مندرجات کا رخ کریں

"صارف:Hkmimi/تمرین" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  2 دسمبر 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
== مفہوم‌شناسی ==
== مفہوم‌شناسی ==
خیر میں اضافہ کے معنی آنے والا برکت،<ref>دہخدا، امثال و حکم، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۱۰۴، ۱۱۴، ۳۵۹.</ref> کا لفظ ایک نسبی لفظ جانا گیا ہے اسی وجہ سے ہر چیز میں خیر اس کی ظرفیت اور کام کے مطابق ہے۔ مثلا نسل میں برکت سے مراد اولاد کی تعداد کا زیادہ ہونا ہے، وقت میں برکت سے مراد انسان کے کام کسی خاص وقت میں پھیل جانے کے معنی میں ہیں۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۲۸۰-۲۸۱.</ref>
خیر میں اضافہ کے معنی آنے والا برکت،<ref>دہخدا، امثال و حکم، ۱۳۸۳ش، ج۱، ص۱۰۴، ۱۱۴، ۳۵۹.</ref> کا لفظ ایک نسبی لفظ جانا گیا ہے اسی وجہ سے ہر چیز میں خیر اس کی ظرفیت اور کام کے مطابق ہے۔ مثلا نسل میں برکت سے مراد اولاد کی تعداد کا زیادہ ہونا ہے، وقت میں برکت سے مراد انسان کے کام کسی خاص وقت میں پھیل جانے کے معنی میں ہیں۔<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۲۸۰-۲۸۱.</ref>
قرآن مجید میں برکات کی اصطلاح جاوید نعمتیں اور بڑھتی ہوئی نیکیوں کے لیے استعمال ہوئی ہے؛<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۶۹۷.</ref> اسی لیے آسمان کی برکات سے مراد بارش کی فراوانی، زمین کی برکات سے مراد نباتات اور میوجات کی فراوان لیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، ۱۳۸۳ق، ج۴، ص۴۷۷.</ref> قرآن مجید میں تبارک کا لفظ صرف اللہ تعالی کے استعمال ہوا ہے<ref>علامه طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ۱۷۳.</ref>جبکہ اس کے مترادف دیگر الفاظ انسان، حادثات اور خاص مقامات کے لیے مشترک استعمال ہوئے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۵۱۶، ۵۹۶.</ref>
قرآن مجید میں برکات کی اصطلاح جاوید نعمتیں اور بڑھتی ہوئی نیکیوں کے لیے استعمال ہوئی ہے؛<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۶۹۷.</ref> اسی لیے آسمان کی برکات سے مراد بارش کی فراوانی، زمین کی برکات سے مراد نباتات اور میوجات کی فراوان لیا ہے۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، ۱۳۸۳ق، ج۴، ص۴۷۷.</ref> قرآن مجید میں تبارک کا لفظ صرف اللہ تعالی کے استعمال ہوا ہے<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۵، ۱۷۳.</ref>جبکہ اس کے مترادف دیگر الفاظ انسان، حادثات اور خاص مقامات کے لیے مشترک استعمال ہوئے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۵۱۶، ۵۹۶.</ref>
برکت کا لفظ جمع کی شکل (برکات) میں قرآن مجید میں تین مرتبہ استعمال ہوا ہے<ref>سوره اعراف، آیه ۹۶؛ سورہ ہود، آیہ ۴۸ و ۷۳.</ref>جس کو بعض مفسرین اللہ کی فراوان برکت کی نشانی سمجھتے ہیں۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ ہا از سوی خداوند» ج۵، ص۴۸۶.</ref> برکت کے مترادف دیگر الفاظ جیسے «بارک»،<ref>سوره فصلت، آیہ ۱۰.</ref> «بارکنا»،<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۳۷؛ سورہ اسراء، آیہ ۱؛ سورہ انبیا، آیہ ۷۱ و ۸۱؛ سورہ سبا، آیه ۱۸؛ سورہ صافات، آیہ ۱۱۳.</ref> «بورک»،<ref>سورہ نمل، آیہ ۸.</ref> «مبارک»،<ref>سورہ انعام، آیہ ۹۲ و ۱۵۵؛ سورہ انبیاء، آیہ ۵۰؛ سورہ ص، آیہ ۲۹.</ref> «مبارکا»،<ref>سورہ آل عمران، آیہ ۳؛ سورہ مریم، آیہ ۳۱؛ سورہ مؤمنون، آیہ ۲۹؛ سورہ ق، آیہ ۹.</ref> «مبارکۃ»<ref>سورہ نور، آیہ ۶۱ و ۳۵؛ سورہ دخان، آیہ ۳.</ref> اور «تبارک»<ref>سورہ اعراف، آیہ ۵۴؛ سورہ فرقان، آیہ ۱ و ۱۰ و ۶۱؛ سورہ زخرف، آیہ ۶۵؛ سورہ الرحمن، آیہ ۷۸؛ سورہ ملک، آیہ ۱.</ref> ۳۲ مرتبہ قرآن میں استعمال ہوئے ہیں۔
برکت کا لفظ جمع کی شکل (برکات) میں قرآن مجید میں تین مرتبہ استعمال ہوا ہے<ref>سورہ اعراف، آیہ ۹۶؛ سورہ ہود، آیہ ۴۸ و ۷۳.</ref>جس کو بعض مفسرین اللہ کی فراوان برکت کی نشانی سمجھتے ہیں۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ ہا از سوی خداوند» ج۵، ص۴۸۶.</ref> برکت کے مترادف دیگر الفاظ جیسے «بارک»،<ref>سورہ فصلت، آیہ ۱۰.</ref> «بارکنا»،<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۳۷؛ سورہ اسراء، آیہ ۱؛ سورہ انبیا، آیہ ۷۱ و ۸۱؛ سورہ سبا، آیہ ۱۸؛ سورہ صافات، آیہ ۱۱۳.</ref> «بورک»،<ref>سورہ نمل، آیہ ۸.</ref> «مبارک»،<ref>سورہ انعام، آیہ ۹۲ و ۱۵۵؛ سورہ انبیاء، آیہ ۵۰؛ سورہ ص، آیہ ۲۹.</ref> «مبارکا»،<ref>سورہ آل عمران، آیہ ۳؛ سورہ مریم، آیہ ۳۱؛ سورہ مؤمنون، آیہ ۲۹؛ سورہ ق، آیہ ۹.</ref> «مبارکۃ»<ref>سورہ نور، آیہ ۶۱ و ۳۵؛ سورہ دخان، آیہ ۳.</ref> اور «تبارک»<ref>سورہ اعراف، آیہ ۵۴؛ سورہ فرقان، آیہ ۱ و ۱۰ و ۶۱؛ سورہ زخرف، آیہ ۶۵؛ سورہ الرحمن، آیہ ۷۸؛ سورہ ملک، آیہ ۱.</ref> ۳۲ مرتبہ قرآن میں استعمال ہوئے ہیں۔


«برک» سے مشتق ہونے والے الفاظ قرآن مجید میں ہمیشہ اللہ تعالی سے مستند ہیں؛ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ برکت ایجاد کرنے والی ذات صرف اللہ کی ہے۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیده‌ها از سوی خداوند» ج۵، ص۴۸۶.</ref> برکت کا لفظ اہل بیتؑ کی روایات میں بھی ذکر ہوا ہے اور اسے [[جنود عقل]] میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۲.</ref>
«برک» سے مشتق ہونے والے الفاظ قرآن مجید میں ہمیشہ اللہ تعالی سے مستند ہیں؛ اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ برکت ایجاد کرنے والی ذات صرف اللہ کی ہے۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ‌ہا از سوی خداوند» ج۵، ص۴۸۶.</ref> برکت کا لفظ اہل بیتؑ کی روایات میں بھی ذکر ہوا ہے اور اسے [[جنود عقل]] میں سے ایک قرار دیا گیا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۲.</ref>


برکت کا مفہوم قرآن مجید اور اسلامی متون کے علاوہ اسلام سے پہلے کی آسمانی کتابوں میں بھی استعمال ہوا ہے؛ اللہ تعالی کی طرف سے انبیاءؑ کو برکت عطا کرنا، انبیاء اور کاہنوں کی طرف سے دوسروں کو عطا کرنا، ان موارد میں سے بعض ہیں۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ ہا از سوی خداوند» ج۵، ص۴۸۴.</ref> «برک/ برخ» سے مشتق ہونے والے الفاظ اور عبری لفظ «براخاہ» جو کہ برکت کے معنی میں ہے تقریباً 400 مرتبہ [[عہد عتیق]] اور متعدد بار [[عہد جدید]] میں استعمال ہوا ہے۔<ref>کریمی، برکت، ج۱۱، ص۷۴۴.</ref>
برکت کا مفہوم قرآن مجید اور اسلامی متون کے علاوہ اسلام سے پہلے کی آسمانی کتابوں میں بھی استعمال ہوا ہے؛ اللہ تعالی کی طرف سے انبیاءؑ کو برکت عطا کرنا، انبیاء اور کاہنوں کی طرف سے دوسروں کو عطا کرنا، ان موارد میں سے بعض ہیں۔<ref>قدمی، «برکت: پیدایش، پایداری و فزونی خیر در پدیدہ ہا از سوی خداوند» ج۵، ص۴۸۴.</ref> «برک/ برخ» سے مشتق ہونے والے الفاظ اور عبری لفظ «براخاہ» جو کہ برکت کے معنی میں ہے تقریباً 400 مرتبہ [[عہد عتیق]] اور متعدد بار [[عہد جدید]] میں استعمال ہوا ہے۔<ref>کریمی، برکت، ج۱۱، ص۷۴۴.</ref>


== عوامل ==
== عوامل ==
اسلامی تہذیب میں برکت انسان کے کردار، رفتار اور گفتار سے وابستہ ہے؛ اسی لیے قرآن مجید اور معصومینؑ کی روایات میں [[ایمان]]، [[تقوا]]، [[استغفار]]، [[شکر]]، اطاعت، [[ذکر|ذکر خدا]]،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۰، ص۳۴۱.</ref> [[عدالت]]،<ref>لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۱۸۸.</ref> سحرخیزی،<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، خط ۱۲.</ref> نرم‌ مزاجی،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> [[سلام|سلام کرنا]]،<ref>صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۵۸۳.</ref> [[صدقہ|صدقہ دینا]]،<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۷۶؛ لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۱۹۵؛ کلینی، الکافی، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۲.</ref> صفائی کا خیال رکھنا،<ref>علامه مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۳، ص۱۱۰.</ref> شادی کے اخراجات کو کم کرنا،<ref>ابن حنبل، مسند، ۱۴۱۶ق، ج۶، ص۸۲، ۱۴۵.</ref> [[صلہ رحم]]،<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، ۱۴۱۴ق، ص۱۶۴، خطبہ ۱۱۰؛ کوفی اہوازی، الزہد، ۱۴۰۲ق، ص۳۹.</ref> خرید و فروخت میں سچائی،<ref>ابن حنبل، مسند، ۱۴۱۶ق، ج۳، ص۴۰۲.</ref> ہمسایوں کا خیال رکھنا،<ref>علامه مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۱، ص۹۷.</ref> دینی بھائیوں سے مواسات<ref>علامه مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۱، ص۳۹۵.</ref> [[روزہ|روزہ رکھنا]] اور سحری کھانا<ref>ابن حنبل، مسند، ۱۴۱۶ق، ج۳، ص۱۲.</ref> برکت نازل ہونے کے علل و عوامل میں سے ذکر ہوئے ہیں۔
اسلامی تہذیب میں برکت انسان کے کردار، رفتار اور گفتار سے وابستہ ہے؛ اسی لیے قرآن مجید اور معصومینؑ کی روایات میں [[ایمان]]، [[تقوا]]، [[استغفار]]، [[شکر]]، اطاعت، [[ذکر|ذکر خدا]]،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۰، ص۳۴۱.</ref> [[عدالت]]،<ref>لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۱۸۸.</ref> سحرخیزی،<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، خط ۱۲.</ref> نرم‌ مزاجی،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> [[سلام|سلام کرنا]]،<ref>صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۵۸۳.</ref> [[صدقہ|صدقہ دینا]]،<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۷۶؛ لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۱۹۵؛ کلینی، الکافی، ۱۴۰۳ق، ج۴، ص۲.</ref> صفائی کا خیال رکھنا،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۳، ص۱۱۰.</ref> شادی کے اخراجات کو کم کرنا،<ref>ابن حنبل، مسند، ۱۴۱۶ق، ج۶، ص۸۲، ۱۴۵.</ref> [[صلہ رحم]]،<ref>نہج البلاغہ، تصحیح صبحی صالح، ۱۴۱۴ق، ص۱۶۴، خطبہ ۱۱۰؛ کوفی اہوازی، الزہد، ۱۴۰۲ق، ص۳۹.</ref> خرید و فروخت میں سچائی،<ref>ابن حنبل، مسند، ۱۴۱۶ق، ج۳، ص۴۰۲.</ref> ہمسایوں کا خیال رکھنا،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۱، ص۹۷.</ref> دینی بھائیوں سے مواسات<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۱، ص۳۹۵.</ref> [[روزہ|روزہ رکھنا]] اور سحری کھانا<ref>ابن حنبل، مسند، ۱۴۱۶ق، ج۳، ص۱۲.</ref> برکت نازل ہونے کے علل و عوامل میں سے ذکر ہوئے ہیں۔


=== ایمان و تقوا ===
=== ایمان و تقوا ===
سطر 21: سطر 21:


=== استغفار ===
=== استغفار ===
در آیه ۵۲ [[سوره هود]] و آیات ۱۰ تا ۱۳ [[سوره نوح]]، نزول برکات خداوند، از جمله باران، منوط به برداشتن موانع شده، و چون [[گناه]] یکی از موانع نزول برکات دانسته شده، استغفار بندگان، راهی برای جلب رحمت الهی معرفی شده است.<ref>علامه طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۴۴۴؛ ج۲۰، ص۴۵.</ref>  
در آیہ ۵۲ [[سورہ ہود]] و آیات ۱۰ تا ۱۳ [[سورہ نوح]]، نزول برکات خداوند، از جملہ باران، منوط بہ برداشتن موانع شدہ، و چون [[گناہ]] یکی از موانع نزول برکات دانستہ شدہ، استغفار بندگان، راہی برای جلب رحمت الہی معرفی شدہ است.<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۴۴۴؛ ج۲۰، ص۴۵.</ref>  


بنابر آنچه در قرآن کریم آمده، خداوند، افزایش نعمت‌های خود را به [[شکر]] انسان مشروط کرده و در مقابل آن، [[کفران نعمت]] را عامل ازدیاد عذاب معرفی کرده است.<ref>سوره ابراهیم، آیه ۷.</ref> [[امام علی(ع)]]، استغفار را وسیله‌ای دائمی برای فروریختن روزی و رحمت الهی دانسته است.<ref>قمی مشهدی، تفسیر کنز الدقائق، ۱۳۶۸ش، ج۱۳، ص۴۵۴.</ref>
بنابر آنچہ در قرآن کریم آمدہ، خداوند، افزایش نعمت‌ہای خود را بہ [[شکر]] انسان مشروط کردہ و در مقابل آن، [[کفران نعمت]] را عامل ازدیاد عذاب معرفی کردہ است.<ref>سورہ ابراہیم، آیہ ۷.</ref> [[امام علی(ع)]]، استغفار را وسیلہ‌ای دائمی برای فروریختن روزی و رحمت الہی دانستہ است.<ref>قمی مشہدی، تفسیر کنز الدقائق، ۱۳۶۸ش، ج۱۳، ص۴۵۴.</ref>


== موانع ==
== موانع ==
بنابر متون و فرهنگ اسلامی، انجام برخی از رفتارها و سخنان، باعث محرومیت انسان از دریافت برکات خداوند خواهد شد؛ [[گناه|ارتکاب گناهان]] و نافرمانی، ترک [[امر به معروف]] و [[نهی از منکر]] و غفلت از ذکر خدا،<ref>علامه مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۳، ص۳۱۴.</ref> از جمله عواملی است که در [[قرآن]] و [[روایات]] به‌عنوان موانع نزول برکات معرفی شده است.
بنابر متون و فرہنگ اسلامی، انجام برخی از رفتارہا و سخنان، باعث محرومیت انسان از دریافت برکات خداوند خواہد شد؛ [[گناہ|ارتکاب گناہان]] و نافرمانی، ترک [[امر بہ معروف]] و [[نہی از منکر]] و غفلت از ذکر خدا،<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۳، ص۳۱۴.</ref> از جملہ عواملی است کہ در [[قرآن]] و [[روایات]] بہ‌عنوان موانع نزول برکات معرفی شدہ است.


=== ارتکاب گناه و نافرمانی ===
=== ارتکاب گناہ و نافرمانی ===
گناهان و نافرمانی‌ها از عوامل سلب برکت از مال، عمر و زندگی معرفی شده است؛ مفسران قرآن کریم، در تفسیر آیه ۹۶ [[سوره اعراف]]، عاقبت کسانی که مرتکب گناه شده و پیامبران را تکذیب کردند، علاوه بر عذاب الهی، محرومیت از دریافت برکات آسمانی و زمینی دانسته‌اند.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲، ج۴، ص۶۹۸؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۱۴، ص۳۲۲.</ref>
گناہان و نافرمانی‌ہا از عوامل سلب برکت از مال، عمر و زندگی معرفی شدہ است؛ مفسران قرآن کریم، در تفسیر آیہ ۹۶ [[سورہ اعراف]]، عاقبت کسانی کہ مرتکب گناہ شدہ و پیامبران را تکذیب کردند، علاوہ بر عذاب الہی، محرومیت از دریافت برکات آسمانی و زمینی دانستہ‌اند.<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲، ج۴، ص۶۹۸؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۱۴، ص۳۲۲.</ref>


اعمالی که موجب محروم‌شدن انسان از برکات الهی معرفی شده، عبارتند از: ترک نماز،<ref>ابن طاووس، فلاح السائل، ۱۴۰۶ق، ص۲۲.</ref> کم‌فروشی،<ref>صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۵۸۴.</ref> [[زکات|نپرداختن زکات]]،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۵۰۵.</ref> [[اسراف]]،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۵۵.</ref> خیانت،<ref>لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۱۳۴.</ref> [[سرقت]]، [[شراب‌خواری]]، [[فحشا]]<ref>علامه مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۶، ص۱۹، ۲۳.</ref> و [[قسم دروغ|سوگند دورغ]] در معاملات.<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۱۶۲.</ref>
اعمالی کہ موجب محروم‌شدن انسان از برکات الہی معرفی شدہ، عبارتند از: ترک نماز،<ref>ابن طاووس، فلاح السائل، ۱۴۰۶ق، ص۲۲.</ref> کم‌فروشی،<ref>صدوق، علل الشرایع، ۱۳۸۵ق، ج۲، ص۵۸۴.</ref> [[زکات|نپرداختن زکات]]،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۵۰۵.</ref> [[اسراف]]،<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۴، ص۵۵.</ref> خیانت،<ref>لیثی واسطی، عیون الحکم و المواعظ، ۱۳۷۶ش، ص۱۳۴.</ref> [[سرقت]]، [[شراب‌خواری]]، [[فحشا]]<ref>علامہ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۷۶، ص۱۹، ۲۳.</ref> و [[قسم دروغ|سوگند دورغ]] در معاملات.<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۱۶۲.</ref>


=== ترک امر به معروف و نهی از منکر ===
=== ترک امر بہ معروف و نہی از منکر ===
ترک امر به معروف و نهی از منکر، از موانع نزول برکت معرفی شده است؛ بر اساس روایتی از [[پیامبر اسلام(ص)]]، دریافت برکات الهی تنها تا زمانی میسر است که مردم امر به معروف و نهی از منکر کنند و بر کارهای خیر به یکدیگر یاری رسانند؛ ولی اگر آن را ترک کردند، نعمت‌ها و خیرات از آنها دریغ می‌شود.<ref>شیخ مفید، المقنعه، ۱۴۱۳ق، ص۸۰۸.</ref>
ترک امر بہ معروف و نہی از منکر، از موانع نزول برکت معرفی شدہ است؛ بر اساس روایتی از [[پیامبر اسلام(ص)]]، دریافت برکات الہی تنہا تا زمانی میسر است کہ مردم امر بہ معروف و نہی از منکر کنند و بر کارہای خیر بہ یکدیگر یاری رسانند؛ ولی اگر آن را ترک کردند، نعمت‌ہا و خیرات از آنہا دریغ می‌شود.<ref>شیخ مفید، المقنعہ، ۱۴۱۳ق، ص۸۰۸.</ref>


== مصادیق ==
== مصادیق ==
بنابر آیاتی از قرآن کریم، خداوند، بعضی از مخلوقات خود را از مظاهر و نشانه‌های برکت قرار داده است؛ از این جمله‌اند برخی از [[پیامبران]] و [[مؤمنان|مؤمنان صالح]]، [[قرآن کریم]]، بعضی از زمان‌ها، برخی از اماکن، و همچنین جلوه‌هایی از طبیعت. از این میان، دلیل بابرکت بودن قرآن کریم،<ref>سوره انعام، آیه ۹۲ و ۱۵۵؛ سوره انبیاء، آیه ۵۰؛ سوره ص، آیه ۲۹.</ref> هدایت‌گر بودن آن دانسته شده است.<ref>علامه طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۳۸۷.</ref>
بنابر آیاتی از قرآن کریم، خداوند، بعضی از مخلوقات خود را از مظاہر و نشانہ‌ہای برکت قرار دادہ است؛ از این جملہ‌اند برخی از [[پیامبران]] و [[مؤمنان|مؤمنان صالح]]، [[قرآن کریم]]، بعضی از زمان‌ہا، برخی از اماکن، و ہمچنین جلوہ‌ہایی از طبیعت. از این میان، دلیل بابرکت بودن قرآن کریم،<ref>سورہ انعام، آیہ ۹۲ و ۱۵۵؛ سورہ انبیاء، آیہ ۵۰؛ سورہ ص، آیہ ۲۹.</ref> ہدایت‌گر بودن آن دانستہ شدہ است.<ref>علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۷، ص۳۸۷.</ref>


پیامبران و اشخاص دیگری که در قرآن کریم، بابرکت خوانده شده‌اند، عبارتند از [[نوح(ع)]] و همراهان او در [[کشتی نوح|کشتی]]،<ref>نگاه کنید به: طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ۲۵۵؛ بیضاوی، أنوار التنزیل، ۱۴۱۸ق، ج۳، ص۱۳۷.</ref> [[ابراهیم]] و فرزندانش، [[اسماعیل (پیامبر)|اسماعیل]] و [[اسحاق (پیامبر)|اسحاق]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۷۰۹؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۵، ص۱۱۳؛ بیضاوی، أنوار التنزیل، ۱۴۱۸ق، ج۵، ص۱۶؛ علامه طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۳۲۵.</ref> [[موسی(ع)]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ۳۳۰؛ طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۹، ص۸۲.</ref> [[عیسی(ع)]]،<ref>سوره مریم، آیه ۳۱؛ طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۶، ص۶۶؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۱، ص۵۳۵؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۰، ص۷۰.</ref> [[پیامبر اسلام(ص)]]<ref>سوره کوثر، آیه ۱؛ شیخ طوسی، التبیان، ۱۳۸۵ق، ج۱۰، ۴۱۷؛ ابن عربی، تفسیر القرآن الکریم، ۱۹۷۸م، ج۲، ص۴۶۰.</ref> و [[مؤمنان]] و صالحان.<ref>سوره بقره، آیه ۲۶۹؛ سوره هود، آیه ۴۸.</ref>
پیامبران و اشخاص دیگری کہ در قرآن کریم، بابرکت خواندہ شدہ‌اند، عبارتند از [[نوح(ع)]] و ہمراہان او در [[کشتی نوح|کشتی]]،<ref>نگاہ کنید بہ: طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۵، ۲۵۵؛ بیضاوی، أنوار التنزیل، ۱۴۱۸ق، ج۳، ص۱۳۷.</ref> [[ابراہیم]] و فرزندانش، [[اسماعیل (پیامبر)|اسماعیل]] و [[اسحاق (پیامبر)|اسحاق]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۸، ص۷۰۹؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۵، ص۱۱۳؛ بیضاوی، أنوار التنزیل، ۱۴۱۸ق، ج۵، ص۱۶؛ علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۱۰، ص۳۲۵.</ref> [[موسی(ع)]]،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷، ۳۳۰؛ طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۹، ص۸۲.</ref> [[عیسی(ع)]]،<ref>سورہ مریم، آیہ ۳۱؛ طبری، جامع البیان، ۱۴۱۲ق، ج۱۶، ص۶۶؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۱، ص۵۳۵؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۰، ص۷۰.</ref> [[پیامبر اسلام(ص)]]<ref>سورہ کوثر، آیہ ۱؛ شیخ طوسی، التبیان، ۱۳۸۵ق، ج۱۰، ۴۱۷؛ ابن عربی، تفسیر القرآن الکریم، ۱۹۷۸م، ج۲، ص۴۶۰.</ref> و [[مؤمنان]] و صالحان.<ref>سورہ بقرہ، آیہ ۲۶۹؛ سورہ ہود، آیہ ۴۸.</ref>


همچنین، برخی از مکان‌ها و سرزمین‌ها مانند سرزمین [[مکه]]،<ref>سوره آل عمران، آیه ۹۶؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۸۷؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۳، ص۱۴.</ref> [[شام]]،<ref>سوره اعراف، آیه ۱۳۷؛ سوره انبیا، آیه ۷۱ و ۸۱؛ سوره سبا، آیه ۱۸؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۱۴، ص۳۴۸؛ علامه طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۸، ص۲۲۸؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۰۷ق، ج۲، ۱۴۹؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۷، ص۲۷۲؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۲، ص۱۹۰-۲۰۱؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۲۵.</ref> [[بیت المقدس]]<ref>سوره اسراء، آیه ۱.</ref> و [[طور سیناء|وادی طور]]<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۴، ص۵۹۳.</ref>، مبارک و بابرکت دانسته شده است.
ہمچنین، برخی از مکان‌ہا و سرزمین‌ہا مانند سرزمین [[مکہ]]،<ref>سورہ آل عمران، آیہ ۹۶؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۸۷؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۳، ص۱۴.</ref> [[شام]]،<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۳۷؛ سورہ انبیا، آیہ ۷۱ و ۸۱؛ سورہ سبا، آیہ ۱۸؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۱۴، ص۳۴۸؛ علامہ طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۸، ص۲۲۸؛ زمخشری، الکشاف، ۱۴۰۷ق، ج۲، ۱۴۹؛ قرطبی، الجامع لأحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۷، ص۲۷۲؛ فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۲، ص۱۹۰-۲۰۱؛ طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۴، ص۷۲۵.</ref> [[بیت المقدس]]<ref>سورہ اسراء، آیہ ۱.</ref> و [[طور سیناء|وادی طور]]<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ق، ج۲۴، ص۵۹۳.</ref>، مبارک و بابرکت دانستہ شدہ است.


[[شب قدر]]، از جمله زمان‌هایی است که به دلیل [[استجابت دعا]]، [[آمرزش گناهان]] و [[قرآن|نزول قرآن]] در آن،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۹۳.</ref> مبارک و بابرکت خوانده شده است.<ref>سوره دخان، آیه ۳.</ref> همچنین بعضی از جلوه‌های طبیعت، بابرکت معرفی شده؛ مانند باران که در قرآن کریم، «آب مبارک» دانسته شده است.<ref>سوره ق، آیه ۹.</ref>
[[شب قدر]]، از جملہ زمان‌ہایی است کہ بہ دلیل [[استجابت دعا]]، [[آمرزش گناہان]] و [[قرآن|نزول قرآن]] در آن،<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۹، ص۹۳.</ref> مبارک و بابرکت خواندہ شدہ است.<ref>سورہ دخان، آیہ ۳.</ref> ہمچنین بعضی از جلوہ‌ہای طبیعت، بابرکت معرفی شدہ؛ مانند باران کہ در قرآن کریم، «آب مبارک» دانستہ شدہ است.<ref>سورہ ق، آیہ ۹.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم