مندرجات کا رخ کریں

سپاه پاسداران انقلاب اسلامی

ویکی شیعہ سے
سپاه پاسداران انقلاب اسلامی
جمہوری اسلامی ایران کی مسلح افواج کا ذیلی ادارہ
سپاه پاسداران انقلاب اسلامی کا لوگو
سپاه پاسداران انقلاب اسلامی کا لوگو
کوائف
دیگر اسامیسپاہ
تأسیس22 اپریل سنہ 1979ء
بانیامام خمینیؒ
وابستہنظام جمہوری اسلامی ایران
فعالیت‌عسکری، ثقافتی، تعمیراتی وغیرہ
محل وقوعتہران(ہیڈ کوارٹر)
دیگر معلومات
وضعیتفعال
متعلقہ ادارےقدس فورس سپاه پاسداران انقلاب اسلامی، بسیج مستضعفین ادارہ، خاتم‌ الانبیاء(ص) تعمیراتی بریگیڈ، بقیة الله(ع) ثقافتی و سماجی شعبہ
نصب العیناسلامی انقلاب، اس کے اہداف و مقاصد اور اس کامیابیوں کی حفاظت


سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایک عسکری ادارہ ہے جو اسلامی جمہوری ایران کے اسلامی انقلاب اور اس کے اہداف و مقاصد کے تحفظ کےلیے قائم کیا گیا ہے۔ یہ ادارہ 22 اپریل سنہ 1979ء کو امام خمینیؒ کے باقاعدہ حکم سے وجود میں آیا۔

سپاہ پاسداران کی 17 ستمبر سنہ 1985ء کو امام خمینیؒ کے حکم پر بری، فضائی اور بحری افواج میں توسیع دی گئی۔ بعد از آں، سنہ 1990ء میں رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ‌ ای کے حکم پر سپاہ قدس اور مزاحمتی فورس بسیج کے نامی مزید دو یونٹس اس میں شامل کئے گئے، یوں اس کا مجموعی ڈھانچہ پانچ افواج پر مشتمل ہوگیا۔ سپاہ پاسداران کا نہ صرف عسکری میدان میں، بلکہ خفیہ معلومات، تعمیراتی منصوبوں اور ثقافتی سرگرمیوں میں بھی فعال کردار ہے۔

ایران کے آئین کے آرٹیکل 110 کے مطابق، سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف کی تقرری، برطرفی اور اس کا استعفیٰ قبول کرنا رہبر انقلاب کے اختیارات میں شامل ہے۔12 جون سنہ 2025ء سے محمد پاکپور کو سید علی خامنہ‌ای کے حکم سے سپاہ کا کمانڈر انچیف مقرر کیا گیا ہے۔

امریکہ نے 8 اپریل سنہ 2019ء کو ایک بیان میں سپاہ پاسداران اور خاص طور پر سپاہ قدس کو باضابطہ طور پر غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کر دیا۔ ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے اس کے ردعمل میں ریاستہائے متحدہ امریکہ (United States of America) کو "دہشت گردی کی حامی حکومت" اور اس کے مغربی ایشیائی کمانڈ سینٹر سینٹکام کو ایک "دہشت گرد تنظیم" قرار دیا۔

امام خمینیؒ نے سپاہ پاسداران کے جوانوں کو "اسلام کے سپاہی" سے تعبیر کیا ہے نیز رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ‌ای نے اس ادارے کو انقلاب کے بنیادی اور اہم ستونوں میں سے قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر سپاہ نہ ہو تو انقلاب کو سنگین خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

تعارف

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایک ایسا عسکری ادارہ ہے جس میں درج ذیل مختلف شعبہ جات شامل ہیں؛ مرکزی ہیڈکوارٹر، ولی فقیہ کے نمائندہ دفتر، انٹیلیجنس پروٹیکشن آرگنائزیشن، بری فوج، فضائیہ، بحریہ، بسیج مزاحمتی فورس، قدس فورس اور اس کے دیگر ذیلی ادارے۔[1]

ایران کے آئین کے آرٹیکل 150 کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی جو انقلاب کی کامیابی کے ابتدائی دنوں میں تشکیل پایا، انقلاب اور اس کے اہداف کی حفاظت کے لیے اپنا کردار جاری رکھے گا۔[2]نیز، آئین کے آرٹیکل 110 کے تحت، سپاہ کے سربراہ کی تقرری، برطرفی اور اس کے استعفیٰ کی منظوری رہبر انقلاب کے اختیارات میں شامل ہے۔[3] 12 جون سنہ 2025ء کو محمد پاکپور کو رہبر انقلاب اسلامی سید علی خامنہ‌ای کے حکم سے سپاہ پاسداران کا سپہ سالار مقرر کیا گیا۔

ایران کے سرکاری کیلنڈر میں، 3 شعبان جو کہ ولادت امام حسین علیہ‌ السلام کا دن ہے، یومِ پاسدار کے طور پر معین کیا گیا ہے۔[4]

مقام اور اہمیت

امام خمینیؒ نے سپاہ پاسداران کے جوانوں کو "اسلام کے سپاہی" قرار دے کرعوام کو ان کی حمایت کی دعوت دی ہے۔ [5] انہوں نے سپاہ کے گروہ سے ایک ملاقات میں، ان سے اپنی رضا مندی کا یوں اظہار کیا: "میں سپاہ سے راضی ہوں اور ہرگز اپنی رائے نہیں بدلوں گا۔ اگر سپاہ نہ ہوتا تو ملک بھی نہ ہوتا۔ سپاہ پاسداران میرے نزدیک انتہائی عزیز اور محترم ہے۔ اے سپاہ کے جوانو! میری امیدیں تم لوگوں سے وابسطہ ہیں"۔[6]

رہبر انقلاب اسلامی ایران سید علی خامنہ‌ ای نے سپاہ کو اس نومولود بچے سے تعبیر کیا ہے جو انقلاب کے ابتدائی دوران میں پیدا ہوا، انقلاب کی آغوش میں پروان چڑھا اور اب انقلاب کا ایک بنیادی اور اہم رکن بن چکا ہے، یہاں تک کہ اگر سپاہ نہ ہو تو انقلاب کو شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔[7]

8 اپریل سنہ 2019ء کو امریکی حکومت نے امریکی صدر جمھوریہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کر کے سپاہ پاسداران، خاص طور پر سپاہ قدس کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کردیا۔[8] ایران کی سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل نے جوابی اقدام میں ریاستہائے متحدہ امریکا (United States of America) کو"دہشتگردی کی حامی حکومت" اور اس کی مغربی ایشیا کی سینٹرل کمان (سینٹکام) کو "دہشتگرد گروہ" قرار دیا۔[9]

تاریخچہ اور تاسیس کا پس منظر

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی ایک عسکری ادارہ ہے جو 22 اپریل سنہ 1979ء کو امام خمینیؒ کے حکم پر انقلاب اور اس کی کامیابیوں کے تحفظ کے لیے تشکیل دیا گیا۔[10]

محسن رفیق‌ دوست (بنیاد مستضعفان کے سابق سربراہ) نے اپنی یادداشتوں میں لکھا ہے کہ محمد منتظری وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے فوج کے علاوہ ایک اور دفاعی ادارہ بنانے کی تجویز پیش کی۔[11] رفیق‌ دوست کے مطابق، ابتدا میں تقریباً چار مختلف مسلح گروہ انقلاب کی حفاظت کے لیے بنائے گئے کہ ان میں سے ہر ایک کی ذمہ داری انقلاب کی حفاظت تھی۔[12] بعد ازآں یہ گروہ ایک ساتھ ضم ہوگئے اور 12 رکنی کونسل کی قیادت میں ایک نئی تنظیم بن گئی۔ امام خمینی نے اس گروہ کے تین افراد سے قم میں ملاقات کے دوران عبوری حکومت سے مستقل نظریہ کے حامل مسلح ادارے کی تشکیل کا حکم دیا۔ یوں 12 مئی سنہ 1979ء کو سپاہ پاسداران باقاعدہ طور پر وجود میں آگیا۔[13]

17ستمبر سنہ 1985ء کو امام خمینیؒ کے حکم سے سپاہ پاسداران کو تین حصوں میں؛ بری، فضائی اور بحری فوج تقسیم اور توسیع دے دیا گیا: ۔[14] بعد ازآں سنہ 1990ء میں سید علی خامنہ‌ ای کے حکم سے سپاہ قدس اور بسیج کو بھی اس سپاہ میں شامل کردیا گیا اور یوں یہ ادارہ پانچ افواج پر مشتمل ہوگیا۔[15]

تنظیمی ڈھانچہ

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی فورسز درج ذیل ہیں:

بری فوج

سپاہ کی بری فوج «نزسا» نے سنہ 1985ء میں یحییٰ رحیم صفوی کی قیادت میں باضابطہ طور پر اپنی سرگرمیاں شروع کیں۔ اس فورس کے ڈویژنز اور بریگیڈز ایرانی فوج کے متوازی کے طور پر ملک کے مختلف صوبوں میں تشکیل دیئے گئے۔[16] محمد پاکپور اس فورس کے ساتویں کمانڈر ہیں، جنہیں سنہ 2009ء کو ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم سے کمان سونپی گئی۔[17] اور محمد کرمی مئی 2025 عیسوی سے اس فورس کے کمانڈر کے عہدہ پر فائز ہیں۔

امام خمینی کا اُس وقت کے سپاہ پاسداران کے کمانڈر محسن رضائی کے نام خط، جس میں سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی میں زمینی، فضائی اور بحری افواج کے قیام کی ہدایت دی گئی تھی

بحری فوج

سپاہ کی بحری فوج «ندسا» نے سنہ 1985ء میں ایران-عراق جنگ کے دوران حسین علائی کی کمان میں اپنی سرگرمیاں شروع کیں۔[18] اس فورس کی اہم ذمہ داریوں میں ملکی سمندری سرحدوں کی حفاظت اور بیرونی حملہ آوروں سے دفاع کرنا شامل ہیں۔[19] علی رضا تنگسیری کو 23 اگست سنہ 2018ء میں سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای نے اس فورس کا کمانڈر مقرر کیا۔[20]

فضائی فوج

سپاہ کی فضائیہ نے سنہ 1985ء میں اپنی فعالیت کا اٖغاز کیا؛ بعد از آں سنہ 2009ء میں فضائی شعبے میں ایراسپیس کے شعبہ کو اضافہ کرکے فضائیہ (ایراسپیس فورس) تشکیل دی گئی۔[21] یہ فورس جس کا مخفف «نهسا» ہے فضائی سرگرمیوں کے علاوہ ،میزائل و خلائی مشنز بھی انجام دیتی ہے۔[22]

سپاہ کی فضائیہ نے سنہ 2024ء کے 14 اپریل[23] اور 1 اکتوبر[24] کو ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے ردعمل میں آپریشن وعدہ صادق 1 اور 2 کی شکل میں پہلی بار ایران سے اسرائیل کے فوجی اور سکیورٹی مراکز پر ڈرون اور میزائل حملے کئے۔ نیز اس فورس نے قاسم سلیمانی قدس فورس کے اپنے وقت کے کمانڈر کی شہادت کا عکس العمل پیش کرتے ہوئے بغداد میں امریکی فوجی اڈے کو نشانہ بنایا۔[25] 13 جون 2025ء کو اسرائیل نے حاجی‌ زادہ کو دیگرعسکری کمانڈروں پر قاتلانہ وار کرکے انہیں شھید کردیا۔ اس فورس نے ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے جواب میں آپریشن صادق 3 انجام دیا۔

امیرعلی حاجی‌ زادہ سنہ 2009ء سے لیکر 2025 تک اس فورس کے سربراہ تھے۔[26] اپ کی شھادت کے بعد سید حسین موسوی افتخاری کو نیا کمانڈر مقررکیا گیا۔

قدس فورس

اصل مضمون: سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی قدس فورس کو اسلامی جمہوریہ ایران کی بیرون ملک سرگرمیوں کو بڑھانے کے مقصد سے سنہ 1990ء میں احمد وحیدی کی قیادت اور آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے حکم سے تشکیل دیا گیا۔[27] قاسم سلیمانی کی شہادت کے بعد 2 جنوری سنہ 2020ء کو رہبر معظم انقلاب کے حکم سے اسماعیل قاآنی کو قدس فورس کا کمانڈر مقرر کیا گیا۔[28] استقامتی گروہوں حزب‌ اللہ لبنان، حشد الشعبی عراق، فاطمیون (افغانستان) اور انصار اللہ یمن[29] جیسی تنظیموں کو منظم اور ان کی حمایت کرنا نیز عراق، شام، لبنان، بوسنیا اور افغانستان[30] امریکہ و اسرائیل کی بے جا مداخلتوں اور ان کے مذموم مقاصد کے خلاف جدوجہد کو تیز کرنے کے لیے[31] میں عسکری و مشاورتی موجودگی اسی طرح عراق اور شام میں داعش کے خلاف جنگیں[32] قدس فورس کی اہم سرگرمیاں شمار ہوتی ہیں۔

بسیج مستضعفین ادارہ

اصل مضمون: بسیج (عوامی فورس)

یہ ایک عسکری مانند تنظیم ہے جو سپاہ کے تحت، رہبر کے زیر کمان، انقلاب اسلامی اور اس کے نتائج کی حٖفاظت کی غرض سے 25 نومبر سنہ 1979ء کو امام خمینی کے حکم سے تشکیل پائی۔ اور دسمبر 1980ء میں ایران کی پارلیمنٹ (مجلس شورائے اسلامی) نے اکثریت اراء سے پاس کر کے اسے قانونی حیثیت دی۔[33] بسیج کو سنہ 1990ء میں رہبر معظم انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کےحکم سے اسے سپاہ میں ضم کردیا گیا [34] اور 4 اکتوبر سنہ 2009ء میں اس کا نام بسیج مزاحمتی فورس سے بدل کرکے "بسیج مستضعفین ادارہ" رکھا گیا۔[35]

غیر عسکری سرگرمیاں

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی غیر عسکری سرگرمیاں کچھ اس طرح سے ہیں:

انٹیلیجنس سرگرمیاں

سپاہ کی انٹیلیجنس سرگرمیاں "سازمان اطلاعات سپاہ" کے تحت انجام پاتی ہیں۔[36] سپاہ کی انٹیلیجنس یونٹ نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی تشکیل کے ساتھ ہی اطلاعات و تحقیقات کے شعبہ کے عنوان سے اپنی فعالیتوں کا اغاز کیا اور انقلاب دشمن عناصر اور گروہوں کو منھ توڑ جواب دینے کی ذمہ داری لی ۔[37] سنہ 1984ء میں وزارت اطلاعات بننے کے بعد یہ شعبہ بھی اس وزارت کے ساتھ ملحق ہوگیا اور عسکری میدان میں معلومات جمع کرنے کی ذمہ داری ادا کرنے لگا۔[38] سنہ 1991ء کی دہائی کے وسط میں، اس فورس (سپاہ) نے اپنی عسکری ذمہ داریوں کے علاوہ، سیکیورٹی امور کی ذمہ داری بھی سپاہ کے مشترکہ اسٹاف کی انٹیلیجنس ڈویژن کے عنوان سے سنبھال لی، اور سنہ 2009ء میں یہ ڈویژن "سازمان اطلاعات سپاہ" (سپاہ کی انٹیلیجنس آرگنائزیشن) میں ترقی پا گئی، جس کی قیادت حسین طائب کو سونپی گئی۔[39]

سپاه کے کمانڈرز: دائیں جانب سے محسن رضائی (1981 سے 1997 تک)، یحیی صفوی (1997 سے 2007تک)، محمد علی جعفری (2007 سے2019 تک) اور حسین سلامی (2019 سے 13 جون 2025ء تک)

تعمیراتی سرگرمیاں

سپاہ کی تعمیراتی سرگرمیاں خاتم‌ الانبیاء (ص) بریگیڈ کے تحت سر انجام دی جاتی ہیں[40] یہ ایک نیم سرکاری ادارہ ہے، جو سنہ 1989ء میں سپاہ کے اُس وقت کے کمانڈر محسن رضائی کے حکم پر عراق ایران جنگ کے بعد ملک کی تعمیرنو کے لیے قائم ہوا۔[41] 13 مارچ سنہ 2021ء کو سعید محمد کی جگہ سید حسین ہوش‌ السادات کو کمانڈر مقرر کیا گیا۔[42]

ثقافت اور ذرائع ابلاغ کے شعبے میں سرگرمیاں

سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ثقافتی اور ذرائع ابلاغ کی سرگرمیاں بقیة‌ اللہ (ع) بریگیڈ کے تحت انجام دی جاتی ہیں۔[43] 21 اپریل سنہ 2019ء کو رہبر معظم انقلاب کے حکم سے محمد علی جعفری اس کے سربراہ مقرر ہوئے۔[44] نویں اور دسویں دورہ کے ممبر اف پارلیمنٹ اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سابق رکن محمد علی پورمختار کے بیان کے مطابق، بقیۃ اللہ (ص) سماجی و ثقافتی مرکز، براہ راست رہبر معظم انقلاب کے زیر نظر ہے ، اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے ثقافتی یلغارکا مقابلہ کرنا، انقلاب کے اہدا ف و مقاصد کو تحفظ دیتے ہوئے اس کے اقدار کی ترویج نیز ثقافتی بگاڑ کے خلاف جد وجہد کرنا اس شعبے کے مشن میں شامل ہیں۔[45]

حوالہ جات

  1. «متن کامل آیین‌نامہ انضباطی نیروہای مسلح جمہوری اسلامی ایران»، سایت سازمان قضایی نیروہای مسلح۔
  2. «قانون اساسی جمہوری اسلامی ایران»، سایت مرکز پژوہش‌ہای مجلس شورای اسلامی۔
  3. «قانون اساسی جمہوری اسلامی ایران»، سایت مرکز پژوہش‌ہای مجلس شورای اسلامی۔
  4. «ولادت امام حسین (ع) و روز پاسدار در سال 99 چہ روزی است؟»، سایت تقویم۔
  5. امام خمینی، صحیفہ نور، ج9، ص25۔
  6. امام خمینی، صحیفہ نور، ج8، ص258۔
  7. نمایندگی ولی فقیہ، سپاہ از دیدگاہ مقام معظم رہبری، 1371شمسی، ص9-11۔
  8. «کاخ سفید رسماً سپاہ پاسداران را «سازمان تروریستی» اعلام کرد»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  9. «از اقدام آمریکا در تروریستی خواندن سپاہ تا واکنش ایران/ تحلیل‌ہای کارشناسان و واکنش‌ہای جہانی»، سایت خبری شفقنا۔
  10. «سپاہ پاسداران چگونہ تأسیس شد و فرماندہانش چہ کسانی بودند؟»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  11. «سپاہ پاسداران چگونہ تأسیس شد و فرماندہانش چہ کسانی بودند؟»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  12. «سپاہ پاسداران چگونہ تأسیس شد و فرماندہانش چہ کسانی بودند؟»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  13. نظرپور، «نقش سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی در تداوم انقلاب اسلامی»، ص49۔
  14. تولایی، مدیریت تحول و تعالی؛ مطالعہ موردی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، 1395شمسی، ص6۔
  15. تولایی، مدیریت تحول و تعالی؛ مطالعہ موردی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، 1395شمسی، ص7۔
  16. «نیروی زمینی سپاہ»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  17. «فرماندہان نیروی زمینی سپاہ از ابتدای انقلاب تا کنون را بشناسید»، سایت خبرگزاری میزان۔
  18. «نیروی دریایی سپاہ»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  19. «آمادگی کامل برای دفاع از مرزہای آبی و امنیت کشور داریم»، سایت خبرگزاری مشرق‌نیوز۔
  20. «سردار تنگسیری را بیشتر بشناسید»، سایت خبرگزاری دفاع مقدس۔
  21. «نیروی ہوافضای سپاہ»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  22. «نیروی ہوافضای سپاہ»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  23. «دہ‌ہا فروند پہپاد و موشک بہ سمت سرزمین‌ہای اشغالی شلیک شد»، خبرگزاری ایرنا۔
  24. «بیانیہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی درخصوص عملیات موشکی علیہ اسرائیل»، العالم۔
  25. «انتقام سخت با شلیک دہہا موشک بہ پایگاہ آمریکایی عین‌الاسد»، خبرگزاری ایرنا۔
  26. «فرماندہان نیروی ہوافضای سپاہ از ابتدای تاسیس تا کنون را بشناسید»، سایت خبرگزاری میزان۔
  27. بہمن، «نقش نیروی قدس در حل بحران‌ہای غرب آسیا»، ص24۔
  28. «فرماندہ جدید نیروی قدس سپاہ را بیشتر بشناسید»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  29. بہمن، «نقش نیروی قدس در حل بحران‌ہای غرب آسیا»، ص16-19۔
  30. «نیروی قدس در کدام جنگ‌ہا حضور یافت؟»، سایت خبرگزاری مشرق۔
  31. خسروشاہین، «بازدارندگی محور مقاومت»۔
  32. نجابت، «گروہک تروریستی داعش و امنیت ملی جمہوری اسلامی ایران؛ چالش‌ہا و فرصت‌ہا»، ص112۔
  33. «سازمان بسیج مستضعفین»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  34. «نیروی قدس سپاہ چگونہ شکل گرفت؟»، سایت خبرگزاری فارس۔
  35. «چگونگی شکل‌گیری سازمان بسیج مستضعفین»، سایت باشگاہ خبرنگاران جوان۔
  36. «سازمان حفاظت اطلاعات سپاہ؛ دو دہہ خوشنامی و گمنامی»، سایت خبرگزاری مشرق‌نیوز۔
  37. «یک ادغام در سازمان اطلاعات سپاہ»، سایت خبرگزاری مشرق‌نیوز۔
  38. «یک ادغام در سازمان اطلاعات سپاہ»، سایت خبرگزاری مشرق‌نیوز۔
  39. «یک ادغام در سازمان اطلاعات سپاہ»، سایت خبرگزاری مشرق‌نیوز۔
  40. «قرارگاہ خاتم الانبیاء»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  41. «قرارگاہ خاتم الانبیاء»، سایت خبرگزاری تسنیم۔
  42. «آیین تکریم و معارفہ فرماندہ قرارگاہ سازندگی خاتم الانبیا(ص) برگزار شد»، سایت خبرگزاری جمہوری اسلامی۔
  43. «پرسش‌ہا و ابہامات دربارۀ قرارگاہ فرہنگی اجتماعی حضرت بقیہ اللہ»، سایت خبرگزاری انصاف۔
  44. «جنگ نرم»، سایت Khamenei.ir.
  45. «پرسش‌ہا و ابہامات دربارۀ قرارگاہ فرہنگی اجتماعی حضرت بقیہ اللہ»، سایت خبرگزاری انصاف۔

مآخذ