سنہ 4 ہجری ہجرت سے شروع ہونے والے اسلامی کلینڈر کا چوتھا سال ہے۔

سنہ 4 ہجری
 
625 و 626ء
امامت
نبوت پیغمبر خداؐ
اسلامی ممالک کی حکومتیں
محمد بن عبد اللہؐ مدینہ میں(حکومت: سنہ 1 ـ 11ھ)
اہم واقعات
اعلان حرمت شراب نوشی
غزوہ بنی نضیر
سریہ بئر معونہ
سریہ رجیع
غزوہ ذات الرقاع
سريہ ابوسلمہ بن عبدالاسد
پیغمبر خداؐ کی ام سلمہ سے شادی
ولادت
عبد اللہ بن یقطر امام حسینؑ کے رضاعی بھائی
وفات / شہادت
عبد اللہ بن عبد الاسد پیغمبرخداؐ کے رضاعی بھائی
فاطمہ بنت اسد مادر امام علیؑ
زینب بنت خزیمہ زوجہ رسول خداؐ
خُبیب بن عدی انصاری
زید بن دثنہ انصاری

اس سال کا پہلا دن 1 محرم بمطابق 17 جون 625 عیسوی اور آخری دن بروز بدھ بمطابق 4 جون 626 عیسوی ہے۔ref>سایت تبدیل تاریخ ہجری</ref> ولادت امام حسینؑ اور چند سریے اور غزوات جیسے سریہ بئر معونہ و غزوہ بنی‌ نَضیر اسی طرح وفات فاطمہ بنت اسد مادر امام علیؑ اس سال کے اہم واقعات میں سے ہیں۔

اہم واقعات

  • شراب نوشی کے حرام ہونے کا اعلان (ربیع الاول)۔[1]
  • مدینہ کے یہودیوں کے خلاف غزوہ بنی نضیر پیش آیا۔ (ربیع الاول)[2]
  • سریہ بِئر مَعونہ کا واقعہ ہوا، حضرت محمدؐ کی طرف سے بھیجے گئے افراد پر مشرکین نے سازش کے تحت حملہ کیا، اس حملے میں سوائے ایک نفر کے سارے شہید ہوئے۔ (صفر)[3]
  • واقعہ سریہ رَجیع پیش آیا؛ جس کے نتیجے میں قبیلہ عضل اور قارہ میں تعلیم قرآن کے سلسلے میں عازم چند اصحاب پیغمبر اسلامؐ شہید ہوئے۔ (صفر)[4]
  • غزوہ ذات الرقاع پیش آیا۔ یہ غزوہ قبیلہ غطفان کے بعض طائفوں کی اسلام کے خلاف سازشوں کو روکنے کے لیے لڑا گیا۔[5]
  • حضرت محمدؐ کی اُم سَلمہ کے ساتھ شادی۔[6]
  • پیغمبر خداؐ کی زینب بنت خُزَیمہ کے ساتھ شادی؛ (تاریخ طبری کے مطابق)۔[7] "الاصابۃ فی تمییز الصحابہ" کے مطابق یہ رسول خداؐ کی یہ شادی ہجرت کے تیسرے سال انجام پائی۔[8]

ولادت

وفات

حوالہ جات

  1. بلاذری، انساب الاشراف، 1959ء، ج1، ص272.
  2. طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص551، واقدی، کتاب المغازی، 1409ھ، ج1، ص363.
  3. طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص545.
  4. طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص538.
  5. طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص555.
  6. ابن سعد، محمد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج8، ص69.
  7. طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص545.
  8. ابن‌حجر، الإصابۃ، 1415ھ، ج‏8، ص157.
  9. یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، بیروت، ج2، ص246؛ شیخ مفید، الارشاد، 1414ھ، ج2، ص27؛ دولابی، الذریۃ الطاہرۃ، 1407ھ، ص102، 121.
  10. کلینی، الکافی، 1365ش، ج1، ص463؛ شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، 1401ھ، ج6، ص41؛ ابن‌عبدالبرّ، الاستیعاب، 1412ھ، ج1، ص392.
  11. حسینی حائری، ذخیرۃ الدارین، قم، ص494.
  12. ابن سعد، طبقات الکبری، 1410ھ، ج5، ص33.
  13. ابن‌اثیر، اسد الغابہ، 1409ھ، ج3، ص192.
  14. ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، قاہرہ، ص6.
  15. ابن‌حجر، الإصابۃ، 1415ھ، ج‏8، ص157.
  16. طبری، تاریخ الأمم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص539.

مآخذ

  • ابن‌اثیر، علی بن ابی‌الکرم، اسد الغابہ، بیروت، دارالفکر، 1409ھ۔
  • ابن‌جوزی، یوسف بن قزاوغلی، تذکرۃ الخواص، قاہرۃ، مکتبہ الثقافۃ الدینیۃ، بی‌تا.
  • ابن‌حجر، احمد بن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابہ، بیروت، دارالکتب العلمیہ، 1415ھ۔
  • ابن‌سعد، محمد‏، الطبقات الکبری‏، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، 1410ھ۔
  • ابن‌عبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فى معرفۃ الاصحاب، تحقیق على محمد البجاوى، بیروت، دارالجیل، چاپ اول، 1412ھ۔
  • بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، تحقيق محمد حميداللہ، مصر، دار المعارف، 1959ء۔
  • حسینی حائری شیرازی، سید عبدالمجید، ذخیرۃ الدارین فیما یتعلق بمصائب الحسین(ع) و اصحابہ، تحقیق محمدباقر دُریاب، قم، زمزم ہدایت، بی‌تا.
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، تہذیب الاحکام، چاپ حسن موسوی خرسان، بیروت، 1401ھ۔
  • شیخ مفید، محمد بن‌ نعمان، الارشاد فی معرفۃ حجج اللہ علی العباد، بیروت، 1414ھ۔
  • دولابی، محمد بن احمد، الذریۃ الطاہرۃ، چاپ محمدجواد حسینی جلالی، قم، 1407ھ۔
  • طبری، محمد بن جریر بن یزید، تاریخ الامم و الملوک، بیروت، دارالتراث، 1387ھ۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1365ش.
  • واقدی، محمدبن عمر، کتاب المغازی، لندن، چاپ مارسدن جونز، 1409ھ۔
  • یعقوبی، احمد بن ابی‌یعقوب، تاریخ الیعقوبی، بیروت،‌ دار صادر، بی‌تا.