مندرجات کا رخ کریں

"سعد بن معاذ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
سطر 30: سطر 30:


==اسلام لانا==
==اسلام لانا==
سعد بن معاذ [[پیمان عقبہ]] اول اور دوم کے درمیان [[مدینہ]] میں [[مصعب بن عمیر]] کے ہاتھوں [[مسلمان]] ہوا اور ان کے اسلام لانے کے ساتھ ان کا پورا کنبہ بھی مسلمان ہو گئے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۳۱۳؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۰؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۰؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۸؛ طبری، تاریخ طبری، ج۳، صص۸۹۷-۸۹۸۔</ref> یہ پہلا خاندان تھا جس کے مرد اور عورتیں سب اکھٹے مسلمان ہوئے۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۱۔</ref>
سعد بن معاذ [[میثاق عقبہ]] اول اور دوم کے درمیان [[مدینہ]] میں [[مصعب بن عمیر]] کے ہاتھوں [[مسلمان]] ہوا اور ان کے اسلام لانے کے ساتھ ان کا پورا کنبہ بھی مسلمان ہو گئے۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۳۱۳؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۰؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۰؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۸؛ طبری، تاریخ طبری، ج۳، صص۸۹۷-۸۹۸۔</ref> یہ پہلا خاندان تھا جس کے مرد اور عورتیں سب اکھٹے مسلمان ہوئے۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۱۔</ref>


سعد بن معاذ نے اسلام لانے کے بعد [[اسید بن حضیر]] کے ساتھ مل کر بنی عبدالاشہل کے سارے بتوں کو توڑ ڈالا۔ <ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، صص۴۲۰-۴۲۱۔</ref> پیغمبر اکرمؐ کی مدینہ [[ہجرت]] کے بعد رسول اللہؐ نے سعد اور [[ابوعبیدہ جراح]] جو کہ [[مہاجرین]] میں سے تھے کے درمیان عقد اخوت قائم فرمایا۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۱۔</ref> آپ انصار کے بزرگان اور قبیلہ اوس کے سرداروں میں سے تھے اور نہایت شجاع، ارادے میں مصمم اور جنگ و جہاد میں ثابت قدم تھے۔<ref> ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، صص۴۱۸۔</ref>
سعد بن معاذ نے اسلام لانے کے بعد [[اسید بن حضیر]] کے ساتھ مل کر بنی عبدالاشہل کے سارے بتوں کو توڑ ڈالا۔ <ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، صص۴۲۰-۴۲۱۔</ref> پیغمبر اکرمؐ کی مدینہ [[ہجرت]] کے بعد رسول اللہؐ نے سعد اور [[ابوعبیدہ جراح]] جو کہ [[مہاجرین]] میں سے تھے کے درمیان عقد اخوت قائم فرمایا۔<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۱۔</ref> آپ انصار کے بزرگان اور قبیلہ اوس کے سرداروں میں سے تھے اور نہایت شجاع، ارادے میں مصمم اور جنگ و جہاد میں ثابت قدم تھے۔<ref> ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، صص۴۱۸۔</ref>

نسخہ بمطابق 12:06، 30 مارچ 2018ء



سعد بن معاذ
کوائف
مکمل نامسعد بن مُعاذ بن نعمان بن امرئ القیس بن زید بن عبدالاشہل
کنیتابوعمرو
محل زندگیمدینہ
مہاجر/انصارانصار
کیفیت شہادت37 سال کی عمر میں جنگ میں زخمی ہونے کی وجہ سے
دینی معلومات
اسلام لاناپیمان عقبہ اول اور دوم کے درمیان مصعب بن عمیر کے ہاتھوں
جنگوں میں شرکتغزوہ بدر، غزوہ احد اور جنگ خندق


ابوعمرو سعد بن مُعاذ(متوفی سنہ 5 ہجری قمری) پیغمبر اسلام کے صحابی اور قبیلہ اوس کے سرداروں میں سے تھے جس نے مدینہ میں بیعت عقبہ اول کے موقع پر مصعب بن عمیر کے ہاتھوں اسلام قبول کیا جن کی تبعیت میں ان کا پورا خاندان مسلمان ہوئے۔ انہوں نے جنگ بدر اور جنگ احد میں شرکت کی اور ان جنگوں میں پیغمبر اکرمؐ کے قریبی ساتھیوں اور جنگی مشاورین میں سے تھے۔ بنی‌ قریظہ کی پیمان شکنی اور اسلامی فوج کے ہاتھوں ان کی شکست کے بعد آپ ان کی طرف سے بعنوان حکم مقرر ہوئے۔ جنگ خندق میں آپ زخمی ہوئے اور بعد میں انہی جراحتوں کی وجہ سے اس دنیا سے چل بسے۔ کہا جاتا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے ان کے بارے میں فرمایا: ان کی تشییع جنازہ میں ہزاروں فرشتے شریک تھے۔ اہل سنت منابع میں آیا ہے کہ ان کی موت سے عرش الہی کو زلزلہ آیا۔

نسب

سعد بن مُعاذ بن نعمان بن امرؤالقیس بن زید بن عبدالاشہل، جن کی کنیت ابوعمرو، ان کی والدہ کبشہ بنت رافع بن معاویہ بن عبید[1] ہیں۔ وہ اسعد بن زرارہ کے خالہ زاد بھی ہیں۔[2]

اسلام لانا

سعد بن معاذ میثاق عقبہ اول اور دوم کے درمیان مدینہ میں مصعب بن عمیر کے ہاتھوں مسلمان ہوا اور ان کے اسلام لانے کے ساتھ ان کا پورا کنبہ بھی مسلمان ہو گئے۔[3] یہ پہلا خاندان تھا جس کے مرد اور عورتیں سب اکھٹے مسلمان ہوئے۔[4]

سعد بن معاذ نے اسلام لانے کے بعد اسید بن حضیر کے ساتھ مل کر بنی عبدالاشہل کے سارے بتوں کو توڑ ڈالا۔ [5] پیغمبر اکرمؐ کی مدینہ ہجرت کے بعد رسول اللہؐ نے سعد اور ابوعبیدہ جراح جو کہ مہاجرین میں سے تھے کے درمیان عقد اخوت قائم فرمایا۔[6] آپ انصار کے بزرگان اور قبیلہ اوس کے سرداروں میں سے تھے اور نہایت شجاع، ارادے میں مصمم اور جنگ و جہاد میں ثابت قدم تھے۔[7]

جنگوں میں شرکت

بدر اور احد

حوالہ جات

  1. ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۳۱۳؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۰؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۰؛ ابوحاتم، کتاب الثقات، ج۳، ص۱۴۶؛ ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، صص۴۱۷-۴۱۸؛ بخاری، کتاب التاریخ الکبیر، ج۴، ص۴۳؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، صص۱۶۷-۱۶۸؛ زرکلی، الاعلام، ج۳، ص۸۸؛ رکـ: طوسی، رجال، ص۲۰؛ شوشتری، مجالس المؤمنین، ج۱، ۲۶۵۔
  2. مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۰۔
  3. ابن اثیر، اسد الغابہ، ج۲، ص۳۱۳؛ ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۰؛ مزی، تہذیب الکمال، ج۱۰، ص۳۰۰؛ ابن عبدالبر، الاستیعاب، ج۲، ص۱۶۸؛ طبری، تاریخ طبری، ج۳، صص۸۹۷-۸۹۸۔
  4. ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۱۔
  5. ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، صص۴۲۰-۴۲۱۔
  6. ابن سعد، طبقات الکبری، ج۳، ص۴۲۱۔
  7. ابن حجر، تہذیب التہذیب، ج۳، صص۴۱۸۔

مآخذ

  • ابن اثیر، اسدالغابہ فی معرفہ الصحابہ، دارالمعرفہ، بیروت، ۱۴۲۲ق/۲۰۰۱م۔
  • ابن بابویہ، محمد بن علی، معانی الأخبار، تصحیح علی اکبر غفاری، موسسہ النشر الاسلامی التابعہ لجماعہ المدرسین بقم، قم،  ۱۳۶۱ش۔
  • ابن حجر، تقریب التہذیب، تحقیق خلیل مأمون شیحا، دارالمعرفۃ، بیروت، ۱۴۲۲ق/۲۰۰۱م۔
  • ہمو، تہذیب التہذیب، دارالفکر، بیروت، ۱۴۰۴ق/۱۹۸۴م۔
  • ابن سعد، الطبقات الکبری، دارالفکر، بیروت، ۱۴۰۵ق/۱۹۸۵م۔
  • ابن عبد ربہ، احمد بن محمد، العقد الفرید، تحقیق مفید محمد قمیحہ، دار الکتب العلمیہ، بیروت۔
  • ابن عبدالبر قرطبی، الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، تحقیق علی محمد معوض و عادل احمد عبدالموجود، دارالکتب العلمیہ، بیروت، ۱۴۱۵ق/۱۹۹۵م۔
  • ابوحاتم تمیمی، کتاب الثقات، وزارۃ المعارف و الشؤون للحکومۃ العالیۃ الہندیۃ، دارالفکر للطباعہ و النشر و التوزیع، بیروت۔
  • تستری، محمدتقی، قاموس الرجال، موسسہ نشر الاسلامی، قم، ۱۴۱۴ق۔
  • زرکلی، خیرالدین، الاعلام قاموس تراجم لاشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المسشترقین، دارالعلم للملایین، بیروت، ۱۹۹۲م۔
  • شوشتری، نوراللہ، مجالس المؤمنین، کتابفروشی اسلامیہ، تہران، ۱۳۷۷ش۔
  • طبری، محمد بن جریر، تاریخ طبری، ترجمہ ابوالقاسم پایندہ، اساطیر، تہران،  ۱۳۶۲ش۔
  • مزی، یوسف، تہذیب الکمال فی اسماء الرجال، تحقیق بشار عواد معروف، مؤسسۃ الرسالۃ، بیروت، ۱۴۰۹ق/۱۹۹۸م۔
  • یعقوبی، احمدبن اسحاق، تاریخ الیعقوبی، بیروت، ۱۳۷۹/۱۹۶۰۔
  • شہیدی، سیدجعفر، تاریخ تحلیلی اسلام، تہران: مرکز نشر دانشگاہی، ۱۳۹۰ش۔