پی) میں امام جماعت منتخب ہوئے۔[10]

اساتید

ان کے بعض اساتذہ مندرجہ ذیل ہیں:

  • سید ابو الحسن رضوی (والد)
  • سید ظفر الحسن رضوی
  • سید فرحت حسین
  • شیخ مصطفی جوهر
  • سید غلام مصطفی
  • سید مختار احمد
  • شیخ کاظم حسین
  • سید محمد رضی[11]

کچھ عرصہ انہوں نے لکھنو کے مدرسۃ الواعظین میں بھی تعلیم حاصل کی۔ اس مدت میں اسلامی موضوعات پر ان کی کئی کتابیں اور مقالات ہندوستان کے نشریات میں شائع ہوئے۔

تنزانیا ہجرت و تاسیس بلال مشن

1960ء میں وہ تبلیغ کے لئے تنزانیا گئے اور لینڈی میں قیام کیا۔ 1962ء میں انہوں نے افریقا فیڈریشن کے سامنے سیاہ فام عوام کو دین اسلام اور مذہب شیعہ سے آشنا کرنے کے مقصد سے بلال مشن کے نام سے ایک ادارہ بنانے کی تجویز پیش کی۔ بلال مشن کے حالات مستحکم ہو جانے کے بعد انہوں نے 1980 سے 1999ء کے درمیان یوروپ اور شمالی امریکہ کے سفر کئے اور بعض دانشمندوں کو بلال مشن کی مدد کے لئے تنزانیا و کنیا آنے کی دعوت دی۔[12]

دیگر سماجی و ثقافتی فعالیت

  • بلال مشن کے رئیس۔
  • 1982ء میں سید مہدی حکیم کے تعاون سے لندن میں مجمع جہانی اہل بیت (ع) کی تاسیس۔
  • 1983ء سے 1985ء تک مجمع جہانی اہل بیت (ع) لندن کے رئیس۔
  • 1993ء میں تنزانیا میں مجمع اہل بیت (ع) کی تشکیل۔
  • 1995ء میں ہندوستان میں بلال فلاحی مرکز کی تاسیس۔
  • عالمی اہل بیت (ع) اسمبلی (تہران) کے رکن۔[13]

تدوین قوانین احوال شخصیہ شیعہ

انہوں نے احوال شخصیہ (نکاح، طلاق و میراث) کے قوانین کو شیعہ فقہ کے مطابق تدوین کیا اور ان کی کوششوں اور زحمتوں کا ہی نتیجہ ہے کہ تنزانیا کی عدالتیں شیعوں کے احوال شخصیہ کے مسائل میں شیعہ فقہ کے مطابق حکم صادر کرتی ہیں۔[14]

خوجہ شیعہ اثنا عشری سے رابطہ

انہوں نے خوجہ شیعہ اثنا عشری آبادیوں کے انسجام میں اہم کردار ادا کیا۔ جیسا کہ انہوں نے اپنی خود نوشت سوانح عمری میں خوجہ شیعہ اثنا عشری جماعتوں کے ساتھ اپنے وسیع تعلقات کا تذکرہ کیا ہے۔[15] وہ خود خوجہ نہیں تھے مگر ان کے ساتھ ان کے عمیق تعلقات کی وجہ سے وہ ان ہی کی فرد سمجھے جاتے تھے۔[16]

اجازات مراجع تقلید

انہوں نے 20 مراجع تقلید و قم و نجف کے علماء کے اجازات نقل روایت، قضاوت و امور حسبیہ حاصل کئے تھے۔[17] جن میں بعض یہ ہیں:

مختلف زبانوں سے آشنائی

سعید اختر رضوی، اردو، فارسی، عربی، انگریزی، سواحلی، ہندی و گجراتی زبانوں میں مہارت رکھتے تھے۔[19] اواخر عمر میں وہ اسپانیائی زبان بھی سیکھنے میں مشغول تھے۔ وہ حوزہ علمیہ کے طلاب کے لئے تبلیغ دین کی غرض سے کسی ایک بین الاقوامی زبان کو سیکھنا لازمی سمجھتے تھے۔[20]

آثار و تالیفات

 
محقق طباطبائی کے نام ان کا خط

سعید اختر رضوی نے مختلف زبانوں میں 186 عنوان تالیف و ترجمہ انجام دیئے ہیں جن میں 125 عنوان انگریزی، 32 عنوان اردو، 12 عنوان عربی اور 17 عنوان سواحلی زبان میں ہیں۔[21] آپ کے بعض آثار مندرجہ ذیل ہیں:

  • تفسیر المیزان کئی جلدوں کا انگریزی ترجمہ۔[22]
  • قرآن و حدیث (انگریزی)
  • عدالت خداوند (انگریزی)
  • مذہب کی ضرورت (انگریزی)
  • امامت (انگریزی)، یہ کتاب 9 بار طبع ہو چکی ہے۔ بلال مسلم مشن تنزانیا، بلال مسلم مشن کنیا اور سازمان تبلیغات اسلامی نے اس کا اردو، سواحیلی، بوسنیایی، گجراتی اور ہندی زبانوں میں ترجمہ شائع کیا ہے، بنیاد امام حسین بیروت نے اس کا عربی ترجمہ طبع کیا ہے۔
  • شیعہ و تشیع (انگریزی)
  • خوجہ اثنا عشری شیعہ مشرقی افریقا میں (انگریزی)
  • کربلا شناسی، (اردو)
  • عزاداری و بدعت (اردو)
  • عزاداری سید الشہداء اسلامی نقطہ نظر سے (اردو)
  • تعلیقات بر الذریعہ (عربی)
  • مسئلہ البداء (عربی)
  • نظریہ المستعجلہ فی تحریف القرآن (عربی) و ...[23]

اشعار

سعید اختر رضوی شاعر بھی تھے۔[24] ان کے اردو اشعار کا مجموعہ کلیات تپش کے عنوان سے شائع ہو چکا ہے۔ ان کا دوسرا مجموعہ غزلیات و دیگر اصناف ادب میں مدح معصومین علیہم السلام پر مشتمل ہے۔[25]

ہندوستانی ادیب سید محمد نقوی کے بقول ان کے اشعار مشہور اردو شاعر میرزا غالب جنہیں خدائے سخن کہا جاتا ہے، کے اشعار سے شباہت رکھتے ہیں۔[26]

وفات

8 ربیع الثانی سنہ 1423ھ بمطابق 20 جون 2002ء میں دار السلام، تنزانیا میں 76 برس کی عمر میں ان کی وفات ہوئی[27] اور انہیں شہر کے شیعہ قبرستان میں دفن کیا گیا۔[28] افریقا فیڈریشن نے ان کی یاد میں ایک فنڈ قائم کیا۔[29] اسی طرح سے سنہ 1390 ھ ش میں ایران کے شہر قم میں ایک پروگرام میں ان کی یاد میں ڈاک ٹکٹ جاری کئے گئے۔[30]

ادارہ اختر تابان

علامہ سید سعید اختر رضوی کے آثار کے احیاء و نشر و اشاعت مجدد کی غرض سے ادارہ اختر تابان کی تاسیس کی گئی ہے۔ جس کے موسس و مدیر ان کے پوتے سید کاظم رضوی ہیں۔[31]

مونوگرافی

ان کے حالات زندگی پر ایک کتاب تالیف کی گئی ہے جس کا نام اختر تابان ہے۔[32] اس کے مولف سید رضا مہدوی نژاد و محمود مقیمی فر ہیں اور اسے انتشارات جامعۃ المصطفی العالمیہ کی طرف سے شائع کیا گیا ہے۔

حوالہ جات

  1. رضوی، «شرح حال و آثار سید سعید اختر رضوی، ص۱۲۱.
  2. رضوی، «شرح حال و آثار سید سعید اختر رضوی، ص۱۲۱.
  3. «زندگی نامه رئیس المبلغین علامه سید سعید اختر رضوی (ره)»، بنیاد اختر تابان.
  4. رضوی، «شرح حال و آثار سید سعید اختر رضوی، ص۱۲۱.
  5. عرب احمدی، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جہان، ص۲۴۷.
  6. عرب احمدی، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جہان، ص۲۴۸.
  7. «دیدار نوه علامه سید سعید اختر رضوی(ره) با علما و نخبگان هند»، خبرگزاری رسمی حوزه.
  8. «درباره بنیاد»، بنیاد اختر تابان.
  9. «زندگی نامه رئیس المبلغین علامه سید سعید اختر رضوی (ره)»، بنیاد اختر تابان.
  10. عرب احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گستره جہان، ص۴۱۳.
  11. «زندگی نامه رئیس المبلغین علامه سید سعید اختر رضوی (ره)»، بنیاد اختر تابان.
  12. عرب احمدی، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جہان، ص۴۱۳-۴۱۴.
  13. روغنی، شیعیان خوجہ در آئینۀ تاریخ، ص۱۵۸.
  14. «زندگی نامه رئیس المبلغین علامه سید سعیداختر رضوی (ره)»، بنیاد اختر تابان.
  15. رضوی، تکمله الذریعہ، ۱۳۸۴ش، ص۵۴۱.
  16. عرب‌ احمدی، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جهان، ۱۳۸۹ش، ص۴۱۳، پانویس.
  17. المعاونیة الثقافیة للمجمع العالمی لاهل‌البیت، «من أعلام مدرسة اهل‌ البیت علیهم‌ السلام: رئیس المبلغین آیة‌ الله السید سعید اختر الرضوی»، ص۱۳۹.
  18. «زندگی نامه رئیس المبلغین علامه سید سعید اختر رضوی (ره)»، بنیاد اختر تابان.
  19. المعاونیة الثقافیة للمجمع العالمی لاهل‌ البیت، «من أعلام مدرسة اهل‌ البیت علیهم‌السلام: رئیس المبلغین آیة‌ الله السید سعید اختر الرضوی»، ص۱۴۰.
  20. «زندگی نامه رئیس المبلغین علامه سید سعید اختر رضوی (ره)»، بنیاد اختر تابان.
  21. المعاونیة الثقافیة للمجمع العالمی لاهل‌ البیت، «من أعلام مدرسة اهل‌ البیت علیهم‌ السلام: رئیس المبلغین آیة‌ الله السید سعید اختر الرضوی»، ص۱۳۷.
  22. عرب‌ احمدی، شیعیان تانزانیا دیروز و امروز، ص۱۳۵؛ جعفریان، اطلس شیعہ، ص۵۵۷.
  23. عرب‌ احمدی، شیعیان خوجہ اثناعشری در گستره جہان، ص۴۱۶-۴۱۹.
  24. المعاونیة الثقافیة للمجمع العالمی لاهل‌ البیت، «من أعلام مدرسة اهل‌ البیت علیهم‌ السلام: رئیس المبلغین آیة‌ الله السید سعید اختر الرضوی»، ص۱۴۰.
  25. «زندگی نامه رئیس المبلغین علامه سید سعید اختر رضوی (ره)»، بنیاد اختر تابان.
  26. «زندگینامه رئیس المبلغین علامه سید سعیداختر رضوی (ره)»، بنیاد اختر تابان.
  27. المعاونیة الثقافیة للمجمع العالمی لاهل‌ البیت، «من أعلام مدرسة اهل‌ البیت علیهم‌ السلام: رئیس المبلغین آیة‌ الله السید سعید اختر الرضوی»، ص۱۴۰.
  28. جعفریان، اطلس شیعہ، ۱۳۹۱ش، ص۵۵۷.
  29. روغنی، شیعیان خوجہ در آئینۀ تاریخ، ۱۳۸۷ش، ص۱۵۸.
  30. «تمبر يادبود علامہ هادی الفضلی و اختر رضوی رونمايی شد» خبرگزاری بین‌ المللی قرآن.
  31. «درباره بنیاد»، بنیاد اختر تابان.
  32. «رونمایی از تمبر یادبود علامه الفضلی و علامه اختر رضوی»، باشگاه خبرنگاران جوان.

مآخذ

  • المعاونیة الثقافیة للمجمع العالمی لاهل‌ البیت، «من أعلام مدرسة اهل‌ البیت علیهم‌ السلام: رئیس المبلغین آیة‌ الله السید سعید اختر الرضوی»، رسالة الثقلین، العدد ۴۸، شوال ۱۴۲۴ق.
  • «تمبر يادبود علامہ هادی الفضلی و اختر رضوی رونمايی شد» خبرگزاری بین‌ المللی قرآن، درج مطلب ۱۸ اسفند ۱۳۹۰ش، مشاهده ۲۸ فروردین ۱۴۰۱ش.
  • جعفریان، رسول، اطلس شیعہ، انتشارات سازمان جغرافیایی، تهران، ۱۳۹۱ش.
  • رضوی، سید سعید اختر، تکملہ الذریعہ، بہ کوشش محمد رضا حسینی جلالی، در نسخہ پژوهی، دفتر۲، بہ کوشش ابوالفضل حافظیان بابلی، تهران: کتابخانہ، موزه و مرکز اسناد مجلس شورای اسلامی، ۱۳۸۴ش.
  • رضوی، سید محمد، «شرح حال و آثار سید سعید اختر رضوی»، در مجلہ کتاب شیعہ، شماره۳، بهار و تابستان ۱۳۹۰ش.
  • روغنی، زهرا، شیعیان خوجہ در آینه تاریخ، پژوهشگاه علوم انسانی و مطالعات فرهنگی، تهران، ۱۳۸۷ش.
  • «رونمایی از تمبر یادبود علامہ الفضلی و علامہ اختر رضوی»، باشگاه خبرنگاران جوان، درج مطلب، ۲۰ اسفند ۱۳۹۰ش، مشاهده ۲۸ فرودین ۱۴۰۱ش.
  • «زندگی نامہ رئیس المبلغین علامہ سید سعید اختر رضوی (ره)»، بنیاد اختر تابان، مشاهده ۲۸ فروردین ۱۴۰۱ش.
  • «درباره بنیاد»، بنیاد اختر تابان، مشاهده ۲۸ فروردین ۱۴۰۱ش.
  • «دیدار نوه علامہ سید سعید اختر رضوی(ره) با علما و نخبگان هند»، خبرگزاری رسمی حوزه، درج مطلب ۳ خرداد ۱۳۹۹ش، مشاهده ۲۸ فروردین ۱۴۰۱ش.
  • عرب‌ احمدی، امیر بهرام، شیعیان تانزانیا: دیروز و امروز، انتشارات بین‌المللی الهدی، تهران ۱۳۷۹ش.
  • عرب‌ احمدی، امیر بهرام، شیعیان خوجہ اثنا عشری در گستره جهان، مؤسسہ شیعہ شناسی، قم، ۱۳۸۹ش.