عام الحزن
عام الحزن یعنی غم واندوہ کا سال، مشہور قول کے مطابق یہ بعثت کا دسواں سال ہے جو حضرت پیغمبرؐ کی زوجہ حضرت خدیجہؑ اور آپؐ کے چچا ابوطالب کی وفات کا سال ہے.
اس سال کا نام حضرت پیغمبرؐ نے خود انتخاب فرمایا تھا جس کی وجہ آپؐ کی نظر میں ان دو شخصیات کے مقام و منزلت کو ظاہر کرتی ہے.
عام الحزن کی تاریخ
اکثر مورخین کی نظر میں یہ واقعہ بعثت کے دسویں سال، یعنی حضرت پیغمبرؐ کی ہجرت کے تین سال پہلے پیش آیا. البتہ بعثت کے چھٹے اور نویں سال کے بارے میں بھی کچھ کم تعداد میں مورخین اس حادثے کے متفق ہیں.
اسی طرح مورخین کے نظر میں ان دو شخصیات کی وفات کے دن اور مہینے کے بارے میں بھی اختلاف پایا جاتا ہے: روائی اور تاریخی منابع کے مطابق پہلی ذیعقدہ[1] 15 شوال [2] 10 رمضان[3] کو حضرت ابوطالب کی وفات کا مہینہ اور دن بیان ہوا ہے. اور حضرت خدیجہ کی وفات کو تین سال[4] ٣٠ [5] ٣٥ [6] یا ٥٥ دن بعد بیان کیا ہے. اسی طرح ان دونوں شخصیات کے وفات کے تقدم اور تاخر میں مورخین کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے بعض حضرت ابوطالب کی وفات کو مقدم اور بعض اس کے برعکس کہتے ہیں.
حوالہ جات
- ↑ دیار بکری، شیخ حسین؛ تاریخ الخمیس فی أحوال انفس النفیس، ج ۱، ص۲۹۹.
- ↑ ابن جوزی؛ المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، ج ۳، ص۷.
- ↑ شیخ مفید؛ مسار الشیعہ فی مختصر تواریخ الشریعہ، ص۲۲-۲۳.
- ↑ انساب الاشراف، ج ۱، ص۲۳۶.
- ↑ مقریزی، تقی الدین؛ إمتاع الأسماع بہ ما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدة و امتاع، ج ۱، ص۴۵.
- ↑ ابن سعد؛ الطبقات الکبری، ج ۱، ص۱۶۴.
مآخذ
- ابن جوزی، المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد عبدالقادر عطا و مصطفی عبد القادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیه، چاپ اول، ۱۴۱۲ق.
- ابنسعد، محمدبنسعد، الطبقات الکبری، بیروت، دارالکتب العلمیه، چاپ دوم، ۱۴۱۸ق.
- بلاذری، احمدبن یحیی، انساب الاشراف، بیروت، دارالفکر، ۱۴۱۷ق.
- دیار بکری، شیخ حسین، تاریخ الخمیس فی أحوال انفس النفیس، بیروت، دارصادر.
- شیخ مفید، مسار الشیعه فی مختصر تواریخ الشریعه، قم، کنگره شیخ مفید، چاپ اول، ۱۴۱۳ق.
- مقریزی، تقیالدین، إمتاع الأسماع به ما للنبی من الأحوال و الأموال و الحفدة و امتاع، بیروت، دارالکتب العلمیه، چاپ اول، ۱۴۲۰ق.