تجافی

ویکی شیعہ سے
نماز جماعت میں تجافی کی حالت

تجافی کے معنی یہ ہیں کہ نماز پڑھنے والا نماز جماعت میں امام جماعت کے تشہد کے وقت اٹھنے کی حالت میں بیٹھ جائے۔ رکوع و سجدے کی حالت میں ہاتھوں کو کھولنے کو بھی تجافی کہا جاتا ہے۔

تجافی تشہد میں: اگر ماموم یا نماز پڑھنے والا دوسری رکعت یا نماز کے آخر میں نماز جماعت میں شامل ہوتا ہے تو امام جماعت کے تشہد کے وقت وہ تجافی کرتا ہے۔ یعنی وہ دونوں ہاتھوں اور پیروں کی انگلیوں کو زمین پر رکھتا ہے اور اپنے دونوں زانو بلند کرتا ہے۔ آیت اللہ خامنہ ای، آیت اللہ مکارم شیرازی، آیت‌ الله وحید خراسانی و آیت اللہ سیستانی جیسے مراجع تقلید کے فتووں کے مطابق، دوسری رکعت کے تشہد میں تجافی کرنا احتیاط واجب کی بناء پر ہے۔ لیکن نماز کی چوتھی رکعت میں نماز پڑھنے والا تجافی بھی کر سکتا ہے اور چاہے تو کھڑے ہو کر نماز کو جاری رکھ کر اسے مکمل بھی کر سکتا ہے۔

مراجع تقلید کے فتاوی کے مطابق، تجافی کی حالت میں نماز پڑھنے والا سکوت اختیار کر سکتا ہے اور چاہے تو ذکر تشہد یا کوئی بھی ذکر پڑھ سکتا ہے۔[1]

تجافی رکوع و سجدہ میں: رکوع و سجدہ کی حالت میں تجافی ہاتھوں کی کہنیوں کو کھولنے کے معنی میں ہے جو مردوں کے لئے مستحب ہے۔[2]


حوالہ جات

  1. از تجافی در نماز چہ می‌دانیم.
  2. فرہنگ فقہ فارسی، ۱۳۸۵ ش، ج۲، ص۳۵۳

مآخذ

  • فرہنگ فقہ اسلامی، تحقیق و تألیف مؤسّسہ دائرة‌ المعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت علیہم السّلام؛ زیر نظر محمود ہاشمی شاہرودی، قم، مؤسّسہ دائرة المعارف فقہ اسلامی، ۱۳۸۵ش، قابل دریافت از پایگاہ کتابخانہ فقاہت
  • از تجافی در نماز چہ می‌دانیم، حوزہ نیوز ویب سائٹ، تاریخ مشاہدہ ۱۲ اردیبہشت ۱۳۹۶شمسی ہجری