صفیہ بنت عبد اللہ بن عفیف ازدی
واقعات | |
---|---|
امام حسینؑ کے نام کوفیوں کے خطوط • حسینی عزیمت، مدینہ سے کربلا تک • واقعۂ عاشورا • واقعۂ عاشورا کی تقویم • روز تاسوعا • روز عاشورا • واقعۂ عاشورا اعداد و شمار کے آئینے میں • شب عاشورا | |
شخصیات | |
امام حسینؑ علی اکبر • علی اصغر • عباس بن علی • زینب کبری • سکینہ بنت الحسین • فاطمہ بنت امام حسین • مسلم بن عقیل • شہدائے واقعہ کربلا • | |
مقامات | |
حرم حسینی • حرم حضرت عباسؑ • تل زینبیہ • قتلگاہ • شریعہ فرات • امام بارگاہ | |
مواقع | |
تاسوعا • عاشورا • عشرہ محرم • اربعین • عشرہ صفر | |
مراسمات | |
زیارت عاشورا • زیارت اربعین • مرثیہ • نوحہ • تباکی • تعزیہ • مجلس • زنجیرزنی • ماتم داری • عَلَم • سبیل • جلوس عزا • شام غریبان • شبیہ تابوت • اربعین کے جلوس |
صفیہ بنت عبد اللہ بن عفیف ازدی کا نام واقعۂ کربلا میں اپنے باپ کی مدد کرنے کے حوالے سے مذکور ہے۔ جب ابن زیاد کے سپاہیوں اس کے گھر پر حملے کیا تو اس دوران صفیہ بنت عبد اللہ نے اپنے نابینے باپ کی مدد کی ۔صفیہ کے والد جنگ جمل اور جنگ صفین میں حضرت علی کی حمایت میں ضائع ہو چکی تھیں۔عبد اللہ بن عفیف ازدی کی شہادت کے بعد صفیہ کو باپ کی حمایت کرنے کی وجہ سے زندان میں ڈال دیا گیا ۔توابین کے قیام میں سلیمان بن صرد خزاعی کی کوششوں سے آزاد ہوئی اور یہ قادسیہ چلی گئی ۔محمد بن سلیمان صرد نے اسے شادی کیلئے انتخاب کیا اور وہ اس سے 10 بیٹوں کی والدہ قرار پائی۔
باپ کی راہنما
عبد اللہ بن عفیف ازدی جنگ جمل اور جنگ صفین میں حضرت علی ؑ حمایت کرتے ہوئے اپنی دونوں آنکھیں کھو بیٹھے تھے[1] ۔ پس جب ابن زیاد کے سپاہیوں ان کے گھر پر حملہ کیا تو آپ کی اس بیٹی نے اپنے باپ کی دفاع میں مدد کرتے ہوئے اپنے باپ کی سمت اور جہت کی طرف رانمائی کی لیکن عبد اللہ گرفتار ہوئے اور انہیں ابن زیاد کے حکم سے شہید کر دیا گیا ۔ابن زیاد نے اس کی بیٹی صفیہ بنت عبد اللہ عفیف ازدی کو زندانی کر دیا ۔ توابین کے قیام میں سلیمان بن صرد خزاعی نے اس کی رہائی میں مدد کی ۔ یہ قادسیہ جا کر خزاعہ قبیلے کے ساتھ رہنے لگی۔[2]
عین الوردی کے واقعہ کے بعد محمد بن سلیمان صرد خزاعی نے اس سے شادی کی اور6بیٹے اور 4 بیٹیوں کی مان بنی ۔[3][4]
حوالہ جات
مآخذ
- ابن اثیر، الكامل فی التاریخ، دار صادر، بیروت، ۱۳۸۵ق/۱۹۶۵م.
- ابن کثیر دمشقی، البدایہ و النہایہ، دارالفكر، بیروت، ۱۴۰۷ق/۱۹۸۶م.
- بلاذری، احمد بن یحیی، كتاب جمل من انساب الأشراف، تحقیق سہیل زكار و ریاض زركلی، دارالفكر، ط الأولی، بیروت، ۱۴۱۷ق/۱۹۹۶م.
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوك، تحقیق محمد أبوالفضل ابراہیم، دارالتراث، ط الثانیہ، بیروت، ۱۳۸۷ق/۱۹۶۷م.
- محلاتی، ذبیح الله، ریاحین الشریعہ، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۳۷۳ش.