آیت حرث

ویکی شیعہ سے
(آیت 223 بقرہ سے رجوع مکرر)
آیت حرث
آیت کی خصوصیات
آیت کا نامآیت حرث
سورہبقرہ
آیت نمبر223
پارہ2
صفحہ نمبر35
شان نزولبیوی کے ساتھ جنسی رابطہ کی محدودیت کے سلسلے میں یہودی عقیدے کا رد
محل نزولمدینہ
موضوعاخلاقی اور فقہی
مضمونبیوی کے ساتھ جنسی تعلقات میں عدم محدودیت


آیت حَرْث سورہ بقرہ کی آیت نمبر 223 کا ایک حصہ ہے جس میں میاں بیوی کے مابین جنسی تعلقات کی نوعیت اور نسل انسانی بڑھانے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو کھیت سے تشبیہ دی ہے، جس طرح کھیت میں دانہ بویا جاتا ہے اسی طرح مرد اپنی بیوی کے ذریعے نسل انسانی بڑھاتا ہے۔

فقہاء نے اپنی فقہی کتابوں میں نکاح کے بارے میں اس آیت سے فقہی احکام استنباط کیا ہے۔ مجتہدین میں سے اکثر نے اس آیت میں موجود جملہ «اَنّیٰ شِئْتُم؛ جس طرح چاہو» کی بنیاد پر فتوا دیا ہے کہ عورت کے دُبر(مقعد) میں بھی جماع کرنا جائز ہے اور اس کی تائید میں احادیث کا ذکر بھی کیا ہے۔ بعض فقہاء نے جملہ «اَنّیٰ» سے "کسی بھی وقت" مراد لیا ہے اور اُن روایات سے استناد کرتے ہوئے جن پر فقہاء نے عمل نہیں کیا ہے؛ فتوا دیا ہے کہ دبر میں جماع کرنا مکروہ عمل ہے۔

اس آیت کے آخری حصے میں اللہ تعالیٰ نے اس بات کی تاکید کی ہے کہ بہر صورت اعمال صالح کو ترجیح دیں، تقوائے الہی اختیار کریں اور جان لیں کہ وہ قیامت کے دن خدا سے ملیں گے اور ان کے تمام اعمال کا حساب لیا جائے گا۔

وجہ تسمیہ

سورہ بقرہ کی آیت نمبر 223 کو آیت حرث کہا گیا ہے جس میں میاں بیوی کے مابین جنسی تعلقات اور نسل انسانی بڑھانے کا ذکر ہے۔[1] اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو "حرث" یعنی کھیت یا قابل کاشت زمین سے تشبیہ دے کر تولید اور تکثیر نسل میں ان کے خصوصی کردار کے بارے میں بتایا ہے۔[2] ازدواجی مسائل کے سلسلے میں قرآن کریم نے کنایہ اور استعارہ کے ذریعے مطلب پہنچا کر خدا کی جانب سے ادب و اخلاق کی رعایت، کلام کی پاکیزگی اور شائستگی کا اظہار کیا ہے۔[3] بعض علما کے مطابق قرآن نے بیانِ مفہوم کے سلسلے میں عورت کے لیے حرث اور کھیتی کی تعبیر استعمال کر کے بہترین اور مناسب تعبیر بروئے کار لائی ہے۔[4] بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ عورت کو کھیت سے تشبیہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح کھیت میں بیج بویا جاتا ہے اسی طرح مرد کا نطفہ عورت کے رحم میں داخل ہوکر نسل انسانی بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔[5] بعض علما نے اس آیت میں عورت کو کھیت کی مانند قرار دینے کو تشبیہ، بعض اسے مجاز اور بعض اسے استعارہ یا استعارہ تمثیلیہ قرار دیا ہے۔[6]

نِسَاؤُكُمْ حَرْثٌ لَّكُمْ فَأْتُوا حَرْثَكُمْ أَنَّىٰ شِئْتُمْ ۖ وَقَدِّمُوا لِأَنفُسِكُمْ ۚ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُم مُّلَاقُوهُ ۗ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ


تمہاری عورتیں تمہارے لیے کھیتی ہیں۔ (اس لئے) اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو آؤ۔ اور اپنے لئے (خدا کی بارگاہ میں) پیشگی (اعمال) بھیج دو اور اللہ کے عذاب سے بچو اور یاد رکھو تمہیں ایک دن اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔ (سورہ بقرہ، آیت نمبر 223)


شأن نزول

سورہ بقرہ کی آیت 223 کے شان نزول کے سلسلے میں جو روایت امام رضاؑ سے منقول ہے، اس کی رو سے یہ آیت عورتوں کے ساتھ جماع کرنے کے بارے میں بعض یہودی عقائد کی تردید کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔ یہودیوں کا عقیدہ تھا عورتوں مباشرت کرتے وقت صرف اگلی شرمگاہ کے راستے سے ہونا ہمبستری ہونی چاہیے۔ ان کا خیال تھا کہ عورت کے ساتھ اگر پچھلی جانب سے جماع کیا جائے تو بچہ بھینگا((ایک چیز کو دو دیکھنے والا)) پیدا ہوگا۔ اسی وجہ سے یہ آیت نازل ہوئی اور اس کام کو جائز قرار دیا گیا۔[7] البتہ بعض علما نے کچھ دیگر شان نزول بھی بیان کیا ہے۔[8]

آیت حرث کے مطابق طریقہ جماع کا شرعی حکم

فقہاء نے اس آیت پر «وطی المَرأة دُبُراً» (بیوی سے پیچھے کے راستے سے جماع کرنا) کے مسئلہ میں بحث کی ہے اورعلمائے اصول نے اس آیت پر «اَلامرُ عَقیبِ الْحَظْر» (ممانعت کے بعد حکم دینا) کے مسئلہ میں بحث کی ہے۔[9]

شیعہ فقہاء نے آیت حرث سے استناد کرتے ہوئے عورت سے جماع کے مختلف طریقوں کے شرعی حکم کے سلسلے میں مختلف آراء پیش کی ہیں۔ ان میں سے اکثر فقہاء نے آیت میں لفظ «اَنّیٰ» کے "کہیں بھی"، "کہیں سے"، "کسی بھی شکل" یا "کسی بھی طریقے سے" معنی کیے ہیں اور شرعی لحاظ سے عورت سے پیچھے کے راستے سے جماع کے جواز کے لیے اسی آیت سے استناد کیا ہے[10] نیز بعض احادیث سے اسی معنی کی تائید لیتے ہوئے اس عمل کو جائز قرار دیا ہے۔[11]

دوسری طرف بعض فقہاء نے آیت میں موجود لفظ «اَنّیٰ» کو "کسی بھی وقت" سے تعبیر کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ آیت حرث سے عورت کے مقعد میں جماع کرنے کا جواز ثابت نہیں ہوتا ہے[12] اور اس سلسلے میں وارد شدہ احادیث مختلف نوعیت کے ہونے کے ساتھ ساتھ [13] بکثرت ایسی احادیث بھی پائی جاتی ہیں جن سے دُبری جماع کا حرام ہونا ثابت ہوتا ہے اور اس سلسلے میں شہرت فتوایی کی وجہ سے فقہاء نے اس عمل میں کراہت شدیدہ پائے جانے کی بات کی ہے۔ نیز بعض دیگر فقہاء نے اسے مکروہ سمجھتے ہوئے اس کے جواز کو عورت کی رضامندی سے مشروط کردیا ہے۔[14]

بعض فقہاء نے «قَدِّمُوا لاَنْفُسِکم» (اپنے لیے پیشگی بھیج دو) سے استناد کرتے ہوئے دُبری جماع کو حرام قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، آیت حرث نے صرف ایسے جماع کو جائز قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں تولید نسل کا عمل انجام پائے اور چونکہ دُبری جماع کے ذریعے سے بچے کی پیدائش ممکن نہیں ہے اس لیے یہ جماع جائز نہیں ہے۔[15] کچھ دیگر مفسرین کے مطابق اولاد صالح کو کنایے کے طور پر«قدّموا لاَنفسکم» کہا گیا ہے؛[16] اس سلسلے میں انہوں نے اس طرح استدلال کیا ہے کہ اولاد صالح کے اعمال ان کے والدین کے لیے بھی شمار ہوتے ہیں۔[17] تفسیر المیزان کے مصنف سید محمد حسین طباطبائی نے آیت حرث میں بیان شدہ تقوائےالہی کو ازدواجی معاملات میں حقوق کی رعایت سے تفسیر کی ہے۔[18]

کیا آیت حرث میں عورت کی توہین کی گئی ہے؟

بعض لوگوں نے آیت حرث میں مستعمل تعبیر "عورت تمہارے لیے کھیت کی مانند ہے" کو عورت کے مقام و منزلت کے حوالے سے اس کی توہین قرار دیتے ہوئے عورت کے ساتھ ایک قسم کی جنسی تجاوز کے جواز کا سبب جانا ہے۔[19] اس مطلب کی تائید کے لیے ان کی طرف سے بعض روایات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے،[20] لیکن بعض محققین نے سورہ بقرہ آیت نمبر 187 یا سورۃ حجرات آیت 13 سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان آیات کی رو سے تشخص اور انسانی حیثیت کے لحاظ سے مرد اور عورت دونوں مساوی اور برابر ہیں۔ آیت حرث تولید نسل جیسے مقصد کو مد نظر رکھ کر مردوں اور عورتوں کے جسمانی فرق کو بیان کررہی ہے اور دوسری بات یہ کہ یہ جسمانی و فیزیکل فرق نہ مردوں کی قدر و منزلت کو بڑھاتا ہے اور نہ ہی یہ عورتوں کے لیے ان کی قدر و منزلت گھٹانے اور ان کی منقصت کا باعث ہے۔[21] یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشابہت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دو چیزوں کو ایک سمجھا جائے؛ بلکہ ان دونوں کے مابین واضح مماثلت کا اظہار کرنا ہے۔[22]

شیعہ مفسرین ناصر مکارم شیرازی اور علامہ طباطبائی کے مطابق آیت حرث سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ انسانی معاشرے میں عورتوں کے وجود کی ضرورت ہے۔ ان کے نزدیک اگر کاشت کی زمین نہ ہو تو صرف بیج کی کوئی قیمت نہیں، نیز اگر کاشت کی زمین نہ ہو تو بیج مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا اسی عورتیں نہ ہوں تو انسانی زندگی اور اس کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی۔[23]

خدا کے ساتھ ملاقات

سورہ بقرہ کی آیت نمبر 223 کے آخری حصے میں ارشاد خداوندی ہے: «وَ اتَّقُواْ اللَّهَ وَ اعْلَمُواْ أَنَّکُم مُّلَاقُوهُ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِین؛ اور اللہ کے عذاب سے بچو اور یاد رکھو تمہیں ایک دن اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔[24] اس آیت میں "ملاقوہ" کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس کے معنی ہیں اس سے ملاقات کروگے، اس میں ضمیر"ہ" کا مرجع کیا ہے یہ ملاقات کس چیز سے ہوگی، اس سلسلے میں دو قسم کے قول نقل کیے گئے ہیں:[25]

  • پہلا قول: اس ضمیر کا مرجع اللہ ہے۔ یعنی خدا سے ملاقات ہوگی اور آیت کہتی ہے کہ تقویٰ الہی اختیار کریں اور جان لیں کہ خدا سے ملاقات ہوگی۔[26] قیامت کے دن اللہ سے ملاقات ہوگی۔[27] البتہ ملاقات ظاہری آنکھ سے دیکھنے کے معنی سے مختلف ہیں۔[28] اللہ نے آیت کے اس حصے میں لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ نیک کاموں کو آگے بھیج دیں، تقویٰ الہی اختیار کریں اور جان لیں کہ وہ خدا سے ملاقات کریں گے اور اس دن تمام اعمال کا حساب و کتاب ہوگا۔[29]
  • دوسرا قول: "ملاقوہ" میں ضمیر کا مرجع ثواب و جزا یا سزائے اعمال ہے۔ بعض مفسرین نے آیت کے اس حصہ کی تفسیر میں یہ ذکر کیا ہے کہ انسان اپنے عمل کے اجر و ثواب یا عقاب کو دیکھ پائیں گے۔[30]

حوالہ جات

  1. خراسانی، «آیات نامدار»، ص381۔
  2. ابراہیمی و بستان و درستی، دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن، ص105۔
  3. ابراہیمی و بستان و درستی، دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن، ص106۔
  4. شیبانی، نہج البیان عن کشف معانی القرآن، 1413ھ، ج1، ص295؛ سبزورای، الجدید، 1406ھ، ج1، ص269۔
  5. فخرالدین رازی، مفتاح الغیب، 1420ھ، ج6، ص421۔
  6. ابراہیمی و بستان و درستی، دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن، ص115ـ117۔
  7. طوسی، الإستبصار، دار الکتب الإسلامیہ، ج3، ص244۔
  8. مولوی و غلامی و مہری، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، ص21-23۔
  9. ملاحظہ کیجیے:«وقوع امر وقع عقیب حظر یا در مقام توہم حظر»، وبگاہ مدرسہ فقاہت درس خارج حسین شوپانی؛ «تمایل بہ حکم حلیت ہمراہ با کراہت در مسالہ وطی در دبر»، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل درس خارج جوادی آملی؛ ابن‌عاشور، التحریر و التنویر، 1420ھ، ج2، ص353۔
  10. مولوی و غلامی و مہری ثابت، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، ص24۔
  11. ملاحظہ کیجیے: طوسی، التبیان، ج2، ص223 و 224؛ شہید ثانی، 1416ھ، ج7، ص61؛ حرّ عاملی، وسائل‌ الشیعہ، 1414ھ، ج20، ص146ـ148۔
  12. مولوی و غلامی و مہری ثابت، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، ص25۔
  13. مجلسی، بحارالأنوار، 1403، ج100، ص288۔
  14. «تمایل بہ حکم حلیت ہمراہ با کراہت در مسالہ وطی در دبر»، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل درس خارج آیت‌اللہ جوادی آملی۔
  15. ملاحظہ کیجیے: مغنیہ، التفسیر الکاشف، 1424ھ، ج1، ص337، نجفی، جواہرالکلام، 1362شمسی، ج29، ص106۔
  16. الطباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج2، ص213۔
  17. طبرسی، مجمع البیان، 1408ھ، ج27 ص564۔
  18. الطباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج2، ص214۔
  19. ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص106۔
  20. ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص106۔
  21. ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص117۔
  22. ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص118و119۔
  23. طباطبایی، المیزان، 1374شمسی، ج2، ص319؛ مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص141.
  24. سوره بقره، آیه 223۔
  25. طیب، أطیب البیان، 1378شمسی، ج2، ص447۔
  26. قرشی، تفسیر أحسن الحدیث، 1377شمسی، ج1، ص412۔
  27. طباطبائی، المیزان، 1390ھ، ج9، ص37۔
  28. صدرالمتألہین، تفسیر القرآن الکریم، 1366شمسی، ج3، ص296۔
  29. فضل‌اللہ، تفسیر من وحی القرآن، 1419ھ، ج4، ص260۔
  30. طبرسی، مجمع البیان، 1408ھ، ج2، ص565۔

مآخذ

  • «تمایل بہ حکم حلیت ہمراہ با کراہت در مسالہ وطی در دبر»، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل درس خارج آیت‌اللہ جوادی آملی، تاریخ درج مطلب: 24بہمن1394شمسی، تاریخ بازدید: 21آبان1402ہجری شمسی۔
  • «وقوع امر وقع عقیب حظر یا در مقام توہم حظر»، وبگاہ مدرسہ فقاہت درس خارج حسین شوپانی، تاریخ درج مطلب: 16آذر1401شمسی، تاریخ بازدید:16آبان1402ہجری شمسی۔
  • ابن منظور، محمد بن مکرم، لسان العرب، قم، نشر أدب الحوزہ، 1405ھ۔
  • ابن‌عاشور، محمد طاہر، التحریر و التنویر، بیروت، موسسة التاریخ العربی، 1420ھ۔
  • جوہری، ابونصر اسماعیل بن حماد، الصحاح ( التاج اللغہ و صحاح العربیّہ)، مصر، دار الکتب العربی، بی‌تا۔
  • خراسانی، علی، «آیات نامدار»، دائرة المعارف قرآن کریم، قم، بوستان کتاب، 1382ہجری شمسی۔
  • سبزورای، محمد، الجدید فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، 1406ھ۔
  • شیبانی، محمد بن حسن، نہج البیان عن کشف معانی القرآن، قم، نشر الہادی، 1413ھ۔
  • صدرالمتألہین، محمد بن ابراہیم، تفسیر القرآن الکریم، تحقیق: خواجوی، محمد، قم، انتشارات بیدار، چاپ دوم، 1366ہجری شمسی۔
  • طباطبائی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسة الأعلمی للمطبوعات، 1390ھ۔
  • طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان. بیروت، دار المعرفہ، 1408ھ۔
  • طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفہ، 1412ھ۔
  • طریحی، فخرالدین، مجع البحرین، تہران، مکتب النشر الثقافقیة الاسلامیّہ، 1408ھ۔
  • طوسی، محمد بن حسن، الاستبصار فیما اختلف من الأخبا، تہران، دار الکتب الإسلامیہ، بی‌تا۔
  • طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، بی‌تا۔
  • طیب، سید عبد الحسین، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات اسلام، چاپ دوم، 1378ہجری شمسی۔
  • فخرالدین رازی، ابوعبداللہ محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1420ھ۔
  • فضل‌ اللہ، سید محمدحسین، تفسیر من وحی القرآن، بیروت، دارالملاک للطباعة و النشر، چاپ دوم، 1419ھ۔
  • قرشی، سید علی اکبر، تفسیر احسن الحدیث، تہران، بنیاد بعثت، چاپ سوم، 1377ہجری شمسی۔
  • لیلا، ابراہیمی و حسین، بستان و مہدی، درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، در فصلنامہ علمی ترویجی مطالعات علوم قرآن، شمارہ12، 1401ھ۔
  • مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، ، بحارالأنوار، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1403ھ۔
  • مغنیہ، محمد جواد، التفسیر الکاشف، قم، دارالکتاب الإسلامی، 1424ھ۔
  • مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیہ، 1374ہجری شمسی۔
  • مولوی، محمد و غلامی، عبداللہ و مرضیہ مہری ثابت، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، در دوفصلنامہ علمی پژوہشی «پژوہش‌ہای زبان‌شناختی قرآن»، شمارہ8، 1394ہجری شمسی۔
  • نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الإسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1362ہجری شمسی۔