جہر

ویکی شیعہ سے

جَہر آواز اونچی کرنے کو کہتے ہیں۔ مشہور فتوا کے مطابق مردوں پر صبح، مغرب اور عشا کی نمازوں میں الحمد اور سورہ کو اونچی آواز میں پڑھنا واجب ہے۔ جہر سے متعلق ابواب نماز، حج اور دیت میں شرعی احکام بیان ہوئے ہیں۔ بعض فقہاء کے مطابق جہر کا معیار یہ ہے کہ حمد اور سورے کو آواز کے ساتھ پڑھ لے البتہ جہر کی تشخیص کرنا عرف کی ذمہ داری ہے۔ فقہاء نے نماز آیات، نماز جمعہ، نماز عیدین، نماز استسقاء، قنوت اور مردوں کے لیے تلبیہ کو جہراََ پڑھنا مستحب قرار دیا ہے۔ مشہور فقہاء کے نزدیک نماز جماعت کی صورت میں ماموم کے لیے حمد، سورہ اور تسبیحات اربعہ کے علاوہ نماز کے باقی اذکار کو جہراََ پڑھنا مکروہ ہے اور کہا گیا ہے کہ اگر جماعت کے بغیر نماز پڑھی جارہی ہے تو باقی اذکار کو جہر کے ساتھ پڑھنا اختیاری ہے۔

اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی جنایت کی وجہ سے اس طرح زخمی ہو جائے کہ وہ اپنی آواز کو ظاہر نہ کر سکے تو جانی(ضارب) پر ایک انسان کی کامل دیت دینا واجب ہے۔

مفہوم‌ اور مقام

جہر کے مقابلے میں اخفات ہے اور آواز کے اونچی کرنے کو جہر کہا جاتا ہے۔[1] بعض فقہاء نے آواز کےاظہار کرنے کو جہر کا ملاک قرار دیا ہے[2] اور اس کی تشخیص عرف کرے گا۔[3] بعض فقہاء کا کہنا ہے کہ جہر کا یہ مطلب نہیں کہ انسان آواز کو حد معمول سے زیادہ اونچا کرے اور چیخ و پکار جیسی آواز نکالے۔[4] جہر کے موضوع پر نماز، حج اور دیت ویرہ میں بحث ہوتی ہے۔[5] علم تجوید میں اصطلاح جہر سے مراد یہ ہے کہ حروف کا تلفظ کرتے وقت سانس کو روکے اور اچانک اسے چھوڑ دے۔[6] حروج تہجی میں سے کل 18 حروف میں یہ صفت پائی جاتی ہے۔ تجویدی اصطلاح میں ان حروف کو «حروف مَجْہوره» (ان کے مقابل میں حروف مَہمُوسہ ہیں) کہتے ہیں۔[7]

جہر کے احکام

شیعہ فقہاء نے جہر کے واجب، مستحب، جائز اور مکروہ موارد کو بیان کیا ہے؛

جہر کے واجبی موارد

فقہاء کے مشہور فتوا کی بنا پر مرد حضرات پر واجب ہے کہ وہ نماز صبح، نماز مغربین کی پہلی دو رکعتوں میں الحمد اور سورہ کو جہر کے ساتھ پڑھے۔[8] اس بات پر فقہاء کا اجماع ہے کہ صبح، مغرب اور عشاء کی نمازوں اسی طرح نماز جمعہ میں بَسملہ کو جہراََ پڑھنا واجب ہے اور اخفاتی نمازوں میں اسے جہراََ پڑھنا مستحب ہے۔[9] فقہاء کی نظر میں اگر نماز گزار جان بوجھ کر جہر یا اخفات کے واجبی موارد کی رعایت نہ کرے تو اس کی نماز باطل ہے اور اگر بھول کر یا مسئلہ نہ جاننے کی وجہ سے ایسا کرے تو نماز صحیح ہے۔[10]

اگر کوئی شخص کسی دوسرے شخص کی مار پیٹ کی وجہ سے اس طرح زخمی ہو جائے کہ وہ اپنی آواز کو ظاہر نہ کر سکے تو جانی(ضارب) پر ایک انسان کی کامل دیت دینا واجب ہے۔[11]

جہر کے جواز اور مستحبی موارد

فتوائے مجتہدین کے مطابق مندرجہ ذیل مقامات پر اذکار کو جہراََ پڑھنا مستحب ہے:

  1. نماز آیات[12]
  2. نماز جمعہ[13]
  3. جمعہ کے دن نماز ظہر میں مردوں کے لیے حمد اور سوره جہرا پڑھنا،[14]
  4. نماز عیدین (عید فطر اور قربان)[15]
  5. نماز استسقاء[16]
  6. دن رات کی مستحب نمازوں میں[17]
  7. مشہور فتوا کی بنا پر ذکر قنوت میں[18]
  8. اخفات کے واجب موارد اور اس مورد میں جہاں تسبیحات اربعہ کے بجائے سورہ حمد پڑھا جائے، ان میں بسملہ [19]
  9. امام جماعت کے لیے نماز میت کی تکبیروں میں[20]
  10. امام جماعت کے لیے تمام نمازوں کی تکبیرة الاحرام میں[21]
  11. مردوں کےلیے تلبیہ میں[22]

اسی طرح مندرجہ ذیل موارد میں نماز گزار کو اختیار حاصل ہے کہ وہ جہراََ یا اخفاتاََ پڑھ لے:

  • غیر محرم تک آواز نہ پہنچنے کی صورت میں عورتوں کے لیے صبح، مغرب اور عشاء کی نمازوں کے حمد اور سورے میں،[23]
  • حمد، سورہ اور تسبیحات اربعہ کے علاوہ باقی تمام اذکار میں۔[24]
  • نماز طواف۔[25]
  • جہر مکروہ ہونے کے موارد

    مشہور فقہاء کے مطابق ماموم کے لیے حمد، سورہ اور تسبیحات اربعہ کے علاوہ باقی اذکار کو جہراََ پڑھنا مکروہ ہے۔[26]

    متعلقہ مضمون

    حوالہ جات

    1. مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه فارسی، 1426ھ، ج1، ص113؛ دهخدا، لغت‌نامه دهخدا، ذیل واژه۔
    2. برای ملاحظہ کریں: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی(محشی)، 1419ھ، ج2، ص510، م26؛ خمینی، تحریر الوسیله، دارالعلم، ج‌1، ص166، م11۔
    3. خویی، موسوعة الإمام الخوئی، 1418ھ، ج‌14، ص402؛ «جهر و اخفات در نماز»، پایگاه اطلاع‌رسانی دفتر آیت الله سیستانی۔
    4. طباطبایی یزدی، العروة الوثقی(محشی)، 1419ھ، ج2، ص511۔
    5. ملاحظہ کریں: مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، فرهنگ فقه فارسی، 1426ھ، ج1، ص113۔
    6. علامی، پژوهشی در علم تجوید، 1381ہجری شمسی، ص137۔
    7. علامی، پژوهشی در علم تجوید، 1381ہجری شمسی، ص137۔
    8. نجفی، جواهر الکلام، 1404ھ، ج9، ص364-365؛ خمینی، توضیح المسائل(محشی)، 1424ھ، ج1، ص549۔
    9. شیخ طوسی، الخلاف، 1407ھ، ج1، ص331-332؛ محمدی ری‌شهری، دانشنامه قرآن و حدیث، 1391ہجری شمسی، ج13، ص308۔
    10. خمینی، توضیح المسائل(محشی)، 1424ھ، ج1، ص550، م995۔
    11. خمینی، تحریر الوسیله، دار العلم، ج2، ص593۔
    12. نجفی، جواهر الکلام، 1404ھ، ج11، ص457۔
    13. حکیم، مستمسک العروه، 1416ھ، ج6، ص203۔
    14. خمینی، تحریرالوسیله، موسسه تنظيم و نشر آثار امام خمينى( ره)، ج1، ص158
    15. طباطبایی یزدی، العروة الوثقی(محشی)، 1419ھ، ج3، ص397۔
    16. نجفی، جواهر الکلام، 1404ھ، ج12، ص152۔
    17. نراقی، مستند الشیعه، 1415ھ، ج5، ص185۔
    18. نجفی، جواهر الکلام، 1404ھ، ج10، ص373۔
    19. کرکی، جامع المقاصد، 1414ھ، ج2، ص267۔
    20. نجفی، جواهر الکلام، 1404ھ، ج12، ص99۔
    21. میرزای قمی، مناهج الاحکام، 1420ھ، ص496۔
    22. طباطبایی یزدی، العروة الوثقی(محشی)، 1419ھ، ج4، ص668۔
    23. امام خمینی، توضیح المسائل (محشی)، 1424ھ، ج1، ص549، م994۔
    24. «مخیر بودن نسبت به جهر و اخفات در اذکار»، پایگاه اطلاع‌رسانی دفتر آیت الله مکارم شیرازی۔
    25. فاضل مقداد، کنز العرفان، 1425ھ، ج‌1، ص130۔
    26. میرزای قمی، غنائم الایام، 1417ھ، ج2، ص538؛ اراکی، المسائل الواضحه، ج1، ص257۔

    مآخذ

    • اراکی، محمد‌علی، المسائل الواضحہ، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، 1414ھ۔
    • «جہر و اخفات در نماز»، پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر آیت اللہ سیستانی، تاریخ بازدید: 7 مہر 1402ہجری شمسی۔
    • حکیم، سید محسن، مستمسک العروۃ الوثقی، قم، موسسہ دار التفسیر، 1416ھ۔
    • خمینی، سید روح‌اللّٰہ، تحریر الوسیلہ، قم، دارالعلم، چاپ اول، بی‌تا۔
    • خمینی، سید روح‌اللّٰہ، توضیح المسائل(محشی)، تحقیق: سید محمد‌حسین بنی‌ہاشمی خمینی، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ ہشتم، 1424ھ۔
    • خویی، سید ابوالقاسم، موسوعۃ الإمام الخوئی، قم، موسسۃ احیاء آثار الامام الخویی، 1418ھ۔
    • دہخدا، علی‌اکبر، لغت‌نامہ دہخدا، تحقیق محمد معین و سید جعفر شہیدی، تہران، موسسہ لغت‌نامہ دہخدا، 1377ہجری شمسی۔
    • طباطبایی یزدی، سید محمد‌کاظم، العروۃ الوثقی(محشی)، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1419ھ۔
    • شیخ طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، تحقیق: جمعی از نویسندگان، قم، دفتر انتشارات اسلامی، 1407ھ۔
    • علامی، ابوالفضل، پژوہشی در علم تجوید، قم، یاقوت، 1381ہجری شمسی۔
    • فاضل مقداد، مقداد بن عبداللہ، کنز العرفان فی فقہ القرآن، قم، انتشارات مرتضوی، چاپ اول، 1425ھ۔
    • کرکی، علی بن حسین، جامع المقاصد فی شرح القواعد، قم، موسسہ آل البیت، 1414ھ۔
    • محمدی ری‌شہری، محمد، دانشنامہ قرآن و حدیث، قم، موسسہ علمی فرہنگی دار الحدیث، 1391ہجری شمسی۔
    • «مخیر بودن نسبت بہ جہر و اخفات در اذکار»، پایگاہ اطلاع‌رسانی دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی، تاریخ بازدید: 10 مہر 1402ہجری شمسی۔
    • میرزای قمی، ابوالقاسم بن محمد‌حسن گیلانی، غنائم الایام، قم، دفتر تبلیغات اسلامی حوزہ علمیہ قم، چاپ اول، 1417ھ۔
    • میرزای قمی، ابوالقاسم بن محمد‌حسن گیلانی، مناہج الاحکام فی مسائل الحلال و الحرام، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، 1420ھ۔
    • نجفی، محمد‌حسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، تحقیق عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت،‌دار احیاء التراث العربی، 1404ھ۔
    • نراقی، احمد بن محمد‌مہدی، مستند الشیعۃ فی احکام الشریعہ، قم، موسسہ آل البیت، چاپ اول، 1415ھ۔
    • مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل‌بیت، مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، 1426ھ۔