حضرت فاطمہ زہراؑ کے القاب اور کنیتوں کی فہرست
حضرت فاطمہ(س) کی کنیت اور القاب کی فہرست، آپ کی ان کنیتوں اور القاب کا مجموعہ ہے جو روایات اور زیارت ناموں میں حضرت فاطمہ زہراؑ کے لئے استعمال ہوئے ہیں۔ جن میں زہرا، بتول، سیدۃ نساء العالمین اور کوثر آپ کے مشہور القاب اور ام ابیہا آپ کی مشہور کنیتوں میں سے ہے۔
اسماء
فاطمہ (فطم کے مادے سے) کے معنی کسی چیز کو کسی دوسری چیز سے جدا کرنے یا کاٹنے کے ہیں۔ احادیث میں آپ کا فاطمہ رکھنے کی کئی علتیں ذکر ہوئی ہیں۔[یادداشت 1] امام جعفر صادقؑ سے ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ خداوند عالم کے نزدیک حضرت فاطمہ(س) کے 9 اسماء ہیں: فاطمہ، صدّیقہ، مبارکہ، طاہرہ، زکیہ، راضیہ، مرضیہ، محدثہ و زہرا۔[1] معلوم ہوتا ہے کہ اس روایت میں نام سے نام و لقب دونوں مراد لئے گئے ہیں۔
کنیتیں
مناقب ابن شہر آشوب میں حضرت فاطمہ (س) کی کئی کنیت ذکر ہوئی ہے:[2]
ام الحسن | ام الحسین | ام المحسن | ام الائمہ | ام ابیہا |
القاب
احادیث اور زیارت ناموں میں حضرت فاطمہؑ کے متعدد القاب ذکر ہوئے ہیں:[3]
لقب | معنی | لقب | معنی | ||
---|---|---|---|---|---|
1 | سَیدۃ نِساء العالَمین | عالمین کی عورتوں کی سردار | 2 | حَوراءإنسیّہ | انسانی شکل میں حور |
3 | مَعصُومَہ | جس سے گناہ سرزد نہ ہو | 4 | مُحَدَّثَہ | جس کے ساتھ فرشتوں نے گفتگو کی ہو |
5 | حُرَّہ | آزاد | 6 | مُبارَکہ | پر برکت |
7 | طاہرَہ | پاک | 8 | بَتُول | ممتاز، لوگوں سے منہ پھیر کر خدا کی طرف متوجہ ہونے والی، ایسی خاتون جسے اصلا حیض نہ آتا ہو[یادداشت 2] |
9 | حَصَان | پاک دامن | 10 | زََکیَّہ | پاک و منزہ (اخلاقی برائیوں سے) |
11 | مَریم کبرَی | بڑی مریم | 12 | راضیَہ | (تقدیر الہی) پر راضی ہونے والی |
13 | صِدّیقَہ | بہت سچی | 14 | مَرضیَّہ | جس سے خدا راضی ہو۔ |
15 | نوریَّہ | نورانی | 16 | رَضیَّہ | جس سے ہر ایک راضی ہو |
17 | سَماویَّہ | آسمانی | 18 | حَصان | پاک دامن |
19 | مَنصورَہ | جس کی مدد و نصرت کی گئی ہو | 20 | عَذراء | پاک دامن |
21 | زاہدَہ | پارسا | 22 | طَیّبَہ | نیک، زلال، پاک |
23 | اُمّ اَبیہا | اپنے باپ کی ماں[یادداشت 3] | 24 | تَقیَّہ | پرہیزگار عورت |
25 | بَرَّہ | نیکوکار عورت | 26 | مُطَہرَہ | پاکیزہ |
27 | شَہیدَہ | شہید ہونے والی عورت | 28 | صادِقَہ | سچی |
29 | رَشیدَہ | سوجھ بوجھ اور عقل رکھنے والی | 30 | فاضِلَہ | با فضیلت |
31 | نَقیَّہ | خالص اور ناب | 32 | عَلیمَہ | دانا |
33 | غَراء | شریف، نیک کردار | 34 | مَہدیَّہ | ہدایت یافتہ |
35 | صَفیَّہ | صاف و خالص | 36 | عابدَہ | عبادت کرنے والی |
37 | مُتَہجِّدَہ | شب زندہ دار | 38 | قانِتَہ | ہر وقت خدا کی اطاعت میں رہنے والی |
39 | زَہراء | درخشان اور نورانی | 40 | حانیَہ | بہت ہی مہربان |
بعض متاخر مصادر میں کئی اور القاب بھی ذکر ہوئے ہیں جیسے:
- سیدہ، مصلّیہ، قائمہ، شاہدہ، صائمہ، ولیہ، زاکیہ، سلیمہ، حلیمہ، حبیبہ، جمیلہ، حفیفہ، صالحہ، مصلحہ، صبیحہ، محمدہ، نصیبہ، مجیبہ، شریفہ، مکرمہ، عالمہ، فاتحہ، مُنعِمہ، داعیہ، معلمہ، شافعہ، مشفقہ، جاہدہ، ناصحہ، متجہدہ، راقیہ، ناصیہ، حاضرہ، وافیہ[4] آپ کے القاب میں سے ایک کوثر بھی ہے جو سورہ کوثر سے ماخوذ ہے۔[5] احمد رحمانی ہمدانی نے اپنی کتاب فاطمۃ الزہراء بہجۃ قلب المصطفی میں نقدی کی کتاب «زینب الکبری»، جزائری کی کتاب «خصائص الزینبیۃ»، محمدحسین غروی اصفہانی کی کتاب دیوان «الأنوار القدسیۃ» اور سید عبدالحسین شرفالدین کی کتاب «عقیلۃ الوحی» سے حضرت فاطمہ(س) کے لئے 49 القاب کو ذکر کیا ہے۔[6]
حوالہ جات
- ↑ مجلسی، بحار الأنوار، 1363ش، ج43، ص10۔
- ↑ مناقب ابن شہرآشوب ج3، ص357
- ↑ مناقب ابن شہر آشوب ج3، ص357؛ شہید اول، المزار، ص20؛ سید بن طاووس، اقبال الاعمال، ص100-102
- ↑ انصاری زنجانی، الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزہراء، 1428ق، ج18، ص346 بہ نقل از محمد الامین، الفاطمیۃ فی ذکر أسماء فاطمۃ علیہا السّلام۔
- ↑ انصاری زنجانی، الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزہراء، 1428ق، ج22، ص25۔
- ↑ رحمانی ہمدانی، فاطمۃ الزہراء بہجۃ قلب المصطفی(ص)، 1378ش، 636-637۔
نوٹ
- ↑ پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق خداوند عالم نے آپ کا نام فاطمہ رکھا ہے کیونکہ آپ اپنے چاہنے والوں (دوسری روایت میں شیعوں) کو آتش جہنم سے جدا اور دور کر دیں گے۔ امام صادق (ع) سے بھی نقل ہوا ہے کہ آپ کا نام فاطمہ رکھا گیا ہے کیونکہ آپ کو شر اور بدی سے دور رکھا گیا ہے۔ (اردبیلی، کشف الغمۃ، ج1، ص439؛ نیز ببینید: مناقب ابن شہر آشوب، ج3، ص330)
- ↑ پیغمبر اکرمؐ سے پوچہا گیا کہ بتول کے کیا معنی ہیں؟ جوکہ حضرت مریم اور حضرت فاطمہؑ کیلئے استعمال کیا جاتا ہے؟ آپؐ نے فرمایا: بتول اس خاتون کو کہا جاتا ہے جسے اصلا حیض نہ آیا ہو۔(اردبیلی، کشف الغمۃ، ج1، ص339؛ نیز ببینید: مناقب ابن شہر آشوب، ج3، ص330)
- ↑ ام ابیہا عربی زبان کے قواعد کی بنا پر کنیت ہے لیکن معنی کے پیش نظر اسے القابات میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
مآخذ
- ابنشہرآشوب، محمد بن علی، المناقب، قم، نشر علامہ، 1379ھ۔
- اربلی، علی بن عیسی، کشف الغمۃ فی معرفۃ الائمۃ، قم، رضی، 1421ھ۔
- انصاری زنجانی، اسماعیل، الموسوعۃ الکبری عن فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا، قم، دلیل ما، 1428ھ۔
- رحمانی ہمدانی، احمد، فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا بہجۃ قلب المصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ، تہران، مرکز فرہنگی انتشاراتی منیر، 1378ہجری شمسی۔
- سید بن طاووس، علی بن موسی، قبال الاعمال، تحقیق حسین الاعلمی، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، 1417ھ۔
- مجلسی، محمدباقر، بحار الأنوار الجامعۃ لدرر أخبار الأئمۃ الأطہار، تہران، اسلامیۃ، چاپ دوم، 1363ہجری شمسی۔