محرم

ویکی شیعہ سے
(محرم الحرام سے رجوع مکرر)
ذوالحجہ محرم صفر
1 2 3 4 5 6 7
8 9 10 11 12 13 14
15 16 17 18 19 20 21
22 23 24 25 26 27 28
29 30
اسلامی تقویم

محرم الحرام قمری سال کا پہلا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں جنگ کی ممانعت کی گئی ہے اس لئے اس کو محرم کا نام دیا گیا ہے۔ واقعہ کربلا میں امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب و انصار کی شہادت بھی اسی مہینے میں ہوئی ہے۔ اہل تشیع ہر سال محرم کے مہینے میں عزاداری کرتے ہیں اور امام حسینؑ سمیت باقی شہدائے کربلا کا غم مناتے ہیں۔

وجہ تسمیہ

مُحَرَّمُ الحَرام یا مُحَرَّم قمری سال کا پہلا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں جنگ و جدال کرنا شرعی نگاہ سے حرام قرار دیا گیا ہے اسی لئے اسے محرم کے نام سے پکارا جاتا ہے۔[1]

شیعوں کی عزاداری کا مہینہ

امام حسین (ع) کی شہادت کے بعد اہل تشیع کے لئے یہ مہینہ عزاداری کا مہینہ ہے اور اس زمانے سے ہی، آئمہ معصومینؑ اور اہل تشیع اس مہینے میں عزاداری منانے کا اہتمام کرتے تھے۔ مثال کے طور پر امام رضا (ع) فرماتے ہیں: ماہ محرم کے شروع ہوتے ہی کوئی میرے والد کو مسکراتا ہوا نہیں دیکھتا تھا اور عاشورا کے دن تک آپکے چہرے پر اندوہ اور پریشانی کا غلبہ ہوتا تھا اور عاشور کا دن آپ کے لئے مصیبت اور رونے کا دن ہوتا تھا۔ اور فرماتے تھے: آج وہ دن ہے کہ جس دن حسین (ع) شہید ہوئے ہیں۔[2] میرزا جواد ملکی تبریزی اپنی کتاب المرقبات میں لکھتے ہیں: حضرت پیغمبر (ع) کے خاندان سے محبت رکھنے والوں کے لئے بہتر ہے کہ اس مہینے کے پہلے دس دن ان کے ظاہر اور باطن پر پریشانی اور اندوہ کے آثار مشاہدہ ہوں اور کچھ حلال لذت سے خاص طور پر نویں اور دسویں محرم کو پرہیز کریں اور وہی حالت ہو جیسے کہ اپنے کسی عزیز کے دنیا کے جانے کے بعد ہوتی ہے اور اس مہینے کے پہلے دس دن ہر روز زیارت عاشورا پڑھ کر اپنے امام کو یاد کریں۔[3]

اعمال

ماه محرم کے اعمال
شب اول
  • سو رکعت نماز.
  • دو رکعت نماز: پہلی رکعت میں سورت "الحمد" اور سورت "انعام" اور دوسری رکعت میں سورت "الحمد" اور سورت "یاسین".
  • دو رکعت نماز: ہر رکعت میں ایک بار سورت "الحمد" اور گیارہ بار سورت "توحید" پڑھے.
پہلا دن
  • روزہ رکھنا
  • دو رکعت نماز پڑھے اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے:
اَللَّهُمَّ أَنْتَ الْإِلَهُ الْقَدِيمُ وَ هَذِهِ سَنَةٌ جَدِيدَةٌ فَأَسْأَلُكَ فِيهَا الْعِصْمَةَ مِنَ الشَّيْطَانِ وَ الْقُوَّةَ عَلَى هَذِهِ النَّفْسِ الْأَمَّارَةِ بِالسُّوءِ وَ الاشْتِغَالَ بِمَا يُقَرِّبُنِي إِلَيْكَ يَا كَرِيمُ يَا ذَا الْجَلالِ وَ الْإِكْرَامِ يَا عِمَادَ مَنْ لا عِمَادَ لَهُ يَا ذَخِيرَةَ مَنْ لا ذَخِيرَةَ لَهُ يَا حِرْزَ مَنْ لا حِرْزَ لَهُ يَا غِيَاثَ مَنْ لا غِيَاثَ لَهُ يَا سَنَدَ مَنْ لا سَنَدَ لَهُ يَا كَنْزَ مَنْ لا كَنْزَ لَهُ يَا حَسَنَ الْبَلاءِ يَا عَظِيمَ الرَّجَاءِ يَا عِزَّ الضُّعَفَاءِ يَا مُنْقِذَ الْغَرْقَى يَا مُنْجِيَ الْهَلْكَى يَا مُنْعِمُ يَا مُجْمِلُ يَا مُفْضِلُ يَا مُحْسِنُ، أَنْتَ الَّذِي سَجَدَ لَكَ سَوَادُ اللَّيْلِ وَ نُورُ النَّهَارِ وَ ضَوْءُ الْقَمَرِ وَ شُعَاعُ الشَّمْسِ وَ دَوِيُّ الْمَاءِ وَ حَفِيفُ الشَّجَرِ يَا اللَّهُ لا شَرِيكَ لَكَ اللَّهُمَّ اجْعَلْنَا خَيْرا مِمَّا يَظُنُّونَ وَ اغْفِرْ لَنَا مَا لا يَعْلَمُونَ وَ لا تُؤَاخِذْنَا بِمَا يَقُولُونَ حَسْبِيَ اللَّهُ لا إِلَهَ إِلا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَ مَا يَذَّكَّرُ إِلا أُولُوا الْأَلْبَابِ رَبَّنَا لا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً إِنَّكَ أَنْتَ الْوَهَّابُ
دسویں کی رات
  • سو رکعت نماز پڑھنا: ہر رکعت میں "الحمد" کے بعد تین مرتبہ سورت "توحید" اور ان سو رکعتون کو پڑھنے کے بعد یہ ذکر پڑھے:
"سُبْحَانَ اللَّهِ وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَ اللَّهُ أَكْبَرُ وَ لا حَوْلَ وَ لا قُوَّةَ إِلا بِاللَّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيمِ"
  • رات کے آخری حصے میں چار رکعت نماز پڑھے: ہر رکعت میں "الحمد" کے بعد "آیت الکرسی"، سورت توحید " اور سورت "فلق" اور سورت "ناس" کو دس دس مرتبہ پڑھے. نماز ختم کرنے کے بعد سورت "توحید" کو سو بار تلاوت کرے.
دسواں دن (عاشورا)
  • حضرت امام حسین (ع) کی شہادت کے لئے عزاداری اور سوگواری کرنا
  • زیارت عاشورا کا پڑھنا
  • دوسرے مؤمنین سے ملتے وقت یہ کہے:
"أَعْظَمَ اللَّهُ أُجُورَنَا بِمُصَابِنَا بِالْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلامُ وَ جَعَلَنَا وَ إِيَّاكُمْ مِنَ الطَّالِبِينَ بِثَارِهِ مَعَ وَلِيِّهِ الْإِمَامِ الْمَهْدِيِّ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ عَلَيْهِمُ [عَلَيْهِ‏] السَّلامُ".
  • ہزار مرتبہ کہے: "اللَّهُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِ السَّلامُ"
  • زیارت وارث پڑھنا
اکیسواں دن
  • روزہ رکھنا

اہم واقعات

تاریخ
محرم الحرام کے اہم واقعات
2 امام حسینؑ اور آپ کے ساتھیوں کا سرزمین کربلا میں وارد ہونا 61ھ، واقعہ کربلا کا آغاز
وفات حضرت آدم
6 شہادت حضرت یحیی
7 عمر بن سعد کے حکم پر امام حسینؑ کے خیموں تک پانی کی ترسیل روک دی گئی
9 تاسوعا اور شب عاشورا جس دن دشمن نے حسین بن علیؑ اور ان کے ساتھیوں کو کربلا میں محاصرہ کیا اور ان کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے اجتماع کیا۔ امام حسینؑ نے دشمن سے ایک رات کی مہلت مانگی تاکہ اسے عبادت اور دعا و مناجات میں بسر کر سکیں۔
10 روز عاشورا امام حسین(ع) اور آپ کے اصحاب کی شہادت سنہ 61 ہجری قمری
شام غریبان
حرم امام رضا میں بم بلاسٹ سنہ 1415ھ
11 اسیران کربلا کا کوفہ کی طرف حرکت سنہ 61ھ
12 شہادت امام سجادؑ 94ھ یا 95ھ ایک اور قول کی بنا پر آپ کی شہادت 25 محرم کو ہے
19 اسیران کربلا کا شام کی طرف حرکت سنہ 61ھ
23 تخریب حرم عسکریین سامراء سنہ 1427ھ
25 شہادت امام سجادؑ سنہ 94 یا 95ھ ایک اور قول کی بنا پر آپ کی شہادت 12 محرم کو ہے
26 یزید کے سپاہیوں کے توسط سے مکہ کا محاصرہ اور کعبہ پر پتھراؤ سنہ 63ھ
28 امام جوادؑ کو بغداد جلا وطن کیا گیا سنہ 220ھ

حوالہ جات

  1. مسعودی، مروج الذہب، 1409ھ، ج2، ص188۔
  2. منتہی الآمال، ج 1، ص 540
  3. المراقبات فی مراقبات شہر محرم الحرام

مآخذ

  • قمی، شیخ عباس، منتہی الآمال، قم، موسسہ انتشارات ہجرت، چاپ سیزدہم، 1378ہجری شمسی۔
  • مسعودی، علی بن الحسین، مروج الذہب و معادن الجوہر، تحقیھ، اسعد داغر، قم، دار الہجرۃ، چاپ دوم، 1409ھ۔
  • ملکی تبریزی، میرزا جواد، المراقبات اعمال السَّنَۃ، قم، مؤسسۃ دار الإعتصام للطباعۃ و النشر، چاپ اول،‌ 1416ھ۔