قبیلہ نخع
عمومی معلومات | |
---|---|
قومیت | عرب |
منشعب از | [قبیلہ مذحج |
سربراہ | جَسْر بن عمرو |
محل سکونت | یمن، کوفہ اور مصر |
شخصیات | |
مشاہیر | مالک اشتر، کمیل بن زیاد، ابراہیم بن مالک اور سنان بن انس |
قبیلہ نخع مذحج قبیلے کی مشہور ترین شاخ ہے۔[1] یہ قبیلہ جسر بن عمرو سے منسوب ہے [2] جے اپنے قبیلے سے جدا ہونے کی وجہ سے نخع کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ [3][یادداشت 1] یہ قبیلہ یمن میں قیام پذیر تھا مسلمان ہونے کے بعد انہوں نے کوفہ اور مصر کی طرف ہجرت کی۔[4]
قبیلہ نخع کے تقریبا دو سو افراد نے صحابی رسولؐ معاذ بن جبل کے ہاتھ پر یمن میں بیعت کی، جنہوں نے بعد میں محرم کے وسط میں مدینے میں رسول اللہؑ کے پاس آکر اسلام قبول کیا۔[5] پیغمبرؐ نے قبیلہ نخع کے لیے دعا کی اور ان کے لیے خدا سے برکت طلب کی۔[6] قبیلہ نخع نے جنگ قادسیہ میں شرکت کی اور اس جنگ میں اس قبیلے کے کچھ افراد شہید ہوئے۔[7] اسی طرح اس قبیلے کے کچھ افراد نے جنگ یرموک میں بھی شرکت کی۔[8]
قبیلہ نخع سے کچھ لوگ جنگ جمل، جنگ صفین اور جنگ نہروان میں امام علیؑ کی فوج میں شامل تھے۔[9]
قبیلہ نخع میں کئی مشہور شخصیات گزرے ہیں ان میں سے بعض درج ذیل ہیں:
- مالک اشتر[10] جنگ جمل اور صفین میں امام علی ؑ کی فوج میں شامل تھے اور امام علیؑ نے آپ کو مصر میں اپنا گورنر بنا کر بھیجا تھا۔[11]
- کمیل بن زیاد نخعی امام علیؑ کے اصحاب میں سے تھے اور حجاج بن یوسف کے توسط سے شہید ہو گئے۔[12]
- ارظاۃ بن کعب، اس قبیلے کے بزرگوں میں سے تھے جو رسول اللہ کی خدمت میں اپنے قبیلے کے افراد کے ساتھ حاضر ہوئے اور جنگ قادسیہ میں شہید ہوئے۔[13]
- ابراہیم بن مالک اشتر انہوں نے مختار ثقفی کی بیعت کی اور ان کے قیام میں ساتھ دیا۔[14] انہوں نے عبید اللہ بن زیاد کو قتل کیا۔[15]
- سنان بن انس نخعی [16] :کربلا میں عمر بن سعد کی فوج میں تھا اور بعض روایتوں کے مطابق اس نے امام حسینؑ کو شہید کیا۔[17]
- موسی بن عمران نخعی: انہوں نے امام ہادیؑ سے زیارت جامعہ کبیرہ کو نقل کیا۔ [18]
ایران کے بعض علاقوں جیسے بیرجند وغیرہ میں مقیم عرب زبان، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ نخعی قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں جو حازم بن خزیمہ کی فوج کے ہمراہ منصور عباسی کے دور حکومت میں خراسان اور سیستان کے لوگوں کے قیام کو کچلنے کے کے لیے خراسان گئے اور خوسف کے علاقے میں قیام پذیر ہوئے۔[19]
اصغر منتظر القائم اور مریم سعیدیان کی کتاب "قبیلہ نخع در تاریخ اسلام و تشیع تا پایان قرن سوم ہجری" تاریخ اسلام اور تشیع میں قبیلہ نخع کے کردار اور پہلی تین صدی ہجری میں اہل بیتؑ کے ساتھ ان کے رابطے کے بارے میں لکھی گئی ہے۔[20]
حوالہ جات
- ↑ سعیدیان، «جایگاه بزرگان قبیلہ نخع در علوم و فرہنگ اسلامی در دو قرن نخست ہجری»، ص70۔
- ↑ بامطرف، الجامع، بغداد، ج4، ص561۔
- ↑ صحاری، الانساب، 1427ق، ج1، ص379۔
- ↑ بامطرف، الجامع، بغداد، ج4، ص561۔
- ↑ ابن جوزی، المنتظم، 1412ھ، ج4، ص14۔
- ↑ ابن سعد، الطبقات الکبری، 1990ء، ج1،ص260
- ↑ ابن حجر، الاصابہ، 1415ھ، ج1، ص197۔
- ↑ بامطرف، الجامع، بغداد، ج4، ص562۔
- ↑ سعیدیان، «جایگاه بزرگان قبیلہ نخع در علوم و فرہنگ اسلامی در دو قرن نخست ہجری»، ص68۔
- ↑ بامطرف، الجامع، بغداد، ج4، ص562۔
- ↑ ابن سعد، الطبقات الکبری، 1990م، ج6، ص239۔
- ↑ ابن حزم، جمہرۃ انساب العرب، 1418ھ، ص415۔
- ↑ ابن اثیر، اسد الغابہ، 1409ھ، ج1، ص73۔
- ↑ ابن کثیر، البدايہ و النهايہ، 1986ء، ج8، ص265۔
- ↑ ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1986ء، ج8، ص323۔
- ↑ ابن حزم، جمہرة أنساب العرب، 1983ء، ص415۔
- ↑ ابن اثیر، الکامل، 1965م، ج4، ص92۔
- ↑ شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیہ، 1413ھ، ج2، ص609۔
- ↑ آموزگار، «تاریخچہ مختصر اعراب جنوب خراسان (منطقہ عرب خانہ)»، ص32و35۔
- ↑ «کتابی درباره «قبیله نخع در تاریخ اسلام» منتشرشد»، خبرگزاری مهر۔
نوٹ
- ↑ عربی زبان میں وطن سے دور ہونے کے لئے لفظ «نخع» استعمال کیا جاتا ہے۔ (فیروزآبادی، القاموس المحیط، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۱۱۵.)
مآخذ
- ابن اثیر، علی بن محمد، اسد الغابة ہفی معرفۃ الصحابہ، بیروت، دارالفکر، 1409ھ۔
- ابن جوزی، عبدالرحمن بن علی، المنتظم، محقق: عطا، محمد عبدالقادر، عطا، مصطفی عبدالقادر، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، 1412ھ۔
- ابن حجر، احمد بن علی، الاصابہ فی تمییز الصحابہ، تحقیق: عادل احمد عبدالموجود، علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، 1415ھ۔
- ابن حزم اندلسی، علی بن احمد، جمہرة انساب العرب، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، 1418ھ۔
- ابن سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق: محمد عبدالقادر عطا، بیروت، دارالکتب العلمیہ، چاپ اول، 1990ء۔
- ابن کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النهایہ، بیروت، دار الفکر، 1986ء۔
- آموزگار، یوسف، «تاریخچہ مختصر اعراب جنوب خراسان (منطقہ عرب خانہ)»، پژوہشنامہ فرہنگ و ادب، شماره 6، بہار و تابستان 1387ہجری شمسی۔
- بامطرف، محمد عبد القادر، الجامع (جامع شمل أعلام المہاجرین المنتسبین إلی الیمن و قبائلہم)، بغداد، دارالرشید، بےتا۔
- سعیدیان، مریم، «جایگاه بزرگان قبیلہ نخع در علوم و فرہنگ اسلامی در دو قرن نخست ہجری»، مجلہ ادبیات و علوم انسانی، شماره12-13، بهار و تابستان 1388ہجری شمسی۔
- «قبیله نخع در تاریخ اسلام و تشیع تا پایان قرن سوم هجری» شبکہ جامع کتاب گیسوم، مشاهده 8 مهر 1400ہجری شمسی۔
- صحاری، سلمہ بن مسلم، الأنساب، مصحح نص، محمد احسان، عمان، وزارة التراث القومی و الثقافہ، چاپ چہارم، 1427ھ۔
- صدوق، محمد بن علی بن بابویہ، «من لا یحضره الفقیہ»، قم، نشر اسلامی، 1413ھ۔
- فیروزآبادی، محمد بن یعقوب، القاموس المحیط، بیروت، دار الكتب العلميہ، 1415ھ۔
- «کتابی درباره «قبیله نخع در تاریخ اسلام» منتشرشد»، خبرگزاری مهر، انتشار 22 آذر 1399ش، مشاهده 8 مهر 1400ہجری شمسی۔