قبیلہ نخع

ویکی شیعہ سے

قبیلہ نخع مذحج قبیلے کی مشہور ترین شاخ ہے[1] اور یہ جسر بن عمرو سے منسوب ہے [2] جسے کسی وجہ سے اپنے قبیلے سے دور (جدا) ہونے کی وجہ سے نخع کہا گیا [3] یہ قبیلہ یمن میں قیام پذیر تھا مسلمان ہونے کے بعد انہوں نے کوفہ اور مصر کی طرف ہجرت کی۔[4] قبیلہ نخع کے تقریبا دو سو افراد نے صحابی رسولؐ معاذ بن جبل کے ہاتھ پر یمن میں بیعت کی محرم کے وسط میں مدینے میں رسول اللہؑ کے پاس آئے اسلام قبول کیا۔[5] پیغمبرؐ نے قبیلہ نخع کے لیے دعا کی اور ان کے لیے خدا سے برکت طلب کی۔[6] قبیلہ نخع نے جنگ قادسیہ میں شرکت کی اور اس جنگ میں اس قبیلے کے کچھ افراد شہید ہوئے۔[7] اسی طرح اس قبیلے کے کچھ افراد نے جنگ یرموک میں بھی شرکت کی۔[8] قبیلہ نخع سے کچھ لوگ جنگ جمل جنگ صفین اور جنگ نہروان میں امام علیؑ کی فوج میں شامل تھے۔خطا در حوالہ: Closing </ref> missing for <ref> tag جنگ جمل اور صفین میں امام علی ؑ کی فوج میں شامل تھے اور آپ امام علیؑ نے مصر کے لئے اپنا گورنر بنا کر بھیجا تھا۔[9]

بعض عربی لوگ ایران کے مختلف علاقوں جیسے بیرجند میں قیام پذیر ہیں۔ کہا جاتا ہے یہ عرب نخعی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں جو حازم بن خزیمہ کی فوج کے ہمراہ منصور عباسی کے دور حکومت میں خراسان اور سیستان کے لوگوں کے قیام کو کچلنے کے کے لیے خراسان گئے اور خوسف کے علاقے میں قیام پذیر ہوئے۔[17] اصغر منتظر القائم اور مریم سعیدیان کی کتاب قبیلہ نخع در تاریخ اسلام و تشیع تا پایان قرن سوم ہجری میں قبیلہ نخع کا تاریخ اسلام اور تشیع میں بنیادی کردار اور مقام کو بیان کیا گیا ہے اور اس میں ان کا پہلی تین صدیوں میں اہل بیتؑ سے رابطے کو پیش کیا گیا ہے۔[18]

حوالہ جات

  1. سعیدیان، «جایگاه بزرگان قبیلہ نخع در علوم و فرہنگ اسلامی در دو قرن نخست ہجری»، ص۷۰۔
  2. بامطرف، الجامع، بغداد، ج۴، ص۵۶۱۔
  3. صحاری، الانساب، ۱۴۲۷ق، ج۱، ص۳۷۹۔
  4. بامطرف، الجامع، بغداد، ج۴، ص۵۶۱۔
  5. ابن‌ جوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ھ، ج۴، ص۱۴۔
  6. ابن‌ سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۹۰ء، ج۱،ص۲۶۰
  7. ابن‌ حجر، الاصابہ، ۱۴۱۵ھ، ج۱، ص۱۹۷۔
  8. بامطرف، الجامع، بغداد، ج۴، ص۵۶۲۔
  9. ابن‌ سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۹۰م، ج۶، ص۲۳۹۔
  10. ابن‌ حزم، جمہرۃ انساب العرب، ۱۴۱۸ھ، ص۴۱۵۔
  11. ابن‌ اثیر، اسد الغابہ، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۷۳۔
  12. ابن‌ کثیر، البدايہ و النهايہ، ۱۹۸۶ء، ج۸، ص۲۶۵۔
  13. ابن‌ کثیر، البدایہ و النهایہ، ۱۹۸۶ء، ج۸، ص۳۲۳۔
  14. ابن‌ حزم، جمہرة أنساب العرب‏، ۱۹۸۳ء، ص۴۱۵۔
  15. ابن‌ اثیر، الکامل، ۱۹۶۵م، ج۴، ص۹۲۔
  16. شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیہ، ۱۴۱۳ھ، ج۲، ص۶۰۹۔
  17. آموزگار، «تاریخچہ مختصر اعراب جنوب خراسان (منطقہ عرب‌ خانہ)»، ص۳۲و۳۵۔
  18. «کتابی درباره «قبیله نخع در تاریخ اسلام» منتشرشد»، خبرگزاری مهر۔

مآخذ

  • ابن‌ اثیر، علی بن محمد، اسد الغابة ہفی معرفۃ الصحابہ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۹ھ۔
  • ابن‌ جوزی، عبدالرحمن بن علی‏، المنتظم،‏ محقق: عطا، محمد عبدالقادر، عطا، مصطفی عبدالقادر، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ۔
  • ابن‌ حجر، احمد بن علی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، تحقیق: عادل احمد عبدالموجود، علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، ۱۴۱۵ھ۔
  • ابن‌ حزم اندلسی‏، علی بن احمد، جمہرة انساب العرب‏، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول‏، ۱۴۱۸ھ۔
  • ابن‌ سعد، محمد بن سعد‏، الطبقات الکبری‏، تحقیق: محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، ۱۹۹۰ء۔
  • ابن‌ کثیر دمشقی‏، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النهایہ، بیروت، دار الفکر، ۱۹۸۶ء۔
  • آموزگار، یوسف، «تاریخچہ مختصر اعراب جنوب خراسان (منطقہ عرب‌ خانہ)»، پژوہشنامہ فرہنگ و ادب، شماره ۶، بہار و تابستان ۱۳۸۷ش۔
  • بامطرف، محمد عبد القادر، الجامع (جامع شمل أعلام المہاجرین المنتسبین إلی الیمن و قبائلہم)، بغداد، دارالرشید، بے‌تا۔
  • سعیدیان، مریم، «جایگاه بزرگان قبیلہ نخع در علوم و فرہنگ اسلامی در دو قرن نخست ہجری»، مجلہ ادبیات و علوم انسانی، شماره۱۲-۱۳، بهار و تابستان ۱۳۸۸ش۔
  • «قبیله نخع در تاریخ اسلام و تشیع تا پایان قرن سوم هجری» شبکہ جامع کتاب گیسوم، مشاهده ۸ مهر ۱۴۰۰ش۔
  • صحاری، سلمہ بن مسلم‏، الأنساب، مصحح نص، محمد احسان‏، عمان، وزارة التراث القومی و الثقافہ، چاپ چہارم، ۱۴۲۷ھ۔
  • صدوق، محمد بن ‌علی ‌بن بابویہ، «من لا یحضره الفقیہ»، قم، نشر اسلامی، ۱۴۱۳ھ۔
  • فیروزآبادی، محمد بن یعقوب، القاموس المحیط، بیروت، دار الكتب العلميہ، ۱۴۱۵ھ۔
  • «کتابی درباره «قبیله نخع در تاریخ اسلام» منتشرشد»، خبرگزاری مهر، انتشار ۲۲ آذر ۱۳۹۹ش، مشاهده ۸ مهر ۱۴۰۰ش۔