دیوان ابو طالب

ویکی شیعہ سے
(دیوان ابوطالب سے رجوع مکرر)
دیوان ابی طالب
مشخصات
مصنفابوطالب (ابوہفّان مہزمی اور علی بن حمزہ بصری کی روایت کے مطابق)
موضوعمدح پیغمبر اکرمؐ کی مدح اور آپ اور اسلام کے دفاع میں
ترجمہفارسی اور اردو
طباعت اور اشاعت
سنہ اشاعت2003ء
اردو ترجمہ
مترجمسیدہ‌ رقیہ احمدی


ديوان ابی‌ طالب امام علیؑ کے والد ماجد اور پیغمبر اکرمؐ کے چچا حضرت ابوطالب کے اشعار کا مجموعہ ہے۔ یہ کتاب عربی زبان میں لکھی گئی ہے جسے ابوہفّان مہزمی اور علی بن حمزہ بصری نے مرتب کی ہیں۔ حضرت ابو طالب نے ان اشعار کو پیغمبر اکرمؐ کی مدح و ثنا، آپ کی حمایت اور اسلام کی دفاع نیز شعب ابی‌طالب جیسے تاریخی واقعات کے بارے میں کہے ہیں۔ ان اشعار میں ابیات کی تعداد 400، 800 یا 4000 سے بھی زیادہ بتائی گئی ہیں۔

حضرت ابوطالب کا مشہور شعر قصیدہ لامیہ ہے جس کی فصاحت و بلاعت پر مختلف ادیبوں نے تعریف و تمجید کی ہے۔

دیوان ابی‌ طالب پر مختلف شرحیں لکھی گئی ہیں اسی طرح اس کتاب کا فارسی اور اردو میں ترجمہ بھی ہوا ہے۔

شاعر

عبد مَناف بن عَبْدُالْمُطلب بن ہاشم ابو طالب کے نام سے مشہور ہیں، آپ امام علیؑ کے والد اور پیغمبر اسلامؐ کے چچا اور سرپرست تھے۔[1] عربوں اور خاص کر قریش میں آپ اعلی منزلت کے حامل تھے[2] اور بعثت سے پہلے مختصر مدت کے لئے سقایۃ الحاج کے منصب پر بھی فائر رہے ہیں۔[3] سنہ 10 بعثت آپ کی وفات کا سال عام الحزن کے نام سے مشہور ہے۔[4] محمد بن سلّام جُمحی (متوفی 231ھ) اپنی کتاب طبقات فحول الشعراء میں حضرت ابو طالب کو مکہ کے نامدار شاعروں میں شمار کرتے ہیں۔[5]

تدوین کنندہ

دیوان ابوطالب ابوہِفّان مہزمی اور علی بن حمزہ بصری کے توسط سے تدوین ہوئی ہے۔[6] ابوہفان مہزمی دوسری صدی ہجری کے اواخر میں بصرہ میں پیدا ہوئے۔[7] وہ راوی اہل بصرہ کے نام سے بھی معروف تھے۔[8] نجاشی کے مطابق وہ شیعہ تھے اور شیعیت کے بارے میں ان کے کچھ اشعار بھی ہیں۔[9] ابوہفان کا دعبل خزاعی،‌ ابو نواس، جاحظ اور ابو العباس المبرد جیسے شعراء کے ساتھ روابط تھے۔[10] انہوں نے 257ھ کو وفات پائی۔[11]

علی بن حمزہ بھی چوتھی صدی ہجری کے اوائل میں بصرہ میں پیدا ہوئے۔ وہ کچھ مدت بعد بغداد چلے گئے اور جب عرب کے برجستہ شاعر اور ادیب ابو طیب مُتَنَبّی مصر سے بغداد آئے تو ابن حمزہ بھی ان کے پاس چلے گئے۔ متنبی کی رحلت کے بعد انہوں نے بغداد چھوڑ کر مصر کی طرف چلے گئے۔ علی بن حمزہ کا شمار برجستہ ادیبوں اور ماہر لغت شناسوں میں ہوتا تھا۔ انہوں نے 357ھ میں جزیرہ سیسیل میں وفات پائی۔[12]

اشعار کی تعداد

کہا جاتا ہے کہ دیوان ابوطالب میں موجود اشعار کی تعداد ابوہفّان اور ابن حمزہ کے مطابق تقریبا 400 ہیں؛[13] لیکن "الدرۃ الغراء فی شرح شعر شیخ البطحاء" نامی شعری مجموعہ جو باقر قربانی زرین کی تحقیق اور کوشش سے تدوین ہوئی ہے اس میں اشعار کی تعداد 800 ہیں۔[14]

دیوان ابوطالب پر تحقیق کرنے والے محقق محمدحسن آل یاسین کے مطابق وہ دیوانی ابوہفّان اور ابن حمزہ سے منقول ہے اس میں حضرت ابوطالب کے تمام اشعار موجود نہیں ہی؛ بلکہ ان دونوں نے ابوطالب کے بعض اشعار کو جمع کئے ہیں۔[15] اسی طرح کہا گیا ہے کہ ابوطالب کے وہ اشعار جو ان کے مؤمن ہونے پر دلالت کرتے ہیں ان کی تعداد 300 سے زیادہ ہیں۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے ابوطالب کے اشعار کی مجموعی تعداد 4000 سے بھی زیادہ بتایا جاتا ہے۔[16]

مضامین

دیوان ابی‌ طالب میں موجود اشعار میں حضرت ابوطالب کے وه اشعار ہیں جنہیں آپ نے پیغمبر اکرمؐ کی تعریف اور حمایت نیز اسلام کی دفاع میں کہے ہیں اسی طرح اس میں وہ اشعار بھی موجود ہیں جنہیں آپ نے حبشہ میں مہاجرین کی قیادت کرنے کے دروان جعفر طیار اور زید بن حارثہ کی تعریف میں کہے ہیں۔[17] اسی طرح بعض تاریخی واقعات جیسے شعب ابی‌ طالب میں پیغمبر اکرمؐ پر قریش کی جانب سے لگائے گیا اقتصادی اور سماجی پابندی وغیره کے بارے میں بھی ان اشعار میں اشاره ہوا ہے۔[18]

امام علیؑ ان اشعار کو یاد کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے ہیں: ان اشعار کو یاد کرو اور اپنی اولاد کو بھی یاد کراؤ؛ کیونکہ ان اشعار میں علم کا خزانہ چھپا ہوا ہے۔[19] تاریخ اسلام اور تاریخ تشیع کے ماہر سیرت نگار سید جعفر مرتضی عاملی اپنی کتاب "ظُلامۃ ابی‌ طالب" میں دیوان ابی‌ طالب کی تعریف کرتے ہونے اس میں موجود اشعار کو طاغوتوں اور ستمگروں کے مقابلے میں ایک مضبوط قلعہ قرار دیتے ہیں۔ وہ ابو طالب کے اشعار کو چاہے وہ اسلام سے پہلے کہے ہوں یا ظہور اسلام کے بعد، شعر دفاع، شعر جہاد، شعر کرامت و شجاعت، شعر حکمت اور حقیقی احساسات کا مظہر قرار دیتے ہیں۔[20]

قصیدہ لامیّہ

قصیدہ لامیہ ابو طالب کا مشہور قصیدہ ہے جسے "مُعَلّقات سبع"[یادداشت 1] سے زیاده فصیح و بلیغ اور افضل قرار دیا گیا ہے۔[21] دیوان ابو طالب میں قصیدہ لامیہ کے اشعار کی تعداد ابوہفّان کے مطابق 111 اور ابن حمزہ کے مطابق 115 ہیں۔[22] تیسری صدی ہجری کے مورخ ابن ہشام اپنی کتاب السیرۃ النبویۃ میں اس قصیدے کے 94 اشعار کو نقل کیا ہے۔[23] یہ قصیدہ بہت ساری معتبر کتابوں میں نقل ہوا ہے جس پر متعدد شرحیں بھی لکھی گئی ہیں۔[24]

اس قصیدے کا آغاز ان اشعار سے ہوتا ہے:

خلیلیّ ما أُذنی لأوّل عاذلٍ|بصغواءَ فی حقٍّ ولا عند باطل[25]

دیوان ابو طالب میں پیغمبر اکرمؐ کی مدح میں کہے گئے اشعار میں سے ایک شعر یہ ہے:

وأبیضُ يُستَسْقَى الغَمَامُ بوَجہِہِ|رَبیعُ الیتامَى عِصمَۃٌ للأرامِلِیَلــــــوذُ بہِ الہُــلاَّکُ مِـن آلِ ہاشِــمٍ|فہُم عندَہُ فی نِعمۃٍ وفَواضِلِ[26]

ترجمہ: آپ کی سفید پیشانی کے مالک ہیں جن کی برکت سے بارش برستی ہے، آپ یتیموں کے سرپرست ضعیفوں، تنگدستوں اور بیوؤں کا مأوا و ملجا ہے۔ آل‌ ہاشم کے بے سہارا لوگ آپ کی پناہ مانگتے ہیں اور آپ کی برکات سے نعمتوں سے مالا مال ہیں۔

شرحیں اور ترجمے

دیوان ابی‌ طالب کے اوپر مختلف شرحیں لکھی گئی ہیں جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

  • الدّرۃ الغراء فی شعر شیخ البطحاء، ترتیب، تحقیق و پیشکش: باقر قربانی زرین۔
  • غایۃ المطالب فی شرح دیوان ابی‌ طالب، تحریر: محمد خلیل خطیب مصری۔[27]
  • شہاب ثاقب فی شرح دیوان ابی ‌طالب، تحریر: سید سبط حسن ہنسوی اردو زبان میں۔[28]
  • دیوان ابی‌طالب، تحقیق: محمد تونجی جس کا فارسی میں ترجمہ سیدہ رقیہ احمدی نے کیا ہے۔[29]

نوٹ

  1. معلقات سبع زمانہ جاہلیت کے سات بڑے شعراء کے سات طولانی قصیدوں کو کہا جاتا ہے۔ ان اشعار کو سونے سے لکھ کر کعبہ کے پردوں پر لٹکایا جاتا تھا۔ معلقات سبع کے شعراء میں: اِمْرؤالقَیس، طَرَفۃ بن العبد، زُہَیر بن ابی ‌سُلمی، لَبید بن ربیعہ، عَمرو بن کلثوم، عَنتَرۃ بن شَدّاد اور حارث بن حِلِزّہ شامل ہیں۔(نویدی ملاطی، «کہن ‌ترین ترجمہ معلقات سبع»، ص۸)

حوالہ جات

  1. طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۸۲۔
  2. طبرسی، اعلام الوری، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۲۸۲۔
  3. یعقوبی، تاریخ یعقوبی، ۱۳۸۴ق، ج۲،‌ ص۱۳۔
  4. یوسفی غروی، موسوعۃ التاریخ الإسلامی، ۱۴۱۷ق، ج۱، ص۶۴۰ بہ نقل از شیخ طوسی، المصباح، ص۵۶۶۔
  5. جمحی، طبقات فحول الشعراء، ۱۴۰۰ق، ج۱،‌ ص۲۳۳۔
  6. دیوان ابی‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۳۷ و۴۶۔
  7. دیوان ابی‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۳۷۔
  8. دیوان ابی ‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۳۷۔
  9. نجاشی،‌ رجال النجاشی، ۱۴۱۶ق، ص۲۱۸۔
  10. دیوان ابی‌ طالب، ۲۰۰۳م، ص۳۹۔
  11. دیوان ابی‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۴۱۔
  12. دیوان ابی‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۴۶ و۴۷۔
  13. الدرۃ الغراء فی شرح دیوان ابی‌طالب، ۱۴۱۶ق، ص۱۸۔
  14. الدرۃ الغراء فی شرح دیوان ابی‌طالب، ۱۴۱۶ق، ص۱۹۔
  15. دیوان ابی‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۵۴۔
  16. دیوان ابی‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۵۴۔
  17. دیوان ابی‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۲۴۷۔
  18. دیوان ابی‌ طالب، ۲۰۰۳م، ص۲۲۵ و ۲۲۹۔
  19. امینی، الغدیر، ۱۳۸۷ق، ج۷، ص۳۹۳۔
  20. مرتضی عاملی، ظلامۃ ابی‌طالب، ۱۴۲۴ق، ص۱۵۱۔
  21. دیوان ابی‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۶۹؛ الدرۃ الغراء فی شرح دیوان ابی‌طالب، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۹۔
  22. دیوان ابی ‌طالب، ۲۰۰۳م، ص۶۹۔
  23. الدرۃ الغراء فی شرح دیوان ابی‌ طالب، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۹۔
  24. الدرۃ الغراء فی شرح دیوان ابی‌طالب، ۱۴۱۶ق، ص۱۱۹۔
  25. مرتضی عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی(ص)، ۱۴۲۶ق، ج۱۵، ص۴۴۔
  26. مرتضی عاملی، الصحیح من سیرۃ النبی(ص)، ۱۴۲۶ق، ج۱۵، ص۴۷۔
  27. طباطبایی، اہل بیت(ع) فی المکتبۃ العربیۃ، ۱۴۱۷ق، ص۳۲۹۔
  28. امین، مستدرکات اعیان الشیعۃ،‌ ۱۴۰۹ق، ج۵، ص۲۲۰۔
  29. «شرح و ترجمہ دیوان ابی‌ طالب عم‌النبی(ص): دیوان ابوطالب»، سایت کتابخانہ ملی۔

مآخذ

  • الدرۃ الغراء فی شعر شیخ البطحاء (دیوان ابی‌ طالب)، گردآوری و تحقیق باقر قربانی زرین، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، چاپ اول، ۱۴۱۶ھ۔
  • امین، حسن، مستدرکات اعیان الشیعہ، بیروت،‌ دار التعارف، ۱۴۰۹ق-۱۹۸۹م۔
  • امینی، عبدالحسین، الغدیر فی الکتاب و السنۃ و الادب، بیروت، دار الکتاب العربی، چاپ سوم، ۱۳۸۷ھ۔
  • جمحی، محمد بن سلام، طبقات فحول الشعراء، شرح محمود محمد شاکر، جدہ، دار المدنی، ۱۴۰۰ھ۔
  • دیوان ابی‌طالب، گردآورندہ ابوہفان بن احمد مہزمی و علی بن حمزہ بصری، تحقیق محمد حسن آل یاسین، بیروت، دار الہلال، ۲۰۰۳م۔
  • «شرح و ترجمہ دیوان ابی‌ طالب عم‌النبی(ص): دیوان ابو طالب»، سایت کتابخانہ ملی، تاریخ بازدید: ۳ بہمن ۱۳۹۹ہجری شمسی۔
  • طباطبایی، عبدالعزیز، اہل البیت(ع) فی المکتبۃ العربیۃ، قم، مؤسسہ آل البیت لاحیاء التراث، چاپ اول، ۱۴۱۷ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، إعلام الوری، قم، مؤسسہ آل البیت لاحیاء التراث، چاپ اول، ۱۴۱۷ھ۔
  • مرتضی عاملی، سید جعفر، الصحیح من سیرۃ النبی الاعظم(ص)، قم،‌ دار الحدیث، چاپ اول، ۱۴۲۶ھ۔
  • مرتضی عاملی، سید جعفر، ظلامۃ ابی‌طالب، بیروت، المرکز الاسلامی للدراسات، چاپ اول، ۱۴۲۴ق-۲۰۰۳م۔
  • نجاشی، احمد بن علی، رجال النجاشی، تحقیق سید موسی شبیری زنجانی، قم، مؤسسہ نشر اسلامی، چاپ پنجم، ۱۴۱۶ھ،
  • نویدی ملاطی، علی، «کہن ‌ترین ترجمہ معلقات سبع گنجینہ لغات فارسی»، فصلنامہ گزارش میراث، شمارہ ۲۹ و ۳۰، بہمن و اسفند ۱۳۸۷ہجری شمسی۔
  • یعقوبی، احمد بن اسحاق، تاریخ الیعقوبی، نجف اشرف، مکتبۃ الحیدریۃ، ۱۳۸۴ھ۔
  • یوسفی غروی، محمد ہادی، موسوعۃ التاریخ الاسلامی، قم، مؤسسہ الہادی، ۱۴۱۷ھ۔