مذہب جعفری

ویکی شیعہ سے

مذہب جعفری کا عنوان اثنا عشری شیعوں کیلئے استعمال ہوتا ہے اور اس سے اکثر شیعہ فقہ مراد لی جاتی ہے ۔دوسرے آئمہ کی نسبت حضرت امام جعفر صادق سے بہت زیادہ فقہی روایات منقول ہونے کی وجہ سے اس مذہب کو مذہب جعفری سے تعبیر کیا جاتا ہے جیسا کہ فقہ شیعہ کو فقہ جعفری کہا جاتا ہے ۔

تسمیہ کا سبب

رحلت پیامبرؐ اور خلفائے ثلاثہ کے زمانے میں جب بھی کوئی مشکل فقہی مسئلہ پیش آتا تو خلیفہ اور [صحابہ سب علی کی طرف رجوع کرتے تھے اور انکے ذریعے مشکل حل ہوتی۔جب علی کی شہادت ہو گئی، دشمنوں نے انکی اولاد کیلئے زندگی تنگ کر دی اور انہوں نے لوگوں اور انکی اہل بیت کے درمیان خلیج پیدا کر دی۔دوسری جانب دین کے بدلے دنیا کے خریداروں نے حاکموں کی خوشنودی اور اپنے نفع کیلئے روایات کے جعل کا سلسلہ شروع کیا یہاں تک کہ صحیح اور غیر صحیح کی شناخت مشکل ہو گئی ۔کہا جا سکتا ہے کہ 40 ہجری سے لے کر ہجرت کی پہلی صدی کے آخر تک صحابہ اور تابعین میں چند ایک نے اہل بیت کی فقہ سے فائدہ حاصل کیا ۔ امام باقرؑ کے زمانے میں کچھ حالات میں نرمی آئی اور ۱۴۸-۱۱۴ (امامت امام صادقؑ کے دوران) فقہ آل محمد کو پھیلنے کا موقع ملا یا دوسرے الفاظ میں کہیں کہ یہ زمانہ فقہ جعفری کی تدریس و تعلیم کا دور تھا۔ان سالوں میں مدینہ کا ایک نیا چہرہ سامنے آیا ۔[1]

امام صادق کی امامت کا دور مروانیوں کی حکومت کے ضعف اور خاتمے کا دور تھا نیز مختلف جگہوں سے انکے خلاف قیاموں کا سلسلہ شروع ہو گیا ۔ اس نے سیاسی آزادی کے حالات فراہم کیے اور مختلف موضوعات میں علمی ابحاث کی آزادی بھی گسترش کا موجب بنی۔[2]

امام صادق سے ہم تک پہنچنے والی روایات کا ایک وسیع مجموعہ مختلف فقہی ، کلامی اور متنوع اقسام پر مشتمل ہے ۔اسی وجہ سے مذہب شیعہ کو مذہب جعفری کہا جاتا ہے ۔ دوسری صدی کی تیسری دہائی کے آغاز میں پیش آنے والے مناسب حالات اس بات کا موجب بنے کہ لوگ پہلے کی نسبت آزادانہ امام صادق کے روبرو ہوتے اور اپنی فقہی اور غیر فقہی مشکلات ان کے سامنے پیش کرتے ۔[3]

ابن حجر امام صادق کے کے متعلق لکھتا ہے :

لوگوں نے ان سے اس قدر علوم حاصل کیے ان کا شہرہ تمام شہروں تک پہنچ گیا ۔ یحیی بن سعید، ابن جریح، مالک، سفیان بن عیینہ، سفیان ثوری، ابوحنیفہ، شعبہ اور ایوب سختیانی جیسے جید علما نے ان سے نقل کیا اور روایت نقل کرتے ہیں ۔[4]

طول تاریخ میں مذہب امامیہ کے مسلمہ عقائد کی بنا پر امام صادقؑ کا مذہب امام صادق کا ذاتی مذہب نہیں ہے بلکہ یہ وہی مذہب ہے جو امام علی کا مذہب ہے اور تمام آئمہ کے ذریعے اسی مذہب کی حفاظت ہوئی ہے اور اسی کی ترویج ہوئی ہے ۔ ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی طرف اس مذہب کے منتسب ہونے کا سبب یکے بعد دیگرے پیش آنے والی شرائط ہیں اور اس زمانے میں دوسرے مذہب سے تمیز دینے کیلئے بانئے مذہب کے نام سے مذہب کے منسوب ہونے کی رائج اور متداول روش کی بنا پر اس مذہب کو مذہب جعفری کہا جانے لگا ۔ نیز ایسے قرائن موجود ہیں جو اس بات کے بیان گر ہیں امام صادق علیہ السلام کے زمانے میں ہی امام صادق سے یہ مذہب منسوب ہو گیا تھا ۔[5]

حوالہ جات

  1. شہیدی، ۱۳۸۴، ص۶۰.
  2. شہیدی، ۱۳۸۴، ص۴۷.
  3. شہیدی، ۱۳۸۴، ص۶۱.
  4. احمد بن حجر ہیتمی، ۱۳۸۵، ص۲۰۱.
  5. ر ک: ابن قتیبہ، المعارف، ص۲۱۵؛ حمیری، قرب الاسناد، ص۳۵۷؛ با حوالہ پاکتچی، جعفر صادقؑ، امام، ص۲۱۱.

منابع

  • احمد بن حجر ہیتمی، الصواعق المحرقہ، مکتبہ القاہرة، ۱۳۸۵ق.
  • پاکتچی، احمد، امام جعفر صادقؑ، در دایرة‌المعارف بزرگ اسلامی، زیر نظر کاظم موسوی بجنوردی، ج۱۸، تہران، مرکز دائرة‌المعارف بزرگ اسلامی، ۱۳۸۹ش.
  • شہیدی، سیدجعفر، زندگانی امام صادق جعفر بن محمدؑ، تہران، دفتر نشر فرہنگ اسلامی، ۱۳۸۴ش.