حرام ابدی

ویکی شیعہ سے
(حرمت مُؤبد سے رجوع مکرر)

حرام اَبدی یا حرمت مُؤبد، کسی مرد اور عورت کا ایک دوسرے کے ساتھ ہمیشہ کے لئے شادی کرنا حرام ہونے کے معنی میں ہے۔ شیعہ فقہ میں زنائے محصنہ، لِعان، عدت یا احرام کی حالت میں عقد کا صیغہ پڑھنا، باپ یا بیٹے یا سالے سے لواط کرنا اور بیوی کو نویں مرتبہ طلاق دینا کسی مرد اور عورت کے درمیان ہمیشہ کے لئے شادی حرام ہونے کا سبب بنتے ہیں۔

حرام ابدی کی اصطلاح فقہی ابواب میں نکاح، طلاق، حج اور لعان کی بحثوں میں استعمال ہوئی ہے۔

حرام ابدی کا معنی و مفہوم

حرام ابدی حرام موقت کے مقابلہ میں مرد و عورت کے درمیان ہمیشہ کے لئے شادی حرام ہونے کے معنی میں ہے۔[1] حرام ابدی دو جگہوں پر استعمال ہوتے ہیں:

  • محارم (نَسبی، رِضاعی و سَببی) سے ہمیشہ کے لئے شادی کا حرام ہونا۔[2]
  • ان نامحرم افراد سے ہمیشہ کے لئے شادی کا حرام ہونا جن سے شادی کرنا یوں تو جائز ہے لیکن کچھ موانع کے سبب ان سے شادی کرنا حرام ہو جاتا ہے۔[3]

یہ اصطلاح ابواب فقہیِ میں سے باب نکاح، طلاق، حج و لعان میں استعمال ہوئی ہے۔[4]

اسباب

فقہ اسلامی میں چند اسباب ذکر ہوئے ہیں جن کی وجہ سے عورت اور مرد کے درمیان ہمیشہ کے لئے شادی حرام ہو جاتی ہے:

  • لعان: زوجہ اور شوہر کے درمیان لِعان ہوجانے سے وہ دونوں ایک دوسرے کے لئے حرام ہو جاتے ہیں۔[5] لعان، زوجہ اور شوہر کے درمیان ایک طرح کا مباہلہ ہے جو شوہر کی طرف سے زوجہ پر زنا کے الزام لگانے کے نتیجہ میں حد کو دفع کرنے اور فرزند کی نفی کے لئے ہوتا ہے۔[6]
  • زوجہ کوتین طلاق دینا: شیعہ فقہ کے مطابق اگر کوئی مرد اپنی زوجہ کو تین مرتبہ طلاق دے دے تو وہ اس عورت سے دوبارہ شادی کرنے کا حق نہیں رکھتا مگر حلالہ کے بعد (یعنی کوئی مرد اس عورت سے شادی کرے اور اس کے بعد اس کو طلاق دے)۔[7]. واضح رہے کہ مشہور شیعہ فقہاء کے مطابق تین بار لفظ طلاق کے کہنے سے تین طلاق واقع نہیں ہوتی۔[8]
  • افضاء: اگر کوئی مرد، کسی عورت کے سن بلوغ تک پہونچنے سے پہلے اِفضاء کر دے تو وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔[9] افضا یعنی پیشاب اور حیض کے مقام کا ایک کردینا۔[10]
  • زنا: مشہور فقہا کے مطابق اگر کسی مرد نے کسی عورت کے ساتھ شادی کرنے سے پہلے اس کی ماں یا اس کی بیٹی کے ساتھ زنا کیا ہو تو وہ عورت اس پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے۔[11] اسی طرح کسی شوہردار عورت یا طلاق رجعی کی عدت گزارنے والی عورت سے زنا کرنے کے سبب وہ زانی پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے۔[12]
  • لواط: اگر کسی عورت سے شادی کرنے سے پہلے وہ مرد اس کے بیٹے، بھائی یا باپ سے لواط کر چکا ہو تو وہ عورت ہمیشہ کے لئے اس پر حرام ہو جاتی ہے۔[13]
  • عدّت کی حالت میں شادی کرنا: اس عورت سے شادی کرنا جائز نہیں ہے جو عدّہ میں ہے، [14] لہذا اگر اس علم کے باوجود شادی کرے کہ عورت عدت میں ہے اور اس سے شادی کرنا حرام ہے تو وہ عورت ہمیشہ کے لئے مرد پر حرام ہو جاتی ہے چاہے جماع نہ ہوا ہو۔[15] لیکن جہل کی صورت میں، اگر دخول ہوا ہو، تو عورت مرد پر ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے اور اگر دخول نہ ہوا ہو، تو صرف عقد نکاح باطل ہے اور عدت مکمل کرنے کے بعد اس عورت کے ساتھ دوبارہ شادی کر سکتا ہے۔[16]
  • احرام: مرد اور عورت کا احرام کی حالت میں شادی کرنا حرام اور باطل ہے۔[17] حالت احرام میں شادی کی حرمت سے آگاہی کے باوجود، شادی کرنے سے عورت ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے چاہے دخول نہ ہوا ہو۔[18] مشہور فقہاء کے مطابق، جہالت کی صورت میں حتی اگر جماع کیا ہو تب بھی صرف عقد باطل ہوتا ہے۔[19]

حوالہ جات

  1. مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۷شمشی ھجری، ج۳، ص۲۹۱۔
  2. اکبری، احکام روابط محرم و نامحرم، ۱۳۹۲شمشی ھجری، ص۲۴۔
  3. مجتہدی تہرانی، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکام‌الغیبہ، ۱۳۸۱شمشی ھجری، ص۱۸-۱۹۔
  4. مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۷شمشی ھجری، ج۱، ص۳۹۲۔
  5. نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۳۴، ص۳-۴۔
  6. شہید ثانی، الروضة البہیة، ۱۴۱۰ھ، ج۶، ص۱۸۱۔
  7. شیخ مفید، المقنعہ، ۱۴۱۳ھ، ص۵۰۱۔
  8. مؤسسہ دایرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، ۱۳۸۹ش، ج۴، ص۵۵۷۔
  9. شہید ثانی، الروضة البہیة، ۱۴۱۰ھ، ج۵، ص۱۰۴-۱۰۵۔
  10. نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۲۹، ص۴۱۹۔
  11. شہید ثانی، مسالک‌الافہام، ۱۴۱۳ھ، ج۷، ص۲۹۷-۲۹۸۔
  12. نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۲۹، ص۴۴۶۔
  13. محقق حلی، شرایع الاسلام، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۲۳۳۔
  14. امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔
  15. امام خمینی، تحریرالوسیلہ، ۱۴۳۴ھ، ج۲، ص۳۰۳۔
  16. مؤسسة دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعةالفقہیة، ۱۴۲۹ھ، ج۱۰، ص۴۷۳۔
  17. نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری ج۲۹، ص۴۵۰۔
  18. نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۲۹، ص۴۵۰۔
  19. نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمشی ھجری، ج۲۹، ص۴۵۰۔

مآخذ

  • اکبری، محمود، احکام روابط محرم و نامحرم، قم، انتشارات فتیان، ۱۳۹۲شمسی ہجری۔
  • امام خمینی، سید روح‌اللہ، تحریرالوسیلہ، قم، مؤسّسة تنظیم ونشر آثار الإمام الخمینی، چاپ اول، ۱۴۳۴ھ۔
  • حجتی اشرفی، مرتضی، مجموعہ قوانین اساسی- مدنی با آخرین اصلاحات و الحاقات، تہران، کتابخانہ گنج دانشمشی ھجری ۱۳۷۸شمسی ہجری۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، الروضة البہیة فی شرح اللمعة الدمشقیة، قم، انتشارات داوری، ۱۴۱۰ھ۔
  • شہید ثانی، زین‌الدین بن علی، مسالک الأفہام إلی تنقیح شرائع الإسلام، قم، مؤسسة المعارف الإسلامیة، چاپ اول، ۱۴۱۳ھ۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، المقنعہ، قم، کنگرہ جہانی ہزارہ شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ھ۔
  • مؤسسة دائرةالمعارف الفقہ الاسلامی، الموسوعةالفقہیة، قم، مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، ۱۴۲۹ھ۔
  • مؤسسہ دائرةالمعارف الفقہ الاسلامی، فرہنگ فقہ فارسی، قم، مؤسسہ دائرة المعارف الفقہ الاسلامی، ۱۳۸۷شمسی ہجری۔
  • مجتہدی تہرانی، احمد، سہ رسالہ: گناہان کبیرہ، محرم و نامحرم، احکام‌الغیبہ، قم، مؤسسہ در راہ حق، ۱۳۸۱شمسی ہجری۔
  • محقق حلی، جعفر بن حسن، شرایع الاسلام، قم، مؤسسہ اسماعیلیان، چاپ دوم، ۱۴۰۸،ھ۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہرالکلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، ۱۳۶۲شمسی ہجری۔