مندرجات کا رخ کریں

"ابو طالب علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 35: سطر 35:
حضرت ابوطالب کو الله نے ان کی زوجہ [[فاطمہ بنت اسد]] کے بطن سے چار بیٹے: [[طالب بن ابی‌ طالب|طالب]]، [[عقیل بن ابی‌ طالب|عقیل]]،‌ [[جعفر بن‌ ابی طالب|جعفر]] اور [[حضرت علیؑ]] عطا کئے۔ بعض مآخذ میں [[فاختہ بنت ابی طالب|ام ہانی]] (فاخِتہ) اور [[جمانہ بنت ابی طالب|جُمانَہ]] کو آپ کی بیٹی قرار دی گئی ہیں۔<ref> ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، ۱۴۲۶ق، ص۱۵۸-۱۶۷. </ref> بعض دیگر مآخذ میں آپ کی ایک اور بیٹی رَیطَہ (أسماء) کا بھی تذکرہ ملتا ہے۔ اسی طرح "طُلَیق" کے نام سے ایک اور بیٹے نیز "عَلَّہ" کے نام سے ایک اور زوجہ کا بھی نام لیا جاتا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۶۸م، ج۱، ص۱۲۱ و ۱۲۲.</ref>
حضرت ابوطالب کو الله نے ان کی زوجہ [[فاطمہ بنت اسد]] کے بطن سے چار بیٹے: [[طالب بن ابی‌ طالب|طالب]]، [[عقیل بن ابی‌ طالب|عقیل]]،‌ [[جعفر بن‌ ابی طالب|جعفر]] اور [[حضرت علیؑ]] عطا کئے۔ بعض مآخذ میں [[فاختہ بنت ابی طالب|ام ہانی]] (فاخِتہ) اور [[جمانہ بنت ابی طالب|جُمانَہ]] کو آپ کی بیٹی قرار دی گئی ہیں۔<ref> ابن جوزی، تذکرۃ الخواص، ۱۴۲۶ق، ص۱۵۸-۱۶۷. </ref> بعض دیگر مآخذ میں آپ کی ایک اور بیٹی رَیطَہ (أسماء) کا بھی تذکرہ ملتا ہے۔ اسی طرح "طُلَیق" کے نام سے ایک اور بیٹے نیز "عَلَّہ" کے نام سے ایک اور زوجہ کا بھی نام لیا جاتا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۶۸م، ج۱، ص۱۲۱ و ۱۲۲.</ref>


== سماجی منزلت، پیشے اور مناصب==
== سماجی منزلت، مناصب اور خصوصیات==
ابو طالبؑ [[مکہ]] میں حجاج کی میزبانی اور سقّائی کے مناصب پر فائز تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 13۔</ref> وہ تجارت سے بھی منسلک تھے اور عطریات اور گندم کی خرید و فروخت کرتے تھے۔<ref>ابن قتیبه، محمد، المعارف، ص 575.</ref>
ابو طالبؑ مختصر مدت کے لئے [[مکہ]] میں حجاج کی میزبانی اور [[سقایۃ الحاج|سقّائی]] کے مناصب پر فائز رہے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج 2، ص 13۔</ref> آپ تجارت سے بھی منسلک تھے اور عطریات اور گندم کی خرید و فروخت کرتے تھے۔<ref>ابن قتیبه، محمد، المعارف، ص 575.</ref>


امیرالمؤمنینؑ سے منقولہ ایک حدیث ـ نیز مؤرخین کے اقوال کے مطابق ـ حضرت ابو طالبؑ تہی دست ہونے کے باوجود [[قریش]] کے عزیز اور بزرگ تھے اور ہیبت و وقار اور حکمت کے مالک تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج2، ص14۔</ref>۔<ref>قمی، عباس، الکنی و الالقاب، ج1، ص108 و 109۔</ref>  
امیرالمؤمنینؑ حضرت علیؑ سے منقولہ ایک حدیث، نیز مؤرخین کے مطابق حضرت ابو طالبؑ تہی دست ہونے کے باوجود [[قریش]] کے عزیز اور بزرگ تھے اور ہیبت و وقار اور حکمت کے مالک تھے۔<ref>تاریخ یعقوبی، ج2، ص14۔</ref>۔<ref>قمی، عباس، الکنی و الالقاب، ج1، ص108 و 109۔</ref>  


ابو طالبؑ کی فیاضی اور جود و سخا کے بارے میں کہا گیا ہے کہ "جس دن وہ لوگوں کو کھانے پر بلاتے قریش میں سے کوئی بھی کسی کو کھانے پر نہیں بلاتا تھا۔<ref>انساب الاشراف، ج2، ص288۔</ref>
ابو طالبؑ کی فیاضی اور جود و سخا کے بارے میں کہا گیا ہے کہ "جس دن ابوطالب لوگوں کو کھانے پر بلاتے اس دن قریش میں سے کوئی اور کسی کو کھانے پر نہیں بلاتا تھا۔<ref>انساب الاشراف، ج2، ص288۔</ref>


ابو طالبؑ نے سب سے پہلے [[عصر جاہلیت]] میں حلف اور قسم کو، مقتول کے وارثوں کی شہادت میں، لازمی قرار دیا اور [[اسلام]] نے اس کی تائید و تصدیق کی۔<ref>سنن نسایی، ج 8، ص 2 – 4۔</ref>
ابو طالبؑ نے سب سے پہلے [[عصر جاہلیت]] میں مقتول کے وارثوں کی شہادت میں حلف اور قسم کو لازمی قرار دیا اور بعد میں [[اسلام]] نے اس کی تائید و تصدیق کی۔<ref>سنن نسایی، ج 8، ص 2 – 4۔</ref>


[[حلبی]] کہتے ہیں: ابو طالبؑ نے اپنے والد ماجد [[عبد المطلب علیہ السلام|حضرت عبد المطلب بن ہاشمؑ]] کی مانند شراب نوشی کو اپنے اوپر حرام کر رکھا تھا۔<ref>سیره حلبی، ج 1، ص 184۔</ref>
[[حلبی]] کہتے ہیں: ابو طالبؑ نے اپنے والد ماجد [[عبد المطلب علیہ السلام|حضرت عبد المطلب بن ہاشمؑ]] کی مانند [[شراب‌ نوشی]] کو اپنے اوپر [[حرام]] کر رکھا تھا۔<ref>سیره حلبی، ج 1، ص 184۔</ref>


== رسول اکرمؐ کی کفالت اور سرپرستی ==
== رسول اکرمؐ کی کفالت اور سرپرستی ==
confirmed، templateeditor
8,265

ترامیم