"حضانت" کے نسخوں کے درمیان فرق
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) «{{احکام}} {{مقالہ توصیفی فقہی}} '''حِضانت''' ایک فقہی اصطلاح ہے جس کے معنی بچ...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{احکام}} | {{احکام}} | ||
{{مقالہ | {{فقہی توصیفی مقالہ}} | ||
'''حِضانت''' ایک [[فقہ|فقہی]] اصطلاح ہے جس کے معنی بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی سرپرستی کے ہیں۔ بچوں کی حضانت اور سرپرستی سے مراد ان کی مناسب تربیت کرنا اور ان کے کھانے پینے اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے کے ہیں۔ اسلامی [[فقہ]] کے مطابق جب تک ماں باپ دونوں باہم زندگی گزار رہے ہوں بچوں کی سرپرستی ان دونوں کی ذمہ داری ہے۔ | '''حِضانت''' ایک [[فقہ|فقہی]] اصطلاح ہے جس کے معنی بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی سرپرستی کے ہیں۔ بچوں کی حضانت اور سرپرستی سے مراد ان کی مناسب تربیت کرنا اور ان کے کھانے پینے اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے کے ہیں۔ اسلامی [[فقہ]] کے مطابق جب تک ماں باپ دونوں باہم زندگی گزار رہے ہوں بچوں کی سرپرستی ان دونوں کی ذمہ داری ہے۔ | ||
نسخہ بمطابق 17:12، 2 نومبر 2018ء
بعض عملی اور فقہی احکام |
---|
یہ ایک توصیفی مقالہ ہے جو عبادات کی انجام دہی کیلئے معیار نہیں بن سکتا لہذا اس مقصد کیلئے اپنے مجتہد کی توضیح المسائل کی طرف مراجعہ فرمائیں۔ |
حِضانت ایک فقہی اصطلاح ہے جس کے معنی بچوں کی دیکھ بھال اور ان کی سرپرستی کے ہیں۔ بچوں کی حضانت اور سرپرستی سے مراد ان کی مناسب تربیت کرنا اور ان کے کھانے پینے اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے کے ہیں۔ اسلامی فقہ کے مطابق جب تک ماں باپ دونوں باہم زندگی گزار رہے ہوں بچوں کی سرپرستی ان دونوں کی ذمہ داری ہے۔
اکثر فقہا کے فتوے کے مطابق ماں باپ کا ایک دوسرے سے جدا ہونے کی صورت میں لڑکی کی سات(7) سال اور لڑکے کی 2 سال تک سرپرستی کا حق ان کی ماں کو ہے اس کے بعد ان کی سرپرستی ان کے باپ کے ذمے ہے؛ لیکن بعض فقہا مانند سیدابوالقاسم خوئی کا نظریہ یہ ہے کہ لڑکے کی سرپرستی کی ذمہ داری لڑکی کی طرح سات(7) سال تک ان کی ماں اور اس کے بعد ان کے باپ کے ذمے ہے۔ اسلامی جمہوری ایران کی مدنی قانون اسی نظریے کی بنیاد پر تدوین ہوئی ہے۔
والدین میں سے کی ایک کے فوت ہونے کی صورت میں حق حضانت دوسرے کی طرف منتقل ہوتی ہے لیکن اگر دونوں فوت ہو جائے تو یہ ذمہ داری جد پدری کے ذمے ہے۔ حق حضانت بچوں کے بالغ ہونے کے ساتھ ختم ہو جاتا ہے۔
معنا
حوالہ جات
مآخذ
- امام خمینی، سیدروحاللہ، تحریرالوسیلہ، قم، مؤسسہ مطبوعاتی دارالعلم، چاپ اول۔
- بہجت، محمدتقی، رسالہ توضیح المسائل، قم، دفتر آیتاللہ بہجت، چاپ اول، ۱۴۳۰ق۔
- بحرانی، یوسف، الحدائق الناظرہ فی احکام العترۃ الطاہرہ، قم، موسسہ نشر اسلامی، ۱۴۰۵ق۔
- بنیہاشمی خمینی، توضیحالمسائل مراجع، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ ہشتم، ۱۴۲۴ق۔
- خوئی، سیدابوالقاسم، منہاج الصالحین، قم، مدینۃالعلم، چاپ بیست و ہشتم، ۱۴۱۰ق۔
- سیستانی، سیدعلی، منہاج الصالحین، قم، دفتر آیتاللہ سیستانی، چاپ پنجم، ۱۴۱۷ق۔
- شہید اول، محمد بن مکی، القواعد و الفوائد، تحقیق سیدعبدالہادی حکیم، قم، کتابفروشی مفید، چاپ اول، ۱۴۰۰ق۔
- شہید ثانی، زینالدین بن علی، الروضۃ البہیہ فی شرح اللمعۃ الدمشقیہ، شرح سیدمحمد کلانتر، قم، کتابفروشی مفید، چاپ اول، ۱۴۱۰ق۔
- طاہری، حبیباللہ، حقوق مدنی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، ۱۴۱۸ق۔
- طباطبایی، سیدعلی، ریاض المسائل فی تحقیق الاحکام بالدلائل، قم، مؤسسہ آل البیت، چاپ اول، ۱۴۱۸ق۔
- عاملی، محمد بن علی، نہایۃالمرام فی شرح مختصر شرایع الاسلام، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۱ق۔
- علامہ حلی، حسن بن یوسف، قواعدالاحکام فی معرفۃ الحلال و الحرام، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۳ق۔
- فیاض، محمداسحاق، رسالہ توضیح المسائل، قم، انتشارات مجلسی، چاپ اول، ۱۴۲۶ق۔
- گلپایگانی، سیدمحمدرضا، مجمعالمسائل، قم، دار القرآن الکریم، چاپ دوم، ۱۴۰۹ق۔
- محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، تحقیق و تصحیح عبدالحسین محمدعلی بقال، قم، اسماعیلیان، چاپ دوم، ۱۴۰۸ق۔
- مکارم شیرازی، ناصر، استفتائات جدید، قم، نشر مدرسہ علی بن ابیطالب، ۱۴۲۷ق۔
- منصور، جہانگیر، قانون مدنی با آخرین اصلاحات والحاقیہہا ہمراہ با قانون مسئولیت مدنی، تہران، دیدار، چاپ ہشتاد و یکم، ۱۳۹۲ش۔
- نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام، بہ کوشش محمود قوچانی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۴ق۔
- مؤسسہ دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، قم، مرکز دایرۃالمعارف فقہ اسلامی، ۱۳۸۷ش۔