ایمان ابی‌ طالب (کتاب)

ویکی شیعہ سے
ایمان ابی طالب
مشخصات
مصنفشیخ مفید
سنہ تصنیف1414ھ
موضوعایمان ابو طالب
زبانعربی
طباعت اور اشاعت
ناشردار المفید
مقام اشاعتبیروت
سنہ اشاعتچوتھی اور پانچویں صدی ہجری


ایمان ابی‌ طالب، عربی زبان میں ایک کلامی رسالہ ہے جسے شیخ مفید (وفات 413ھ) نے تصنیف کیا۔ حضرت علی علیہ السلام کے پدر بزرگوار جناب ابو طالب علیہ السلام کے ایمان کو ثابت کرنا اس رسالہ کا موضوع ہے۔ اس رسالہ میں ایمان ابو طالب علیہ السلام کو ثابت کرنے کے لئے آپ کے اشعار، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کو آپ کی مدد و حمایت اور آپ کے سلسلہ میں خود نبی اکرم کی رفتار و گفتار کو دلیل بنایا گیا ہے۔

کتاب لکھنے میں مصنف کا مقصد یہ ہے کہ اس الزام کے سلسلہ میں حضرت علی علیہ السلام کی حمایت کریں کہ آپ کے والد ایمان نہیں لائے تھے۔ آج بھی کتاب ایمان ابی طالب کے قلمی نسخے محفوظ ہیں۔ اسی طرح یہ کتاب متعدد بار مستقل طور پر اور دوسرے مجموعوں کے ضمن میں شائع ہو چکی ہے۔


مصنف

محمد بن محمد بن نُعمان مشہور بہ شیخ مفید (وفات: 413ھ) شیعہ امامیہ کے عظیم متکلم رہے ہیں۔[1] علم کلام میں آپ کی کچھ کتابیں اس طرح ہیں: اوائلُ‌ المقالات، تصحیح‌ الاعتقادات، الافصاح فی الامامۃ، تفضیلُ امیر المؤمنین ۔ آپ نے الفصول المختارہ میں ایمان ابوطالب کا دفاع کیا ہے۔[2]

آپ کے اساتید اور شاگرد، ممتاز علماء میں سے تھے۔ شیخ صدوق، ابن‌ جُنَید اسکافی اور ابن‌قولِوَیہ آپ کے اساتید میں سے تھے۔[3] آپ کے کچھ شاگرد مندرجہ ذیل ہیں: شیخ طوسی، سیدِ مرتَضی اور سیدِ رضی۔[4]

تصنیف کا مقصد

شیخ مفید نے کتاب ایمان ابی‌ طالب کو جناب ابو طالب کا ایمان ثابت کرنے اور حضرت علی علیہ السلام کہ حمایت کے لئے لکھا؛ کیونکہ کچھ لوگوں نے آپ کی شخصیت کو نیچا دکھانے کے لئے آپ کے والد جناب ابو طالب علیہ السلام کے ایمان کا انکار کیا تھا۔[5] شیخ مفید نے جیساکہ خود ہی کہا ہے کہ آپ نے اپنے دوسرے آثار میں،[6] اس موضوع پر بات کی ہے؛ لیکن لوگوں کے تقاضے اور اس موضوع پر مستقل کتاب کے زیادہ مفید ہونے کی وجہ سے آپ نے اس سلسلہ میں مستقل کتاب لکھنے کا فیصلہ کیا۔[7] اس زمانے میں ایمان ابو طالب علیہ السلام، شیعہ و سنی اختلاف کا موضوع تھا اور اس سلسلہ میں بہت سی کتابیں لکھی جاتی تھیں۔[8]

مندرجات اور طرز تحریر

شیخ مفید نے ایمان ابو طالب کے سلسلہ میں قرآنی، تاریخی اور حدیثی دلائل کے ذریعے آپ کے ایمان کو ثابت کیا ہے۔[9] پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی سرپرستی اور حمایت کو آپ نے جناب ابو طالب کے اسلام پر پہلی دلیل کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔[10] اسی طرح ایمان ابو طالب کو ثابت کرنے کے لئے قرآن کریم،[11] آپ کے اشعار،[12] رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ کی حمایت میں آپ کے کردار[13] اور آپ کے سلسلہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ کے رویہ اور اقوال[14] سے استدلال کیا ہے۔

شیخ مفید نے اس رسالہ کو لکھنے میں سعد بن عبد اللہ اشعری(وفات: 299-301ھ) کی کتاب «فضائل ابی‌ طالب و عبد المطلب و ابی ‌النبی (ص)» سے اور ایمان ابو طالب کے سلسلہ میں احمد بن محمد بن عمار (وفات: 346ھ)، سہل بن احمد دیباجی اور علی بن حمزہ بصری تمیمی (وفات: 375ھ) کی کتابوں سے استفادہ کیا ہے۔[15]

اہمیت

کتاب ایمان ابی‌ طالب اس وقت لکھی گئی جب ایمان ابو طالب کا مسئلہ، شیعہ سنی علماء کے درمیان بھڑکا ہوا تھا۔[16] آقا بزرگ تہرانی کے بقول یہ کتاب، بحار الانوار کے مصادر میں سے رہی ہے۔[17] اسی طرح یہ کتاب علمائے شیعہ کی توجہ کا مرکز رہی ہے۔ کہتے ہیں فِخار بن مَعَد موسوی نے اپنی کتاب الحجۃ علی الذاہب الی تکفیر ابی‌ طالب میں شیخ مفید کے عین الفاظ اور عبارتیں نقل کی ہیں۔[18]

اشاعت

کتاب ایمان ابی‌ طالب بارہا شائع ہوئی ہے۔ اس کی کچھ اشاعتیں اس طرح ہیں:

  • عراق میں سنہ 1372ھ کی اشاعت، محمد حسن آل‌ یاسین کے کچھ تحقیقی کام کے ساتھ۔[19]
  • قم میں کنگرہ جہانی شیخ مفید کے ذریعہ اور مؤسسہ البعثہ کی تحقیق کے ساتھ 41 صفحات پر مشتمل سنہ 1413ھ کی اشاعت۔
  • انتشارات دار المفیدِ بیروت کی جانب سے سنہ 1414ھ میں۔

قلمی نسخے

کتاب ایمان ابی‌ طالب کے کچھ قلمی نسخے موجود ہیں:

متعلقہ مضامین

حوالہ جات

  1. ابن ندیم،‌ الفہرست، 1417ھ، ص244۔
  2. دیکھئے: مفید، الفصول المختارہ، 1413ھ، ص282-286۔
  3. گرجی، تاریخ فقہ و فقہا، 1385ش، ص143۔
  4. گرجی، تاریخ فقہ و فقہا، 1385ش، ص143۔
  5. احمدی، تاریخ حدیث شیعہ، 1389ش، ص284۔
  6. نمونے کے طور پر دیکھئے: مفید، الفصول المختارہ، 1413ھ، ص282-286۔
  7. دیکھئے: شیخ مفید، ایمان ابی‌طالب، 1413ھ، ص17-18۔
  8. شیخ مفید، ایمان ابی‌طالب، 1413ھ، ص5-8۔
  9. حسینی جلالی، «درنگی در رسالہ شیخ مفید دربارہ ایمان ابو طالب(ع)»، ص35۔
  10. مفید، ایمان ابی‌ طالب، 1413ھ، ص18۔
  11. شیخ مفید، ایمان ابی‌طالب، 1413ھ، ص27۔
  12. نمونہ کے لئے دیکھئے: شیخ مفید، ایمان ابی‌طالب، 1413ھ، ص21-22۔
  13. نمونے کے لئے دیکھئے: شیخ مفید، ایمان ابی‌ طالب، 1413ھ، ص23۔
  14. نمونہ کے لئے دیکھئے: شیخ مفید، ایمان ابی‌ طالب، 1413ھ، ص26-27۔
  15. حسینی جلالی، «درنگی در رسالہ شیخ مفید دربارہ ایمان ابو طالب(ع)»، ص38۔
  16. شیخ مفید، ایمان ابی ‌طالب، 1413ھ، ص5-8۔
  17. آقابزرگ تہرانی، الذریعۃ، دار الاضوا، ج2، ص513-514۔
  18. حسینی جلالی، «درنگی در رسالہ شیخ مفید دربارہ ایمان ابو طالب(ع)»، ص35۔
  19. احمدی، تاریخ حدیث شیعہ، 1389ش، ص283و284۔
  20. مفید، ایمان ابی‌ طالب، 1414ھ، ص14۔
  21. احمدی، تاریخ حدیث شیعہ، 1389ش، ص284۔

مآخذ

  • آقا بزرگ تہرانی، محمد محسن، الذریعۃ الی التصانیف الشیعہ، بیروت،‌ دار الاضواء، بےتا۔
  • ابن ندیم، محمد بن اسحاق، الفہرست، تحقیق ابراہیم رمضان، بیروت، دار المعرفہ، 1417ھ/1997ء۔
  • احمدی، مہدی، تاریخ حدیث شیعہ در سدہ‌ ہای چہارم تا ہفتم ہجری، قم، دارالحدیث، 1389ش۔
  • حسینی جلالی، سید محمد رضا، «نقد و معرفی کتاب: درنگی در رسالہ شیخ مفید دربارہ ایمان ابو طالب(ع)»، ترجمہ جویا جہانبخش، آینہ میراث، ش16، بہار 1381ش۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، الفصول المختارۃ، قم، المؤتمر العالمی للشیخ المفید، 1413ھ۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، ایمان ابی‌ طالب، بیروت، ‌دار المفید، 1414ھ۔
  • شیخ مفید، محمد بن محمد، ایمان ابی‌ طالب، تحقیق مؤسسہ بعثت، قم، المؤتمر العالمی لالفیہ للشیخ المفید، 1413ھ۔
  • گرجی، ابو القاسم، تاریخ فقہ و فقہا، تہران، سمت، 1385ش۔