سنہ 12 ہجری
(سنہ12قمری ہجری سے رجوع مکرر)
سنہ ۱۳ ہجری سنہ ۱۱ ہجری | |
امامت | |
---|---|
حضرت امام علیؑ | |
اسلامی ممالک کی حکومتیں | |
حکومت ابو بکر | (حکومت: سنہ 11ھ ـ سنہ13ھ) |
اہم واقعات | |
اہل سنت خلفا کی فتوحات کا آغاز | |
جنگ یمامہ | |
ولادت | |
ولادت کمیل بن زیاد نخعی | |
وفات / شہادت | |
بشیر بن سعد | |
ابو العاص بن ربیع | |
کناز بن حصین | |
ابوحذیفہ | |
ابو دجانہ | |
مسیلمہ کذاب |
سنہ 12 ہجری، ہجری قمری کیلنڈر کے مطابق بارہواں سال ہے۔
اس سال کا پہلا دن یکم محرم جمعرات بمطابق 21 مارچ 633 عیسوی اور آخری دن اتوار 29 ذی الحجہ بمطابق 9 مارچ 634 عیسوی ہے۔[1] یہ سال امام علیؑ کی امامت کا پہلا سال تھا۔
اس سال کے اہم ترین واقعات میں سے ایک اسلامی فتوحات کا آغاز ہے، جو چند سالوں کے بعد ایران اور روم کی سلطنتوں کے بڑے حصوں کو فتح کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ کمیل بن زیاد نخعی کی پیدائش اور بشیر بن سعد اور ابوالعاص بن ربیع کی وفات اس سال کے دیگر واقعات میں سے ہیں۔
سال 12 ہجری قمری کے واقعات
- خلفاء کے زمانے میں فتوحات اور کشور کشائی کا آغاز
- ماہ صفر میں خالد بن ولید کا شہر حیرہ پر قبضہ۔[2]
- ماہ ربیع الاول میں جنگ یمامہ۔[3]
- عاتکہ بنت زید بن عمرو کے ساتھ عمر بن خطاب کی شادی۔[4]
ولادت
- تابعی اور امام علی (ع) و امام حسن (ع) کے برجستہ اصحاب میں سے ایک کمیل بن زیاد نخعی کی ولادت۔[5]
وفات
- صحابی پیغمبر اور انصاری بشیر بن سعد کی وفات۔[6]
- حضرت خدیجہ کے بھانجے اور پیغمبر اکرم (ص) کی بیٹی زینب کے شوہر ابو العاص بن ربیع کی وفات۔[7]
- رسول خدا (ص) کے صحابی کناز بن حصین کی مدینہ میں وفات۔[8]
- ابو حذیفہ و ابو دجانہ انصاری اور صفیہ بنت عبد المطلب کے بیٹے سائب جو اصحاب پیغمبر میں سے تھے اور جنگ یمامہ میں شہید ہوئے، کی وفات
- ، ادعائے پیغمبری کرنے والا مسیلمہ کذاب کی وفات.[9]
حوالہ جات
- ↑ سایت تبدیل تاریخ ہجری
- ↑ بلاذری، فتوح البلدان، 243-244؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3، ص344، 345، 348، 351، 353، 355، 358.
- ↑ یعقوبی، تاریخ یعقوبی، بیروت، ج2، ص131.
- ↑ ابنعبدالبر، الاستیعاب، 1412ھ، ج4، ص1878؛ ابناثیر، الکامل، 1385ھ، ج2، ص400.
- ↑ زرکلی، الأعلام، 1989ھ، ج5، ص234.
- ↑ واقدی، المغازی، 1966م، ج2، ص165؛ بلاذری، فتوح البلدان، ص244، 248؛ ابنعبدالبر، الاستیعاب، ج1، ص173؛ ذہبی، تاریخالاسلام، ص78.
- ↑ ابناثیر، اسد الغابہ، 1409ھ، ج4، ص222.
- ↑ ابنسعد، الطبقات الکبری، ج3، ص35؛ ابنقطیبہ، المعارف، 1960ء، ص327؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج3،ص385.
- ↑ یعقوبی، تاریخ الیعقوبی، دارصادر، ج2، ص131.
مآخذ
- ابناثیر، علی بن محمد، الکامل فی التاریخ، بیروت، دار صادر، 1385ھ۔
- ابناثیر، علی بن محمد جزری، اسد الغابہ، بیروت، دارالفکر، 1409ھ۔
- ابنسعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیة، 1410ھ۔
- ابنقطیبہ، عبداللہ بن مسلم، المعارف، بہ کوشش ثروت عکاشہ، قاہرہ، 1960ء۔
- ابنعبدالبر، یوسف بن عبداللہ، الاستیعاب فی معرفة الاصحاب، تحقیق علی محمد بجاوی، دارالجیل، بیروت، 1412ھ۔
- بلاذری، احمد بن یحیی، فتوح البلدان، بہ کوشش رضوان محمد رضوان، بیروت، 1398ھ۔
- طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، بیروت، دار التراث، 1387ھ۔
- دینوری، احمد بن داوود، اخبار الطوال، تحقیق عبدالمنعم عامر، قم، منشورات الرضی، 1368ہجری شمسی۔
- ذہبی، محمد، تاریخ الاسلام، بہ کوشش عمر عبدالسلام تدمری، بیروت، دارالکتاب العربی، چاپ دوم، 1413ھ۔
- زرکلی، خیرالدین، الأعلام، بيروت، دارالعلم للملايين، چاپ ہشتم، 1989ء۔
- واقدی، محمد، المغازی، بہ کوشش مارسدن جونز، لندن، 1966ء۔
- یعقوبی، احمد ابییعقوب، تاریخ یعقوبی، بیروت، دار صادر، بیتا.