اخفات

ویکی شیعہ سے

اخفات کا مطلب نماز کے اذکار کو آہستہ پڑھنا ہے۔ نماز کے بعض اذکار جیسے تیسری اور چوتھی رکعت میں تسبیحات اربعہ، ظہر و عصر کی نمازوں میں حمد و سورہ کو آہستہ پڑھنا ضروری ہے۔ روزانہ پڑھی جانے والی مستحب نمازوں جیسے نماز پنج گانہ کی نوافل میں اخفات مستحب ہے جبکہ بعض نمازوں جیسے نماز آیات میں اسے جائز جانا گیا ہے۔

اخفات کا مفہوم

اخفات جہر کی ضد ہے جس کا مطلب آہستہ پڑھنا ہے۔[1] فقہی کتابوں میں قرائت کے مسئلہ میں اس سے متعلق بحث و گفتگو ہوئی ہے۔[2] اکثر فقہا کی نظر میں اخفات کا معیار یہ ہے کہ آواز نہ نکلے[3] اور اس کی تشخیص کا معیار عرف عام کو قرار دیا گیا ہے۔[4]

وجوب اخفات کے مقامات

درج ذیل مقامات پر نماز کے آہستہ پڑھنے کو واجب قرار دیا گیا ہے:

  1. ظہر و عصر کی نمازوں میں حمد اور سورہ، البتہ بروز جمعہ نماز ظہر کو اس حکم سے مستثنیٰ کیا گیا ہے۔[5]
  2. ظہر و عصر اور مغرب و مغرب میں تسبیحات اربعہ۔[6]
  3. نماز جماعت میں ماموم کی قرائت اور ذکر۔[7]
  4. عورت کی نماز جبکہ اس کی آواز کوئی نامحرم سن رہا ہو اور کسی مفسدہ کا خطرہ ہو۔[8]
  5. نماز احتیاط میں سورہ حمد۔[9]

فقہا کی نظر میں اگر نمازی بھولے سے یا ناواقفیت کی وجہ سے اخفات کی رعایت نہ کرے تو اس کی نماز باطل نہیں ہے۔[10]

اخفات کے مستحب اور جائز ہونے کے مقامات

اخفات کو مندرجہ ذیل امور میں مستحب جانا گیا ہے:

  1. روزانہ کی مستحب نمازیں جیسے نوافل پنجگانہ۔[11]
  2. سورہ حمد پڑھنے سے پہلے ’’اعوذ بالله من الشیطان الرجیم‘‘۔[12]

کچھ مقامات پر اخفات کو جائز قرار دیا گیا ہے:

  1. عورت کے صبح، مغرب اور عشا کی نمازوں میں حمد و سورہ، بشرطیکہ کوئی نامحرم اس کی آواز نہ سن رہا ہو۔[13]
  2. حمد و سورہ اور تسبیحات اربعہ کے علاوہ نماز کے دوسرے اذکار۔[14]
  3. نماز آیات اور نماز طواف۔[15]

حوالہ جات

  1. دہخدا، لغت‌ نامہ دہخدا، ذیل واژه۔
  2. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ، ۱۴۲۶ھ، ج۱، ص۱۱۳۔
  3. بطور نمونہ مراجعہ کیجئے: نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ھ، ج۹، ص۳۷۶؛ طباطبائی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ھ، ج‌۱، ص۶۵۰، م۲۶؛ امام خمینی، تحریر الوسیلہ، دارالعلم، ج‌۱، ص۱۶۶، م۱۱۔
  4. خوئی، موسوعۃ الإمام الخوئی، ۱۴۱۸ھ، ج‌۱۴، ص۴۰۲؛ «جہر و اخفات در نماز»، ویب سائٹ دفتر آیت الله سیستانی۔
  5. نجفی، مجمع الرسائل (محشّٰی صاحب جواہر)، ۱۴۱۵ھ، ص۲۵۳، م۷۷۹؛ امام خمینی، توضیح المسائل (محشی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۵۴۹، م۹۹۲؛ گلپایگانی، مجمع المسائل ۱۴۰۹ھ، ج‌۱، ص۱۷۱، س۱۸۰۔
  6. عاملی، جامع عباسی، ۱۴۲۹ھ، ص۱۴۲؛ امام خمینی، توضیح المسائل (محشی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۵۵۶، م۱۰۰۳۔
  7. طباطبائی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ھ، ج‌۱، ص۷۹۰، م۲۲۔
  8. فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۲۵ھ، ج‌۱، ص۱۳۰؛ امام خمینی، توضیح المسائل (محشی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۵۴۹، م۹۹۴۔
  9. نجفی، مجمع الرسائل (محشّٰی صاحب جواہر)، ۱۴۱۵ھ، ص۳۲۸، م۱۰۲۲؛ امام خمینی، توضیح المسائل (محشی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۶۶۰، م۱۲۱۶۔
  10. امام خمینی، توضیح المسائل (محشی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۵۵۰، م۹۹۵۔
  11. گلپائگانی، مجمع المسائل، ۱۴۰۹ھ، ج‌۴، ص۱۱۶، ص۳۲۶۔
  12. طباطبائی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۰۹ھ، ج‌۱، ص۶۶۱؛ امام خمینی، توضیح المسائل (محشی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۵۵۹۔
  13. امام خمینی، توضیح المسائل (محشی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۵۴۹، م۹۹۴۔
  14. «مخیر بودن نسبت به جهر و اخفات سایر اذکار نماز ظهر و عصر»، ویب سائٹ دفتر آیت اللہ مکارم شیرازی۔
  15. فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۴۲۵ھ، ج‌۱، ص۱۳۰؛ گلپائگانی، مجمع المسائل ۱۴۰۹ھ، ج‌۱، ص۲۵۳۔

مآخذ

  • امام خمینی، سید روح‌ اللّٰہ، تحریر الوسیلہ، قم، دارالعلم، چاپ اول، بے‌تا۔
  • امام خمینی، سید روح‌ اللہ، توضیح المسائل (محشی)، قم، جامعہ مدرسین، ۱۴۲۴ھ۔
  • «جهر و اخفات در نماز»، پایگاه اطلاع‌ رسانی دفتر آیت الله سیستانی۔
  • خوئی، سید ابو القاسم، موسوعۃ الإمام الخوئی، قم، مؤسسۃ إحیاء آثار الإمام الخوئی(ره)، چاپ اول، ۱۴۱۸ھ۔
  • دہخدا، علی‌ اکبر، لغت‌نامہ، تہران، مؤسسہ لغت‌ نامہ دہخدا، چاپ دوم، ۱۳۷۷ش۔
  • طباطبائی یزدی، سید محمد کاظم، العروة الوثقی، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، ۱۴۰۹ھ۔
  • عاملی، بہاء الدین، و ساوجی، نظام بن حسین، جامع عباسی، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ اول، ۱۴۲۹ھ۔
  • فاضل مقداد، مقداد بن عبداللّٰہ، کنز العرفان فی فقہ القرآن، قم، انتشارات مرتضوی، چاپ اول، ۱۴۲۵ھ۔
  • گلپائگانی، سید محمد رضا، مجمع المسائل،‌ قم، دار القرآن الکریم، چاپ دوم، ۱۴۰۹ھ۔
  • «مخیر بودن نسبت به جهر و اخفات سایر اذکار نماز ظهر و عصر»، پایگاه اطلاع‌ رسانی دفتر آیت الله مکارم شیرازی۔
  • نجفی، محمد حسن، جواہر الکلام،‌ بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، ۱۴۰۴ھ۔
  • نجفی، محمد حسن، مجمع الرسائل، مشہد، مؤسسہ صاحب الزمان(ع)، چاپ اول، ۱۴۱۵ھ۔
  • ہاشمی شاہرودی، سید محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت، قم، مؤسسہ دائرة المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت، ۱۴۲۶ھ۔