مندرجات کا رخ کریں

"اصحاب کہف" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 39: سطر 39:


==باقیماندہ آثار==
==باقیماندہ آثار==
[[امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق جس شہر میں اصحاب کہف ساکن تھے اس کا نام اِفِسوس (اِفِسُس) ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۴۱۱۔</ref> یہ شہر بر صغیر کے شہروں میں سے ایک تھا۔ اس وقت اس شہر کے صرف کھنڈرات موجود ہیں اور موجودہ ترکی کے صوبہ ازمیر سے تین کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>سامی، قاموس الاعلام ترکی، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۵۰۶ و ج۲، ص۱۰۰۱۔</ref> اس شہر کے ایک کیلومیٹر کے فاصلے پر ایک غار ہے، ترکی کے لوگ اصحاب کہف کے غار کے عنوان سے اس کی [[زیارت]] کرتے ہیں۔<ref>بی‌آزار شیرازی، باستان‌شناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، صفحۂ۳۵۲۔</ref>اس غار کے اندر سینکڑوں قبروں کے نشان دیکھے جا سکتے ہیں۔
[[امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث کے مطابق جس شہر میں اصحاب کہف ساکن تھے اس کا نام اِفِسوس (اِفِسُس) ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۱۴، ص۴۱۱۔</ref> یہ شہر (ایشیائے صغیر) آناتولی کے ایونیا کے شہروں میں سے ایک تھا۔ اس وقت اس شہر کے صرف کھنڈرات موجود ہیں اور موجودہ ترکی کے صوبہ ازمیر کے شہر سلجوک کے جنوب میں تین کیلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>سامی، قاموس الاعلام ترکی، ۱۳۸۲ش، ج۱، ص۵۰۶ و ج۲، ص۱۰۰۱۔</ref> اس شہر سے ایک کیلومیٹر کے فاصلے پر ایک غار ہے، ترکی کے لوگ اصحاب کہف کے غار کے عنوان سے اس کی [[زیارت]] کرتے ہیں۔<ref>بی‌آزار شیرازی، باستان‌ شناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، صفحۂ۳۵۲۔</ref>اس غار کے اندر سینکڑوں قبروں کے نشان دیکھے جا سکتے ہیں۔


اسی طرح [[اردن]] کے دارالخلافہ عمان سے سات کیلومیٹر کے فاصلے پر دو شہروں رقیم(رجیب) اور ابوعلند کے درمیان ایک غار ہے جس کے اوپر ایک [[مسجد]] بنائی گئی ہے جس کے متعلق بعض آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غار اصحاب کہف کا غار ہے۔<ref>بی‌آزار شیرازی، باستان‌شناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، صفحۂ۱۹۴۔</ref> اس غار کے بارے میں ایک کتاب بھی لکھی گئی ہے جس کا نام "اکتشاف کہف اہل الکہف" ہے۔
اسی طرح [[اردن]] کے دارالخلافہ امان سے سات کیلومیٹر کے فاصلے پر دو شہروں رقیم (رجیب) اور ابوعلند کے درمیان ایک غار ہے جس کے اوپر ایک [[مسجد]] بنائی گئی ہے جس کے متعلق بعض آثار قدیمہ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ غار اصحاب کہف کا غار ہے۔<ref>بی‌ آزار شیرازی، باستان‌ شناسی و جغرافیای تاریخی قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، صفحۂ۱۹۴۔</ref> اس غار کے بارے میں ایک کتاب بھی لکھی گئی ہے جس کا نام "اکتشاف کہف اہل الکہف" ہے۔
اسی طرح ایک اور غار جس کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اصحاب کہف کا غار ہے، وہ [[شام]] کے شہر [[دمشق]] کے قریب واقع ہے۔ اسی طرح [[فلسطین]] کے شہر بتراء میں واقع غار جو دمشق کے کوہ قاسیون کے نزدیک واقع ہے، شمالی یورپ کے شبہ جزیرہ اسکاندیناوی میں واقع غار اور منطقہ قفقاز کے شہر [[نخجوان]] میں واقع غار کو بھی آقار قدیمہ کے ماہرین اصحاب کہف کے غار کے عنوان سے یاد کرتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۹۹۔</ref>
اسی طرح ایک اور غار جس کے متعلق یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ اصحاب کہف کا غار ہے، وہ [[شام]] کے شہر [[دمشق]] کے قریب واقع ہے۔ اسی طرح [[فلسطین]] کے شہر بتراء میں واقع ایک غار، دمشق کے کوہ قاسیون کے نزدیک واقع غار، شمالی یورپ کے شبہ جزیرہ اسکانڈینوی میں واقع غار اور منطقہ قفقاز کے شہر [[نخجوان]] میں واقع غار کو بھی آقار قدیمہ کے ماہرین اصحاب کہف کے غار کے عنوان سے یاد کرتے ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۹۹۔</ref>


[[علامہ طباطبایی|علامہ طباطبایی]] [[تفسیر المیزان|المیزان]] میں اس بات کے معتقد ہیں کہ ترکی کے شہر اِفِسوس میں موجود غار کے اوپر غار اصحاب کہف کا اطلاق زیادہ مناسب لگتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۹۹۔</ref>
[[علامہ طباطبایی|علامہ طباطبایی]] [[تفسیر المیزان|المیزان]] میں اس بات کے معتقد ہیں کہ ترکی کے شہر اِفِسوس میں موجود غار کے اوپر غار اصحاب کہف کا اطلاق زیادہ مناسب لگتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۳، ص۲۹۹۔</ref>
گمنام صارف