رکن حجر الاسود

ویکی شیعہ سے
رکن حجر الاسود

رکن حَجَر الاَسوَد، رکن حَجَر، رکن اسود یا مشرقی رکن، کعبہ کے چار ارکان میں سے ایک ہے جس میں حجر الاسود واقع ہے۔ یہ رکن کعبہ کی مشرقی جانب اور زم زم کے چشمے کے پاس واقع ہے اور اسی ستون کے کنارے سے طواف کا آغاز ہوتا ہے۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم طواف کے دوران حجر اسود کے ستون اور رکن یمانی کو لمس اور چومتے تھے، چنانچہ مسلمان فقہاء اس رکن کو چھونے، چومنے اور اسے سینے سے لگانے کے ساتھ ساتھ اس کے پاس بیٹھ کر دعا پڑھنے کی سفارش کرتے ہیں۔

احادیث کے مطابق آخری زمانے میں پیش آنے والے بعض واقعات جیسے نفس زکیہ(امام مہدیؑ کے اصحاب میں سے) کا قتل، اور ظہور امام زمانہؑ کی نشانیاں حجر اسود کے ستون کے نزدیک ظاہر ہونگی۔ اسی مقام پر امام مہدیؑ کے قیام کے وقت شیعہ آپؑ کی بیعت کریں گے۔

مقام و مرتبہ

حجر اسود ستون کعبہ کے مشرقی کونے میں واقع ہے اور یہ کئی ناموں سے معروف ہے، جیسے مشرقی ستون، پتھر کا ستون، سیاہ ستون اور بعض فقہاء کے مطابق اسے رکن عراقی بھی کہا جاتا ہے۔[1]

یہ ستون کعبہ کی تقریبا مشرقی جانب اور زمزم کے کنواں کی طرف واقع ہے اور اس میں حجر الاسود (کالا پتھر) نصب ہے۔[2] خانہ کعبہ کے طواف کا آغاز اور اختتام اسی مقام پر ہوتا ہے۔[3]

فضیلت و آداب

مزید معلومات کے لئے دیکھئے: حجر الاسود

امام باقرؑ سے منقول حدیث کے مطابق پیغمبر خداؐ اور امام سجادؑ حجر اسود کے ستون اور رکن یمانی کا لمس کرتے، ان دونوں کو چومتے اور ان پر اپنا چہرہ رکھتے تھے۔[4] انہی احادیث کے مطابق اس ستون سے متعلق چند مستحب اعمال وارد ہوئے ہیں۔ جن میں اِسْتلام، ہاتھوں کے ذریعے لمس کرنا، اِلتزام، سینے سے لگانا اور چومنا،[5] یہاں بیٹھ کر درود بھیجنا،[6] دعا پڑھنا، مناجات کرنا اور توبہ کرنا شامل ہیں۔[7]

تبرک کا جواز

وہابی اگرچہ مقدس اشیاء کے استلام اور اسے چومنے کو شرک سمجھتے ہیں۔[8] لیکن حجر الاسود کے استلام اور اسے چومنے کو جائز سمجھتے ہیں۔[9] حجر اسود کے ستون کو چومنے کے جواز سے ہی مقدس اشیاء کے چومنے کے جواز کا حوالہ دیا جاتا ہے۔[10]

ظہور امام زمانہؑ کی نشانیوں کے ظاہر ہونے کی جگہ

کتب حدیث میں وارد روایات کے مطابق امام مہدیؑ کے ظہور کے وقت حجر اسود کے پاس چند واقعات پیش آئیں گے:

  • قتل نَفْس زکیہ

امام باقرؑ سے منقول حدیث میں آیا ہے کہ امام زمانہؑ کے ظہور کی نشانیوں میں سے ایک نشانی رکن اور مقام کے درمیان خاندان محمدؐ کے ایک جوان (نفس زکیہ) کی شہادت ہے۔[11]

  • امام مہدیؑ کی بیعت

امام صادقؑ[12] اور امام باقرؑ سے منقول روایت[13] کے مطابق امام مہدیؑ عاشورا کے دن قیام کریں گے اور رکن و مقام کے درمیان میں کھڑے ہونگے، اس وقت دنیا بھر سے آپؑ کے پیروکار یہاں جمع ہونگے اور آپؑ کی بیعت کریں گے۔

حوالہ حات

  1. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیتؑ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۵۹ و ۳۶۰.
  2. مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۳۷۷ شمسی، ص۲۷۵.
  3. مشکینی، مصطلحات الفقہ، ۱۳۷۷ش، ص۲۷۵.
  4. کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۴۰۸، ح۸.
  5. ہاشمی شاہرودی، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیتؑ، ۱۴۲۶ق، ج۱، ص۳۵۹.
  6. کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۴۰۳، ح۱.
  7. منسوب بہ امام رضا، فقہ الرضاؑ، ۱۴۰۶ق، ص۲۳۱.
  8. ابن‌ جوزی،‌ إغاثۃ اللہفان من مصاید الشیطان، مکتبہ العارف، ج۱، ص۱۹۴.
  9. ابن تیمیہ، الرد علی الأخنائی قاضی المالکیۃ، ۱۴۲۳ق، ج۱، ص۱۲۴.
  10. عینی، عمدۃ القاری، داراحیاء التراث، ج۹، ص۲۴۱ محب الدین طبری کے نقل کے مطابق۔
  11. شیخ صدوق، کمال الدین و تمام النعمۃ، ۱۳۹۵ق، ج۱، ص۳۳۱.
  12. شیخ مفید، الإرشاد، قم، ۱۴۱۳ق، ج‏۲، ص۳۷۹.
  13. شیخ طوسی، الغیبۃ، قم، ۱۴۱۱ق، ص۴۵۳.

مآخذ

  • ابن‌ قیم جوزی،‌ إغاثۃ اللہفان من مصاید الشیطان، محقق محمد حامد الفقی،‌ ریاض، مکتبہ العارف، بی‌ تا.
  • ابن تیمیہ، الرد علی الأخنائی قاضی المالکیۃ، محقق الدانی بن منیر آل زہوی، بیروت، المکتبۃ العصریۃ، ۱۴۲۳ھ۔
  • شیخ صدوق، محمد بن علی، کمال الدین و تمام النعمۃ، تہران، اسلامیہ، چاپ دوم، ۱۳۹۵ھ۔
  • شیخ طوسی، محمد بن حسن، الغیبۃ، قم، دار المعارف الإسلامیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۱ھ۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، الارشاد، قم، کنگرہ شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ھ۔
  • عینی، محمود بن احمد، عمدۃ القاری شرح البخاری، بیروت، دار احیا التراث، بی‌تا۔
  • کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تہران، دار الکتب الاسلامیۃ، چاپ چہارم، ۱۴۰۷ھ۔
  • مشکینی، میرزاعلی، مصطلحات الفقۃ، قم، نشر الہادی، ۱۳۷۷شمسی۔
  • منسوب بہ امام رضاؑ، فقہ الرضاؑ، مشہد، مؤسسہ آل البیتؑ، ۱۴۰۶ھ۔
  • ہاشمی شاہرودی، سید محمود، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیتؑ، قم، مؤسسہ دائرۃ المعارف فقہ اسلامی، ۱۴۲۶ھ۔