صحیفہ سجادیہ کی نویں دعا

ویکی شیعہ سے
(صحیفہ سجادیہ 09 سے رجوع مکرر)
صحیفہ سجادیہ کی نویں دعا
کوائف
دیگر اسامی:گناہوں کو بخشوانے کی دعا
موضوع:پروردگار عالم سے شوق استغفار
مأثور/غیرمأثور:مأثور
صادرہ از:امام سجاد علیہ السلام
راوی:متوکل بن ہارون
شیعہ منابع:صحیفہ سجادیہ
مشہور دعائیں اور زیارات
دعائے توسلدعائے کمیلدعائے ندبہدعائے سماتدعائے فرجدعائے عہددعائے ابوحمزہ ثمالیزیارت عاشورازیارت جامعہ کبیرہزیارت وارثزیارت امین‌اللہزیارت اربعین


صحیفہ سجادیہ کی نویں دعا خدا کی طرف سے گناہ سے توبہ کے بارے میں امام سجادؑ کی جانب سے ماثور دعاؤں میں سے ایک ہے۔ اس [دعا] میں، حضرت زین العابدینؑ نے خدا سے التجا کی ہے کہ وہ صحیح راستے کا انتخاب کرنے میں ان کی مدد کرے کیونکہ انسانی روح، برائی اور باطل کا انتخاب کرتی ہے۔ اس دعا میں، انسان کی کمزوری اور کاہلی کا ذکر کرتے ہوئے، خدا سے گناہ کا راستہ بند کرنے کے لئے مدد طلب کی گئی ہے۔

یہ نویں دعا جس کی متعدد شرحیں، مختلف زبانوں میں لکھی گئیں ہیں جیسے دیار عاشقان جو حسین انصاریان کی شرح فارسی زبان میں ہے اور اسی طرح ریاض السالکین جو سید علی خان مدنی کی عربی زبان میں شرح موجود ہے۔

دعا و مناجات

تعلیمات

صحیفۂ سجادیہ کی نویں دعا کا بنیادی موضوع، پروردگار عالم سے گناہ سے توبہ کے لئے مدد، نیکیاں کرنا اور برے اعمال ترک کرنا ہے۔ اس دعا کی تعلیمات جو 7 مقام پر[1] امام سجادؑ سے صادر ہوئی ہیں وہ مندرجہ ذیل بیان کی جا رہی ہیں:

  • ہر اس کام کی توفیق طلب کرنا جو مورد رضایت الہی ہو اور ہر اس کام سے پرہیز کی دعا، جو غضب الہی کا سبب ہو۔
  • دنیا کے نقصانات اور آخرت کے نقصان کے درمیان انتخاب کرنے کی کشمکش میں دنیا کے نقصانات کو منتخب کرنے میں مدد کے لئے دعا کرنا۔
  • پروردگار عالم سے توبہ کرنے کے لئے مدد طلب کرنا۔
  • رضائے الہی کی خاطر گناہوں سے توبہ اور نافرمانی پر اصرار اس کے غضب کا سبب ہے۔
  • نفس انسان حق و باطل کی کشمکش میں باطل کا انتخاب کرتا ہے۔
  • انسانی پیدائش کی بنیاد کمزوری اور کاہلی پر ہے۔
  • خداوند عالم سے معصیت اور گناہ کی راہیں بند کرنے کا مطالبہ۔
  • پروردگار سے نیک اعمال انجام دینے اور برے اعمال ترک کرنے کی توفیق کی دعا[2]۔

شرحیں

صحیفہ سجادیہ کی جو شرحیں لکھی گئی ہیں ان میں اس نویں دعا کی بھی شرح کی گئی ہے۔ یہ دعا حسین انصاریان [3] کی کتاب دیار عاشقان میں، محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی کی کتاب شہود و شناخت[4] میں، سید احمد فہری کی کتاب شرح و ترجمۂ صحیفہ سجادیہ[5] میں فارسی زبان میں شرح کی گئی ہے۔

اسی طرح یہ دعا بعض دوسری کتابوں میں جیسے، سید علی خان مدنی کی کتاب ریاض السالکین [6]، جواد مغنیہ کی فی ظلال الصحیفہ السجادیہ [7]، محمد بن محمد دارابی [8] کی ریاض العارفین اور سید محمد حسین فضل اللہ [9] کی کتاب آفاق الروح میں عربی زبان میں شرح لکھی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اس دعا کے الفاظ کی توضیح، فیض کاشانی کی کتاب تعلیقات علی الصحیفۃ السجادیۃ میں بھی دی گئی ہے۔[10]۔

متن اور ترجمہ

متن ترجمہ: (مفتی جعفر حسین)
وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌ السلام فِی الِاشْتِیاقِ إِلَی طَلَبِ الْمَغْفِرَةِ مِنَ اللَّهِ جَلَّ جَلَالُهُ:

(۱)اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ صَیرْنَا إِلَی مَحْبُوبِک مِنَ التَّوْبَةِ، و أَزِلْنَا عَنْ مَکرُوهِک مِنَ الْإِصْرَارِ

(۲) اللَّهُمَّ وَ مَتَی وَقَفْنَا بَینَ نَقْصَینِ فِی دِینٍ أَوْ دُنْیا، فَأَوْقِعِ النَّقْصَ بِأَسْرَعِهِمَا فَنَاءً، وَ اجْعَلِ التَّوْبَةَ فِی أَطْوَلِهِمَا بَقَاءً

(۳) وَ إِذَا هَمَمْنَا بِهَمَّینِ یرْضِیک أَحَدُهُمَا عَنَّا، وَ یسْخِطُک الْآخَرُ عَلَینَا، فَمِلْ بِنَا إِلَی مَا یرْضِیک عَنَّا، وَ أَوْهِنْ قُوَّتَنَا عَمَّا یسْخِطُک عَلَینَا

(۴) وَ لَا تُخَلِّ فِی ذَلِک بَینَ نُفُوسِنَا وَ اخْتِیارِهَا، فَإِنَّهَا مُخْتَارَةٌ لِلْبَاطِلِ إِلَّا مَا وَفَّقْتَ، أَمَّارَةٌ بِالسُّوءِ إِلَّا مَا رَحِمْتَ

(۵) اللَّهُمَّ وَ إِنَّک مِنَ الضُّعْفِ خَلَقْتَنَا، وَ عَلَی الْوَهْنِ بَنَیتَنَا، وَ مِنْ مَاءٍ مَهِینٍ ابْتَدَأْتَنَا، فَلَا حَوْلَ لَنَا إِلَّا بِقُوَّتِک، وَ لَا قُوَّةَ لَنَا إِلَّا بِعَوْنِک

(۶) فَأَیدْنَا بِتَوْفِیقِک، وَ سَدِّدْنَا بِتَسْدِیدِک، وَ أَعْمِ أَبْصَارَ قُلُوبِنَا عَمَّا خَالَفَ مَحَبَّتَک، وَ لَا تَجْعَلْ لِشَی‏ءٍ مِنْ جَوَارِحِنَا نُفُوذاً فِی مَعْصِیتِک‏

(۷) اللَّهُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اجْعَلْ هَمَسَاتِ قُلُوبِنَا، وَ حَرَکاتِ أَعْضَائِنَا وَ لَمَحَاتِ أَعْینِنَا، وَ لَهَجَاتِ أَلْسِنَتِنَا فِی مُوجِبَاتِ ثَوَابِک حَتَّی لَا تَفُوتَنَا حَسَنَةٌ نَسْتَحِقُّ بِهَا جَزَاءَک، وَ لَا تَبْقَی لَنَا سَیئَةٌ نَسْتَوْجِبُ بِهَا عِقَابَک.

طلب مغفرت کے سلسلے میں دعا

(1) اے اللہ ! رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور ہماری توجہ اس کی توبہ کی طرف مبذول کر دے جو تجھے پسند ہے اور گناہ کے اصرار سے ہمیں دور رکھ جو تجھے ناپسند ہے

(2) بار الہا! جب ہمارا موقف کچھ ایسا ہو کہ (ہماری کسی کوتاہی کے باعث) دین کا زیاں ہوتا ہو یا دنیا کا تو نقصان (دنیا میں) قرار دے کہ جو جلد فنا پذیر ہے اور عفو و درگذر کو (دین کے معاملہ میں) قرار دے جو باقی و برقرار رہنے والا ہے

(3) اور جب ہم ایسے دو کاموں کا ارادہ کریں کہ ان میں سے ایک تیری خوشنودی کا اور دوسرا تیری ناراضی کا باعث ہو تو ہمیں اس کام کی طرف مائل کرنا جو تجھے خوش کرنے والا ہو۔ اور اس کام سے ہمیں بے دست و پا کر دینا جو تجھے ناراض کرنے والا ہو

(4) اور اس مرحلہ پر ہمیں اختیار دے کر آزاد نہ چھوڑ دے، کیونکہ نفس تو باطل ہی کو اختیار کرنے والا ہے۔ مگر جہاں تیری توفیق شامل حال ہو اور برائی کا حکم دینے والا ہے مگر جہاں تیرا رحم کار فرما ہو

(5) بار الہا! تو نے ہمیں کمزور اور سست بنیاد پیدا کیا ہے اور پانی کے ایک حقیر قطرہ (نطفہ) سے خلق فرمایا ہے اگر ہمیں کچھ قوت و تصرف حاصل ہے تو تیری قوت کی بدولت اور اختیار ہے تو تیری مدد کے سہارے سے۔

(6) لہذا اپنی توفیق سے ہماری دستگیری فرما اور اپنی رہنمائی سے استحکام و قوت بخش اور ہمارے دیدہ دل کو ان باتوں سے جو تیری محبت کے خلاف ہیں نابینا کردے اور ہمارے اعضاء کے کسی حصہ میں معصیت کے سرایت کرنے کی گنجائش پیدا نہ کر

(7) بار الہا! رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اور ہمارے دل کے خیالوں، اعضاء کی جنبشوں، آنکھ کے اشاروں اور زبان کے کلموں کو ان چیزوں میں صرف کرنے کی توفیق دے جو تیرے ثواب کا باعث ہوں یہاں تک کہ ہم سے کوئی ایسی نیکی چھوٹنے نہ پائے جس سے ہم تیرے اجر و ثواب کے مستحق قرار پائیں۔ اور نہ ہم میں کوئی برائی رہ جائے جس سے تیرے عذاب کے سزاوار ٹھہریں۔


حوالہ جات

  1. ترجمہ و شرح دعای نہم صحیفہ سجادیہ، سایت عرفان.
  2. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۲۱-۷۴.
  3. انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ص۲۱-۷۴.
  4. ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۴۵۱-۴۶۴.
  5. فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۴۹۹-۵۱۵.
  6. مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ھ، ج۲، ص۴۰۱-۴۲۳.
  7. مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ھ، ص۱۵۳-۱۵۹.
  8. دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۱۳۳-۱۳۶.
  9. فضل اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۲۶۱-۲۷۳.
  10. فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ھ، ص۳۳-۳۴.

مآخذ

  • انصاریان، حسین، دیار عاشقان: تفسیر جامع صحیفہ سجادیہ، تہران، پیام آزادی، ۱۳۷۳ ہجری شمسی۔
  • دارابی، محمد بن محمد، ریاض العارفین فی شرح الصحیفہ السجادیہ، محقق حسین درگاہی، تہران، نشر اسوہ، ۱۳۷۹ ہجری شمسی۔
  • فضل‌ اللہ، سید محمد حسین، آفاق الروح، بیروت، دارالمالک، ۱۴۲۰ھ۔
  • فہری، سید احمد، شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ، تہران، اسوہ، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔
  • فیض کاشانی، محمد بن مرتضی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، تہران، مؤسسہ البحوث و التحقیقات الثقافیہ، ۱۴۰۷ھ۔
  • مدنی شیرازی، سید علی ‌خان، ریاض السالکین فی شرح صحیفۃ سید الساجدین، قم، مؤسسہ النشر الاسلامی، ۱۴۳۵ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، فی ظلال الصحیفہ السجادیہ، قم، دار الکتاب الاسلامی، ۱۴۲۸ھ۔
  • ممدوحی کرمانشاہی، حسن، شہود و شناخت، ترجمہ و شرح صحیفہ سجادیہ، مقدمہ آیت ‌اللہ جوادی آملی، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۸ ہجری شمسی۔

بیرونی روابط